جزاک اللہ سارہسارہ خان نے کہا:مسلم، الصحیح، 4 : 2067، رقم: 2675)
”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق ہوتا ہوں، اور میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں جس وقت وہ میرا ذکر کرتا ہے، پس اگر وہ اپنے دل میں میرا ذکر (ذکر بالسر) کرے تو میں بھی اپنے دل میں اس کا ذکر (ذکر بالسر) کرتا ہوں، اور اگر وہ جماعت میں میرا ذکر (ذکر بالجہر) کرے تو میں اس کی جماعت سے بہتر جماعت میں اس کا ذکر (ذکر بالجہر) یاد کرتا ہوں۔ اگر وہ ایک بالشت میرے نزدیک آئے تو میں ایک ہاتھ اس کے نزدیک ہوتا ہوں، اور اگر وہ ایک ہاتھ میرے نزدیک آئے تو میں دو ہاتھ اس کے نزدیک ہوتا ہوں اور اگر وہ چل کر میری طرف آئے تو میں اس کی طرف دوڑ کر آتا ہوں۔
اتنا ذہین ہوتا تو یہ بات ہی سمجھ جاتاسارا نے کہا:توفیق سے مراد صلاحیت نہیں بلکہ میں یہ کہنا چاہ رہی ہوں کہ اللہ آپ کہ بے شک لکھنے کی صلاحیت نہ دے لیکن کچھ اچھا نیک کام کرنے پر آپ کو اپنے ہاتھوں کو چلانا سکھا دے تا کہ آپ کچھ آخرت کے لیے جمع کر سکیں۔۔ آمین۔
ذہانت کی بات اس میں نہیں آتی۔ یہ ایک عام سی بات ہے۔ جو ہر کسی کو سمجھنی چاہیے۔ اصل بات ہدایت کی ہے۔ (یہ بات امّی مجھے کہتی ہیں۔ جو اب میں نے آپ کو کہہ دی ہے)قیصرانی نے کہا:اتنا ذہین ہوتا تو یہ بات ہی سمجھ جاتاسارا نے کہا:توفیق سے مراد صلاحیت نہیں بلکہ میں یہ کہنا چاہ رہی ہوں کہ اللہ آپ کہ بے شک لکھنے کی صلاحیت نہ دے لیکن کچھ اچھا نیک کام کرنے پر آپ کو اپنے ہاتھوں کو چلانا سکھا دے تا کہ آپ کچھ آخرت کے لیے جمع کر سکیں۔۔ آمین۔
قیصرانی