شاکرالقادری
لائبریرین
گوکہ داغ دہلوی کے بقول:
اردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغ
سارے جہاں میں دھوم ہماری زبان کی ہے
۔۔۔۔۔۔
اوراردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغ
سارے جہاں میں دھوم ہماری زبان کی ہے
۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔
نہیں کھیل اے داغ یاروں سے کہہ دو
کہ آتی ہے اردو زباں آتے آتے
۔۔۔۔۔
اور میر تقی میر کی زبانی:
گفتگو ریختے میں ہم سے نہ کر
یہ ہماری زبان ہے پیارے
اردو زبان اپنی شیرینی، اسلوب ، لب و لہجہ اور کشادہ دامانی کے باعث بام عروج پر فائز تھی لیکن اس کے باوجود داغ دہلوی ہے کے شاگرد علامہ اقبال کا یہ ماننا تھا کہ:نہیں کھیل اے داغ یاروں سے کہہ دو
کہ آتی ہے اردو زباں آتے آتے
۔۔۔۔۔
اور میر تقی میر کی زبانی:
گفتگو ریختے میں ہم سے نہ کر
یہ ہماری زبان ہے پیارے
گیسوئے اردو ابھی منت پذیر شانہ ہے
کیونکہ وہ جدید و قدیم علوم کے اظہار کے لیے زبان کی موجودہ صورت کو نا کافی جانتے تھے اور ان کے نزدیک ابھی بہت ساری گنجائشیں اس میں موجود تھیں چنانچہ اقبال نے اردو کو نئی تراکیب اور الفاظ کو معانی کی نئی جہتوں سے روشناس کرایا اور اردو کا دامن کشادہ سے کشادہ تر ہوتا چلا گیا، اسی بات کو پطرس بخاری نے بھی شدت سے محسوس کیا اور وہ بھی لیلائے اردو کے گیسو سنوارنے میں مصروف رہے وہ اس زبان کو اعلیٰ تعلیم کا ذریعہ بنانا چاہتے تھے اور اس کیلئے ضروری تھا کہ اردو میں جدید علوم وفنون کا خزانہ موجود ہو۔ اس مقصد کیلئے انہیں فیض احمد فیض، ڈاکٹر ایم ڈی تاثیر، حفیظ جالندھری اور پروفیسر منظور حسین جیسے عمائدین کا مکمل تعاون بھی حاصل تھا۔
پھر جب انٹر نیٹ کا زمانہ آیا تو محسوس ہونے لگا کہ لیلائے اردو تو ابھی تک لذت گفتار اورلب و رخسار کے تذکروں تک ہی محدود ہے اس میں شاعری کی جا سکتی ہے، افسانہ لکھا جا سکتا ہے، فلسفیانہ موشگافیاں ہو سکتی ہیں لیکن جدید ترین تیکنیکی اصطلاحات کے معاملہ میں ابھی تک یہ تنگ دامانی کا شکار ہے اور کوئی بھی زبان اگرجدید علوم کا ساتھ نہ دے سکے تو وہ بہت جلد نسیا منسیا ہو جایا کرتی ہے اس ضرورت کے پیش نظر اردو زبان کی خدمت کے لیے نئی نئی جہتیں سامنے آئیں جن میں، جدید اصطلاحات کے تراجم، آن لائن فرہنگ سازی، اردو وکی پیڈیا کا قیام، اردو زبان میں ویب سائٹس ، بلاگز اور چوپالوں کا اجرا، سافٹ ویرز کے تراجم، اردو کے کلیدی تختے، انٹر نیٹ کے صارفین کو قومی زبان کی طرف راغب کرنا، یونی کوڈ میں گرانقدر اردو مواد کی فراہمی، آن لائن کتب خانوں کا قیام، طباعتی غرض سے اوپن سورس فانٹس اور ٹائپو گرافی وغیرہ جیسے میدان شامل ہیں چنانچہ اس باربھی کچھ صاحبان جنوں میدان عمل میں اترے اور بقول اقبال وارفتگان اردو کے ہوش خرد شکار کرنے لگے:
ہوش خرد شکار کر، قلب و نظر شکار کر
گیسوئے تابدار کو اور بھی تابدار کر
اردو ویب، اردومحفل اور القلم ایسے ہی دلدادگان اردو کی انجمنیں ہیں جہاں سے اردو زبان و ادب اورجدید لسانی تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے شبانہ روز کاوشیں جاری ہیں ان اداروں کی جانب سے کی جانے والی خدمات کو اگر بیان کرنے لگوں تو شاید یہ مراسلہ اس کا متحمل نہ ہو سکے، یہ چند سطور تو محض تمہیدی طور پر لکھ دی ہیں، آپ احباب سے ان اداروں کی خدمات پوشیدہ نہیں اور عیاں را چہ بیاں کی مصداق ان کے ذکر سے اجتناب کرتے ہوئے حرف مطلب کی طرف آتا ہوںگیسوئے تابدار کو اور بھی تابدار کر
جیسا کہ تمام احباب کو معلوم ہے کہ اردو محفل اور القلم کے پلیٹ فارم سے اردو ٹائیپو گرافی اور فونٹ سازی کے میدان میں قابل فخر خدمات انجام دی گئی ہیں اور آئے روز نت نئے خطوط (فانٹس) کے ذریعہ دامن اردو کو مالا مال کیاجا رہا ہے۔ اس کے علاوہ بھی مختلف اطراف و جوانب سے اس ذخیرہ میں اضافہ ہو رہا ہے، ایسے میں اس امر کی شدت سے ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ:
• ان اردو خطوط کو یکجا کر کے ایک مرکزی ذخیرہ بنایا جائے اور اس بنیادی ذخیرہ کی ترتیب و تنظیم اور تمام فانٹس کی دیکھ بھال ایک منظم انداز میں ٹیم ورک کے ساتھ کی جائے
• اس ذخیرہ تک رسائی اور یہاں سے فونٹس حاصل کرنے کے لیے ایک اردو فانٹ کیٹلاگ/ شو کیس فراہم کیا جائے جہاں سے نہ صرف تمام فونٹس ڈاؤن لوڈ کیے جا سکیں بلکہ ان کے بارے میں ضروری معلومات بھی حاصل
• مرکزی ذخیرہ کو بھی ایک سے زائد مقامات پر رکھا جائے تاکہ کسی ایک سرور کے ڈاون یا غیر فعال ہونے کی صورت میں متبادل ذخیرہ بروئے کار لایا جا سکے اور صارف کو انتظار کی زحمت سے بچایا جا سکے
• فونٹ کیٹلاگ یا/ شوکیس کو ایک سے زائد مختلف مقامات پر نصب کیا جا سکے لیکن ہر شوکیس اسی بنیادی ذخیرہ کو استعمال کرے اور ڈاؤن لوڈز کے تمام اعدادو شماری مرکزی سطح پر جمع ہوتے جائیں اور تمام ان مقامات پر جہاں جہاں شوکیس نصب کیا گیا ہو یکساں طور پر ظاہر ہو سکیں،
• شوکیس میں فونٹس ڈاؤن لوڈ کرنے اور پری ویو دیکھنے کے ساتھ ساتھ ویب ڈیزائنر حضرا ت کی سہولت کے لیے CSS جنریٹ کرنے کا انتظام بھی کیا جائے
• بعض فانٹس کے ساتھ معلومات کے لیے اضافی مواد مثلا پی ڈی ایف یا ٹیکسٹ فائل بھی موجود ہوتا ہے اسی طرح کچھ فانٹس ایسے بھی ہیں جن کا سورس کوڈ بھی دستیاب ہے ایسے فانٹس کو مناسب نشانات (آئیکانز) کے ذریعہ نمایا اور ممتاز کیا جائے
• اپلی کیشن میں صارف کی راہنمائی کے لیے ایک عدد "یوزر مینول" بھی شامل ہو
• صارفین کی تجاویز، مشوروں اور آرا کے لیے فیڈ بیک کی سہولت بھی شامل کر دی جائے
ان تمام ضروریات اور دلدادگان اردو کی خواہشات کو مد نظر رکھتے ہوئے اردو محفل اور القلم کی ٹیم نے
یک دو شکن زیادہ کن گیسوئے تاب دار را
کی مصداق ایک اوپن سورس اپلی کیشن "جمیل خط نما" کو بنیاد بناتے ہوئے اردو فونٹ کیٹلاگ/ شوکیس اورسرور لانچ کیا ہے ، جس میں متذکرہ بالا تمام سہولتیں فراہم کر دی گئی ہیں
تمام فانٹس کا مرکزی ذخیرہ ایک ٹیم کے ذریعہ مرتب کیا گیا ہے اور اس کی دیکھ بھال کی جا رہی ہے اور شوکیس کو ابتدائی طور پر اردو محفل اور القلم سے ایک ساتھ لانچ کیا چا رہا ہے۔ تاہم بعد میں دوسری ویب سائٹس کے مالکان بھی اس شوکیس کو اپنے ڈومین کے ساتھ منسلک کر سکیں گے۔ آپ مندرجہ ذیل روابط پر دستک دیکر شوکیس تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں ۔
اردو محفل فونٹ سرور
جہان قلم فونٹ سرور
- ابتدائی طور پر اس شوکیس میں صرف اردو فانٹس کو ہی شامل کیا گیا ہے تاہم ہماری ٹیم مستقبل میں دوسری زبانوں کے فانٹس کو بھی شامل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور ان فانٹس کی کیٹلاگنگ پر زور و شور سے کام جاری ہے
- اس وقت فونٹ شوکیس میں400 سے زائد اردو فانٹس کا ذخیرہ موجود ہے
والسلام
نوٹ:
ویب سائٹ، فورم یا بلاگ مالکان اپنے بلاگ پر بائیں جانب چسپاں اشتہار شامل کرنے کے لئے درج ذیل کوڈ استعمال کر سکتے ہیں۔ تھیم کے مطابق بارڈر اور بیک گراؤنڈ کے رنگوں کی تبدلی ذرا سی تدوین سے ممکن ہے۔
HTML:
<div style="width:34px;height:132px;background:#FF8040;border:2px solid #2F4456;border-left:0;position:fixed;top:220px;left:0;z-index:99999999;-moz-border-radius-bottomright:10px;border-radius-bottom-right:10px;-webkit-border-bottom-right-radius:10px;-moz-border-radius-topright:10px;border-radius-top-right:10px;-webkit-border-top-right-radius:10px;"><a href="http://font.urduweb.org/" target="_blank"><img src="http://font.urduweb.org/images/jkn-vert-left.png" alt="UrduWeb Font Server" title="UrduWeb Font Server" style="width:32px;height:128px;margin:2px;" /></a></div>