زندگی میں رہتے زندگی سے بڑے کام ، اپنی ہستی میں آفاقی منظر تلاش کرنے کی سوچ آجانا بھی بڑی بات ہے کجا کہ زندگی گزرجانے کے بعد احساس ہونا بے معانی سا ہوجاتا ہے ،جیسا کہ ہستی کاغذپر لفظ چھوڑ جائے اور سیاہی ختم ہوجائے ۔ احساس کی دلدل میں پھنسا معاشرہ بے حسی کے لبادے میں پناہ طلب کرتا ہے اور خود بھی بے حس کے تاروں سے تعلق جوڑتے احساس کے سب رشتوں سے آزاد ہوجاتا ہے اور شعور انکو طلبِ ہستی کی تکمیل کے مادی ذرائع سے نواز کے تسکین کا سبب فراہم کرتا ہے جبکہ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جنکی روح خود احساس کو جنم دیتی ہے ، جو سوچتے ہیں تو ساکن پانی متحرک ہوجاتا ہے ۔احساس کی دلدل میں پھنسے رہنے والے ایسے لوگ آفاقی مناظر کی تلاش میں رہتے ہیں کیونکہ ان سے احساس جنم لیتا ہے