جیون کا نٹ کھیل
روزِِ ازل سے
گردش میں ہیں
(دھرتی اور آکاش کے اندر)
ہوش ربا خودکار مظاہر
ایک خلا ہے اور سمندر
رنگوں اور شکلوں کے بےانداز مناظر
فطرت کے آئین کی پابندی کا تواتر
اک تکمیل کے مخفی ذوقِ نمو کی خاطر
سدا سے قائم
کن کے ودیعت کردہ
اپنے اپنے خاص مداروں
کی پہچانیں
ربطِ بہم سے
اندھی، بنجر، بانجھ چٹانیں
بے بس، بےرس، خاک کے تودے
بن جائیں پُر ہیئت کدے
اور جگ مگ روشن دنیائیں
سیارے، تارے کہلائیں
کبھی کبھی ٹوٹیں، مٹ جائیں
اور پھر دائم
کن کی ودیعت گردش میں ہے
پھر میں دیکھوں
صبح کو دور افق سے
روشن سورج ابھرے
جس کی جھلمل شیتل کرنیں
جنگل، بن، ساگر، شہروں میں
سایوں، خاکوں اور جسموں میں
حرکت اور حدت پہنچائیں
پانی پر، خشکی میں، فضا میں
شبنم میں، سبزے پہ، ہوا میں
زیست کی ابدی سونی خوشبو
باطن کے اظہار کی خواہش
میں بیکل تعمیر کا جادو
رنگوں اور شکلوں میں کیا کیا روپ دکھائے
گلشن گلشن پھول کھلیں، مہکیں، مسکائیں
پت جھڑ میں سوکھیں، مر جائیں
شام ڈھلے کرنیں چھپ جائیں
اسی طرح ہستی کا مسافر
وقت کے اس پنڈال میں آ کر
دیا گیا نٹ کھیل دکھا کر
قدم قدم آگے بڑھ جائے