محمداحمد
لائبریرین
اردو محفل
بہت سے غم تھے
بڑے الم تھے
میں ایسی دنیا میں تھا
کہ جس کا
حصار سارے جہاں میں پھیلا ہوا تھا لیکن
یہ ایسی دنیا تھی کہ جہاں پر
کوئی بھی سنتا نہیں تھا میری
یہاں کی بھاشا ہی اور کچھ تھی
یہاں میں لفظوں میں اپنے جذبے سمو نا چاہتا
تو ایسا لگتا کہ جیسے کوئی زمیں کی رنگت سے آسماں کی شبیہ بنائے
یا جیسے کوئی تمازتِ دشت سر پہ اوڑھے بہار وادی کے گیت گائے
اگرچہ یہ نخلِ نو بہاری
بہت حسیں تھا
مگر یہاں کے طیّور سارے
مری صدا سے نا آشنا تھے
یہاں میں اپنی شناخت کھو کر بھی اجنبی تھا
انہی میں رہ کر ،میں اُن سا ہو کر بھی اجنبی تھا
یہاں پہ یوں تو کسی بھی شےکی کمی نہیں تھی
بس ایک غم تھا کہ اس جہاں میں
مرا کوئی بھی نہ ہم زباں تھا
نہ میری اردو کی چاشنی تھی
مگر کہاں تک!
مگر کہاں تک کہ حبس بارش کا پیش خیمہ ہے
رات کے بعد پھر سویرا ہے
رنج کے بعد راحتیں ہیں
خدا کا کرنا ہوا کہ اک دن
اسی جہاں میں اک ایسا گوشہ نظر میں ٹھہرا
کہ نام جس کا تھا اردو محفل
یہ بزمِ خوش کن، نشاط آگیں،
سرورِ پیہم، ورودِ راحت
خیال و احساس، مہرو الفت کا آشیاں تھی
یہاں پہ سب میرے ہم زباں تھے
جہان بھر میں جہاں جہاں تھے
وہ سب یہاں تھے
یہاں بہت سے تھے میر و غالب کی چاہ والے
بہت سے مشتاق یوسفی کے سراہنے والے
ہزار فیض و فراز پر جاں لُٹانے والے
زبانِ اردو کی ہر ادا کو سراہنے والے
یہاں کا ہر شخص استعارہ تھا دوستی کا
یہاں کا ذرّہ بھی اک منارہ تھا روشنی کا
غرض یہاں جو ملا وہ زندہ تھا، زندہ دل تھا
یہیں پہ آکر مزہ ملا ہم کو زندگی کا
اب ایسی پیاری ، حسین محفل میں
آگئے ہیں تو کون جائے
سو ہم نے اس کو ہی دل کی دھڑکن بنا لیا ہے
جہان بھر پر محیط رنگوں کے اس جہاں میں
بس اردومحفل کو اپنا مسکن بنا لیا ہے
محمد احمدؔ