امت میں جھوٹے مدعیانِ نبوت کی آمد کوئی نئی اور انوکھی بات نہیں۔ پہلا کذاب، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دورِ مبارک میں آیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان پر اسے جہنم واصل کیا گیا تھا۔ انھی کذابین میں سے ایک مرزا قادیانی ہے۔
ہم یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ آئندہ کوئی کذاب مدعی نبوت نہیں آئے گا۔ اس قسم کے اور دیگر فتنوں سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم علمائے کرام سے جڑ کر رہیں۔
مرزا قادیانی کو جھوٹا، کذاب، کافر کچھ بھی کہہ لیں۔ اس سے متعلق افواہیں اور کہانیاں گھڑ لیں۔ ان سب چیزوں سے کسی کو کچھ فرق نہیں پڑتا۔
البتہ اگر ان الزامات کو بنیاد بنا کر آپ ریاست یا حکومت کو مجبور کر دیں کہ وہ قادیانیوں کے خلاف قانون سازی کرے۔ ان کو دیگر پاکستانیوں جیسے حقوق سے محروم رکھا جائے یا ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جائے تو یہ قابل قبول نہیں ہوگا۔ کیونکہ ریاست و حکومت کے سامنے ملک کے تمام شہری بلا کسی مذہبی تفریق کے مساوی ہیں۔
پاکستان جو قادیانی اقلیت کیساتھ کر چکا ہے۔ آجکل وہی کام بھارت مسلم اقلیت کے ساتھ کر رہا ہے۔ جیسے پاکستان میں قادیانی اقلیت کے خلاف قانون سازی ہوئی ہے۔ وہی کچھ بھارت مسلم اقلیت کے خلاف قانون سازی کرکے حاصل کر رہا ہے۔ ملک کی کسی بھی مذہبی کمیونٹی کو اس طرح ریاستی لیول پر قانون سازی کے ذریعہ نشانہ بنانا ریاست اور حکومت دونوں کے اصولوں کے خلاف ہے۔
اگر آپ کی نظر میں بھارت جو مسلم اقلیت کے ساتھ کر رہا ہے وہ غلط ہے تو پھر آپ کو پاکستان کی قادیانی اقلیت کے حق میں بھی آواز بلند کرنی چاہئے۔ ریاست و حکومت کا یہ کام نہیں کہ اپنے ملک کے شہریوں کے مابین مذہبی تنازعات و اختلافات میں فریق بنے۔