حزیں صدیقی اترے تھے آسماں سے زمیں کو سنوارنے۔۔۔ حزیں صدیقی

مہ جبین

محفلین
اترے تھے آسماں سے زمیں کو سنوارنے
رکھ دی اڑا کے خاک غمِ روزگار نے

ہر زاویے سے میرے خدو خالِ ذات کو
پرکھا نگار خانہء لیل و نہار نے

سورج سے تھی امیدِ توانائی جسم کو
آواز دی بہت شجرِ سایہ دار نے

میں تیز دھوپ میں بھی رہا برف کی چٹان
پگھلادیا ہے نغمگیء آبشار نے

کہتے ہیں لوگ جبرِ مشیت ہے زندگی
صبر و رضا کا نام دیا اختیار نے

اِس بار بھی چمن میں وہی حادثہ ہوا
گھبرا کے خود خزاں کو پکارا بہار نے

حزیں صدیقی

انکل الف عین کی شفقتوں کی نذر

والسلام
 

الف عین

لائبریرین
کیا مکمل مجموعہ تیار کیا جا رہا ہے؟
اور مجبوری یہ ہے کہ شکریہ ادا کرنے سے بھی مجبور کر دیا گیا ہے!!
 

مہ جبین

محفلین
کیا مکمل مجموعہ تیار کیا جا رہا ہے؟
اور مجبوری یہ ہے کہ شکریہ ادا کرنے سے بھی مجبور کر دیا گیا ہے!!
میری گاڑی خراماں خراماں چلی جارہی تھی کہ اچانک سگنل کی سرخ بتّی دیکھ کر گاڑی روک دی ہے اب جب گرین سگنل ہوگا تو گاڑی آگے جائے گی انشاءاللہ :heehee:
تب تک کے لئے لیتے ہیں ایک وقفہ ۔۔۔۔۔:wave:
 

الف عین

لائبریرین
ارے نہیں بھئ۔ سرخ بتی میں نے تو نہیں جلائی!!! میں نے تو محض سوال کیا تھا کہ پوری کتاب ہی اگر کر رہی ہیں تو اس برقی مجموعے کو ہٹا کر اصل کتاب کا ہی نام دے دیا جائے۔
ہری جھنڈی کا بٹن مجھے نہیں مل رہا، سمجھو کہ بتی جل گئی ہے۔
 

مہ جبین

محفلین
ارے نہیں بھئ۔ سرخ بتی میں نے تو نہیں جلائی!!! میں نے تو محض سوال کیا تھا کہ پوری کتاب ہی اگر کر رہی ہیں تو اس برقی مجموعے کو ہٹا کر اصل کتاب کا ہی نام دے دیا جائے۔
ہری جھنڈی کا بٹن مجھے نہیں مل رہا، سمجھو کہ بتی جل گئی ہے۔
میں بہت مشکور ہوں آپکی انکل الف عین
میرا خیال ہے کہ جو برقی مجموعہ تیا ر ہو گیا ہے وہ ٹھیک ہے
باقی غزلوں کے لئے اگر زندگی رہی تو تھوڑا تھوڑا کرکے شامل کرتی رہوں گی انشاءاللہ
سرخ بتّی ، ہری بتّی کا ذکر تو بس مذاقاً کیا تھا ، امید ہے درگزر فرمائیں گے
 

نایاب

لائبریرین
بہت گہرا کلام بلا شبہ

کہتے ہیں لوگ جبرِ مشیت ہے زندگی
صبر و رضا کا نام دیا اختیار نے
 
Top