تیرہویں سالگرہ اردو محفلینِ کراچی کی ملاقات کا آنکھوں دیکھا حال ، کچھ اپنی کچھ دیگر شرکا کی زبانی

احوال ملاقات خوب است، البتہ پہلی فرصت میں اکا دکا ٹائپو درست نہ کیے گئے تو ہم بلا تردد ناقص املا کی درجہ بندی ثبت کر دیں گے۔ :) :) :)
 
ہم سے پوچھا، ’’ آپ کو کوئی اعتراض تو نہیں؟‘‘
ہم ایک دفعہ ریل گاڑی میں دہلی سے لکھنؤ کا سفر طے کر رہے تھے۔ اس روز ڈبے میں خاصی بھیڑ تھی جس میں زیادہ تر دہلی کے نواحی علاقوں کے لوگ تھے جو شہر میں کام دھندے کے بعد معمول کے مطابق شام کو واپس اپنے گھروں کو جا رہے تھے۔ چونکہ وہ روز کے مسافر تھے اس لیے ان کا انداز قدرے جارحانہ اور اجڈ قسم کا تھا۔ ہم تین یا چار لوگ ساتھ تھے، لیکن ہمارے آس پاس کی سیٹوں پر نصف درجن کے قریب دوسرے لوگ بیٹھے ہوئے تھے۔ ان لوگوں نے تاش کے پتے نکالے اور کھیلنا شروع کر دیا۔ بعد ازاں ایک صاحب نے بیڑی سلگا لی اور ڈبے میں دھواں بکھیرنا شروع کر دیا۔ ہمیں اس کی بو سے بے حد کوفت ہوتی ہے اس لیے کچھ دیر تک برداشت کرنے کی کوشش کی، لیکن تھوڑا ڈر بھی رہے تھے اس لیے منع بھی نہیں کر سکتے تھے۔ بالآخر ہم نے اپنی جیب سے ایک رومال نکالا اور چہرے کی طرف بڑھاتے ہوئے موصوف سے کہا کہ اگر ہم اپنی ناک پر رومال رکھ لیں تو آپ کو برا تو نہیں لگے گا؟ اس شخص کی سمجھ میں بات آ گئی اور فوراً بیڑی کو بجھا کر کھڑکی سے باہر پھینک دیا۔ البتہ، ہمارے ساتھ جو لوگ تھے وہ ہنسنے لگے۔ :) :) :)
صدیق بھائی نے پائپ نکال لیا اور اس میں اسٹائیل سے تمباکو بھرنے لگے۔
اب انہوں نے پائپ میں تمباکو بھرا اور ایک لمبے عرصے تک لائیٹر سے اسے آگ دکھانے کی ناکام کوشش کرتے رہے۔ ارد گرد کے کئی لوگ ان کی جانب متوجہ ہوئے اور ان کی مدد کے متمنی ہوئے۔ کئی لائیٹر ٹرائی کرنے کے باوجود ان کے پائپ نے آگ پکڑنے سے انکار کردیا۔ خیر پھر اٹھ کر اندر کی جانب گئے اور تمباکو سلگا کر ہی واپس لوٹے، یادش بخیر کہ ہم لبِ سڑک بیٹھے تھے جہاں ہوا کا زور دیدنی تھا۔
کہیں شما بدولت ابن صفی کی جاسوسی دنیا کے کردار حمید سے متاثر تو نہیں ہیں؟ ویسے وہ صاحب تو غالباً کسی پرنس ہنری برانڈ کا تمباکو استعمال کرتے تھے۔ :) :) :)
 
ہم ایک دفعہ ریل گاڑی میں دہلی سے لکھنؤ کا سفر طے کر رہے تھے۔ اس روز ڈبے میں خاصی بھیڑ تھی جس میں زیادہ تر دہلی کے نواحی علاقوں کے لوگ تھے جو شہر میں کام دھندے کے بعد معمول کے مطابق شام کو واپس اپنے گھروں کو جا رہے تھے۔ چونکہ وہ روز کے مسافر تھے اس لیے ان کا انداز قدرے جارحانہ اور اجڈ قسم کا تھا۔ ہم تین یا چار لوگ ساتھ تھے، لیکن ہمارے آس پاس کی سیٹوں پر نصف درجن کے قریب دوسرے لوگ بیٹھے ہوئے تھے۔ ان لوگوں نے تاش کے پتے نکالے اور کھیلنا شروع کر دیا۔ بعد ازاں ایک صاحب نے بیڑی سلگا لی اور ڈبے میں دھواں بکھیرنا شروع کر دیا۔ ہمیں اس کی بو سے بے حد کوفت ہوتی ہے اس لیے کچھ دیر تک برداشت کرنے کی کوشش کی، لیکن تھوڑا ڈر بھی رہے تھے اس لیے منع بھی نہیں کر سکتے تھے۔ بالآخر ہم نے اپنی جیب سے ایک رومال نکالا اور چہرے کی طرف بڑھاتے ہوئے موصوف سے کہا کہ اگر ہم اپنی ناک پر رومال رکھ لیں تو آپ کو برا تو نہیں لگے گا؟ اس شخص کی سمجھ میں بات آ گئی اور فوراً بیڑی کو بجھا کر کھڑکی سے باہر پھینک دیا۔ البتہ، ہمارے ساتھ جو لوگ تھے وہ ہنسنے لگے۔ :) :) :)


کہیں شما بدولت ابن صفی کی جاسوسی دنیا کے کردار حمید سے متاثر تو نہیں ہیں؟ ویسے وہ صاحب تو غالباً کسی پرنس ہنری برانڈ کا تمباکو استعمال کرتے تھے۔ :) :) :)
مابدولت بورکم رف ،کیپٹن بلیک اور ارین مور سے شغل تمباکو نوشی کرتے ہیں محترم برادرم ابن سعید ۔اوریہ بات شاید خالی از حیرت نا ہوگی مگر یقین جانیے کہ مابدولت ان کرداروں سے واقف بھی نہیں ہیں ۔:):)
 
جن جن محفلین کے تذکرے ہوئے ان کی تفصیل بھی درج کریں۔
جی ہاں! ذہن کے کسی گوشے میں تھا کہ تذکروں کے حوالے سے ایک علیحدہ پیراگراف بنایا جائے۔، لیکن چوک ہوئی اور رات کے پچھلے پہر بقول محمد حفیظ الرحمٰن "کاتا اور لے بھاگی" کے مصداق لکھا اور فورا پوسٹ کردیا!!!
 
جی ہاں! ذہن کے کسی گوشے میں تھا کہ تذکروں کے حوالے سے ایک علیحدہ پیراگراف بنایا جائے۔، لیکن چوک ہوئی اور رات کے پچھلے پہر بقول محمد حفیظ الرحمٰن "کاتا اور لے بھاگی" کے مصداق لکھا اور فورا پوسٹ کردیا!!!


محمد حفیظ الرحمٰن ہمارے برادرِ خرد ہیں اور اکثر ہماری تحریروں پر یہی الزام لگاتے ہیں کہ " خلیل بھائی! تم تو اپنی تحریروں کے ساتھ "کاتا اور لے بھاگی" ہی کرتے ہو۔ ٹائپ کیا اور نظرِ ثانی کیے بغیر پوسٹ کردیا۔

سعود بھائی نے بھی یہی شکایت کی ہے!

احوال ملاقات خوب است، البتہ پہلی فرصت میں اکا دکا ٹائپو درست نہ کیے گئے تو ہم بلا تردد ناقص املا کی درجہ بندی ثبت کر دیں گے۔ :) :) :)

ادھر ہم بھی کیا کریں۔ برداشت جو نہیں ہوتا!!!
 

محمد وارث

لائبریرین
جی ہاں! ذہن کے کسی گوشے میں تھا کہ تذکروں کے حوالے سے ایک علیحدہ پیراگراف بنایا جائے۔، لیکن چوک ہوئی اور رات کے پچھلے پہر بقول محمد حفیظ الرحمٰن "کاتا اور لے بھاگی" کے مصداق لکھا اور فورا پوسٹ کردیا!!!
ویسے سب نے یہ ذمہ داری آپ پر ڈال دی۔ اتنا "ہیوی" ناشتہ کرنے کے بعد تو حق بنتا تھا کہ ہر کوئی اپنی روداد خود لکھ کر یہاں پیش کرے! :)
 
Top