میرا خیال تھا کہ کوئی بہادر رپورٹر اس ادھوری پوسٹ کو آگے ضرور بڑھائے گا لیکن خیر۔۔کوئی بات نہیں۔۔۔میں بھی بہت چالاک ہوں میں دوبارہ سو گئی ۔۔۔۔اور نیند میں ایک بار پھر خواب کا سلسلہ وہاں سے شروع ہوگیا جہاں سے ٹوٹا تھا۔۔۔
جو ۔۔۔
پیش خدمت ہے۔
منتظمین اعلیٰ کی تقاریر کے بعد میزبان نے اردو محفل کے ناظمین خاص کو اسٹیج پر آنے کی دعوت دی۔ جناب شمشاد اور قیصرانی صاحب تالیوں کی گونج میں اپنی نشت سے اٹھے۔۔۔اور فاتحانہ مسکراہٹ کے ساتھ اسٹیج پر تشریف لائے۔۔۔شمشاد صاحب نے مائک سنبھال لیا۔ اچانک قیصرانی صاحب پریشان سے نظر آنے لگے۔۔۔یہ پریشانی اس وقت ان کے چہرے پر نمودار ہوئی جب ان کے موبائل پر ایک ایس ایم ایس آیا۔۔۔اور وہ سب سے معذرت کرتے ایک دم واپس جانے کے لیے تیار ہوگئے۔۔۔۔ہال میں چہ میگوئیاں ہونے لگیں۔۔۔کرائم رپورٹر ایمان نے تفتیش کے بعد خبر دی کہ ایس ایم ایس ان کے گھر سے ان کی مسز کا تھا۔۔۔دراصل یکم جولائی کو (سالگرہ والے دن) کچن میں کام کرنے کی باری قیصرانی صاحب کی تھی۔۔۔۔وہ گھر پر الو کی بھجیاچولہے پر رکھ کر چولہا بند کرنا بھول گئے تھے۔۔۔چونکہ کام کی باری ان کی تھی اس لیے بھابھی نے انہیں واپس بلایا تھا کہ آکر چولہا بند کریں اور پھر چاہے واپس چلے جائیں۔۔۔لیکن اپ سب کے لیے بھی افسوسناک خبر ۔۔۔منصور بھائی کے گھر پہنچنے تک الو کی بھجیا ،کوئلے کی بھجیا میں تبدیل ہوچکی تھی۔
اس دوران سپر پاور ۔۔معافی چاہتی ہوں سپر موڈریٹر شمشاد صاحب نے موقع سے فائدہ اٹھایا اور دل کھول کر خطاب کیا۔ ابھی وہ مزید بولنے کا ارادہ رکھتے تھے لیکن اچانک ان کی نظر بوچھی باجو پر پڑی۔۔جو بھوک برداشت کرنے کی کوشش میں نڈھال ہوئی جارہی تھیں۔۔۔فہیم اور راہبر صاحب کے حالات بھی بھوک سےبرے تھے۔۔۔
فہیم اور راہبر اردو محفل کے نئے رکن ہیں۔۔۔محفل سے بےپناہ محبت کی وجہ سے سارا دن محفل پر ہی پائے جاتے ہیں
اور اس محبت کے ہاتھوں مجبور ہوکر وہ صبح اٹھ بجے سے اپنی ٹیبل سنھبال چکے تھے۔( اب فکنشن تو رات بارے بجے ہی شروع ہوناتھا نا)
بالاخر شمشاد چاء کو ان پر ترس آہی گیا۔۔انہوں نے خطاب مختصر کیا اور جاتے جاتے میزبان سے کہہ گئے کہ کھانے کا اعلان کردو اور خبردار اگر مزید کسی اور کو اسٹیج پر بلایا ورنہ میں تمھارا محفل اکاونٹ بند کردوں گا۔
ویسے عموما عقل مند لوگ کسی محفل یا شادی کے موقع پر کھانے کی مووی نہیں بناتے۔۔۔لیکن چونکہ اردو محفل کی رپورٹر کی یہی خاص بات ہے کہ وہ ہر وہ کام کرنا پسند کرتی ہے جو کسی اور نہ کبھی نہ کیا ہو۔ اس لیے اب اپ کے سامنے ریفریشمنٹ کی رپورٹ پیش خدمت ہے۔
کھانے کا انتظام کچھ اس طرح سے تھا کہ ہر رکن کی پسند کو مدنظر رکھتے ہوئےٹیبل پر کھانا چنا گیا تھا۔ زکریا صاحب آج کل اچھے آم کی تلاش مہم پر نکلے ہوئے تھے۔۔اس لیے خاص ان کے لیے ملتان سے" انور رٹول" منگوائےگئے۔۔۔۔زکریا چونکہ فوٹوگرافی کا شوق رکھتے ہیں اور خوبصورتی کے معاملے میں کافی کانشیس بھی ہیں۔۔اس لیے" لنگڑے" کو ان کی ٹیبل پر مدعو نہیں کیا گیا تھا ۔ نبیل اور آصف صاحب کی مصروفیت کے پیش نظر انھیں جوس اور بریڈ پیش کی گئی۔۔۔ساتھ مکس جیم اور چکن سپریڈ بھی تھا۔۔۔( میرے خیال سے سلائس پر جیم یا سپریڈ لگانے میں اور کھانےمیں بیس سے تیس سیکنڈ لگتے ہیں، اس لیے شکر ہے کہ ان کا قیمتی وقت بچا لیا گیا)۔
بوچھی باجو کی میز ،میز کم نرالا سویٹس کی دوکان زیادہ لگ رہی تھی۔۔۔وہاں لال کھوہ(لاہور کی مشہور دوکان) کی برفی سمیت،شیزان اور گورمے کی مٹھایوں کا انبار لگا ہوا تھا۔ حجاب کی میز پر کھٹے والے گول گپوں سمیت، دہی چاٹ، پاپڑی، آلو چنے باؤل سے باہر جھانک رہے تھے۔ ( وہاں میٹھے کو بیٹھنے کی اجازت نہیں تھی)
شگفتہ کافی نفاست پسند ہیں اور باہر کا بنا کھانا کم ہی کھاتی ہیں۔۔۔اس لیے وہ اپنی رس ملائی کے بننے کا انتظار کررہی تھیں۔۔جس کے بننے کے آثار ابھی دور دور تک نہیں تھے۔
محسن صاحب،مہوش اور شاکر القادری صاحب بڑے مزے سے چھری کے ساتھ رفحان جیلی کی الف بے اور جیم بنا بنا کر کھارہے تھے اور ایک دوسرے کو داد دے رہے تھے ( اور کیوں نہ دیتے۔۔۔تینوں خطاطی اور فونٹس کے ماہر۔۔۔)
میری نظر اچانک شمشاد چاء پر پڑی تو ہیںںںںں یہ کیا ۔۔ان کی میز پر کم سے کم ایک سو بائیس چائے کے کپ پڑے تھے اور۔۔۔۔۔ان کی میز پر تو شاید لڑائی جھگڑا بھی چل رہا تھا۔۔۔میں نے قریب سے صورت حال کا جائزہ لیا تو پتہ چلا کہ سپریم،یلو لیبل اور ٹیٹلی والے آپس میں دست وگریباں ہیں۔۔۔وجہ یہ معلوم ہوئی کہ تینوں کہہ رہے تھے کہ ہماری برانڈ کی چائے شمشاد صاحب کو زیادہ پیتے ہیں۔۔۔اب پتہ نہیں یہ جھگڑا کب نبٹا۔۔۔میں تو باقی میزوں کی طرف چل دی تھی۔
اوہ یہ کیا محب اور ظفری اپنے آگے پانی کا گلاس لیے بیٹھے تھے۔۔۔میرے پوچھنے پر شکل پر انتہائی مسکینیت طاری کرتے ہوئے جواب آیا۔۔۔ہم ڈائٹنگ پر ہیں۔۔۔محفل پر ہماری مقبولیت کا راز ہماری سمارٹ نیس ہے۔۔اب ہم کس طرح مرغن کھانے کھا سکتے ہیں۔
ماوراء نے اپنی ٹیبل پر اندھیرا کر رکھا تھا۔۔اس لیےان کا کلوز اپ لینے میں بڑی دقت ہوئی اور جب دیکھا تو ۔۔۔۔۔۔۔یہ کیا وہ ایک ساتھ ایک وقت میں بریانی اور گجریلا تناول فرما رہی تھیں۔۔۔۔اور چونکہ دونوں ڈشز ذائقے میں بہت لذیذ ہوتی ہیں۔۔۔اور بہت مشکل سے بنتی ہیں۔۔ اسی لیے اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ باقی کا کھانا بیگ میں چپکے چپکے بھر رہی تھیں۔
اردو محفل کے لیے وہ دن بہت خوشگوار ہوتے ہیں جب فرزانہ نیناں اپنی مصروفیت میں سے وقت نکال کر اپنا قیمتی وقت اردو محفل کو دیتی ہیں۔۔۔خود شاید نیناں (آپو) بھی فرصت کے لمحات انجوائے کرتی ہیں۔۔۔اسی لیے وہ فکنشن میں بجائےکچھ کھانے کے آرام سے اپنی کرسی سے ٹیک لگائے اردگرد سب کو کھاتے دیکھ کر خوش ہورہی تھیں۔۔اور ویسے بھی انھیں کچھ کچھ یہ ڈر بھی تھا کہ کوئی ان کے وائٹ ڈریس سے ہاتھ نہ پونچھ لے۔۔۔
پاکستانی اور اعجاز اختر صاحب کچھ ناگریز وجوہات کی بنا پر فکنشن میں شریک نہیں ہوسکے تھے ۔۔ابو شامل صاحب شامل تو ہوئے لیکن تھوڑا دیر سے ۔۔دراصل وہ جیب میں ہوٹل کا نقشہ رکھنا بھول گئے( ابو شامل صاحب وکیپیڈیا پر اردونقشہ جات بنا رہے ہیں ) اس لیے اب کسی بھی جگہ بغیر نقشے کے تھوڑا دقت سے پہنچتے ہیں۔
باقی اراکین جو فکنشن میں شریک نہیں ہوئے تھے ۔۔ان کو منتظمین نے خصوصی پیغام دیا کہ۔۔۔۔وہ اپنے گھروں سے قریب ترین میکڈونلڈ برانچ میں جا کر کھا پی آئیں۔۔۔بل تینوں منتظمین ادا کریں گے۔
محترم حاضرین و ناظرین آپ نےدیکھا، کس طرح ہر رکن کی پسند اور ناپسند کا خیال رکھا گیا۔
جشن سالگرہ اردو محفل کے تیسرے دور میں اراکین نے ووٹ ڈالے۔۔۔۔اس حصے کی کاروائی نتائج آنے کے بعد پیش کی جائے گی۔۔۔تب تک میں اپنی سنسر ٹیم کے ممبر اکھٹے کرلوں ۔۔کیونکہ ہوسکتا ہے کہ نتائج سامنے آنے پر صورت حال اتنی پرامن نہ ہو۔۔۔اور لائیوکوریج رپورٹ کو سنسر کرنے کی ضرورت پیش آجائے۔
انشاءاللہ آپ سے پھر ملاقات ہوگی۔
امن ایمان
فرام محفل چینل