محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
بازار ہم گئے تھے اِک چوٹ مول لائے
ملتان سے واپسی کا قصد کیا اور ریلوے اسٹیشن پر پہنچے تو ریل گا ڑی کے آنے میں کچھ دیر تھی۔ پلیٹ فارم پر ادھر اُدھر ٹہل لگاتے ہوئے جوں ہی نظر ایک خوبصورت کتابوں کی دکان پر پڑی، وہیں ٹھٹک کر رہ گئی۔ اندر داخل ہوئے تو پہلی ہی کتاب نظروں کو بھاگئی۔ اسے دیکھا، اسے اُٹھایا، اسے خرید لیا۔
اتفاق دیکھیے کہ نیشنل بک فاونڈیشن اسلام آباد کی چھاپی ہوئی اس کتاب کو ملتان کے پروفیسر انور جمال نے لکھا اور اس پر تعارفی نوٹ گورنمنٹ سائنس کالج ملتان کے شعبہٗ اردو کے پروفیسر جناب فاروق عثمان نے لکھا اور اسے ہم نے ملتان سے خریدا۔
کتاب کا نام ’’ ادبی اصطلاحات‘‘ ہے۔کتاب کی لکھائی چھپائی نہایت اعلیٰ اور بہت خوشنما ہے۔ یہ کتاب اردو ادب کی اصطلاحات کا قاموس ہے۔
پروفیسر فاروق عثمان کہتے ہیں:
’’ زبان ِ اردو اپنی کمسنی کے باوجود ہمہ جہت ترقی اور نشو و نماء کے حوالے سے دوسری زبانوں سے آگے نظر آتی ہے۔اس کی بنیادی وجہ انور جمال جیسے دیوانوں کی مساعی کے سوا اور کیا ہوسکتی ہے۔
آگے مزید لکھتے ہیں:
’’ بیشتر اذہان اصطلاحات کے مفاہیم کے ضمن میں مختلف قسم کی الجھنوں کا شکار ہوتے ہیں۔ ان ذہنوں میں یا تو مفہوم واضح نہیں ہوتا یا پھر غلط العوام کو ہی صحیح سمجھ کر وہ دہراتے چلے جاتے ہیں۔ مثلاً اچھے خاصے پڑھے لکھے افراد بحر کی جگہ وزن اور وزن کی جگہ بحر کی اصطلاح غیر شعوری طور پر استعمال کرتے ہیں۔
خود مصنف اپنی تخلیق کے بارے میں لکھتے ہوئے کہتے ہیں:
’’ میں ایک عرصے سے محسوس کررہا تھا کہ اکثر اصحاب اپنی ادبی تحریر و گفتگو میں اصطلاحات کا بے دریغ استعمال تو کرتے ہیں لیکن ان میں سے بیشتر ان کے مطالب و مفاہیم ، محل استعمال ، ان کے origin خواص و تاریخ کو نہیں سمجھتے۔ خاص طور پر اردو لٹریچر کے قارئین اور طلبہ جب مختلف تحریریں پڑھتے ہیں تو ’’اصطلاحات‘‘ سے ناواقفیت ان کے مطالعے کو لا حاصل بنادیتی ہے۔
اردو کی ادبی اصطلاحات کو جمع کرنے میں میرے لیے یہی محرکات تھے چنانچہ میں نے ممکنہ ادبی اصطلاحات جمع کرکے آپ کے سامنے پیش کردی ہیں۔‘‘
ہم سمجھتے ہیں کہ اردو محفل کے اصلاحِ سخن کے طالب علموں کے لیے یہ کتاب خاص طور پر مفید ثابت ہوگی۔ بشرطِ ہمت ہم ان میں کچھ اصطلاحات جو شاعری میں استعمال ہوتی ہیں ٹائپ کرکے اصلاح سخن میں پیش کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔ اِدھر سب سے پہلے اس کتاب نے ہمیں اپنی ذات سے آگہی کا مفید موقع بھی فراہم کردیا ۔ ملا حظہ فرمائیے ایک ایسی اصطلاح جو خود ہم پر بحسن وخوبی لاگو ہوتی ہے۔
متشاعر POETASTER
ایسا شخص جو محض معمولی سی موزونی طبع کے باعث مصرعے موزوں کرلیتا ہو جبکہ اس میں خلقی صفات موجود نہ ہوں اسے متشاعر کہتے ہیں۔ قوتِ متخیلہ، نفسیاتی ژوف بینی، شدتِ احساس ، تیز مشاہدہ، طبع موزوں، دل گداختہ اور ترکیب سازی کی اہلیت ، یہ ہیں ایک اصل شاعر کی خصوصیات۔ متشاعر فطری طور پر ان صفات سے محروم ہوتا ہے لیکن طبعِ موزوں کی بدولت مصرعے نظم کرلیتا ہے۔ یہ ملکہ تو اکثر لوگوں میں ہوتا ہے لیکن وہ شاعر نہیں ہوتے۔
ADABI ISTLAHAAT BY PROF. ANWAR JAMAL
ISBN: 978-969-37-0705-2
نام کتاب: ادبی اصلاحات
مصنف: پروفیسر انور جمال
نگراں: ڈاکٹر انعام الحق جاوید
اشاعت اکتوبر ۲۰۱۴
کوڈ نمبر : GNU-167
تعدادِ اشاعت: ۱۰۰۰
مطبع: نیلاب پرنٹرز گوالمنڈی راولپنڈی
قیمت: ۱۴۰ روپے
بقول ڈاکٹر انعام الحق جاوید ’’ یہ اس کتاب کا چوتھا ایڈیشن ہے جسے نئے سرے سے کمپوز کرکے اضافوں اور ترامیم کے ساتھ نئے انداز میں شائع کیا ‘‘ گیا ہے۔ خوش قسمتی سے ان ایک ہزار کتابوں میں سے ایک ہمارے ہاتھ لگ چکی ہے۔ محفلین بے جا سستی سے کام نہ لیں تو بقیہ ۹۹۹ کتابوں میں سے ایک نسخہ ان کے ہاتھ بھی آسکتا ہے۔ ہم آپ سب کے لیے دعاگو ہیں۔
ملتان سے واپسی کا قصد کیا اور ریلوے اسٹیشن پر پہنچے تو ریل گا ڑی کے آنے میں کچھ دیر تھی۔ پلیٹ فارم پر ادھر اُدھر ٹہل لگاتے ہوئے جوں ہی نظر ایک خوبصورت کتابوں کی دکان پر پڑی، وہیں ٹھٹک کر رہ گئی۔ اندر داخل ہوئے تو پہلی ہی کتاب نظروں کو بھاگئی۔ اسے دیکھا، اسے اُٹھایا، اسے خرید لیا۔
اتفاق دیکھیے کہ نیشنل بک فاونڈیشن اسلام آباد کی چھاپی ہوئی اس کتاب کو ملتان کے پروفیسر انور جمال نے لکھا اور اس پر تعارفی نوٹ گورنمنٹ سائنس کالج ملتان کے شعبہٗ اردو کے پروفیسر جناب فاروق عثمان نے لکھا اور اسے ہم نے ملتان سے خریدا۔
کتاب کا نام ’’ ادبی اصطلاحات‘‘ ہے۔کتاب کی لکھائی چھپائی نہایت اعلیٰ اور بہت خوشنما ہے۔ یہ کتاب اردو ادب کی اصطلاحات کا قاموس ہے۔
پروفیسر فاروق عثمان کہتے ہیں:
’’ زبان ِ اردو اپنی کمسنی کے باوجود ہمہ جہت ترقی اور نشو و نماء کے حوالے سے دوسری زبانوں سے آگے نظر آتی ہے۔اس کی بنیادی وجہ انور جمال جیسے دیوانوں کی مساعی کے سوا اور کیا ہوسکتی ہے۔
آگے مزید لکھتے ہیں:
’’ بیشتر اذہان اصطلاحات کے مفاہیم کے ضمن میں مختلف قسم کی الجھنوں کا شکار ہوتے ہیں۔ ان ذہنوں میں یا تو مفہوم واضح نہیں ہوتا یا پھر غلط العوام کو ہی صحیح سمجھ کر وہ دہراتے چلے جاتے ہیں۔ مثلاً اچھے خاصے پڑھے لکھے افراد بحر کی جگہ وزن اور وزن کی جگہ بحر کی اصطلاح غیر شعوری طور پر استعمال کرتے ہیں۔
خود مصنف اپنی تخلیق کے بارے میں لکھتے ہوئے کہتے ہیں:
’’ میں ایک عرصے سے محسوس کررہا تھا کہ اکثر اصحاب اپنی ادبی تحریر و گفتگو میں اصطلاحات کا بے دریغ استعمال تو کرتے ہیں لیکن ان میں سے بیشتر ان کے مطالب و مفاہیم ، محل استعمال ، ان کے origin خواص و تاریخ کو نہیں سمجھتے۔ خاص طور پر اردو لٹریچر کے قارئین اور طلبہ جب مختلف تحریریں پڑھتے ہیں تو ’’اصطلاحات‘‘ سے ناواقفیت ان کے مطالعے کو لا حاصل بنادیتی ہے۔
اردو کی ادبی اصطلاحات کو جمع کرنے میں میرے لیے یہی محرکات تھے چنانچہ میں نے ممکنہ ادبی اصطلاحات جمع کرکے آپ کے سامنے پیش کردی ہیں۔‘‘
ہم سمجھتے ہیں کہ اردو محفل کے اصلاحِ سخن کے طالب علموں کے لیے یہ کتاب خاص طور پر مفید ثابت ہوگی۔ بشرطِ ہمت ہم ان میں کچھ اصطلاحات جو شاعری میں استعمال ہوتی ہیں ٹائپ کرکے اصلاح سخن میں پیش کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔ اِدھر سب سے پہلے اس کتاب نے ہمیں اپنی ذات سے آگہی کا مفید موقع بھی فراہم کردیا ۔ ملا حظہ فرمائیے ایک ایسی اصطلاح جو خود ہم پر بحسن وخوبی لاگو ہوتی ہے۔
متشاعر POETASTER
ایسا شخص جو محض معمولی سی موزونی طبع کے باعث مصرعے موزوں کرلیتا ہو جبکہ اس میں خلقی صفات موجود نہ ہوں اسے متشاعر کہتے ہیں۔ قوتِ متخیلہ، نفسیاتی ژوف بینی، شدتِ احساس ، تیز مشاہدہ، طبع موزوں، دل گداختہ اور ترکیب سازی کی اہلیت ، یہ ہیں ایک اصل شاعر کی خصوصیات۔ متشاعر فطری طور پر ان صفات سے محروم ہوتا ہے لیکن طبعِ موزوں کی بدولت مصرعے نظم کرلیتا ہے۔ یہ ملکہ تو اکثر لوگوں میں ہوتا ہے لیکن وہ شاعر نہیں ہوتے۔
ADABI ISTLAHAAT BY PROF. ANWAR JAMAL
ISBN: 978-969-37-0705-2
نام کتاب: ادبی اصلاحات
مصنف: پروفیسر انور جمال
نگراں: ڈاکٹر انعام الحق جاوید
اشاعت اکتوبر ۲۰۱۴
کوڈ نمبر : GNU-167
تعدادِ اشاعت: ۱۰۰۰
مطبع: نیلاب پرنٹرز گوالمنڈی راولپنڈی
قیمت: ۱۴۰ روپے
بقول ڈاکٹر انعام الحق جاوید ’’ یہ اس کتاب کا چوتھا ایڈیشن ہے جسے نئے سرے سے کمپوز کرکے اضافوں اور ترامیم کے ساتھ نئے انداز میں شائع کیا ‘‘ گیا ہے۔ خوش قسمتی سے ان ایک ہزار کتابوں میں سے ایک ہمارے ہاتھ لگ چکی ہے۔ محفلین بے جا سستی سے کام نہ لیں تو بقیہ ۹۹۹ کتابوں میں سے ایک نسخہ ان کے ہاتھ بھی آسکتا ہے۔ ہم آپ سب کے لیے دعاگو ہیں۔
ٌٌٌٌ ٌٌٌٌٌ ٌٌٌٌٌٌٌ ٌٌٌٌٌ ٌٌٌٌٌٌٌ ٌٌٌٌٌٌ ٌٌٌٌٌ
آخری تدوین: