شارق مستقیم
محفلین
بے احتیاطی کا رواج
اعجاز صاحب اور فاتح شکریہ، اچھی اور بروقت تحریریں ہیں،
بات کو آگے بڑھاتے ہوئے مولانا آزاد کی کتاب غبارِ خاطر کے مقدمہ سے لیے گئے چند جملے پیش کر رہا ہوں جن میں کچھ عمومی غلطیوں کی طرف اشارہ ہے۔
"اردو میں متعدد لفظوں کے لکھنے میں بہت بے احتیاطی کا رواج سا ہوگیا ہے۔ مثلاً عام طور پر فارسی کے حاصل مصدر ہمزہ سے لکھے جاتے ہیں ، جیسے آزمائش، ستائش افزائش وغیرہ، یہاں ہمزہ غلط ہے، یہ تمام الفاظ یاے سے ہونا چاہییں یعنی آزمایش، ستایش، افزایش وغیرہ۔ اس طرح فارسی مرکباتِ توصیفی و اضافی میں اگر موصوف یا مضاف کے آخر میں یاے ہو تو اس پر ہمزہ ٹھیک نہیں ہوگا۔ مثال کے طور پر صلاے عام، پاے خود، جاے میہماں میں کسی جگہ بھی یاے پر ہمزہ لکھنا درست نہیں۔ ہاں اگر یہ یاے معروف ہو تو اس صورت میں اس کے نیچے زیر لگانا چاہیے مثلاً رعائیِ خیال، بیماریِ دل وغیرہ۔ اردو کے وہ لفظ جو امر تعظیمی کی ذیل مٰیں آتے ہیں جیسے کیجیے، پیجیے، ڈریے یا جمع ماضی کے صیغے مثلاً دیے، لیے وغیرہ، ان میں بھی ہمزہ نہں بلکہ آخر میں یاے ہے۔ یہی حال چاہیے کا ہے۔"
اردو داں حضرات سے گذارش کہ تنقید فرمائیں۔
اعجاز صاحب اور فاتح شکریہ، اچھی اور بروقت تحریریں ہیں،
بات کو آگے بڑھاتے ہوئے مولانا آزاد کی کتاب غبارِ خاطر کے مقدمہ سے لیے گئے چند جملے پیش کر رہا ہوں جن میں کچھ عمومی غلطیوں کی طرف اشارہ ہے۔
"اردو میں متعدد لفظوں کے لکھنے میں بہت بے احتیاطی کا رواج سا ہوگیا ہے۔ مثلاً عام طور پر فارسی کے حاصل مصدر ہمزہ سے لکھے جاتے ہیں ، جیسے آزمائش، ستائش افزائش وغیرہ، یہاں ہمزہ غلط ہے، یہ تمام الفاظ یاے سے ہونا چاہییں یعنی آزمایش، ستایش، افزایش وغیرہ۔ اس طرح فارسی مرکباتِ توصیفی و اضافی میں اگر موصوف یا مضاف کے آخر میں یاے ہو تو اس پر ہمزہ ٹھیک نہیں ہوگا۔ مثال کے طور پر صلاے عام، پاے خود، جاے میہماں میں کسی جگہ بھی یاے پر ہمزہ لکھنا درست نہیں۔ ہاں اگر یہ یاے معروف ہو تو اس صورت میں اس کے نیچے زیر لگانا چاہیے مثلاً رعائیِ خیال، بیماریِ دل وغیرہ۔ اردو کے وہ لفظ جو امر تعظیمی کی ذیل مٰیں آتے ہیں جیسے کیجیے، پیجیے، ڈریے یا جمع ماضی کے صیغے مثلاً دیے، لیے وغیرہ، ان میں بھی ہمزہ نہں بلکہ آخر میں یاے ہے۔ یہی حال چاہیے کا ہے۔"
اردو داں حضرات سے گذارش کہ تنقید فرمائیں۔