بندگی ہم نے چھوڑدی ہے فراؔز
سو اب کیوں ہر کس و ناکس سے یہ شکوہ شکایتزمانے بھر کے دکھوں کو لگا لیا دل سے
اس آسرے پہ کہ اک غمگسار اپنا ہے
س سے
صحرائے زندگی میں کوئی دوسرا نہ تھاش
شہر جاناں سے پرے بھی کئی دنیائیں ہیں
ہے کوئی ایسا مسافر جو ادھر بھی جائے
ص
ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فرازصحرائے زندگی میں کوئی دوسرا نہ تھا
سنتے رہے ہیں آپ ہی اپنی صدائیں ہم
ض