اردو ادب کا عطر، نکتہ آفرینی سطر سطر:
(خوش ذوق قارئین کے لئے)
************************************************
جدید فتوے (مسعود قمر)
"مفتی لوگ بھی لطیفے بنانے اور سنانے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ان کے فتاویٰ میں ایسے ایسے لطیفے ہوتے ہیں کہ کوئی کامیڈی فلم دیکھنے کی ضرورت ہی نہیں رہتی ، ۔ اکثر تو ان کے فتویٰ ہنسنے ہنسانے کے لیے ہی ہوتے ہیں مگر بعض دفعہ مشکلات بھی پیدا کر دیتے ہیں۔ آپ سعودی عرب کے ایک مفتی کے اس فتویٰ پہ مہینوں ہنس سکتے ہیں جس نے یہ فتوی دیا تھا کہ ٹماٹر کرسچن ہے لہذا مسلمانوں کو ٹماٹر نہیں کھانا چاہیے
مگر ان مفتیوں کے بعض لطیفے بہت خطر ناک ہیں خاص طور پہ عورتوں کے لئے مثلا اسی سعودی مفتی کا یہ فتویٰ بھی سنیں کہ اگر خاوند بھوک سے مر رہا ہو تو وہ اپنی بیوی کا گوشت کھا سکتا ہے
یہ میں شرطیہ کہہ سکتا ہوں کہ کوئی عورت اس لطیفہ پہ ہنس نہیں سکتی ۔
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ سعودی مفتی ہی لطیفہ نما فتویٰ دیتے ہیں تو یہ آپ کی بھول ہے ہمارا پاکستان بھی اس شعبے میں مالا مال ہے۔
پیچھلے دنوں مولوی حضرات کے دلچسپ موضوع یعنی ”اسلام میں عورت کا مقام“، پہ ایک کانفرنس ہوئی تھی جس میں ایک ممتاز عالمِ دین نے بھی خطاب فرمایا ۔اس خطاب میں مفتی صاحب نے ارشاد فرمایا کہ
”عورت کو اونچی ایڑھی کے سینڈل نہیں پہننا چاہیے کیونکہ ایسے سینڈل پہننا حرام ہے“۔
ٹھہریں ابھی سے ہنسنا نہ شروع کریں …. مفتی صاحب آگے فرماتے ہیں
"جو عورت اونچی ایڑھی کے سینڈل پہنے گی وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔"
مزید فرماتے ہیں
"اللہ نے عورت کو مرد کے برابر نہیں بنایا لہٰذا جو عورتیں اونچی ایڑھی کے سینڈل پہن کر اپنا قد ایک دو انچ بڑا کر کے مرد کے برابر آنے کی کو شش کرتی ہیں وہ اللہ کے کاموں میں دخل دیتی ہیں اور یہ بات ان عورتوں کو دائرہ اسلام سے خارج کر دیتی ہے اور عورت کے اس اقدام کی وجہ سے زلزے آتے ہیں۔
ہماری دادیاں نانیاں کہتی تھیں کہ ایک گائے نے زمیں کو اپنے سینگ پہ اٹھا رکھا ہے اور جب گائے اپنا سینگ بدلتی ہے تو زلزلہ آتا ہے یہ تو ہمیں آج مفتی صاحب نے بتایا کہ عورت جب اونچی ایڑھی کا سینڈل پہن کر چلتی ہے تو زلزلہ آتا ہے۔ اونچی ایڑھی کے سینڈ ل پہننے کے اور کیا کیا نقصانات ہیں ذرا دل تھام کے اور ہنسی کو روک کے سنیں ۔ فرماتے ہیں ،
"جب عورتیں اونچی ایڑھی کے سینڈل پہن کر باہر نکلتی ہیں تو مٹک مٹک کے چلتی ہیں، اور ان کے خاص خاص اعضا ہلتے نظر آتے ہیں جس سے مسلمان مردوں کے وضو ٹوٹ جاتے ہیں ، اور یہ بھی فرمایا کہ
"اس میں بچارے مسلمان مرد کا کوئی قصور نہیں ہے یہ عورتیں ہی بدکاری کی دعوت دے رہی ہوتی ہیں"
اس کو کہتے ہاتھ میں جوتا پکڑ کر چور چور چلانا ….
وضو ٹوٹنے کی بات کرتے ہوئے انھوں نے اپنی مثال دی کہ اسلام آباد میں ایک عورت ہے …. (احتراماً محترم خاتون کا نام حذف کر دیا ہے۔ مولانا نے ایسی احتیاط سے کام لینا مناسب نہیں سمجھا تھا) ، ایک بار وہ اونچی ایڑھی کے سینڈل پہن کر جا رہی تھی کہ اسے دیکھ کر میرا وضو ٹوٹ گیا تھا"
ایک منچلے نے فیس بک پہ لکھا تھا ….
"یہ تو سنا تھا کہ ایسی عورت لوگوں کے گھر تڑوا دیتی ہے یہ تو آج مفتی صاحب نے بتایا کہ لوگوں کے وضو بھی تڑوا دیتی ہے۔"
اس بات پہ ذرا غور کریں کہ جن عورتوں کو مفتی صاحب کے بقول قدرت نے لمبا پیدا کیا ہے ان کے لیے کیا حکم ہے اور جن لمبی عورتوں کی شادی ٹھگنے قد کے مردوں سے ہو گئی ہے کیا ان کے نکاح ٹوٹ گئے کہ وہ عورت اپنے مرد سے اونچا قد رکھتی ہے اگر اونچے قد کی عورتیں اپنے پاؤں کٹوا کر اپنے مردوں سے چھوٹا ہونے کی کوشش کریں تو کیا وہ مسلمان رہیں گی یا پھر وہ مردود دائرہ اسلام سے خارج ہی سمجھی جائیں گی؟
اگر جان کی امان پاؤں تو عرض کروں کہ میں نے کہیں پڑھا تھا کہ مسلم تاریخ میں بعض بہت محترم خواتین اپنے مردوں سے بڑے قد کی تھیں مگر چھوڑیں اس بات کو کیونکہ میری گردن بہت کمزور ہے اور فتوی کی دھار بہت تیز….