پیغام ہوچکے ہیں ہمارے کئی ہزار
قاصد کے دل کا کھوٹ ملا اعتبار میں
گننے کی بات خوب کہی آپ نے جناب
ہم ہی نہیں ہیں گرچہ شمار و قطار میں
بیٹھے ہیں فرشِ راہ کیے اپنے آپ کو
امید کے جلا کے دئیے، انتظار میں
پیغام جب شمار کریں لکھتے جائیے
لیکن خدا کے واسطے محفل میں آئیے
۔۔۔۔
لیجے جناب آپ کی درخواست مان لی
للہ آپ اتنا بھی نہ گڑگڑائیے۔۔۔
ہم آگئے ہیں آپ کی خاطر ادھر سے یاں
کیسے ہیں آپ؟ پہلے ہمیں یہ بتائیے
بعد از دعا سلام ہمیں دل پزیر سی
اپنی کوئی نظم، کوئی قطعہ سنائیے۔۔۔
گھربار، دفتر اور بھی کچھ کام وام ہیں
تم ہی کہو کہ ایسے میں کیا خاک آئیے؟
آیا جو میں تو بھاگ ہی نکلیں گے یاں سے آپ
میرا یہ مشورہ ہے مجھے مت بلائیے
اور ہاں بری لگی ہے مری بات، تو لگے
میری بلا سے آپ بُرا مان جائیے