یہ توہینِ عدالت ہےآئندہ حکومت سے ہماری درخواست ہے کہ سپریم کورٹ ججز کے لئے ٹائم منیجمنٹ کے کورسز کا بندوبست کیا جائے۔
اوہ سوری سوری!یہ توہینِ عدالت ہے
عدلیہ نے حسبِ توقع سیاسی بوجھ اٹھانے سے انکار کر دیا۔لیجیے فیصلہ آنا شروع ہو گیا۔
ڈپٹی سپیکر کی رولنگ ۔ غیر آئینی
اسمبلی تحلیل کا فیصلہ ۔ غیر آئینی
اسمبلی کو بحال کر دیا گیا۔
اگر عدلیہ خود کو آئین کا محافظ سمجھتی ہے تو اسے ہمیشہ اسی قسم کے فیصلے کرنے چاہئیں۔عدلیہ نے حسبِ توقع سیاسی بوجھ اٹھانے سے انکار کر دیا۔
لیکن فی الحال خان صاحب کی اکڑ کو جھٹکا ضرور لگا۔وزیراعظم عمران خان کے پاس اسمبلیوں سے استعفیٰ دینے کا آپشن موجود ہے۔ ایک آدھ صوبائی اسمبلی کو توڑنے کا خطرہ بھی مول لے سکتے ہیں۔ معاملہ بالآخر عام انتخابات کی طرف ہی جائے گا۔ اور موجودہ اپوزیشن کا اصل امتحان تو نو اپریل کے بعد شروع ہو گا۔
ویسے بھی اپنے منہ سے اپنی تعریف اچھی نہیں لگتیایک نیا احتجاج
حکومتِ وقت سے دست بستہ گذارش ہے کہ براہِ کرم امامِ عالی مقام حضرتِ حسین رضی اللہ عنہ کی عظیم قربانی کی مثالوں کو خود پر چسپاں کرنے سے گریز فرمائیں۔
جس کو آپ اکثریت بتا رہے ہیں وہ خان صاحب کی مجبوری تھیاچھے کام، اخلاق اور بدزبانی کی بات تو بہت پیچھے رہ گئی۔ واضح ہے کہ خان کی حکومت اکثریت کھو چکی تھی۔ آئین کے مطابق عدم اعتماد کا ووٹ لازم تھا اور ووٹ سے پہلے اسمبلی توڑنا ناممکن۔ لیکن سپیکر اور خان نے آئین کی صاف خلاف ورزی کی۔ ظاہر ہے خان کے فینز کو یہ نظر نہیں آتا کیونکہ ان میں کوئی آئین، جمہوریت یا قانون کے حق میں کبھی نہیں رہا۔
معذرت کے ساتھ
تُف ہے اپنی پاکستانی عوام پر اپنے ایماندار وزیراعظم عمران خان کو آج سپورٹ کی ضرورت ہے وہ اکیلا آپ کے ملک کو گندگی سے پاک نہیں کرسکتا
آپ کے اس "تف" کا جواب آپ کے اپنے ہی مراسلے میں موجود ہے۔ وہی بات ہو گئی "بچہ بغل میں ڈھنڈورا شہر میں"آخر میں عمران خان صاحب کو بھی چاھئیے کہ اپنی وزارت میں دیکھ بھال کرتا رہے اور جو گندے انڈے ہوں اُنہیں صاف کرنے کا بھی انتظام کرتا رہے
الیکشن کراکر بھی تو وزیراعظم ہی بنے گا ابھی بھی تو وزیراعظم ہی ہےوزیراعظم عمران خان کے پاس اسمبلیوں سے استعفیٰ دینے کا آپشن موجود ہے۔ ایک آدھ صوبائی اسمبلی کو توڑنے کا خطرہ بھی مول لے سکتے ہیں۔ معاملہ بالآخر عام انتخابات کی طرف ہی جائے گا۔ اور موجودہ اپوزیشن کا اصل امتحان تو نو اپریل کے بعد شروع ہو گا۔
اُن لوگوں کو جدی پُشتی بنی بنائی حکومت تھالی میں رکھ کر ملی ہے اور عمران خان صاحب نے خود محنت کرکے حکومت بنائی ہے تھوڑا بہت تو فرق ہوگا ہیآپ کے اس "تف" کا جواب آپ کے اپنے ہی مراسلے میں موجود ہے۔ وہی بات ہو گئی "بچہ بغل میں ڈھنڈورا شہر میں"
مہربانی کرو بھائی۔۔۔اُن لوگوں کو جدی پُشتی بنی بنائی حکومت تھالی میں رکھ کر ملی ہے اور عمران خان صاحب نے خود محنت کرکے حکومت بنائی ہے تھوڑا بہت تو فرق ہوگا ہی
خان صاحب کی مقبولیت، شہرت اور نیک نامی بہت تھی، انہیں اب اقتدار سے جانا ہی ہے تو وقار کے ساتھ جائیں۔ انہیں اپوزیشن بینچوں پر بیٹھ جانا چاہیے اور یہ فیصلہ تب ہی کر لینا چاہیے تھا جب ان کے ہم نواؤں نے بغاوت کر دی تھی۔ جس قدر اس نیک نام میں تاخیر کریں گے، ممکنہ طور پر ان کی مقبولیت میں کمی آتی جائے گی۔ خود کو محب وطن بتلانا، دیگر کو غدار قرار دینا، یہ رویے ملکی یکجہتی کے لیے زہر قاتل ہیں۔ یہی رویے سن دو ہزار چودہ میں حکومت کے تھے جو بر سر اقتدار تھی جب خان صاحب نےدھرنا دیا تھا۔ تب یہ شور تھا کہ یہ غیر ملکی سازش ہے۔ دراصل، یہ سازشی تھیوریاں تب ہی سامنے آتی ہیں، جب حکومت اندر سے کمزور ہو جائے۔ مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ خان صاحب اگلے ڈیڑھ سال اقتدار میں رہ کر کیا تیر مار لیں گے اور یہ متحدہ اپوزیشن حکومت میں آ کر کیا کارہائے نمایاں سر انجام دے گی۔ ملکی حالات دگرگوں ہیں اور اقتدار کانٹوں کی سیج۔ اس کے باوجود حرص اقتدار کا عالم دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔
درست بات متفق ۔۔ اے اللہ اپنا کرم فرما - آمین اس ملک کے لئے بہتری ہو اللہ اسکا وقار قائم و دائم رکھے یہ ہے تو ہم ہیں ۔۔۔انہیں اپوزیشن بینچوں پر بیٹھ جانا چاہیے اور یہ فیصلہ تب ہی کر لینا چاہیے تھا جب ان کے ہم نواؤں نے بغاوت کر دی تھی۔ جس قدر اس نیک نام میں تاخیر کریں گے، ممکنہ طور پر ان کی مقبولیت میں کمی آتی جائے گی۔
کیسی مہربانی؟مہربانی کرو بھائی۔۔۔