محمد تابش صدیقی
منتظم
سوشل میڈیا پر کچھ ایسی تصاویر بھی شئر ہوئی ہیں، کہ معاملہ الٹ لگتا ہے۔علی ظفر کو غور سے دیکھیں اور پھر دوبارہ سے خبر پر غور کریں۔
از راہِ تفنن
سوشل میڈیا پر کچھ ایسی تصاویر بھی شئر ہوئی ہیں، کہ معاملہ الٹ لگتا ہے۔علی ظفر کو غور سے دیکھیں اور پھر دوبارہ سے خبر پر غور کریں۔
از راہِ تفنن
سوشل میڈیا پر کچھ ایسی تصاویر بھی شئر ہوئی ہیں، کہ معاملہ الٹ لگتا ہے۔
جی یہی مقصد تھا کہنے کا۔منتخب تصویر، خبر رساں شخص کے تعصب سے متاثر ہو ہی جاتی ہے۔
کچھ ایسا تھا جس میں خوفناک، سنسنی، ہلچل وغیرہ کے الفاظ پائے جاتے تھے۔کیا عنوان رکھا تھا شاہ صاحب نے؟
میں نے مس کر دیا۔
یا پھرویسے یہ شاہدشاہ صاحب کی دلچسپیاں کافی دلچسپ ہیں۔
سوچتا ہوں کہ اگر عارف کریم بھائی محفل میں ہوتے تو ان سے مل کر اور اُن کی پوسٹس دیکھ کر بہت خوش ہوتے ہیں اور کہتے۔
بہت جی خوش ہوا شاہد سے مل کر
ابھی کچھ لوگ محفل میں ہیں باقی
کچھ ایسا تھا جس میں خوفناک، سنسنی، ہلچل وغیرہ کے الفاظ پائے جاتے تھے۔
مرے کو مارے شاہِ مدار۔
یہ جو فیشن کے طور پر Me Too # کا سلسلہ چل نکلا ہے، کافی تشویشناک ہے۔ جنسی ہراسگی جیسے سنجیدہ اور گھمبیر مسائل کے حل کے لئے با قاعدہ ایک حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت ہے_ سوشل میڈیا اور پبلک فورمز کو آگاہی کی مہم کے طور پر استعمال کرنا تو درست ہے لیکن جرم کی تشہیر کے لئے اس کا استعمال قطعی نا مناسب ہے۔ اس کے معاشرے پر بہت منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
زیادتی کے خلاف آواز بلند کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سوشل میڈیا کے کسی ہینڈل پر متعلقہ شخص کا نام لے کر بس اپنا سٹیٹس اپ ڈیٹ کر دیا جائے اور پھر اس ذاتی نوعیت کے حساس معاملے کو لوگوں کے سپرد کر کے خود دور بیٹھ کر تماشا دیکھا جائے ۔ نتیجہ جگ ہنسائی کے سوا کچھ نہیں نکلے گا _
جن خواتین کو ایسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان کو خاموش تو کسی صورت نہیں رہنا چاہیے کیونکہ ظلم پر خاموشی، ظلم کو بڑھاوا دینے کے مترادف ہے۔ لیکن اس مقصد کے لئے کون سا ذریعہ اپنانا ہے ، کم از کم اس کا انتخاب سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے_ پہلی آپشن تو ہمیشہ یہ ہونی چاہیے کہ حالات و واقعات اور معاملے کی سنجیدگی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اگر ممکن ہو تو انفرادی سطح پر متعلقہ شخص سے بات کی جائے۔ اپنے والدین، بہن بھائیوں اور دوست احباب کو اعتماد میں لیا جائے ۔ جرم کی نوعیت کے لحاظ سے اگر قانونی چارہ جوئی بھی کرنی پڑے تو اس سے بھی گریز نہ کیا جائے ۔ سوشل میڈیا اور پبلک فورمز تو آخری حل ہونا چاہیے۔ یہ تشہیر کا ذریعہ تو ہو سکتے ہیں لیکن مسائل کے حل کے لئے ایک سنجیدہ کوشش ہر گز نہیں۔
یہ تو بہت اچھی بات ہےفیمینزم کو پروموٹ کرنا ہے
یہ "ان جیسی" سے کیا مراد ہے؟ویسے "ان جیسی" خواتین امریکہ میں شکوہ کناں ہیں کہ وہ جنسی ہراسانی سے محفوظ نہیں ۔ اب بتائیے کہ ان کی حفاظت کا اہتمام کیاجائے ؟
کیا فیمینزم کو پروموٹ کرنے کے لیے بلا ثبوت یا جھوٹے الزامات لگانا اور کسی انسان کو بلا قصور بدنام یا ذلیل کرنا قابل قبول ہے کیونکہ اس سے فیمینزم جیسا عظیم ترین مقصد حاصل کیا جا رہا ہے؟؟یہ تو بہت اچھی بات ہے
جھوٹے الزامات لگانا تو کبھی بھی درست نہیں۔کیا فیمینزم کو پروموٹ کرنے کے لیے بلا ثبوت یا جھوٹے الزامات لگانا اور کسی انسان کو بلا قصور بدنام یا ذلیل کرنا قابل قبول ہے کیونکہ اس سے فیمینزم جیسا عظیم ترین مقصد حاصل کیا جا رہا ہے؟؟
قطرہ قطرہ کرکے ہی دریا بنتا ہے
خدا دا خوف کرو پاء جی۔۔ ایسے دریا بنا کر عوام کو ڈبونے کا ارادہ ہے۔۔قطرہ قطرہ کرکے ہی دریا بنتا ہے
اس معاشرے کا دی اینڈ ہو چکا ہےاس کے بعد علی ظفر کا گانا شروع۔۔" چھنو کی آنکھ میں اک نشہ ہے"۔۔ حد ہی ہوگئی۔۔