اردو لغت اور تھیسارس کی طرف پہلا قدم

باذوق

محفلین
موزوں مترادف الفاظ ۔۔۔ ؟؟

یہاں آئے ہوئے مجھے کچھ دن ہی ہوئے ہیں۔ ہو سکتا ہے آگے چل کر میں تمام سے اور سب مجھ سے واقف ہو جائیں۔
(ویسے میرا مختصر تعارف یہیں کہیں کسی پوسٹ میں ہے)
آمدم بر سر مطلب ۔۔۔ کہنا یہ تھا کہ ۔۔۔ اردو جیسی شیریں زبان میں یہ “اتارنا“ “چڑھانا“ جیسی تراکیب کچھ بدوضع یا ناشائستہ سی محسوس ہوتی ہیں۔ کیا download یا upload کے لیے اردو میں یہی مترادف ہیں؟
موزوں مترادف الفاظ کی دریافت تک کیا “ارسال کر دی گئی“ یا “وصول ہو گئی“ جیسے عام الفاظ استعمال نہیں کئے جا سکتے ؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسری بات یہ کہ www.urduseek.com پر جو تھیسارس (اردو میں) موجود ہے ، کیا اس سلسلے میں اُن لوگوں کا تعاون بھی حاصل کیا جا سکتا ہے ؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
باذوق، آپ اتنے نووارد بھی نہیں رہے یہاں اور ہم آپ کی تجاویز کو اتنی ہی اہمیت دیتے ہیں جتنی کسی اور کی تجاویز کو۔ اصطلاحات کا ترجمہ ایک بہت اہمیت کا حامل کام ہے اور اس میں ہمیں کافی مدد درکار ہے۔ آپ چاہیں تو لغت کے کام میں آصف کا ہاتھ بٹا سکتے ہیں۔

دوسری برقی اردو لغات کے کام سے استفادے پر گفتگو بھی ہو چکی ہے اور نتیجہ یہی نکلا ہے کہ ہمیں یہ کام خود سے ہی کرنا پڑے گا۔ اس وقت اردو کمپیوٹنگ کے سین پر اوپن سورس انداز میں بہت کم کام ہو رہا ہے اور اردو کی ترویج کے لیے سب سے زیادہ ضرورت اوپن سورس سپرٹ کی ہی ہے۔
 

دوست

محفلین
بھائی آپ کی بات ٹھیک ہے اصل میں آصف بھائی نے یہ اصطلاحات استعمال کی تھیں اور مجھے بہت پسند آئیں۔
چڑھانے کے لیے لادنا استعمال ہوسکتا ہے اتارنا اب اتنا بھی برا لفظ نہیں۔بات آپ کی ٹھیک ہے کہ اردو بہت شیریں زبان ہے مگر ہم نے ضرورت کو بھی مدنظر رکھنا ہے۔دوسری صورت میں یہ لمبا سا ترجمہ ہوتا ہے وصول کیجیے اور یہ بھی گارنٹی نہیں کہ صارف سمجھ جائے گا کیونکہ وصول ریسیو کے معنوں میں بھی مستعمل ہے چناچہ کہیں نہ کہیں سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے۔ہماری پہلی ترجیح اردو ہے اچھی یا بھلی انگریزی نہیں۔ورنہ اپلوڈ اور ڈاؤنلوڈ بھی اتنے برے الفاظ نہیں۔مگر طبیعت گوارا نہیں کرتی ترجمے کے معاملے میں مَیں سخت متعصّب ہوں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
شاکر، ذرا عربی اور فارسی میں معیار تسلیم کی گئی اصطلاحات ملاحظہ فرمائیں۔ ان لوگوں نے بھی کئی جگہ انگریزی اصطلاحات کو ہی اپنے تلفظ میں استعمال کیا ہے۔ تعصب اس معاملے میں اتنا مناسب نہیں ہے۔
 

دوست

محفلین
حضور والا جب ایک چیز موجود ہے تو استعمال کریں۔فارسی عربی میں جو اصطلاحات نہ بنیں انھوں نے ویسے ہی استعمال کرلیں۔
ادھر بھی تو ایسے ہی کرتے ہیں ہم۔جس کا مطلب ترجمہ نہ بن پڑے اسے ایسے ہی چلنے دیتے ہیں۔
 

آصف

محفلین
مجبوری میں تو انگریزی اصطلاحات کے استعمال میں کوئی حرج نہیں لیکن جب مناسب اردو الفاظ موجود ہوں تو پھر بھی انگریزی پر اصرار کرنا کچھ سمجھ میں نہیں آتا۔ اگر کوئی لفظ موجود نہیں بھی تو بھی بجائے انگریزی کے فارسی، عربی، یا کسی اور مقامی زبان سے لفظ لینا اردو کی روح سے زیادہ قریب ہے۔
فارسی کا تو مجھے زیادہ علم نہیں لیکن عربی میں اکثر پڑھتا ہوں اور شاذ ہی کوئی لفظ انگریزی کا نظر سے گزرتا ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
آصف، عربی اور فارسی کی ویب سائٹس میری نظر سے گزرتی رہتی ہیں اور ڈاؤنلوڈ کو اکثر دانلود لکھا ہوا پڑھا ہے میں نے۔

ایک اور بات یہ کہ میرے خیال اصطلاحات یا انکا ترجمہ مسلط کرنے سے زیادہ انہیں سکھانے کے انداز میں مروج کرنا زیادہ بہتر ہوگا۔ اب اس فورم پر لگاتار استعمال کے بعد ہی اوپن سورس کے لیے آزاد مصدر یا کھلے ماخذ کی اصطلاح رائج ہوئی ہے۔
 

آصف

محفلین
نبیل ہم بھی استعمال کے ذریعے ہی اردو الفاظ کو رواج دینا چاہ رہے ہیں۔ ہم کوئی حکومتی ادارہ تو ہیں نہیں کہ اپنا ترجمہ کسی پر مسلط کریں۔

اگر کوئی ہمارے تجویز کردہ اردو ترجمہ کی جگہ انگریزی ہی کو استعمال کرنا چاہتا ہے تو شوق سے کرے لیکن ہم سے یہ توقع نہ رکھے کہ ہم بھی ایسا ہی کریں۔
 

آصف

محفلین
دوست شکریہ۔ آپ کی فائل میں نے اتار لی ہے۔

میں نے بھی فائل نمبر 11 مکمل کر لی ہے۔ محب بھائی اب صرف آپ کی فائل کا انتظار ہے۔ اس کے بعد میں انشاءاللہ یہ تمام ذخیرۂالفاظ ایک فائل میں اکٹھا کروں گا۔ اس میں سے دوہرے الفاظ بھی حذف کرنا ہوں گے۔
 

باذوق

محفلین
جی

نبیل نے کہا:
۔۔۔۔۔۔ اصطلاحات کا ترجمہ ایک بہت اہمیت کا حامل کام ہے اور اس میں ہمیں کافی مدد درکار ہے۔ آپ چاہیں تو لغت کے کام میں آصف کا ہاتھ بٹا سکتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسری برقی اردو لغات کے کام سے استفادے پر گفتگو بھی ہو چکی ہے اور نتیجہ یہی نکلا ہے کہ ہمیں یہ کام خود سے ہی کرنا پڑے گا۔ اس وقت اردو کمپیوٹنگ کے سین پر اوپن سورس انداز میں بہت کم کام ہو رہا ہے اور اردو کی ترویج کے لیے سب سے زیادہ ضرورت اوپن سورس سپرٹ کی ہی ہے۔
“اتارنا“ ، “چڑھانا“ جیسے الفاظ پر مجھے چند سال قبل کا وہ ماحول یاد آیا تھا جب انڈیا کے معروف شہر ممبئی کے ریلوے اسٹیشن (غالباََ وی۔ٹی) پر قلیوں کی بول چال سے میں لطف اندوز ہو رہا تھا۔ “اتار دے یار“ ، چڑھا دے بھیا“ جیسے الفاظ سماعت سے ٹکرا رہے تھے۔ اب مجھے کیا معلوم کہ عرصے بعد کسی ادبی کام کے دوران بھی ایسے ہی الفاظ پڑھنے کو ملیں گے ۔۔۔۔۔۔
یہ جان کر افسوس ہوا کہ اوپن سورس کے معاملے میں بہت کم انداز میں کام ہو رہا ہے۔ میرے لائق بھی کوئی خدمت ہو تو ضرور بتائیے گا۔
 

رضوان

محفلین
باذوق صاحب آپ کا ارشاد سر آنکھوں پر۔
ہم بھی تو قلی ہیں جو فائلیں اتار رہے ہیں اور فائلیں چڑھارہے ہیں۔ جو الفاظ یا اصطلاحات اردو میں مقبول ہوچکیں ہیں ان کو ویسے ہی چلنے دیا جائے ابلاغ یا کمونیکشن کا مقصد تو اپنی بات موثر انداز میں اوروں تک پہنچانا ہے اگر ٹھیٹ یا متروک الفاط کا چلن بھی ہو جائے تو گٹھلیوں کے دام والی بات ہے۔ کچھ الفاظ اردو میں بھلے نہیں لگتے یا ان میں سے باس یا کراہت آتی ہے تو ان کے لیے انگریزی ہی درست ذریعہ اظہار ہے۔ مثالیں سب پر واضح ہیں۔ اور کچھ الفاظ اردو میں تہزیب سے گرے لگتے ہیں ان کے لیے بھی انگلش کا سہارا چاہیے مگر اسوجہ سے کسی لفظ کو چھوڑنا کہ قلی اور مزدور اسے استعمال کرتے ہیں۔ چہ معنی دارد
اردو عام الفاظ کی جگہ عربی اور فارسی کی اصطلاحات بھی عام لوگوں میں مقبول نہیں ہوتیں اس لیے حتیٰ الوسع اردو مترادفات سے کام چلانے کی کوشش کرتے ہیں۔
باذوق صاحب آپ سے توقع کرتے ہیں کہ جیسے آپ کے تبصرے پر ہم نے لگی لپٹی نہیں رکھی اسی طرح آپ بھی تکلف سے کام نہیں لیں گے
شکریہ
 

باذوق

محفلین
کچھ وضاحت ۔۔۔

رضوان نے کہا:
باذوق صاحب آپ کا ارشاد سر آنکھوں پر۔
ہم بھی تو قلی ہیں جو فائلیں اتار رہے ہیں اور فائلیں چڑھارہے ہیں۔ جو الفاظ یا اصطلاحات اردو میں مقبول ہوچکیں ہیں ان کو ویسے ہی چلنے دیا جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر اسوجہ سے کسی لفظ کو چھوڑنا کہ قلی اور مزدور اسے استعمال کرتے ہیں۔ چہ معنی دارد ۔۔۔
اردو عام الفاظ کی جگہ عربی اور فارسی کی اصطلاحات بھی عام لوگوں میں مقبول نہیں ہوتیں اس لیے حتیٰ الوسع اردو مترادفات سے کام چلانے کی کوشش کرتے ہیں۔
باذوق صاحب آپ سے توقع کرتے ہیں کہ جیسے آپ کے تبصرے پر ہم نے لگی لپٹی نہیں رکھی اسی طرح آپ بھی تکلف سے کام نہیں لیں گے
شکریہ
اگر میری عرضداشت سے یہ مفہوم اخذ کیا جائے کہ ۔۔۔ “ ۔۔۔چونکہ کچھ خاص الفاظ قلی یا مزدور استعمال کرتے ہیں لہذا ہمیں ان کے استعمال سے پرہیز کرنا چاھئے “ ۔۔۔ تو دوبارہ عرض کروں گا کہ میرے اشارے کو صحیح تناظر میں سمجھا نہیں گیا۔
شاید سب ہی نے “منٹو“ کو پڑھا ہوگا۔ منٹو جب کردار کی زبانی کچھ کہنا چاہتا ہے تو وہی زبان استعمال کرتا ہے جو کردار کی اپنی بولی ہوتی ہے ۔۔۔ لیکن جہاں افسانہ نگار منٹو اپنے تاثرات دیتا ہے تو ادبی ، کتابی اور بامحاورہ اردو کا سہارا لیتا ہے۔ حالانکہ اپنی خودنوشت میں کئی جگہ منٹو نے اعتراف کیا ہے کہ وہ بھی ایک عام مزدور آدمی ہے۔
تو برادر ، بات یہ ہے کہ ہم لوگ جو علمی تحقیق کے میدان میں کام کر رہے ہیں ، خود کو محض قلی یا مزدور (قلم یا کمپیوٹر کے مزدور) کہہ کر فصیح و بامحاورہ اردو کے استعمال سے دامن نہیں بچا سکتے۔ اردو پر ، اردو میں کام ہو تو اُس معیاری سطح ہی کی زبان میں کام ہونا چاھئے جو ہم لوگ عام نجی نشستوں کی سیدھی سادی گفتگو میں برقرار نہیں رکھتے۔
کیونکہ ، عین ممکن ہے کہ ایک عام صارف یا اردوداں جب یہاں کا احوال پڑھے تو اسکے ذہن میں خیال آئے کہ جو لوگ محض “اتارنے ، چڑھانے “ میں لگے ہیں وہ کیا لغت کی تخلیق کر پائیں گے ۔۔۔ (تلخ جملے کے لیے دلی معذرت)
 

نبیل

تکنیکی معاون
باذوق، میں صرف اتنا عرض کروں گا کہ اگر آپ کے ذہن میں کوئی بہتر تجاویز ہیں تو بصد شوق انہیں پیش کریں۔

مزدور اور قلی بھی محنت سے روزی کماتے ہیں اور کوئی محض فصیح و بلیغ الفاظ کے استعمال کی بدولت ان سے بلند درجے کا دعوی نہیں کر سکتا اور کم از کم میں یہاں اس سوچ کو پروان نہیں چڑھنے دوں گا۔
 

آصف

محفلین
نبیل آپ نے بہت عمدہ بات کی ہے۔

میری بھی بازوق سے یہی گزارش ہے کہ آپ ترجمہ میں بہتری کی تجاویز بصد شوق یہاں پیش کریں۔ ان کو زیرِبحث لایا جائے گا لیکن اردو الفاظ کی جگہ انگریزی الفاظ پیش کرنے سے گریز کیا جائے۔

بازوق آپ پریشان نہ ہوں یہاں انشاءاللہ کوئی برا نہیں مانے گا۔ نوک جھونک تو چلتی رہتی ہے۔ :)
 

نبیل

تکنیکی معاون
آصف، ویسے باذوق نے ڈاؤنلوڈ اور اپلوڈ کے لیے ارسال اور وصول استعمال کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔ وہ چاہیں تو اس سلسلے میں مزید تجاویز پیش کر سکتے ہیں۔ لادنا اور اتارنا مجھے بھی خاص نہیں بھاتا۔
 

آصف

محفلین
نبیل "لادنا" تو ہم استعمال ہی نہیں کر رہے۔
ارسال اور موصول کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ یہ دو افراد کے باہمی رابطے کو ظاہر کرتی ہیں نہ کہ کسی چیز کو ایک تیسری جگہ رکھنے کے بارے میں۔ اسی لئے انگریزی میں بھی اس مقصد کیلئے send اور receive استعمال نہیں کئے جاتے۔ اور ان دونوں کی جگہ سب لوگ پہلے ہی ارسال اور موصول استعمال کر رہے ہیں۔

"اتارنے" اور "چڑھانے" کی جگہ صحیح معنے والے مناسب الفاظ سامنے لائیں۔ لوگ قبول کرنے کو تیار ہوں گے ورنہ یہ دونوں الفاظ بخوبی مقصد پورا کر رہے ہیں۔ مزدور بولی والی بات تو ویسے ہی مناسب نہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
آصف، لادنا جیسبادی استعمال کرتے ہیں۔ اس پر شارق نے کہا تھا کہ یہ کچھ پیٹھ پر لادنے والی بات لگتی ہے۔ :p

چلو اپلوڈ کے لیے ایک نستعلیق طرز کی ترکیب زیر بار کرنا تجویز کرتا ہوں۔ :) یعنی تم کہہ رہے ہو گے کہ اجی دوست ذری فورم کو فلاں فائل سے زیر بار کیجیے۔ :p :D
 

رضوان

محفلین
بھائی کس لاحاصل بحث میں پڑ گئے ہیں۔ باذوق صاحب سے ہی پوچھ لیتے ہیں امید ہے ان کے پاس اچھی تجاویز ہوں گی۔
منتقل اور انتقال بھی سوچا جاسکتا ہے مگر عام بول چال میں ثقیل ہوجاتے ہیں۔
آصف صاحب اگلے قدم کے لیے تیاری ہے۔ امید ہے اب کے ٹیم بڑھ چکی ہو گی۔
 

باذوق

محفلین
درجے کی بات نہیں‌ہے

نبیل نے کہا:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مزدور اور قلی بھی محنت سے روزی کماتے ہیں اور کوئی محض فصیح و بلیغ الفاظ کے استعمال کی بدولت ان سے بلند درجے کا دعوی نہیں کر سکتا اور کم از کم میں یہاں اس سوچ کو پروان نہیں چڑھنے دوں گا۔
او میرے عزیز بھائی ، یہ پھر کس غلط فہمی میں پڑ گئے آپ۔
“درجوں“ کی بات بھلا کہاں سے نکل آئی؟
بات تو صرف زبان کی باریکیوں کا خیال رکھنے کے مشورے کی تھی اور مشورہ بھی اُن کو جو زبان کی علمی تحقیق کے میدان میں جٹے ہوئے ہیں۔
(ویسے اگر آپ مجھے اسلامی فورمز کی وساطت سے جانتے ہوتے تو ایسی بات شاید نہ کہتے ۔ اسلام میں جو ایک دوسرے کے حقوق کی پاسداری کا قانون ہے ، اس سے آپ بھی بخوبی واقف ہونگے ۔ حتیٰ کے قرآن میں نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کو محض اس سبب سرزنش کی گئی کہ انہوں (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ایک نابینا کو بوجہ نظرانداز کیا)
 
Top