حسان خان
لائبریرین
کسی زبان سے جب کوئی لفظ دوسری زبان میں جاتا ہے تو بعض اوقات اخذ کرنے والی زبان میں اُس لفظ کا مطلب تبدیل ہو جاتا ہے۔ فارسی نے پچھلی چار صدیوں میں اردو کو ہزاروں الفاظ و تراکیب فراہم کیے ہیں۔ اکثر الفاظ تو اردو اور فارسی میں تا حال ایک ہی مفہوم کی ادائیگی کرتے ہیں، لیکن کچھ الفاظ ایسے بھی ہیں جن کے اردو میں امتدادِ زمانہ کے ساتھ مطلب تبدیل ہو گئے ہیں اور اب اردو میں وہ الفاظ اپنے اصل مفہوم کے بجائے دوسرے مفہوموں میں استعمال ہوتے ہیں، جبکہ جدید فارسی میں وہی الفاظ کچھ اور مطلب دیتے ہیں۔ ایسے لفظوں کو، کہ جو دو زبانوں میں ایک ہی اصل سے تعلق رکھتے ہوں مگر اُن کے دونوں زبانوں میں مطلب جدا جدا ہوں، انگریزی میں false friend کہا جاتا ہے۔ میں شاید اس اصطلاح کے لیے اردو میں دوستِ دروغیں کی ترکیب استعمال کرتا، لیکن ڈاکٹر احسان الحق نے اپنی کتاب 'اردو اور عربی کے لسانی رشتے' میں اس کے لیے نظائرِ خادعہ کی اصطلاح استعمال کی ہے۔ لہٰذا میں نے بھی ایک قبلاً استعمال شدہ اصطلاح ہی استعمال کرنا بہتر سمجھا۔ نظائر نظیرہ کی جمع ہے جس کا مطلب ہے مثل، مانند اور شبیہ۔ جبکہ خادع فریب دینے والے کو کہتے ہیں۔
اس دھاگے میں مَیں وہ الفاظ جمع کرنے کی کوشش کروں گا جو اصلاً تو ایک ہی الفاظ ہیں، لیکن اردو اور فارسی میں وہ الگ الگ معنوں میں مستعمل ہیں۔
=========================
غصہ
یہ ایک عربی الاصل لفظ ہے جو اردو میں قہر و خشم کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ لیکن فارسی میں یہی لفظ (گلے میں پھنسے ہوئے) غم و الم اور حزن و اندوہ کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ مثال دیکھیے:
غم مخور زآنکه به یک حال نماندهست جهان
شادی آید ز پی غصه و خیر از پی شر
(قاآنی)
ترجمہ: غم مت کھاؤ کیونکہ دنیا کبھی ایک حال پر نہیں رہی ہے۔۔۔ غم کے پیچھے خوشی اور شر کے پیچھے خیر چلے آتے ہیں۔
جدید تحریروں میں مثال ڈھونڈنے پر بی بی سی فارسی پر لکھا یہ جملہ نظر آیا ہے:
با این آهِ تأسّف نمی خواهم شما را غصّه دار کنم.
ترجمہ: میں نہیں چاہتا کہ اس آہِ افسوس سے آپ کو غمگین کروں۔
نیز، تاجک فارسی کی ایک لغت میں اس لفظ کا مطلب یہ نظر آیا ہے: وہ گلو گیر غم جسے ظاہر نہیں کیا جاتا، غمِ نہانی۔۔۔
اس کے علاوہ لغت نامۂ دہخدا میں اس لفظ کا ایک ضمنی مطلب یہ بھی درج ہے کہ وہ چیز یا کھانا جو گلے میں پھنس جائے۔ عربی زبان میں لفظ 'غصہ' کا بنیادی مطلب غالباً یہی ہے۔
فارسی میں اردو والے غصے کے لیے خشم، غضب، قہر یا غیظ جیسے الفاظ استعمال ہوتے ہیں۔
اس دھاگے میں مَیں وہ الفاظ جمع کرنے کی کوشش کروں گا جو اصلاً تو ایک ہی الفاظ ہیں، لیکن اردو اور فارسی میں وہ الگ الگ معنوں میں مستعمل ہیں۔
=========================
غصہ
یہ ایک عربی الاصل لفظ ہے جو اردو میں قہر و خشم کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ لیکن فارسی میں یہی لفظ (گلے میں پھنسے ہوئے) غم و الم اور حزن و اندوہ کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ مثال دیکھیے:
غم مخور زآنکه به یک حال نماندهست جهان
شادی آید ز پی غصه و خیر از پی شر
(قاآنی)
ترجمہ: غم مت کھاؤ کیونکہ دنیا کبھی ایک حال پر نہیں رہی ہے۔۔۔ غم کے پیچھے خوشی اور شر کے پیچھے خیر چلے آتے ہیں۔
جدید تحریروں میں مثال ڈھونڈنے پر بی بی سی فارسی پر لکھا یہ جملہ نظر آیا ہے:
با این آهِ تأسّف نمی خواهم شما را غصّه دار کنم.
ترجمہ: میں نہیں چاہتا کہ اس آہِ افسوس سے آپ کو غمگین کروں۔
نیز، تاجک فارسی کی ایک لغت میں اس لفظ کا مطلب یہ نظر آیا ہے: وہ گلو گیر غم جسے ظاہر نہیں کیا جاتا، غمِ نہانی۔۔۔
اس کے علاوہ لغت نامۂ دہخدا میں اس لفظ کا ایک ضمنی مطلب یہ بھی درج ہے کہ وہ چیز یا کھانا جو گلے میں پھنس جائے۔ عربی زبان میں لفظ 'غصہ' کا بنیادی مطلب غالباً یہی ہے۔
فارسی میں اردو والے غصے کے لیے خشم، غضب، قہر یا غیظ جیسے الفاظ استعمال ہوتے ہیں۔
آخری تدوین: