عبدالرزاق قادری
معطل
حضرت ام المؤمنین عائشہ صدیقہ نے جب عورتوں کے مسجد جانے پر بھی پابندی لگائی تھی تو انہوں نے فرمایا تھا کہ اگر آج نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم ہوتے تو اس فتنے کے دور میں منع فرما دیتے۔ علم حاصل کرنے کے لیے چین جانا چاہیے والی حدیث کے ساتھ ساتھ مزید احکام الٰہی بھی ملحوظ خاطر رہنے چاہییں۔
علم اور تعلیم میں کیا فرق ہے۔؟
علم حاصل کرنے کے ذرائع کیا ہیں؟
تعلیم کے مقاصد کیا ہوتے ہیں؟
علم کی تعریف کیا ہے؟
تعلم کیا ہے؟تعلیم کی تعریف کیا ہے؟
مغرب میں تعلیم کے نام پر جنسیات کے شعبے بھی کام کر رہے ہیں
تو کہا کہویں گے باطل خداوندان مغرب اور ان کے پیروکار؟
کہاں فرمایا گیا کہ کفار کی فکر کے غلام ہو کر ہی صرف ڈاکٹری اور انجینرنگ کی جدید تعلیم حاصل کرنا فرض ہے؟
علم حاصل کرنا فریضہ ہے؟ طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم و مسلمۃ
احکام پردہ فرض ہیں۔
فرض اور فریضہ کیا ہیں؟
اہل علم علماء کو "۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" کہہ کر کیوں تسکین کی جاتی ہے؟
علوم تو کفار کی فکر کے غلام ہوئے بغیر بھی سیکھے جا سکتے ہیں۔ کجا کہ ان کی پوجا شروع کر دی جائے "ہولووین" کی طرح۔
(۱) قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ أَبْصَارِہِمْ وَیَحْفَظُوْا فُرُوْجَہُمْ ذٰلِکَ أَزْکٰی لَہُمْ إِنَّ اللہ خَبِیْرٌم بِمَا یَصْنَعُوْنَ وَقُلْ لِّلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوجَہُنَّ وَلَایُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ إِلاَّ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰی جُیُوبِہِنَّ وَلَایُبْدِیْنَ زِینَتَہُنَّ إِلاَّ لِبُعُوْلَتِہِنَّ أَوْ آبَائِہِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِہِنَّ أَوْ أَبْنَائِہِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِہِنَّ أَوْ إِخْوَانِہِنَّ أَوْ بَنِیْ إِخْوَانِہِنَّ أَوْ بَنِیْ أَخَوَاتِہِنَّ أَوْ نِسَائِہِنَّ أَوْ مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُہُنَّ أَوِ التَّابِعِیْنَ غَیْرِ أُولِی الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِیْنَ لَمْ یَظْہَرُوْا عَلٰی عَوْرَاتِ النِّسَاءِ وَلاَیَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِہِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِہِنَّ وَتُوْبُوا إِلَی اللہ جَمِیْعًا أَیُّہَا الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ
آپ مردوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کو بچا کر رکھیں یہ ان کے لیے پاکیزگی کا باعث ہے۔اور مومنہ عورتوں سے بھی دیجئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کر یں اوراپنی شرمگاہوں کو بچائے رکھیں اوراپنی زیبائش کی جگہوں کو ظاہر نہ کریں سوائے اسکے جو خود ظاہر ہو اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رکھیں اور اپنی زیبائش کو ظاہر نہ ہونے دیں سوائے اپنے شوہروں آبا ء شوہر کے آبا ء اپنے بیٹوں، شوہر کے بیٹوں اپنے بھائیوں بھائیوں کے بیٹوں بہنوں کے بیٹوں اپنی ہم صنف عورتوں، اپنی کنیزوں، ایسے خادموں جو عورتوں کی خواہش نہ رکھتے ہوں اور ا ن بچوں کے جو عورتوں کی پردے کی بات سے واقف نہ ہوں اور مومن عورتوں کو چاہیے کہ چلتے ہوئے اپنے پاوٴں زور سے نہ رکھیں کہ ان کی پوشیدہ زینت ظاہر ہوجائے ۔اور اے مومنو سب مل کر اللہ کے حضور توبہ کرو امید ہے کہ تم فلاح پا وٴ گے ۔ (سورہ نور :۳۰،۳۱)
(۲ ) یَاأَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِّأَزْوَاجِکَ وَبَنَاتِکَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِہِنَّ ذٰلِکَ أَدْنٰی أَنْ یُّعْرَفْنَ فَلاَیُؤْذَیْنَ وَکَانَ اللہ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا ۔
اے نبی! اپنی ازواج اور بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دیجیے کہ وہ اپنی چادریں تھوڑی نیچی کر لیا کریں ۔ یہ امر ان کی شناخت کے لیے (احتیاط کے) قریب تر ہو گا ۔ پھرکوئی انہیں اذیت نہیں دے گا ۔ اور اللہ بڑا معاف کرنے والا مہربان ہے ۔ (سورہ احزاب :۵۹)
(۳) وَإِذَا سَأَلْتُمُوْہُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوْہُنَّ مِنْ وَّرَاءِ حِجَابٍ ذٰلِکُمْ أَطْہَرُ لِقُلُوْبِکُمْ وَقُلُوبِہِنَّ ۔
اور جس وقت وسائل زندگی میں سے کوئی چیز عاریتاً ان رسول کی بیویوں سے طلب کرو درمیان میں پردہ حائل ہونا چاہیے یہ کا م تمہارے اور انکے دلوں کو زیادہ پاک رکھتاہے۔ ( سورہ احزاب :۵۳)
(۴) وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَلَاتَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّةِ الْأُوْلَی ۔
اور اپنے گھروں میں جم کر بیٹھی رہو اور قدیم جاہلیت کی طرح اپنے آپ کو نمایاں نہ کرتی پھرو ۔ ( سورہ احزاب :۳۳)
(۵) وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ اللاَّ تِیْ لاَیَرْجُوْنَ نِکَاحًا فَلَیْسَ عَلَیْہِنَّ جُنَاحٌ أَنْ یَّضَعْنَ ثِیَابَہُنَّ غَیْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ م بِزِیْنَةٍ وَأَنْ یَّسْتَعْفِفْنَ خَیْرٌ لَّہُنَّ وَاللہ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ ۔
اور جو عورتیں ضعف السنی کی وجہ سے گھروں میں خانہ نشین ہو گئی ہوں اور نکاح کی توقع نہ رکھتی ہوں ان کے لیے اپنے حجاب کے اتار دینے میں کوئی حرج نہیں ۔ بشرطیکہ زینت کی نمائش کرنے والی نہ ہوں ۔ تاہم عفت کاپاس رکھنا ان کے حق میں بہتر ہے اور اللہ بڑا سننے والا جاننے والا ہے ۔ ( سورہ نور:۶۰)
پردہ ہر زمانہ میں شافت و عظمت کی نشانی سمجھا جاتا رہاہے اسلام نے اس کاحکم دے کرایک عورت کی عظمت کی حفاظت کی ہے ۔ پردہ چادر برقعہ دو پٹہ غرضیکہ ایسا کپڑ ا جس سے عورت کا بدن اور اس کے بال نظر نہ آئیں ۔
۱)حکم ہے کہ نرم لہجہ میں ہنستے ہوئے غیر مردسے بات نہ کریں ۔ ارشاد رب العزت ہوتاہے :
فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِہِ مَرَضٌ وَّقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا۔
نرم لہجہ میں بات نہ کرو کہیں وہ شخص لالچ میں نہ پڑ جائے جس کے دل میں بیماری ہے اور معمول کے مطابق باتیں کیا کرو۔ ( سورہ احزاب : ۳۲ )
۲) میک اپ بن سنور کا بازار یاباہر کسی جگہ جاناممنوع ،زینت صرف شوہر وں کے لیے ہونا چاہیے۔ہاں محرموں کے سامنے آنے میں کوئی حرج نہیں۔
وَلاَیُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ إِلاَّ لِبُعُوْلَتِہِنَّ ۔
اپنی زیبائش کو ظاہر نہ ہونے دیں مگر شوہر وں اور محرموں کے لئے ۔(سورہ نور:۳۱)
۳) چلتے ہوئے کوئی ایسی علامت نہیں ہونی چاہیے جس سے لوگ متوجہ ہوں مثل پاؤں زور سے مارنا پا زیب یا اس طرح کا زیور جس سے آواز پید اہو پرفیوم عطریات جس سے لوگ خصوصی توجہ شروع کریں ۔ ارشاد رب العزت ہوتاہے : لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِہِنَّ ۔ جس سے پوشیدہ زینت ظاہرہو جائے ۔ (سورہ نور:۳۱)
۴)ایسی چادر دوپٹہ اوڑھیں جس سے بدن کے اعضا سینہ گردن بال ظاہر نہ ہوں ۔ ارشاد ِرب العزت ہے :
وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰی جُیُوْبِہِنَّ ۔
اپنی اوڑھنیاں ڈالے رکھیں اور اپنی زیبائش ظاہر نہ ہونے دیں۔(نور:۳۱)
از تعاون نگار ف