السلام علیکم !
اردو محفل جشن سالگرہ لائیو تقریب کی کوریج رپورٹر امن ایمان آپ سے مخاطب ہے۔
جیسا کہ آپ جانتے ہیں یکم جولائی 2007 کو اردو محفل کی دوسری سالگرہ تھی۔ سالگرہ کی رنگا رنگ تقریب کا اہتمام پرل کانٹیننٹل کے پرل ہال میں کیا گیا تھا۔۔میں نے بہت کوشش کی تھی کہ تقریب براہ راست نشر کی جائے لیکن کچھ تیکنیکی مسائل کی وجہ سے یہ ممکن نہ ہوسکا۔۔لیکن آپ کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔میں یہاں اس تقریب کا آنکھوں دیکھا حال آپ کی خدمت میں پیش کروں گی تو ایسا لگے گا کہ آپ لائیو پروگرام ہی دیکھ رہے ہیں۔
جشن سالگرہ کا وقت رات 12 بجے تھا۔۔تمام معزز اراکین محفل کو دعوت نامے ارسال کیے جا چکے تھے اور وقت کی پابندی کو خاص ہائی لائیٹ کیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود صرف ناظم اعلیٰ جناب زکریا اجمل صاحب وہ واحد شخصیت تھے جو پورے بارہ بج کر دو منٹ اور پندرہ سیکنڈ پر پرل ہال میں اپنی اعزازی نشست سنبھال چکے تھے۔
زکریا اجمل بلیک سوٹ کے ساتھ میرون ٹائی اور کوٹ میں سرخ گلاب کی کلی لگائےبہت فریش اور ڈیشنگ لگ رہے تھے۔ زکریا نے آتے ساتھ تقریب کے منتظمین سے کچھ سوال جواب کیے۔۔اور پھر مطمعن ہو کر سیٹ سنبھال لی۔میں یہاں بتاتی چلوں کہ اس تقریب کی میزبان محترمہ امن اور سارہ خان صاحبہ تھیں۔
ٹھیک ساڑھے بارہ اردو محفل کے دوسرے ناظم اعلیٰ جناب آصف اقبال صاحب تشریف لائے۔۔آصف صاحب اپنی بڑی بڑی گھنی موچھوں کے ساتھ وائٹ کاٹن کا سوٹ اور سندھی اجرک کاندھوں پر رکھے بہت دبنگ اور شاندار لگ رہے تھے۔ زکریا نے اپنی نشست سے اٹھ کر ان کا استقبال کیا۔ دونوں کو نبیل صاحب کا بڑی بے چینی سے انتظار تھا۔۔گھڑی کی سویوں کو دیکھتے ہوئے بلاخر زکریا صاحب نے نبیل صاحب کے سیل پر کال کی۔۔تو وہاں سے جواب موصول ہوا کہ موصوف محفل کی اپگریڈ کے سلسلے میں وی بلیٹن خریدنے لبرٹی مارکیٹ موجود ہیں۔۔۔زکریا نے انھیں جلد از جلد پہنچنے کی ہدایت کی۔
اس دوران ہال میں دو پری چہرہ ایک ساتھ داخل ہوئیں۔۔۔ایک پری نے سبز پٹا پٹی کا غرارہ،گلے میں زمرد سے بنا نیکلس پہن رکھا تھا ، بالوں کی سنہری لٹیں ان کے چہرے کے دائیں بائیں جھول رہی تھیں۔۔جو اپنے دراز قد کے ساتھ بہت ہی خوبصورت لگ رہی تھیں۔۔یہ تھیں ہماری ون اینڈ اونلی بوچھی باجو اور ان کے ساتھ ملٹی کلر چوڑی دار پاجامہ،وائیٹ کرتا اور چنری کا دوپٹہ اوڑھے، لمبے بالوں میں ڈھیر سارے موتیے کے پھول لگائے فرزانہ نیناں ( نیناں آپو) بہت شاندار لگ رہی تھیں۔ سب سے سلام دعا کے بعد فرزانہ نیناں نے تو اپنی نشست سنبھال لی جبکہ بوچھی باجو گھوم پھر کر سارے انتظامات خاص طور پر سوئیٹ ڈشز کا جائزہ لینے بیک سائیڈ پر چلی گئیں
بارہ بج کر پچاس منٹ پر جناب محب علوی، جناب ظفری اور جناب رضوان صاحب ہال میں داخل ہوئے۔ محب علوی بلیک سوٹ میں اپنی گوری رنگت کے ساتھ بہت جچ رہے تھے۔۔جبکہ ظفری آنکھوں پر عینک لگائے ہیری پوٹر کی طرح بہت معصومیت کا تاثر دے رہے تھے ، اور رضوان صاحب فرنچ کٹ میں بہت اچھے لگ رہے تھے۔اس دوران ایک دم داخلی دروازے پر شور اٹھا۔۔سب نے مڑ کر دیکھا تو جناب قیصرانی صاحب اور شمشاد صاحب ہاتھوں میں تازہ گلابوں کے ہار لیے داخل ہوئے۔۔۔یہ ہار باری باری زکریا اور آصف صاحب کو پہنا دیے گئے
قیصرانی صاحب اپنے دراز قد کے ساتھ ہاف سلیو ٹی شرٹ اور ارمانی کی جینز پہنے بہت ڈیشنگ لگ رہے تھے جبکہ شمشاد صاحب نے ڈارک براؤن سوٹ کے ساتھ لائٹ براؤن ٹائی لگائے ڈگرز کے لمبی ٹو والے شو پہنے بہت چلبلے لگ رہے تھے۔ سب کو نبیل صاحب کا بڑی بے چینی سے انتظار تھا کہ وہ آئیں اور تقریب کا باقاعدہ آغاز کیا جائے۔
مجھے ماوراء، شگفتہ ،جیہ اور حجاب کی فکر لگی ہوئی تھی۔۔یہ چاروں نیو لک سے پارٹی میک اور کروانے صبح سے گئ ہوئیں تھیں۔۔۔میں نے انہتائی رازداری سے الا دین کے جن کو کہا کہ جائے اور ان کو لے کر آئے۔
وہ آئیں اور اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی!
ماوراء جینز،کرتہ پہنے اپنے شیگی کٹ بالوں کے ساتھ، حجاب بلیک ساڑھی پہنے اور شگفتہ باٹل گرین سوٹ کے ساتھ لمبے سیاہ بال کھولے جبکہ جیہ ڈھیر ساری چونٹس کا بلیک اور گولڈن فراک پہنے سر پر بلیک ڈوپٹہ کے ساتھ تلے کے کام والی سواتی ٹوپی پہنے ایک سے بڑھ کر ایک لگ رہی تھیں۔ اچانک مبارک سلامت کا شور اٹھا تو پتہ چلا محترم ناظم اعلیٰ جناب سید نبیل نقوی صاحب تشریف لائے ہیں۔۔۔سب نے اپنی نشستوں سے اٹھ کر انھیں ویلکم کیا۔۔نبیل وائٹ اینڈ بلو لائننگ والی شرٹ پہنے ہوئے تھے جس کے بازو کف تک فولڈ کیے،بلیک کوٹ کاندھے پر لٹکائے جبکہ ہاتھ میں وی بلیٹن سے بھرے شاپنگ بیگ تھامے اندر داخل ہوئے۔
میں نے ہال پر طائرانہ نظر ڈالی تو جناب شاکر القادری صاحب ، محسن حجازی صاحب اور مہوش علی صاحبہ سے محو گفتگو تھے ۔۔۔یقننا فونٹس کا تبادلہ ہورہاتھا۔۔۔ میں نے عمار اور فہیم کو بھی خوش گپیاں کرتے دیکھا۔۔تفسیر صاحب بھی کونے میں ایک نشست سنبھالے بیٹھے تھے۔ اچانک ہال میں عجیب سے گڑبڑاہٹ مچ گئی۔۔۔ میزیں لرزنے لگیں۔۔۔اس شور کی وجہ اس وقت سمجھ میں آئی جب جناب قدیر اجنبی صاحب اور جناب بدتیمز صاحب ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے داخل ہوئے۔۔۔یہ ہوا کی طرف سے ایک دفاعی سگنل تھا کہ سب لوگ مضبوطی سے اپنی نشست سنبھال لیں۔
تقریب کا باقاعدہ آغاز آعوذ باللہ اور بسم اللہ سے کیا گیا۔۔۔۔جس کے باعث شیطان ناراضگی میں وہاں سے واک اوٹ کرگیا اور باہر لان میں دھرنا دے کر بیٹھ گیا۔
اس تقریب کی مہمان خصوصی محترمہ ارضان صاحبہ تھیں۔ آپ بہت باکمال خاتون واقع ہوئیں ہیں۔۔۔اور اردو محفل کے لیے ان کی تشریف آوری بہت بڑا اعزاز تھا۔
تینوں منتظمین اعلیٰ نے اسٹیج پر آکر افتتاحی خطابات پیش کیے جو پیش خدمت ہیں۔
جناب زکریا۔۔: اردو محفل کی سالگرہ تقریب میں خوش آمدید۔ ریفریشمنٹ کے بعد باتوں میں مزید وقت ضائع مت کیجیئے گا۔
جناب آصف اقبال۔۔: خ وش آم دی د ( میرا خیال ہے کہ اتنا کہہ دینا ہی کافی ہے)
جناب نبیل نقوی صاحب۔۔۔: السلام علیکم دوستو! آپ سب کو آج کی اس تقریب میں خوش آمدید، جیسا کہ آپ سب کو معلوم ہے کہ میں آج کل بے حد مصروف ہوں ( ویسے پتہ نہیں کہ مصروف ہوں کہاں) اس کی وجہ سے میں مزید کچھ نہیں کہوں گا۔۔میں کل اپنے مفصل خطاب کی کاپیاں آپ سب کو ذپ میں ارسال کردوں گا، بہت شکریہ۔
اس کے بعد حجاب اور ماوراء نے شاعری کی شکل میں اراکین کو خراج تحسین پیش کیا۔ فرزانہ نیناں نے بھی آرٹسٹک ٹچ کے ساتھ تمام اراکین کی شخصیت کو سامنے رکھ کر انتہائی دلکش انداز میں پوٹرے کیا۔
تقریب ابھی جاری تھی کہ میری ماما نے میرےبالوں میں انگلیاں پھیرتے ہوئے نماز کے لیے اٹھ جانے کو کہا۔۔۔اس وجہ سے میں اس دلکش تقریب کی اختتامی رپورٹ نہیں لکھ سکی۔اگر کوئی اور رپورٹر چاہیں تو اس کو مکمل کر سکتے ہیں۔
رپورٹ کادوسرا حصہ پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
اردو محفل جشن رپورٹ کا دوسرا حصہ