ملک عدنان احمد
محفلین
میں دفتر کے استقبالیہ پر تھا۔ ریسپشنٹ فی الوقت موجود نہیں تھا۔ فون بجا۔ دفتر کی رسم کے مطابق جو بھی فون کے قریب ہو، کال اٹھا لے اور آگے متعلقہ ڈیپارٹمنٹ میں ٹرانسفر کردے۔ ایسا ہی کیا۔ کال کرنے والے سے معلومات لے کر ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کی ایکسٹینشن ملا دی۔ آگے فون حافظ محمد صاحب نے اٹھایا۔ جن کا شمار فرم کے نہایت نفیس اشخاص میں ہوتا تھا۔
فون اٹھاتے ہی کہا: "جی؟" (یعنی کیا بات ہے؟)
میں نے عرض کیا: حافظ صاحب بات کر رہے ہیں؟
کہا: "جی!" (یعنی ہاں حافظ ہی بات کر رہا ہوں)
میں نے کہا: فلاں کمپنی سے فلاں صاحب کی کال ہے۔
کہنے لگے: "جی" (یعنی اچھا ٹھیک ہے)
میں نے کہا: آپ سے بات کرنا چاہ رہے ہیں۔
کہنے لگے: "جی!" (یعنی بات کرائیے)
فون اٹھاتے ہی کہا: "جی؟" (یعنی کیا بات ہے؟)
میں نے عرض کیا: حافظ صاحب بات کر رہے ہیں؟
کہا: "جی!" (یعنی ہاں حافظ ہی بات کر رہا ہوں)
میں نے کہا: فلاں کمپنی سے فلاں صاحب کی کال ہے۔
کہنے لگے: "جی" (یعنی اچھا ٹھیک ہے)
میں نے کہا: آپ سے بات کرنا چاہ رہے ہیں۔
کہنے لگے: "جی!" (یعنی بات کرائیے)