بیان معراج فوق السماء ذات الابراج
مولانا محمد عبد السمیع بیدل رام پوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ......تلمیذ مرزا غالب ومصنف انوارِ ساطعہ
جاتے ہیں معراج کو وہ شاہ عالیجاہ آج
اور ہی شانِ رسول اللہ ہے واللہ آج
کس تجمل سے چلی بنکر سواری آپکی
ہین فرشتے مشعلیں نوری لئے ہمراہ آج
کسقدر اللہ اکبر ہے ملائک کا ہجوم
پانو دہرنے کو نہین بطحا مین ملتی راہ آج
کاش بنتی آج وہ نعل براقِ مصطفےٰ
سر ٹپکتے پھرتے ہین گردونپہ مہر و ماہ آج
چرخ ہفتم پر رہے جبریل و چارم پر مسیح
جا کے چمکا عرش پر نجم رسول اللہ آج
عام کیسے دخل وہان روح القدس تک کو نہین
خاص اُس مخلص کے خلوت کو کہلی درگاہ آج
چین سے خلوت مین جا دیکھا خدای پاک کو
دیدۂ حادث قِدم کا ہے تماشاگاہ آج
چشم بد دور آج کیا اخلاص کیا انعام ہے
لیتے وہ جو کچھ ہین دیتا جائ ہے اللہ آج
دم مین کیا کیا کچہ کیا اس جزر و مد کو دیکہنا
بنگیا لمحہ سمٹ کر طولِ سال و ماہ آج
کل اُسئ روز شفاعت یاد رکہئے گا حضور
ہے جو مداح آپ کا یہ بندۂ درگاہ آج
خاتمہ کامل ہو گر دین رسول اللہ پر
موت کا پھر کچھ نہین غم خواہ کل ہو خواہ آج
دیکہنا محشر مین کیا کیا لونگا جب ہو گا یہ حکم
لے غزل کا اپنے اے بیدل صلہ دلخواہ آج
............نورِ ایمان............