اردو شاعری منظوم معراج ناموں کی ضرورت ہے

شاکرالقادری

لائبریرین
السلام علیکم
مجھے اردو نعت کے موضوعی مطالعہ کے سلسلہ میں ”منظوم معراج ناموں“ کی ضرورت ہے چاہے وہ علیحدہ کتابی صروت میں ہوں یا اردو کے نعتیہ ادب میں شامل معراج النبی صلی اللہ علیہ واؒہ وسلم پر لکھی گئی تخلیقات ہوں اس دھاگے میں ایسی منظومات، معراج نامے وغیرہ شیئر کیئے جائیں
کتاب کا حوالہ ضرور دیا جائے
اس موضوع پر ای بکس بھی شیئر کی جا سکتی ہیں
 

الف نظامی

لائبریرین
معراج کی رات

جلوہ افروز ہے اک ماہِ مبیں آج کی رات
نور ہی نور ہے تا حدِ یقیں آج کی رات


حرمِ ناز میں پہنچے شہِ دیں آج کی رات
حرمِ ناز ہے کچھ اور حسیں آج کی رات

مرحبا صلِ علےٰ حسنِ محمد کے فیوض
جگمگاتی ہے دوعالم کی جبیں آج کی رات

عالمِ کیف میں ہیں عرشِ معلےٰ کے مکیں
عالمِ وجد میں ہے عرشِ بریں آج کی رات

قاب قوسین کی منزل تھی محمد کا مقام
رہ گیا سدرہ پہ جبریلِ امیں آج کی رات

عبد و معبود میں حائل کوئی پردہ نہ رہا
یعنی معبود ہے بندے کے قریں آج کی رات

جس حقیقت کی نہیں فلسفہ دانوں کو خبر
اُس سے آگاہ ہیں ، اربابِ یقیں آج کی رات


ہم گنہ گاروں کی سرکار نے بخشش چاہی
یاد سرکار کو آئے ہیں ہمیں آج کی رات


دھُل گئی میرے گناہوں کی سیاہی مظہر
کام آیا ہے مرا حسنِ یقیں آج کی رات


ماخذ:-کتاب "تجلیات "از حافظ مظہر الدین مظہر​
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
معراجِ سفر
بُراقِ فکر ہے گردوں نورد آج کی رات
ہوا اُڑاتی ہے تاروں کی گرد آج کی رات
یہ کون ذہن کے روشن مکان میں اُترا
خیال صورتِ جبریل دھیان میں اُترا
ہے خم، رسائی اِنساں پہ فاصلوں کی جبیں
بلندیوں پہ کمندیں اُچھالتی ہے زمیں
یہ رات کیوں نہ ہو افضل تمام راتوں میں
لیے ہوئے ہیں اندھیرے،چراغ ہاتھوں میں
وہ رات،جس کا زمانہ جواب لا نہ سکے
مِلائے آنکھ تو سُورج بھی تاب لا نہ سکے
وہ رات جس نے حسیں خواب جاگ کر دیکھا
وہ رات جس نے محمدﷺ کو عرش پر دیکھا
گیا تھا عشق،خلاؤں کی راہ سے آگے
نِگاہ جاتی ہے حدِ نگاہ سے آگے
رُکی رُکی نظر آتی تھی نبض عالم کی
گُزر رہی تھی سواری رسولِ اکرمﷺ کی
عروجِ آدمیت آپ پر تمام ہُوا
خُدا خُود اپنے ہی جلوؤں سے ہمکلام ہُوا
تجلیات کے ہالے میں یُوں گھِرے دونوں
کمانِ وصل کھِنچی، مِل گئے سِرے دونوں
بلند ایسے نہ رُتبے کسی نبی کے ہُوئے
زہے نصیب کہ ہم اُمتی اُسی کے ہُوئے
بابِ حرم(نعتیں) مظفر وارثی
 

جاسمن

لائبریرین
معراجِ سفر

بُراقِ فکر ہے گردوں نورد آج کی رات
ہوا اُڑاتی ہے تاروں کی گرد آج کی رات
یہ کون ذہن کے روشن مکان میں اُترا
خیال صورتِ جبریل دھیان میں اُترا
ہے خم، رسائی اِنساں پہ فاصلوں کی جبیں
بلندیوں پہ کمندیں اُچھالتی ہے زمیں
یہ رات کیوں نہ ہو افضل تمام راتوں میں
لیے ہوئے ہیں اندھیرے،چراغ ہاتھوں میں
وہ رات،جس کا زمانہ جواب لا نہ سکے
مِلائے آنکھ تو سُورج بھی تاب لا نہ سکے
وہ رات جس نے حسیں خواب جاگ کر دیکھا
وہ رات جس نے محمدﷺ کو عرش پر دیکھا
گیا تھا عشق،خلاؤں کی راہ سے آگے
نِگاہ جاتی ہے حدِ نگاہ سے آگے
رُکی رُکی نظر آتی تھی نبض عالم کی
گُزر رہی تھی سواری رسولِ اکرمﷺ کی
عروجِ آدمیت آپ پر تمام ہُوا
خُدا خُود اپنے ہی جلوؤں سے ہمکلام ہُوا
تجلیات کے ہالے میں یُوں گھِرے دونوں
کمانِ وصل کھِنچی، مِل گئے سِرے دونوں
بلند ایسے نہ رُتبے کسی نبی کے ہُوئے
زہے نصیب کہ ہم اُمتی اُسی کے ہُوئے

بابِ حرم(نعتیں) مظفر وارثی
 

الف نظامی

لائبریرین
حسنِ مستور ہوا جلوہ نما آج کی رات
چار سو پھیلے ہیں انوار و ضیا آج کی رات

مستیء کیف میں ڈوبی ہے صبا آج کی رات
سارے عالم پہ ہے اک رنگ نیا آج کی رات

نور کے جلووں میں لپٹی ہے فضا آج کی رات
سیر کو نکلا ہے اک ماہ لقا آج کی رات

حور و غلماں کی زباں پر ہیں خوشی کے نغمے
لبِ جبریل پہ ہے صلِ علی آج کی رات

انبیا ، منتظرِ دید کھڑے ہیں خاموش
چشم بر راہِ محمد ہے خدا آج کی رات

حسن نے رخ سے الٹ دی ہے نقابِ رنگیں
فائزِ جلوہ ہے خود جلوہ نما آج کی رات

حسن کیا ؟ عشق کو بھی آج ہی معراج ہوئی
حسن سے عشق ہم آغوش ہوا آج کی رات

شبِ معراج! ترے کشفِ حقائق کے نثار
کھل گیا عقدہ "لولاک لما" آج کی رات

تیرہ بختوں کے مقدر کو بدلنے والے!
مجھ سیہ بخت پہ بھی چشمِ عطا آج کی رات

(تجلیات از حافظ مظہر الدین مظہر سے لیا گیا کلام)
 

الف نظامی

لائبریرین
بھٹکے ہیں بہت رہگذرِ نور سے ہٹ کر
کھو بیٹھے ہیں توقیر، تیری ذات سے کٹ کر
حال اپنا ہے تیرے کرمِ خاص کا محتاج -اے صاحبِ معراج

صد شکر! نگاہوں میں فقط اب ترا در ہے
پستی کے مکینوں کی بلندی پہ نظر ہے
واماندہء منزل کی ترے ہاتھ میں ہے لاج - اے صاحبِ معراج

دنیا نمودار ہو پھر صبحِ سعادت
قائم ہو زمانے میں شریعت کی حکومت
اپنائیں سب اقوام ، ترے دین کا منہاج۔ اے صاحب معراج
(حفیظ تائب)
 

الف نظامی

لائبریرین
اللہ اللہ ! وہ اِک نُور مبیں آج کی رات
جسم کی ، روح کی،عرفان و یقیں کی معراج

تیری معراج بنی اہلِ زمیں کی معراج
عقل کی ، ہوش کی ، ایمان و یقیں کی معراج


اُم ہانی کے مکاں ، تجھ پہ ابد تک ہوں سلام
سب کی معراج ہے اِک تیرے مکیں کی معراج

تھم گیا وقت، رُکی کون و مکاں کی گردش
دیکھ اے چرخ! یہ ہے حجرہ نشیں کی معراج

عرش والوں میں ابھی تک ہے یہی ذکر صبا
قاب قوسین ہے اِک فرش نشیں کی معراج
(صبا متھراوی)


 

الف نظامی

لائبریرین
عشق مہمان ہوا،حُسن کے گھر آج کی رات
جذبہ ء دل ہے بآغوشِ اثر آج کی رات


بختِ بیدارنے دی دولتِ سرمد کی نوید
کیوں نہ آنکهوں میں کٹے تا بہ سحر آج کی رات

اپنے اللہ سے ملنے کے لیے جاتا ہے
اپنے اللہ کا منظورِ نظر آج کی رات

ماہ و انجم نے سرِ راہ بچھا دیں آنکھیں
کیونکہ ہے ناقہ ء اسری کا سفر آج کی رات


کہکشاں جلوه فشاں ہے کہ اسی رستہ سے
ہونے والا ہے محمدﷺکا گزر آج کی رات

چاند کیا چیز ہے؟ سورج کی حقیقت کیا ہے؟
پر توِ نور سے روشن ہے نظر آج کی رات

مل گئی دونوں جہانوں کے خزانوں کی کلید
اپنے معراج کو پہنچا ہے بشر آج کی رات
(ظفر علی خان)
کتاب:بہارستان
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
السلام علیکم
مجھے اردو نعت کے موضوعی مطالعہ کے سلسلہ میں ”منظوم معراج ناموں“ کی ضرورت ہے چاہے وہ علیحدہ کتابی صروت میں ہوں یا اردو کے نعتیہ ادب میں شامل معراج النبی صلی اللہ علیہ واؒہ وسلم پر لکھی گئی تخلیقات ہوں اس دھاگے میں ایسی منظومات، معراج نامے وغیرہ شیئر کیئے جائیں
کتاب کا حوالہ ضرور دیا جائے
اس موضوع پر ای بکس بھی شیئر کی جا سکتی ہیں
والد صاحب کا ایک معراج نامہ طویل تھا مگر محفوط نہ رہ سکا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ اللہ بایں اوج مقامِ محمود
یعنی وہ راکبِ براق چلا سوئے ودود
وہ ملائک جو ازل ہی سے رہے وقفِ سجود
پئے تعظیم کھڑے ہو گئے سب پڑھ کے درود
اسکی توصیف و ستائش میں قلم بہنے لگا
خالق کون و مکاں(ج) صلِّ علی کہنے لگا


حکم باری ہوا ہم آج بلاتے ہیں تجھے
قاب قوسین کے جھولوں پہ جھلاتے ہیں تجھے
مژدہء بخشش امت بھی سناتے ہی تجھے
فائزِرتبہء معراج بناتے ہیں تجھے
آسمانوں سے بلند آج تری جلوہ گری
"بمقامے کہ رسیدی نہ رسد ہیچ نبی
"
(آخری مصرع غالبا" حافظ کا ہے۔)
 
آخری تدوین:
رضا اور محسن کاکوروی دونوں کا قصیدہ معراج بهی علی الترتیب محترم نظامی صاحب اور فرخ منظور صاحب اردو محفل پر ارسال کر چکے ہیں
 

شاکرالقادری

لائبریرین
محترم شبیر حسین تاب صاحب! محسن کارکوروی کا یہ قصیدہ معراجیہ تو نہیں جس کا آپ نے لنک دیا ہے۔
محسن نے جو معراج نامہ لکھا ہے وہ (چراغ کعبہ )کے نام سے ہے
جس میں مکمل سفر معراج کو نظم کیا گیا ہے اوربے شک یہ معراج نامہ ۔۔۔۔۔ معراج فن کا ایک نمونہ ہے
انشأ اللہ جب موقع ملا اسے ٹائپ کر کے یہاں پیش کرونگا
 
Top