اراکین کی اردو املا کی اغلاط

الف عین

لائبریرین
آصف کی جمع کردہ اردوالفاظ کی فہرست کی روشنی میں میں نے ارکانِ محفل کی املا کی اغلاط کے بارے میں کچھ مشاہدات کئے ہیں۔ یہ یہاں پیش کر رہا ہوں تاکہ ارکان ان کا آئندہ خیال رکھیں۔
۱۔ پہلی بات یہ کہ اب جب اردو کمپیوٹنگ اور املا کی پڑتال کے دور میں آ چکی ہے، تو اس کا خیال ضرور رکھا جائے کہ ہر دو لفظ کے درمیان فضا یا سپیس دیا جائے۔ ہماری مذکورہ فہرست میں کئی کئی فقرے ایک لفظ کے طور پر پہچانے گئے ہیں۔ وجہ محض یہ کہ ے، و، ر وغیرہ حروف اگلے حروف سے جُڑتے نہیں تو لکھنے والے سپیس دینے کا خیال نہیں رکھتے۔ ’آنےکےلئےاورجانےکےلئے‘ کیا ایک لفظ مانا جائے گا؟ فضا نہ دی جائے تو یہ غلط فہمی ممکن ہے۔
۲۔ اسی طرح اکثر ایک ہی لفط کو توڑنا بھی عام طور پر دیکھا گیا ہے۔ ’اصول‘ کو ’اصو‘ اور ’ل‘ لکھا گیا تو ’اصو‘ ایک لفظ کے طور پر سامنے آیا کہ درمیان میں سپیس تھی۔ اور ’اصو‘ کوئی لفظ نہیں ہوتا۔ اس کا خیال رکھیں کہ ا یک ہی لفظ کے درتمیان میں فضا نہ دی جائے۔
۳۔ ہمزۂ اضافت کا ستعمال۔ یہ یہاں ہی نہیں اکثر کمپوزرس کی بھی عام غلطی ہے جس کی طرف اکثر نشان دہی کرتا رہا ہوں۔ نالۂ دل کو نالہء دل نہ لکھا جائے۔ اسی طرح اوپر ہمزہ میرے ناچیز خیال میں اردو حرف نہیں ہے، اردو میں ہمزہ محض الف (مثلاً ’جرأت‘) ’ہ‘ یا ’و‘ پر لگتی ہے، اور یہ تینوں کیریکٹرس الگ سے شامل ہیں ہی، اور ہر فانٹ میں ایک ہی کنجی سے بنائے جا سکتے ہیں۔ پھر کیا مشکل ہے؟
اس سلسلے میں ایک رہنما اصول کی نشان دہی بھی کرتا جاؤں۔ ’ۂ‘ محض وہاں استعمال ہوتی ہے جہاں ’ہ‘ کی آواز الف کے مماثل ہوتی ہے۔ جہاں اس کی آواز ’ہ‘ جیسی ہی ہو، وہاں کسرہ درست ہے، چناچہ ’راۂ وفا‘ غلط، ’راہِ وفا‘ درست۔ ’جلوہِ‘ غلط ’جلوۂ‘ درست۔ ’جلوہ گاہِ وصال‘ درست، جلوہ گاۂ وصال‘ غلط۔
۴۔ ہر لفظ میں ہمزہ (جسے کمپیوٹنگ میں ہمزہ ی ہی استعمال کیا جاتا ہے) کے بعد ی لگانا ضروری نہیں۔ اور یہ بھی عام غلطی میں نے پائی ہے۔ ’آئندہ‘ درست ہے، آئیندہّ غلط۔ یہی نہیں ہندی النسل الفاظ میں بھی کبھی کبھی ہمارے ارکان ایک ی زائد ٹائپ کرتے ہیں۔ ’آئیے‘ لکھنا ہی کافی ہے، لیکن اس کی مختلف صورتیں جو پائی جاتی ہیں، وہ ہیں۔
آیئے۔ اسکو میں نے عارضی طور پر درست مان لیا ہے ورنہ ’ی‘ کا ’ہمزہ‘ سے پہلے کوئی جواز نہیں۔
آیئیے
آئیئے
آیئیے
یہ غلط ہیں۔
انگریزی النسل الفاظ میں میں نے سب کو قبول کر لیا ہے۔ آئڈیا، آئیڈیا، آیئڈیا۔۔ سب کو مان لیا جائے۔
۵۔ ہ کی جگہ ھ کا استعمال۔ درست یہ کہ اردو میں ھ مفرد استعمال ہی نہں ہوتی، محض بھ، پھ، تھ کھ گھ وغیرہ میں ہی ھ کی ضرورت ہے۔ عربی الفاظ میں نسخ کی صورت میں ھ بھی دو چشمی کی طرح لگتی ہے تو یہ غلط فہمی بھی پیدا ہو جاتی ہے کہ ’ابراھیم‘ درست ہے نا کہ ’ابراہیم‘ (مثال کے طور پر۔
۶۔ ز کی جگہ ذ کا استعمال بھی عام پایا گیا ہے۔ ‘مذید‘ غلط، ’مزید‘ درست۔
۷۔ الف کے آخر میں ہمزہ کا استعمال کہیں کہیں زائد بھی دیکھا گیا ہے۔ اور یہاں بھی اضافت کااستعمال غلط ہے۔ہوتی ہے تو ’ئے‘ استعمال کیا جانا چاہئے۔ ’فضاءِ بسیط‘ غلط، فضائے بسیط درست۔ بہت سے الفاظ میں آخر میں ہمزہ کی ضرورت نہیں، لیکن اس کاکوئی رہنما اصول میرے علم میں نہیں۔ کہ ’شرکاء‘ درست ہے اور شرکا‘ غلط، لیکن ’شعرا‘ بھی درست ہے، مگر جمع میں ’شعرائے کرام‘۔ فضا میں بھی ہمزہ کی ضرورت نہیں لیکن ماوراء میں ضروری ہے۔۔
۷۔ اعراب۔ یہ بغیر سوچے سمجھے لگا دئے جاتے ہیں۔ جس طرح ہم ہاتھ سے لکھتے ہیں تو اعراب آخر میں لکھتے ہیں، کمپیوٹر پر اس طرح درست نہیں۔ ’گُل‘ کی درست صورت ہے گال، پیش اور پھر لام۔
اور جیسا میں نے کہا ہے کہ بھ پھ تھ مرکب حروف ہیں، اسی طرح ان پر اعراب ہوگا تو مکمل مرکب حرف کے بعد آئے گا۔ ’بھُلانا‘ میں با کے بعد پیش اور پھر دو چشمی ھ ٹائپ کرنا غلط ہے۔ درست ہے ب، ھ، پیش، ل۔۔۔۔
۸۔ تنوین کا عدم استعمال۔ اس باعث ہمری لغت میں ’عموما‘ اور ’فورا‘ الفاظ شامل ہو گئے تھے،
۹۔ کھڑا زبر کا استعمال۔ یہ محض ی کے ساتھ مخصوص ہے، اس وجہ سے یہ ہمہشہ ’یٰ‘ لکھی جانی چاہیے۔ چاہے تلفظ میں ’آ‘ کی آواز کسی حرف پر ہو۔ چنانچہ لیلیٰ اور موسیٰ درست ہے۔ لیلٰی اور موسٰی۔ یعنی ل ی ل کھڑا زبر ی غلط ہے، ل ی ل ی کھڑا زبر درست
م و س کھڑا زبر ی غلط۔ م و س اور ی اور پھر کھڑا زبر درست۔
۱۰۔ اسی طرح فتحی تنوین بھی الف کے ساتھ مخصوص ہے، ا میں الف کے بعد دو زبر ہونے چاہئیں، ان سے پہلے نیں۔ چنانچہ فوراً ف و ر ا اور دو زبر) درست ہے لیکن فورًا غلط۔ (ف و ر دو زبر اور بعد میں الف)
۱۱، یہی عالم شدّہ کا بھی ہے، جس حرف پر تشدید ہو، اسی پر لگائی جائے۔ آگے پیچھے نہیں۔
 

باذوق

محفلین
اعجاز صاحب
بیشتر غلطیاں‌ املے کی نہیں‌ بلکہ فورم پر انٹگریٹ کیے گئے اردو ویب پیڈ‌ کے سبب ہوتی ہیں۔
یہ خامی ہے اردو پیڈ کی۔ جس کے سبب الفاظ کے درمیان ، اسپیس شامل نہیں‌ ہو پاتی۔
نبیل اس تعلق سے بہتر بتا سکتے ہیں۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
اعجاز انکل
یہ آپ نے بہت ہی اچھا کیا۔ آپ کی یہ پوسٹ تو ایوارڈ کے لئے منتخب کی جانی چاہیے !

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کچھ نکات کی نشاندہی بھی کرنے کی اجازت دیں۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
یہاں اُردو محفل کے پوسٹ پیج پر ۂ لکھنے کے لئے نبیل بھائی نے اس طرح رہنمائی کی تھی:


Ctrl + Alt = O​



.
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
۴۔ ہمارے ارکان ایک ی زائد ٹائپ کرتے ہیں۔ ’آئیے‘ لکھنا ہی کافی ہے، لیکن اس کی مختلف صورتیں جو پائی جاتی ہیں، وہ ہیں۔
آیئے۔ اسکو میں نے عارضی طور پر درست مان لیا ہے ورنہ ’ی‘ کا ’ہمزہ‘ سے پہلے کوئی جواز نہیں۔آیئیے
آئیئے
آیئیے
یہ غلط ہیں۔
انگریزی النسل الفاظ میں میں نے سب کو قبول کر لیا ہے۔ آئڈیا، آئیڈیا، آیئڈیا ۔۔ سب کو مان لیا جائے۔

۷۔ الف کے آخر میں ہمزہ کا استعمال کہیں کہیں زائد بھی دیکھا گیا ہے۔ اور یہاں بھی اضافت کااستعمال غلط ہے۔ہوتی ہے تو ’ئے‘ استعمال کیا جانا چاہئے۔ ’فضاءِ بسیط‘ غلط، فضائے بسیط درست۔ بہت سے الفاظ میں آخر میں ہمزہ کی ضرورت نہیں، لیکن اس کاکوئی رہنما اصول میرے علم میں نہیں۔ کہ ’شرکاء‘ درست ہے اور شرکا‘ غلط، لیکن ’شعرا‘ بھی درست ہے، مگر جمع میں ’شعرائے کرام‘۔ فضا میں بھی ہمزہ کی ضرورت نہیں لیکن ماوراء میں ضروری ہے۔۔

صرف آئیے درست مانا جائے گا ۔ باقی کوئی صورت نہیں۔ آیئے بھی درست نہیں مانا جائے گا۔

اسی طرح آیئڈیا بھی درست نہیں ۔
 

فاتح

لائبریرین
بہت شکریہ اعجاز صاحب! آپ نے اس قدر تفصیل سے املاء کی اغلاط کی نشاندہی کر دی۔

ۂ کی بجائے ہءلکھنے کی غلطی تو مجھ سے بھی ہمیشہ ہی سرزد ہوتی آئی ہے کہ مجھے معلوم ہی نہ تھا کہ یہ ونڈوز میں کیسے لکھا جاتا ہے لیکن کل آپ کی ہی ایک پوسٹ میں ۂ لکھا دیکھا تو آپ کو پیغام بھیج کر اس کا طریقہ دریافت کیا جس کے جواب میں آپ نے ازراہِ شفقت یہ منتر مجھے بھی سکھا دیا۔

میں سوچ رہا ہوں کہ املاء کی عمومی اغلاط پر ایک مضمون لکھا جائے جس میں چند اصول جو اہلِ زبان نے وضع کیے ہیں کو کسی حد تک ایک جگہ جمع کر دیا جائے مثلاً
- جن الفاظ میں تشدید نہیں
- جن الفاظ میں تشدید ہے
- جن الفاظ میں (ز) ہے۔ (ذ) نہیں
- جن الفاظ میں (ژ) ہے۔ (ز) نہیں
- ہائے ہوّز کی اقسام اور اُن کا استعمال
- جن الفاظ کے آخر میں دو (ہ) نہیں ہیں
- جن الفاظ کے آخر میں دو (ہ) ہیں
- جن الفاظ میں (ی) ہے ہمزہ (ء) نہیں
- ہمزہ (ء) کا استعمال
اور
- ہندسوں کے نام

آپ کی کیا رائے ہے؟
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
۴۔ الف کے آخر میں ہمزہ کا استعمال کہیں کہیں زائد بھی دیکھا گیا ہے۔ اور یہاں بھی اضافت کااستعمال غلط ہے۔ہوتی ہے تو ’ئے‘ استعمال کیا جانا چاہئے۔ ’فضاءِ بسیط‘ غلط، فضائے بسیط درست۔ بہت سے الفاظ میں آخر میں ہمزہ کی ضرورت نہیں، لیکن اس کاکوئی رہنما اصول میرے علم میں نہیں۔ کہ ’شرکاء‘ درست ہے اور شرکا‘ غلط، لیکن ’شعرا‘ بھی درست ہے، مگر جمع میں ’شعرائے کرام‘۔ فضا میں بھی ہمزہ کی ضرورت نہیں لیکن ماوراء میں ضروری ہے۔۔

میں اگر غلطی پر نہیں ہوں تو الف کے آخر میں ہمزہ کا استعمال زائد نہیں ہے۔ بلکہ ہمزہ ساکن حالت میں موجود ہے۔ پہلے اُردو میں اسے املاء میں ظاہر کیا جاتا تھا لیکن گذرتے وقت کے ساتھ اس کا استعمال اب تقریباً متروک ہوتا جا رہا ہے۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
بہت شکریہ اعجاز صاحب! آپ نے اس قدر تفصیل سے املاء کی اغلاط کی نشاندہی کر دی۔

ۂ کی بجائے ہءلکھنے کی غلطی تو مجھ سے بھی ہمیشہ ہی سرزد ہوتی آئی ہے کہ مجھے معلوم ہی نہ تھا کہ یہ ونڈوز میں کیسے لکھا جاتا ہے لیکن کل آپ کی ہی ایک پوسٹ میں ۂ لکھا دیکھا تو آپ کو پیغام بھیج کر اس کا طریقہ دریافت کیا جس کے جواب میں آپ نے ازراہِ شفقت یہ منتر مجھے بھی سکھا دیا۔

میں سوچ رہا ہوں کہ املاء کی عمومی اغلاط پر ایک مضمون لکھا جائے جس میں چند اصول جو اہلِ زبان نے وضع کیے ہیں کو کسی حد تک ایک جگہ جمع کر دیا جائے مثلاً
- جن الفاظ میں تشدید نہیں
- جن الفاظ میں تشدید ہے
- جن الفاظ میں (ز) ہے۔ (ذ) نہیں
- جن الفاظ میں (ژ) ہے۔ (ز) نہیں
- ہائے ہوّز کی اقسام اور اُن کا استعمال
- جن الفاظ کے آخر میں دو (ہ) نہیں ہیں
- جن الفاظ کے آخر میں دو (ہ) ہیں
- جن الفاظ میں (ی) ہے ہمزہ (ء) نہیں
- ہمزہ (ء) کا استعمال
اور
- ہندسوں کے نام

آپ کی کیا رائے ہے؟

فاتح بھائی یہ تو سونے پر سہاگہ والی بات ہے ، ضرور کیجیے۔
 

فرضی

محفلین
بہت اچھی طرح سے سمجھایا ہے آپ نے اعجاز انکل۔
میری ناچیز کی ایک چھوٹی سی گزارش ہے کہ اگر محفل کے ویب پیڈ میں ۂ بجائے آلٹ جی آر کے شفٹ پر رکھا جائے تو زیادہ بہتر ہے کیوں کہ اردو الفاظ میں ۃ کا استعمال بہت کم ہوتا ہے اس لیے ۃ کو الٹ جی آر پہ رکھا جائے
 

فاتح

لائبریرین
فاتح بھائی ، آپ ۂ کس طرح لکھ رہے ہیں ؟/

مجھے تو اعجاز اختر صاحب نے ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی بتایا تھا آلٹ جی آر والا طریقہ۔ لیکن آپ کا بتایا ہوا کنٹرول آلٹ او نسبتاً سہل ہے وہی استعمال کیا ہے اور اسی دھاگے میں پہلی دفعہ لکھا تھا ورنہ تو غلط ہی لکھتا چلا آ رہا تھا۔ اور دیکھیے کہ کام بن گیا تو شکریہ بھی ادا نہیں کیا آپ کا:)
 
بہت اچھی طرح سے سمجھایا ہے آپ نے اعجاز انکل۔
میری ناچیز کی ایک چھوٹی سی گزارش ہے کہ اگر محفل کے ویب پیڈ میں ۂ بجائے آلٹ جی آر کے شفٹ پر رکھا جائے تو زیادہ بہتر ہے کیوں کہ اردو الفاظ میں ۃ کا استعمال بہت کم ہوتا ہے اس لیے ۃ کو الٹ جی آر پہ رکھا جائے

فرضی آپ غلطی کی نشاندہی کرتے ہوئے املا کی ایک غلطی کر گئے ہیں۔

زیادہ ذ سے نہیں ز سے ہوتا ہے ۔
 

فاتح

لائبریرین
عصرِ حاضر میں اردو رسم الخط میں اعراب کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے جس نے اِملاء کو تو بے شک سہل بنا دیا ہے لیکن وہیں غلط تلفُّظ اور اِملاء کی اغلاط کا تناسب بھی کئی گُنا بڑھا دیا ہے۔ یہاں پر چند ایسے الفاظ کا صحیح تلفُّظ درج کرنا مقصود ہے جو عموماً غلط بولے یا لکھے جاتے ہیں۔
• جن الفاظ میں تشدید نہیں
• جن الفاظ میں تشدید ہے
• جن الفاظ میں (ز) ہے۔ (ذ) نہیں
• جن الفاظ میں (ژ) ہے۔ (ز) نہیں
• ہائے ہَوَّز کی اقسام اور اُن کا استعمال
• جن الفاظ کے آخر میں دو (ہ) نہیں ہیں
• جن الفاظ کے آخر میں دو (ہ) ہیں
• جن الفاظ میں (ی) ہے ہمزہ (ء) نہیں
• ہمزہ (ء) کا استعمال

جن الفاظ میں تشدید نہیں​
بُقعہ: جگہ ۔ عبادت گاہ
تَعارُض: اعتراض کرنا
تَعارُف
تَعاقُب
تَعاوُن
حِسام یا حُسام: تلوار
رَدَہ: دیوار کی چُنائی میں اینٹوں کی ایک قطار
رُقعہ
عِظام: عظیم کی جمع
غَیُور: باغیرت
قَدَح: بڑا پیالہ
کَدُو: ایک سبزی۔ لوکی
کُنیت: ماں، باپ، بیٹا، بیٹی کے تعلّق سے لیے جانے والا نام
مُتَرجِم: تَرجَمہ کرنے والا
مُتَرجَم: تَرجَمہ کیا ہُوا
مُتَعارِف: جانا پہچانا۔ شناسا
ہِجے: حروف کو آپس میں ملانا

جن الفاظ میں تشدید ہے
آدمِیَّت
اِنسانِیَّت
اہَلِیَّت
جَمعِیَّت
خَیرِیَّت
رَعِیَّت
زَکَرِیّا
صِحَّت
عَطِیَّہ
غَیرِیَّت: بے گانگی
فَوقِیَّت
فِرعَونِیَّت
قابِلِیَّت
قَومِیَّت
کُلِّیات
کَیفِیَّت
مادَّہ
ماہِیَّت: اصل حقیقت۔ مادَّہ
مَجرِیَّہ: جاری کیا گیا
مصرُوفِیَّت
مظلُومِیَّت
معصُومِیَّت
مَعِیَّت: ساتھ۔ ہمراہی
مُقَدَّمہ
مُکَعَّب: جس کی لمبائ، چوڑائ اور اونچائ برابر ہو
نَفسانِیَّت: خود غَرَضی
نَوعِیَّت: قسم
وَہَّاب
وَہَّابی

جن الفاظ میں (ز) ہے۔(ذ) نہیں
آزر: حضرت ابراہیم کے والد کا نام۔ جبکہ آذر بمعنی آگ درست ہے
زَکَرِیّا
سَرگُزَشت
گُزَر
گُزارش
گُزَشتَہ

جن الفاظ میں (ژ) ہے۔ (ز) نہیں
اَژدَہا
پَژمُردہ: افسُردہ
ژالہ: اولا
مُژدہ: خوشخبری
نَژاد: اصل۔ اصلاً
مِژگاں: مِژَہ کی جمع۔ پلکیں
مِژَہ: پلک
واژگُوں: اَوندھا

ہائے ہَوَّز (ہ) کی اقسام اور اُن کا استعمال
ہائے ہَوَّز "ہ" کی تین اقسام ہیں۔
پہلی عام "ہ" جو تمام الفاظ میں خواہ وہ کسی زبان کے ہوں، لفظ کے آخر، شروع یا درمیان میں، کہیں بھی استعمال ہو کر اپنی پوری آواز دیتی ہے۔ اس کو ہائے ملفوظی کہا جاتا ہے۔ جیسا کہ ہار، بہار، جوہر، کَہ، سیاہ، وغیرہ
دوسری قسم کو ہائے مُختَفی کہا جاتا ہے اور یہ صرف عربی اور فارسی الفاظ کے آخر میں آتی ہے اور اپنی پوری واضح آواز کی بجائے محض مُختَفی یعنی پوشیدہ و غیر واضح آواز دیتی ہے جو الف کی آواز سے مشابہ ہوتی ہے۔ مثلاً پردہ، نغمہ، جامہ، جلسہ، وغیرہ۔ اس کے علاوہ یہ کچھ اسمائے معرفہ اور غلط العام (فصیح) الفاظ کے آخر میں بھی استعمال ہوتی ہے۔ مثلاً آگرہ، کلکتّہ، گھنٹہ، گیارہ، بارہ، وغیرہ۔
ہائے ہَوَّز کی تیسری قسم ہائے مخلوط (ھ) ہے۔ اور اردو میں یہ صرف دس حروف کے بعد آتی ہے اور اُن حروف کے ساتھ مل کر مخلوط آواز نکالتی ہےاور وہ حروف یہ ہیں: ب، پ، ت، ٹ، ج، چ، د، ڈ، ک اور گ۔
جو کہ دراصل ہندی حروف بھ، پھ، تھ، ٹھ، جھ، چھ، دھ، ڈھ، کھ اور گھ ہیں۔

چند غیر عربی و فارسی الفاظ جن کے آخر میں الف ہوتا ہے لیکن غلطی سے ہ لکھا جاتا ہے:
اَولا، باجا، بَتاشا، بُلبُلا، بھُرتا، بھَٹّا، بھروسا، پانسا، پسینا، پٹاخا، پُتلا، پھایا، پیندا، تانبا، تانگا، تَسلا، تھَیلا، جالا، جھنڈا، چبوترا، چرخا، چمچا، چمڑا، چولہا، چھَتّا، چھَجَّا، چھَرَّا، دَلیا، ڈِبَّا، ڈِبیا، ڈنڈا، ڈیرا، راجا، رَسَّا، رَس گُلَّا، روڑا، سِرکا، سموسا، غُبّارا، غَلَّا، کُرتا، کَمرا، کُنڈا، کوئلا، گھونسلا، گیندا، مَسالا، نَخرا، چھَلّا، ڈاکا، باڑا، وغیرہ

چند عربی و فارسی الفاظ جن کے آخر میں ہائے مُختَفی نہ ہونے کے باوجود غلطی سے "ہ" استعمال کی جاتی ہے:
بُرقَع،بے تحاشا، پَروا، تَقاضا، تَماشا، تَمغا، تنازُع، حلوا، دعویٰ یا دعوا، شوربا، طُغرا، عاشُورا، فتویٰ یا فتوا، گُوارا، ماجَرا، مُتَوَقِّع، مُحابا، مَذبَح، مُربَّع، مُرَبّیٰ یا مُرَبّا، مُرَقَّع، مع، مُعَمَّیٰ یا مُعَمَّا، مَقطَع، مُلَمَّع، مُنافِع، مُنَقَّیٰ یا مُنَقَّا، مَوقَع، وغیرہ

جن الفاظ کے آخر میں دو (ہ) نہیں ہیں
کَہ: کہنا کا فعل امر
بَہ: بہنا کا فعل امر
تشبیہ
تنبیہ
توجیہ
تَہ: پیندا، نچلی سطح
سَہ: سہنا کا فعل امر
فقیہ: فقہ کا ماہر
کرَِیہ: قابلِ نفرت

جن الفاظ کے آخر میں دو (ہ) ہیں
شُبہہ
قہقہہ
مُشافَہہ

جن الفاظ میں (ی) ہے ہمزہ (ء) نہیں
آیِندہ
رِعایَت
حِمایت
شایَد
شایِستہ
شِکایَت
عِنایَت
غَایَت
کِفایَت
مُضایَقہ
مُعایَنہ
تایِید
ہِدایَت

ہمزہ (ء) کا استعمال
ہمزہ سے کوئی لفظ شروع نہیں ہوتا۔ لفظ کے آخر میں ہو تو اسے علاحدہ لکھا جاتا ہے۔ لیکن اگر کسی لفظ کے درمیان ہو تو حرفِ رابط (ا، و، ی) کا اضافہ کر کے اُس پر ہمزہ لکھی جاتی ہے۔
ہمزہ کے غلط استعمال کے الفاظ کی فہرست نسبتاً طویل ہے اور اچھی خاصی مغز ماری کرنا پڑے گی۔ لہٰذا اس پر اگلی دفعہ پوسٹ میں بحث کریں گے۔
لیکن ناچیز نے ایک قدرے تن آسانی کا اصول اختیار کیا ہوا ہے جو ناقدین و اہلِ زبان کے نزدیک بالاتّفاق رائے درست ہے۔ آپ بھی اس حربہ کو آزما کر میری طرح کم از کم ایک غلطی سے تو بچ ہی سکتے ہیں اور وہ اہلِ زبان کا بنایا ہوا اصول یہ ہے کہ "جن الفاظ کے آخر میں ہمزہ ہو اگر انہیں بغیر ہمزہ کے لکھا جائے تو ہرج نہیں کیونکہ ہمزہ کے نہ لکھنے سے تلفّظ میں کوئی فرق نہیں پڑتا"۔ لیکن ان الفاظ کے مرکّبات بناتے یا اضافت لگاتے ہوئے یہ جاننا ضروری ہے کہ ان کے آخر میں ہمزہ واقع ہے یا نہیں۔

حوالہ جات: صِحَّت الفاظ، فرہنگ آصفیّہ، فیروز اللّغات اور امیر اللّغات
 

محمد وارث

لائبریرین
فاتح بہت پرمغز تحریر ہے آپکی، بہت خوب۔

سید بدر الحسن کی "صحت الفاظ" کی مجھے بہت عرصے سے تلاش تھی اور بہت خوشی ہوئی پڑھ کے کہ آپکے پاس موجود ہے، کیا آپ سے برقیانے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔

اور ایک میرا مسئلہ بھی ہے کہ ہ کو ہمزہ کی اضافت کے ساتھ کیسے لکھا جائے، میرا مطلب ہے کہ اگر میں نے "قبلہء اول" لکھنا ہے، اور جیسا میں نے لکھا ہے وہ غلط ہے تو صحیح کیسے لکھوں۔

کوئی صاحب اگر مدد کرسکیں تو، نوازش۔

۔
 

الف عین

لائبریرین
بہت خوشی ہو رہی ہے کہ میری ایک کمپیوٹنگ کے لحاظ سے املاء کی پوسٹ پر اتنی زیادہ گفتگو جاری ہے۔ میرے پاس سند کی نہ کوئی کتاب ہے اور نہ وقت کہ لائبریری جا کر رجوع کرتا۔ شکریہ فاتح آپ کی جامع تحریر کا، اگرچہ میں کچھ باتوں پر اب بھی مکمل متفق نہیں ہوں۔ میں فعل امر کی صورت میں بھی ’کہہ‘ کو زیادہ درست مانتا ہوں، خاص طور پر اس لئے کہ یہ حرفِ ربط ’کہ‘ سے امتیاز رکھ سکے۔ ’شبہہ‘ میں مجھے ’شبہ‘ ہے۔ ہاں ’کدو‘ دونوں طرح درست ہے، بلا شد اور مع شدہ، فارسی لفظ بے شک کدو ہے، بغیر تشدید کے، لیکن ہندی میں کدو میں تشدید ہے۔ اس لئے اگر اضافت کے طور پر لکھا جائے جیسے تخمِ کدو تو یقینآ تشدید نہیں لکھی جائے گی، لیکن ’کدو کے بیج‘ لکھیں تو دونوں صورتیں جائز ہیں۔ زیادہ عام املاٰ بلا تشدید ہی ہے، اس لئے اسے ہی درست مانا جا سکتا ہے۔
یہ بات درست ہے کہ یہاں فائر فاکس میں جہاں اردو کا ونڈوز کی بورڈ کام نہیں کرتا، وہاں مجبورآ مجھے بھی تشدید چھوڑ دینی پڑتی ہے، کہاں نبیل کی پ ڈ ف فائل دیکھی جائے کہ تشدید کی کیا نقشہ بندی ہے۔ تنوین تو کام کرتی ہے یہاں۔
زکریا کی ایک پوسٹ سے پتہ چلا کہ اردو پیڈ کے تختے میں آلٹ جی آر کی جگہ کنٹرول اور آلٹ استعمال کرنا پڑتا ہے، آلٹ جی آر کی کنجی کام نہیں آتی۔ وارث! ابھی اوپر ہی گفتگو ہوئی ہے کہ یہاں ’ۂ‘ ٹائپ کرنے کی کنجیاں ہیں:
Ctrl. Alt- and o
اگرچہ شگفتہ نے او سے پہلے مساوی کا نشان لگا دیا ہے!!
 

محمد وارث

لائبریرین
وارث! ابھی اوپر ہی گفتگو ہوئی ہے کہ یہاں ’ۂ‘ ٹائپ کرنے کی کنجیاں ہیں:
Ctrl. Alt- and o
اگرچہ شگفتہ نے او سے پہلے مساوی کا نشان لگا دیا ہے!!

بہت شکریہ اعجاز صاحب، در اصل یہ کنجیاں میرے پاس کام نہیں کررہیں، اسلئے دوبارہ تکلیف دی تھی۔

ویسے بھی ’ۂ‘ کی شکل نامانوس سی لگ رہی ہے، کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ مکمل گول ہ اور اسکے اوپر ہمزہ آجائے۔

۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اعجاز صاحب
بیشتر غلطیاں‌ املے کی نہیں‌ بلکہ فورم پر انٹگریٹ کیے گئے اردو ویب پیڈ‌ کے سبب ہوتی ہیں۔
یہ خامی ہے اردو پیڈ کی۔ جس کے سبب الفاظ کے درمیان ، اسپیس شامل نہیں‌ ہو پاتی۔
نبیل اس تعلق سے بہتر بتا سکتے ہیں۔
دراصل یہ مسئلہ ان پیج سے تبدیل شدہ ٹٰیکسٹ‌ میں‌زیادہ ہوتا ہے
 
Top