مومن اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا - حکیم مومن خان مومن

عاطف بٹ

محفلین
تُم ہمارے کس طرح نہ ہُوئے
ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا
واہ شاہ جی، بہت ہی خوبصورت انتخاب ہے۔ مومن کے کیا ہی کہنے!
 

باباجی

محفلین
تُم ہمارے کس طرح نہ ہُوئے
ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا
واہ شاہ جی، بہت ہی خوبصورت انتخاب ہے۔ مومن کے کیا ہی کہنے!
بہت شکریہ آپکی محبت اور پسندیدگی کا
خاکسار کی کوشش یہی ہوتی ہے کہ
اہلِ ذوق کی تسکین کا سامان کر سکے
بہت شکریہ
 

زبیر مرزا

محفلین
چارہء دل سوائے صبر نہیں
سو تمہارے سوا نہیں ہوتا
مومنِ مبتلا کسے یاد نہیں ہوں گے اور یہ غزل تو زبان زدعام اور بے حد مشہور ہے
شاہ جی لاجواب انتخاب
 

طارق شاہ

محفلین
بابا جی صاحب!
کلامِ مومن سے اس لاجواب غزل کی منتخبی اور آپ کے حُسنِ ذوق پر ڈھیروں داد قبول ہو
پوری غزل یہاں (مومن کے ہی بینر تلے) پہلےہی لگی ہوئی ہے، گو کہ وہ بھی غلطیوں سے مبرا نہیں
تشکّر
بہت شادماں رہیں
 

باباجی

محفلین
بابا جی صاحب!
کلامِ مومن سے اس لاجواب غزل کی منتخبی اور آپ کے حُسنِ ذوق پر ڈھیروں داد قبول ہو
پوری غزل یہاں (مومن کے ہی بینر تلے) پہلےہی لگی ہوئی ہے، گو کہ وہ بھی غلطیوں سے مبرا نہیں
تشکّر
بہت شادماں رہیں
بہت شکریہ شاہ جی
:)
 
اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا
رنج راحت فزا نہیں ہوتا

بے وفا کہنے کی شکایت ہے
تو بھی وعدہ وفا نہیں ہوتا

ذکرِ اغیار سے ہوا معلوم
حرفَ ناصح برا نہیں ہوتا

کس کو ہے ذوقَ تلخ کامی لیک
جنگ بن کچھ مزا نہیں ہوتا

تم ہمارے کسی طرح نہ ہوئے
ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا

اس نے کیا جانے کیا کیا لے کر
دل کسی کام کا نہیں ہوتا

امتحاں کیجیے مرا جب تک
شوق زور آزما نہیں ہوتا

ایک دشمن کہ چرخ ہے نہ رہے
تجھ سے یہ اے دعا نہیں ہوتا

آہ طولِ امل ہے روز افزوں
گرچہ اِک مدعا نہیں ہوتا

نارسائی سے دم رکے تو رکے
میں کسی سے خفا نہیں ہوتا

تم مرے پاس ہوتے ہو گویا
جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا

حالِ دل یار کو لکھوں کیوں کر
ہاتھ دل سے جدا نہیں ہوتا

رحم کر خصم، جانِ غیر نہ ہو
سب کا دل ایک سا نہیں ہوتا

دامن اس کا جو ہے دراز تو ہو
دستِ عاشق، رسا نہیں ہوتا

چارہ دل سوائے صبر نہیں
سو تمھارے سوا نہیں ہوتا

صبر تھا اک مونس ہجراں
سو وہ مدت سے اب نہیں ہوتا

کیوں سنے عرض مضطر اے مومن
صنم آخر خدا نہیں ہوتا
بہت خوب ، بہت ہی عمدہ
 

رفیع جمال

محفلین
صبر تھا اک مونس ہجراں
سو وہ مدت سے اب نہیں ہوتا
نہ یہ شعر مومن کا ہے اور نہ یوں ہے۔ درست شعر اس طرح ہے۔۔
صبر تھا اک مونس ہجراں
سو وہ مدت سے اب نہیں آتا
یہ شعر جناب میر تقی میر کا ہے۔
شہر ہذا کی غزل کا مطلع ہے۔۔
اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا
لوہو آتا ہے جب نہیں آتا
 
صبر تھا اک مونس ہجراں
سو وہ مدت سے اب نہیں ہوتا
نہ یہ شعر مومن کا ہے اور نہ یوں ہے۔ درست شعر اس طرح ہے۔۔
صبر تھا اک مونس ہجراں
سو وہ مدت سے اب نہیں آتا
یہ شعر جناب میر تقی میر کا ہے۔
شہر ہذا کی غزل کا مطلع ہے۔۔
اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا
لوہو آتا ہے جب نہیں آتا
یہی سوچ رہا تھا کہ اسی ایک شعر میں قافیہ کیوں نہیں۔
 

Kamal Khan Abdul

محفلین
اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا
رنج راحت فزا نہیں ہوتا

بے وفا کہنے کی شکایت ہے
تو بھی وعدہ وفا نہیں ہوتا

ذکرِ اغیار سے ہوا معلوم
حرفَ ناصح برا نہیں ہوتا

کس کو ہے ذوقَ تلخ کامی لیک
جنگ بن کچھ مزا نہیں ہوتا

تم ہمارے کسی طرح نہ ہوئے
ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا

اس نے کیا جانے کیا کیا لے کر
دل کسی کام کا نہیں ہوتا

امتحاں کیجیے مرا جب تک
شوق زور آزما نہیں ہوتا

ایک دشمن کہ چرخ ہے نہ رہے
تجھ سے یہ اے دعا نہیں ہوتا

آہ طولِ امل ہے روز افزوں
گرچہ اِک مدعا نہیں ہوتا

نارسائی سے دم رکے تو رکے
میں کسی سے خفا نہیں ہوتا

تم مرے پاس ہوتے ہو گویا
جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا

حالِ دل یار کو لکھوں کیوں کر
ہاتھ دل سے جدا نہیں ہوتا

رحم کر خصم، جانِ غیر نہ ہو
سب کا دل ایک سا نہیں ہوتا

دامن اس کا جو ہے دراز تو ہو
دستِ عاشق، رسا نہیں ہوتا

چارہ دل سوائے صبر نہیں
سو تمھارے سوا نہیں ہوتا

صبر تھا اک مونس ہجراں
سو وہ مدت سے اب نہیں ہوتا

کیوں سنے عرض مضطر اے مومن
صنم آخر خدا نہیں ہوتا
کیوں سنے عرض مضطر اےمومنؔ
کیوں سنے عرض مضطرب مومنؔ
براہ کرم کوئی صاحب بتائیں کہ مندرجہ بالا مصرعے میں سے صحیح کون سا ہے؟
بہت بہت شکریہ!
 
Top