احکام پردہ۔ حصول علم۔ اور جدید تعلیم

ساجد

محفلین
بھائی لیکن عجیب بات یہ ہے کہ جتنی تیزی سے آزادی ملتی جا رہی ہے، اتنی ہی تیزی سے بنیاد پرستی بھی سرایت کرتی جا رہی ہے۔ صرف ایک مثال: کل تک سارہ چودھری ٹی وی اداکارہ تھی، اور آج وہ سر سے پیر تک کالا برقع اوڑھ کر مذہبی مبلغہ بنی ہوئی ہے۔
انصاف کی بات یہ ہے کہ وہ اپنی مرضی سے مبلغہ بنی۔ میں نے اس کا انٹرویو دیکھا ہے جس میں اس نے واضح طور پر کہا ہے کہ مجھ پر کوئی دباؤ نہیں تھا۔ اگر ہم فرد کی آزادی کے احترام کی بات کرتے ہیں تو ہمیں اس پر اعتراض نہیں کرنا چاہئیے ورنہ تو ہمارے آزادی اظہار اور امریکی و طالبانی آزادی اظہار میں کیا فرق رہ جائے گا؟۔:)
 

ساجد

محفلین
میرے خیال سے بنیاد پرستوں کو بھی آزادی ہونی چاہیے وہ خود اپنے لیے کیا فیصلہ کرتے ہیں ۔ پر اینڈ آف دا ڈے پچھتانا پڑے گا انہیں یا ان کی اگلی نسلوں کو ۔پر آزادی یقیننا برقرار ہے ان کے لیے ۔
نہیں عسکری بھائی دین سیکھنا اور عبایا پہننا بنیاد پرستی نہیں۔ بنیاد پرستی ہٹ دھرمی کی بنیاد پر ہوتی ہے جبکہ دین عدل سکھاتا ہے۔
 

عسکری

معطل
نہیں عسکری بھائی دین سیکھنا اور عبایا پہننا بنیاد پرستی نہیں۔ بنیاد پرستی ہٹ دھرمی کی بنیاد پر ہوتی ہے جبکہ دین عدل سکھاتا ہے۔
بھائی جان وہ طرف فورس کر رہی ہے اس لیے کہا ۔ میرے خیال سے انہیں پوری آزادی ہے اب وہ ہماری جان چھوڑیں اور ہمیں آزادی دیں :grin:
 

ساجد

محفلین
بھائی جان وہ طرف فورس کر رہی ہے اس لیے کہا ۔ میرے خیال سے انہیں پوری آزادی ہے اب وہ ہماری جان چھوڑیں اور ہمیں آزادی دیں :grin:
ہاں یہ بات آپ کی درست ہے کہ وہ بھی دوسروں پر اپنی بات مسلط نہ کریں تو معاملات خوش اسلوبی سے چل سکتے ہیں۔ یہ تسلط کی خواہش ہی تو بنیاد پرستی اور نفرت کی بنیاد بنتی ہے خواہ فکری تسلط ہو یا سیاسی۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ جن ممالک میں بھی ایسا کوئی تسلط موجود ہے وہاں معاشرے کے تار پور بکھرے نظر آئیں گے۔
 

ساجد

محفلین
دین میں جبر نہیں جبکہ چین میں ہوا کرتا تھا آج چین میں ختم ہو رہا ہے لیکن دین میں کیا جا رہا ہے۔:)
اسی لئے اب ہمارا حال اس وقت کے افیمی چینیوں جیسا ہے جو بالکل نکمے تھے ۔ ہمیں آج مذہب کے نام پر انتہا پسندی کی افیم دی جا رہی ہے۔
 

عسکری

معطل
ہاں یہ بات آپ کی درست ہے کہ وہ بھی دوسروں پر اپنی بات مسلط نہ کریں تو معاملات خوش اسلوبی سے چل سکتے ہیں۔ یہ تسلط کی خواہش ہی تو بنیاد پرستی اور نفرت کی بنیاد بنتی ہے خواہ فکری تسلط ہو یا سیاسی۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ جن ممالک میں بھی ایسا کوئی تسلط موجود ہے وہاں معاشرے کے تار پور بکھرے نظر آئیں گے۔
جی ایک وقت تھا جب پاکستان میں مسجد کا مولوی اور گلی کا شرابی مل کر میچ سنتے یا دیکھتے تھے کرکٹ کا ۔ مسجد میں کوئی بھی جا کر سو جاتا اسے کھانا بھی کھلایا جاتا تھا۔ جس ایک سال میں تفرقے کی لڑائی میں ایک بندہ نا مرتا تھا۔ پاکستان کے مولوی ہتھیاروں کے استمال تو دور اسے پکڑنے سے بھی گھبراتے تھے۔ جب ملک میں نفرت کی آندھی نا چلی تھی۔ ہر قسم کے لوگ بچوں کو مدرسے بھجتے تھے۔ باہر کے ملک ہمیں صوفے پر بٹھا کر چائے پانی پلا کر ویزے دیتے تھے۔ملک میں کھانا پینا وافر تھا ترقی تھی ڈیم کارخانے لگ رہے تھے پاکستان دنیا میں آگے بڑھتا ہوا جانا جاتا تھا جب اجتماع چاہے لاکھوں کا ہوتا سیکیورٹی کا نام و نشان نا ہوتا ہوتا تو واجبی سا بس۔ جب لاؤڈ سپیکر سے اذانیں اور تلاوت نکلتی تھی ۔ پھر ایک ایسا طوفان آیا فرقہ واریت نفرت انتہا پسندی اور اپنے لیبلڈ اسلام کا کہ سب خس و خاک کی طرح بہہ گیا ۔ مولویوں نے ذہر اگلنا شروع کیا لاش پر لاش گری گروہ سے گروہ بنے چاقو سے کلاشنکوف تک بات گئی پولیس کے قابو میں آنے والے مولوی اب ایف سولہ اور کوبرا ہیلی کاپٹر تو کیا کئی ڈویزن اپنے ملک کی فوج سے جنگ کر سکتے ہیں اسلام کے نام پر۔لوگوں کو کیا حکومتی عہدیداروں اور کو بھی گولیاں مار دی گئیں ۔مسجدوں میں جانے سے لوگ کانپنے لگے کہ کب مسجد اڑ جائے ۔جلسے محفوظ رہے نا جلوس بچے محفوظ رہے نا بوڑھے سکول محفوظ رہے نا مدرسے۔ سیکنڑوں گورمنٹ سکول اڑا دیے گئے تو ہزاروں طالبعلموں کو جاھل بنایا گیا- علم دشمنی عورت دشمنی عام ہے- قانون جو ملک کی روح ہے اسے کوئی مانتا نہیں- ملک مین انویسٹ منٹ تو دور اب کوئی آنے کو تیار نہیں ۔ ہر روز صرف قتل و خون کی خبریں ہی خبریں دنیا میں جا رہی ہیں بس ۔ کبھی 5 تو کبھی 10 تو کبھی 100 پاکستانی مر رہے ہیں ۔ایک عجیب فضا ہے ملک میں مسجدوں کو بنام فرقہ رکھا گیا تو وہیں اب اپنے فرقے کے سوا کوئی اندر آئے جرم ٹھہرا۔ وہ پاکستان جو کبھی امن کو گہوارا تھا کہ امریکی صدر کراچی کی گلی سے چائے پی جاتا تھا اور چائے والے کو امریکہ بھی بلا لیتا تھا اب ہمارے صدر اور عہدیداد تو دور پولیس کی ٹریننگ کرنے والے جوان بھی اپنے گھر اور ٹریننگ سینٹر میں محفوظ نہیں ہزاروں یتیم بیوائیں ہمیں ملیں ۔ تو ہماری کئی ڈویزن فوج اور اربوں لگ گئے ان جانوروں کو پنچروں میں قبروں میں بند کرنے کے لیے ۔ اب بھی عوام بٹی ہے فوج ہے جو یونٹی سے اسے اکٹھا رکھ رہی ہے ورنہ حکومت نااہل ۔اور اب لوگ ہمیں کہیں کہ مذہب مولوی کو کچھ نا کہو تو مجھے اپنے آُپ پر غصہ آتا ہے ۔
 

حسان خان

لائبریرین
انصاف کی بات یہ ہے کہ وہ اپنی مرضی سے مبلغہ بنی۔ میں نے اس کا انٹرویو دیکھا ہے جس میں اس نے واضح طور پر کہا ہے کہ مجھ پر کوئی دباؤ نہیں تھا۔ اگر ہم فرد کی آزادی کے احترام کی بات کرتے ہیں تو ہمیں اس پر اعتراض نہیں کرنا چاہئیے ورنہ تو ہمارے آزادی اظہار اور امریکی و طالبانی آزادی اظہار میں کیا فرق رہ جائے گا؟۔:)

متفق!

نہیں عسکری بھائی دین سیکھنا اور عبایا پہننا بنیاد پرستی نہیں۔ بنیاد پرستی ہٹ دھرمی کی بنیاد پر ہوتی ہے جبکہ دین عدل سکھاتا ہے۔

متفق!

ہاں یہ بات آپ کی درست ہے کہ وہ بھی دوسروں پر اپنی بات مسلط نہ کریں تو معاملات خوش اسلوبی سے چل سکتے ہیں۔ یہ تسلط کی خواہش ہی تو بنیاد پرستی اور نفرت کی بنیاد بنتی ہے خواہ فکری تسلط ہو یا سیاسی۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ جن ممالک میں بھی ایسا کوئی تسلط موجود ہے وہاں معاشرے کے تار پور بکھرے نظر آئیں گے۔

متفق!
 

نگار ف

محفلین
حجاب کچھ بھی نہیں ہے دنیا کی 10 فیصد خواتین بھی نہیں کرتی تو کی ا90 فیصد خواتین اس دنیا میں بے راہ رو ہیں؟۔
وَالْعَصْرِ ﴿١ إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ ﴿٢ إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ ﴿٣
قَسم ہے زمانے کی۔ (1) یقیناً (ہر) انسان گھاٹے میں ہے۔ (2) سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے اور ایک دوسرے کو حق کی وصیت کی اورصبر کی نصیحت کی۔ (3)

یاد رکھئے ہمیشہاکثریت خسارے میں رہی ہے۔۔۔۔
کبھی تواریخ پر بھی نظر ڈالیے
 

قیصرانی

لائبریرین
حضرت ام المؤمنین عائشہ صدیقہ نے جب عورتوں کے مسجد جانے پر بھی پابندی لگائی تھی تو انہوں نے فرمایا تھا کہ اگر آج نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم ہوتے تو اس فتنے کے دور میں منع فرما دیتے۔ علم حاصل کرنے کے لیے چین جانا چاہیے والی حدیث کے ساتھ ساتھ مزید احکام الٰہی بھی ملحوظ خاطر رہنے چاہییں۔​
علم اور تعلیم میں کیا فرق ہے۔؟​
علم حاصل کرنے کے ذرائع کیا ہیں؟​
تعلیم کے مقاصد کیا ہوتے ہیں؟​
علم کی تعریف کیا ہے؟​
تعلم کیا ہے؟
تعلیم کی تعریف کیا ہے؟
مغرب میں تعلیم کے نام پر جنسیات کے شعبے بھی کام کر رہے ہیں
تو کہا کہویں گے باطل خداوندان مغرب اور ان کے پیروکار؟
کہاں فرمایا گیا کہ کفار کی فکر کے غلام ہو کر ہی صرف ڈاکٹری اور انجینرنگ کی جدید تعلیم حاصل کرنا فرض ہے؟
علم حاصل کرنا فریضہ ہے؟ طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم و مسلمۃ
احکام پردہ فرض ہیں۔
فرض اور فریضہ کیا ہیں؟
اہل علم علماء کو "۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔" کہہ کر کیوں تسکین کی جاتی ہے؟
علوم تو کفار کی فکر کے غلام ہوئے بغیر بھی سیکھے جا سکتے ہیں۔ کجا کہ ان کی پوجا شروع کر دی جائے "ہولووین" کی طرح۔


(۱) قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ أَبْصَارِہِمْ وَیَحْفَظُوْا فُرُوْجَہُمْ ذٰلِکَ أَزْکٰی لَہُمْ إِنَّ اللہ خَبِیْرٌم بِمَا یَصْنَعُوْنَ وَقُلْ لِّلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوجَہُنَّ وَلَایُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ إِلاَّ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰی جُیُوبِہِنَّ وَلَایُبْدِیْنَ زِینَتَہُنَّ إِلاَّ لِبُعُوْلَتِہِنَّ أَوْ آبَائِہِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِہِنَّ أَوْ أَبْنَائِہِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِہِنَّ أَوْ إِخْوَانِہِنَّ أَوْ بَنِیْ إِخْوَانِہِنَّ أَوْ بَنِیْ أَخَوَاتِہِنَّ أَوْ نِسَائِہِنَّ أَوْ مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُہُنَّ أَوِ التَّابِعِیْنَ غَیْرِ أُولِی الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِیْنَ لَمْ یَظْہَرُوْا عَلٰی عَوْرَاتِ النِّسَاءِ وَلاَیَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِہِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِہِنَّ وَتُوْبُوا إِلَی اللہ جَمِیْعًا أَیُّہَا الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ
آپ مردوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کو بچا کر رکھیں یہ ان کے لیے پاکیزگی کا باعث ہے۔اور مومنہ عورتوں سے بھی دیجئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کر یں اوراپنی شرمگاہوں کو بچائے رکھیں اوراپنی زیبائش کی جگہوں کو ظاہر نہ کریں سوائے اسکے جو خود ظاہر ہو اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رکھیں اور اپنی زیبائش کو ظاہر نہ ہونے دیں سوائے اپنے شوہروں آبا ء شوہر کے آبا ء اپنے بیٹوں، شوہر کے بیٹوں اپنے بھائیوں بھائیوں کے بیٹوں بہنوں کے بیٹوں اپنی ہم صنف عورتوں، اپنی کنیزوں، ایسے خادموں جو عورتوں کی خواہش نہ رکھتے ہوں اور ا ن بچوں کے جو عورتوں کی پردے کی بات سے واقف نہ ہوں اور مومن عورتوں کو چاہیے کہ چلتے ہوئے اپنے پاوٴں زور سے نہ رکھیں کہ ان کی پوشیدہ زینت ظاہر ہوجائے ۔اور اے مومنو سب مل کر اللہ کے حضور توبہ کرو امید ہے کہ تم فلاح پا وٴ گے ۔ (سورہ نور :۳۰،۳۱)
(۲ ) یَاأَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِّأَزْوَاجِکَ وَبَنَاتِکَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِہِنَّ ذٰلِکَ أَدْنٰی أَنْ یُّعْرَفْنَ فَلاَیُؤْذَیْنَ وَکَانَ اللہ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا ۔
اے نبی! اپنی ازواج اور بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دیجیے کہ وہ اپنی چادریں تھوڑی نیچی کر لیا کریں ۔ یہ امر ان کی شناخت کے لیے (احتیاط کے) قریب تر ہو گا ۔ پھرکوئی انہیں اذیت نہیں دے گا ۔ اور اللہ بڑا معاف کرنے والا مہربان ہے ۔ (سورہ احزاب :۵۹)
(۳) وَإِذَا سَأَلْتُمُوْہُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوْہُنَّ مِنْ وَّرَاءِ حِجَابٍ ذٰلِکُمْ أَطْہَرُ لِقُلُوْبِکُمْ وَقُلُوبِہِنَّ ۔
اور جس وقت وسائل زندگی میں سے کوئی چیز عاریتاً ان رسول کی بیویوں سے طلب کرو درمیان میں پردہ حائل ہونا چاہیے یہ کا م تمہارے اور انکے دلوں کو زیادہ پاک رکھتاہے۔ ( سورہ احزاب :۵۳)
(۴) وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَلَاتَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّةِ الْأُوْلَی ۔
اور اپنے گھروں میں جم کر بیٹھی رہو اور قدیم جاہلیت کی طرح اپنے آپ کو نمایاں نہ کرتی پھرو ۔ ( سورہ احزاب :۳۳)
(۵) وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ اللاَّ تِیْ لاَیَرْجُوْنَ نِکَاحًا فَلَیْسَ عَلَیْہِنَّ جُنَاحٌ أَنْ یَّضَعْنَ ثِیَابَہُنَّ غَیْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ م بِزِیْنَةٍ وَأَنْ یَّسْتَعْفِفْنَ خَیْرٌ لَّہُنَّ وَاللہ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ ۔
اور جو عورتیں ضعف السنی کی وجہ سے گھروں میں خانہ نشین ہو گئی ہوں اور نکاح کی توقع نہ رکھتی ہوں ان کے لیے اپنے حجاب کے اتار دینے میں کوئی حرج نہیں ۔ بشرطیکہ زینت کی نمائش کرنے والی نہ ہوں ۔ تاہم عفت کاپاس رکھنا ان کے حق میں بہتر ہے اور اللہ بڑا سننے والا جاننے والا ہے ۔ ( سورہ نور:۶۰)

پردہ ہر زمانہ میں شافت و عظمت کی نشانی سمجھا جاتا رہاہے اسلام نے اس کاحکم دے کرایک عورت کی عظمت کی حفاظت کی ہے ۔ پردہ چادر برقعہ دو پٹہ غرضیکہ ایسا کپڑ ا جس سے عورت کا بدن اور اس کے بال نظر نہ آئیں ۔

۱)حکم ہے کہ نرم لہجہ میں ہنستے ہوئے غیر مردسے بات نہ کریں ۔ ارشاد رب العزت ہوتاہے :

فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِہِ مَرَضٌ وَّقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا۔
نرم لہجہ میں بات نہ کرو کہیں وہ شخص لالچ میں نہ پڑ جائے جس کے دل میں بیماری ہے اور معمول کے مطابق باتیں کیا کرو۔ ( سورہ احزاب : ۳۲ )

۲) میک اپ بن سنور کا بازار یاباہر کسی جگہ جاناممنوع ،زینت صرف شوہر وں کے لیے ہونا چاہیے۔ہاں محرموں کے سامنے آنے میں کوئی حرج نہیں۔
وَلاَیُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ إِلاَّ لِبُعُوْلَتِہِنَّ ۔
اپنی زیبائش کو ظاہر نہ ہونے دیں مگر شوہر وں اور محرموں کے لئے ۔(سورہ نور:۳۱)
۳) چلتے ہوئے کوئی ایسی علامت نہیں ہونی چاہیے جس سے لوگ متوجہ ہوں مثل پاؤں زور سے مارنا پا زیب یا اس طرح کا زیور جس سے آواز پید اہو پرفیوم عطریات جس سے لوگ خصوصی توجہ شروع کریں ۔ ارشاد رب العزت ہوتاہے : لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِہِنَّ ۔ جس سے پوشیدہ زینت ظاہرہو جائے ۔ (سورہ نور:۳۱)
۴)ایسی چادر دوپٹہ اوڑھیں جس سے بدن کے اعضا سینہ گردن بال ظاہر نہ ہوں ۔ ارشاد ِرب العزت ہے :
وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰی جُیُوْبِہِنَّ ۔
اپنی اوڑھنیاں ڈالے رکھیں اور اپنی زیبائش ظاہر نہ ہونے دیں۔(نور:۳۱)

از تعاون نگار ف
یعنی جو چیز قرآن اور حدیث سے ثابت نہ ہو سکے، اسے امہات المومنین کے نام سے آگے پیش کر دیا جائے۔ کل کلاں صحابہ اور پھر کسی اور کا نام بھی :)
 
جی ایک وقت تھا جب پاکستان میں مسجد کا مولوی اور گلی کا شرابی مل کر میچ سنتے یا دیکھتے تھے کرکٹ کا ۔ مسجد میں کوئی بھی جا کر سو جاتا اسے کھانا بھی کھلایا جاتا تھا۔ جس ایک سال میں تفرقے کی لڑائی میں ایک بندہ نا مرتا تھا۔ پاکستان کے مولوی ہتھیاروں کے استمال تو دور اسے پکڑنے سے بھی گھبراتے تھے۔ جب ملک میں نفرت کی آندھی نا چلی تھی۔ ہر قسم کے لوگ بچوں کو مدرسے بھجتے تھے۔ باہر کے ملک ہمیں صوفے پر بٹھا کر چائے پانی پلا کر ویزے دیتے تھے۔ملک میں کھانا پینا وافر تھا ترقی تھی ڈیم کارخانے لگ رہے تھے پاکستان دنیا میں آگے بڑھتا ہوا جانا جاتا تھا جب اجتماع چاہے لاکھوں کا ہوتا سیکیورٹی کا نام و نشان نا ہوتا ہوتا تو واجبی سا بس۔ جب لاؤڈ سپیکر سے اذانیں اور تلاوت نکلتی تھی ۔ پھر ایک ایسا طوفان آیا فرقہ واریت نفرت انتہا پسندی اور اپنے لیبلڈ اسلام کا کہ سب خس و خاک کی طرح بہہ گیا ۔ مولویوں نے ذہر اگلنا شروع کیا لاش پر لاش گری گروہ سے گروہ بنے چاقو سے کلاشنکوف تک بات گئی پولیس کے قابو میں آنے والے مولوی اب ایف سولہ اور کوبرا ہیلی کاپٹر تو کیا کئی ڈویزن اپنے ملک کی فوج سے جنگ کر سکتے ہیں اسلام کے نام پر۔لوگوں کو کیا حکومتی عہدیداروں اور کو بھی گولیاں مار دی گئیں ۔مسجدوں میں جانے سے لوگ کانپنے لگے کہ کب مسجد اڑ جائے ۔جلسے محفوظ رہے نا جلوس بچے محفوظ رہے نا بوڑھے سکول محفوظ رہے نا مدرسے۔ سیکنڑوں گورمنٹ سکول اڑا دیے گئے تو ہزاروں طالبعلموں کو جاھل بنایا گیا- علم دشمنی عورت دشمنی عام ہے- قانون جو ملک کی روح ہے اسے کوئی مانتا نہیں- ملک مین انویسٹ منٹ تو دور اب کوئی آنے کو تیار نہیں ۔ ہر روز صرف قتل و خون کی خبریں ہی خبریں دنیا میں جا رہی ہیں بس ۔ کبھی 5 تو کبھی 10 تو کبھی 100 پاکستانی مر رہے ہیں ۔ایک عجیب فضا ہے ملک میں مسجدوں کو بنام فرقہ رکھا گیا تو وہیں اب اپنے فرقے کے سوا کوئی اندر آئے جرم ٹھہرا۔ وہ پاکستان جو کبھی امن کو گہوارا تھا کہ امریکی صدر کراچی کی گلی سے چائے پی جاتا تھا اور چائے والے کو امریکہ بھی بلا لیتا تھا اب ہمارے صدر اور عہدیداد تو دور پولیس کی ٹریننگ کرنے والے جوان بھی اپنے گھر اور ٹریننگ سینٹر میں محفوظ نہیں ہزاروں یتیم بیوائیں ہمیں ملیں ۔ تو ہماری کئی ڈویزن فوج اور اربوں لگ گئے ان جانوروں کو پنچروں میں قبروں میں بند کرنے کے لیے ۔ اب بھی عوام بٹی ہے فوج ہے جو یونٹی سے اسے اکٹھا رکھ رہی ہے ورنہ حکومت نااہل ۔اور اب لوگ ہمیں کہیں کہ مذہب مولوی کو کچھ نا کہو تو مجھے اپنے آُپ پر غصہ آتا ہے ۔
یہ حالات سب امریکہ کی مداخلت سے بنے اور نائن الیون کے بعد بڑھ گئے اور ’’ڈومور‘‘کا تقاضا جاری ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
جی ایک وقت تھا جب پاکستان میں مسجد کا مولوی اور گلی کا شرابی مل کر میچ سنتے یا دیکھتے تھے کرکٹ کا ۔ مسجد میں کوئی بھی جا کر سو جاتا اسے کھانا بھی کھلایا جاتا تھا۔ جس ایک سال میں تفرقے کی لڑائی میں ایک بندہ نا مرتا تھا۔ پاکستان کے مولوی ہتھیاروں کے استمال تو دور اسے پکڑنے سے بھی گھبراتے تھے۔ جب ملک میں نفرت کی آندھی نا چلی تھی۔ ہر قسم کے لوگ بچوں کو مدرسے بھجتے تھے۔ باہر کے ملک ہمیں صوفے پر بٹھا کر چائے پانی پلا کر ویزے دیتے تھے۔ملک میں کھانا پینا وافر تھا ترقی تھی ڈیم کارخانے لگ رہے تھے پاکستان دنیا میں آگے بڑھتا ہوا جانا جاتا تھا جب اجتماع چاہے لاکھوں کا ہوتا سیکیورٹی کا نام و نشان نا ہوتا ہوتا تو واجبی سا بس۔ جب لاؤڈ سپیکر سے اذانیں اور تلاوت نکلتی تھی ۔ پھر ایک ایسا طوفان آیا فرقہ واریت نفرت انتہا پسندی اور اپنے لیبلڈ اسلام کا کہ سب خس و خاک کی طرح بہہ گیا ۔ مولویوں نے ذہر اگلنا شروع کیا لاش پر لاش گری گروہ سے گروہ بنے چاقو سے کلاشنکوف تک بات گئی پولیس کے قابو میں آنے والے مولوی اب ایف سولہ اور کوبرا ہیلی کاپٹر تو کیا کئی ڈویزن اپنے ملک کی فوج سے جنگ کر سکتے ہیں اسلام کے نام پر۔لوگوں کو کیا حکومتی عہدیداروں اور کو بھی گولیاں مار دی گئیں ۔مسجدوں میں جانے سے لوگ کانپنے لگے کہ کب مسجد اڑ جائے ۔جلسے محفوظ رہے نا جلوس بچے محفوظ رہے نا بوڑھے سکول محفوظ رہے نا مدرسے۔ سیکنڑوں گورمنٹ سکول اڑا دیے گئے تو ہزاروں طالبعلموں کو جاھل بنایا گیا- علم دشمنی عورت دشمنی عام ہے- قانون جو ملک کی روح ہے اسے کوئی مانتا نہیں- ملک مین انویسٹ منٹ تو دور اب کوئی آنے کو تیار نہیں ۔ ہر روز صرف قتل و خون کی خبریں ہی خبریں دنیا میں جا رہی ہیں بس ۔ کبھی 5 تو کبھی 10 تو کبھی 100 پاکستانی مر رہے ہیں ۔ایک عجیب فضا ہے ملک میں مسجدوں کو بنام فرقہ رکھا گیا تو وہیں اب اپنے فرقے کے سوا کوئی اندر آئے جرم ٹھہرا۔ وہ پاکستان جو کبھی امن کو گہوارا تھا کہ امریکی صدر کراچی کی گلی سے چائے پی جاتا تھا اور چائے والے کو امریکہ بھی بلا لیتا تھا اب ہمارے صدر اور عہدیداد تو دور پولیس کی ٹریننگ کرنے والے جوان بھی اپنے گھر اور ٹریننگ سینٹر میں محفوظ نہیں ہزاروں یتیم بیوائیں ہمیں ملیں ۔ تو ہماری کئی ڈویزن فوج اور اربوں لگ گئے ان جانوروں کو پنچروں میں قبروں میں بند کرنے کے لیے ۔ اب بھی عوام بٹی ہے فوج ہے جو یونٹی سے اسے اکٹھا رکھ رہی ہے ورنہ حکومت نااہل ۔اور اب لوگ ہمیں کہیں کہ مذہب مولوی کو کچھ نا کہو تو مجھے اپنے آُپ پر غصہ آتا ہے ۔
بہت خوبصورت لکھا۔ شکریہ :)
 
Top