قیصرانی
لائبریرین
آج سے لگ بھگ ساڑھے آٹھ سال قبل جب میں نے 19 اپریل 2006 میں محفل جائن کی تھی تو اردو محفل دراصل انٹرنیٹ پر اردو سے جوڑنے کا ایک نایاب ذریعہ بن گئی۔ اس پر بہت عرصہ اچھا یا بہت اچھا وقت گذرا۔ درمیان میں کئی بار بدمزگیاں بھی پیدا ہوئیں اور کئی بار جھڑپیں بھی ہوئیں، ناراضگیاں بھی پیدا ہوئیں اور ختم بھی ہوئیں۔ مجھے یہ کہنے میں فخر ہے کہ میں اردو محفل پر تب رکن بنا جب اردو کی ترویج اور ترقی کے لئے یہ محفل ایک بہترین مثال تھی
پھر پتہ نہیں کیا ہوا، منتظمین کی اپنی مصروفیات آڑے آتی گئیں، انتظامی امور تقسیم ہوتے رہے اور اس کے ساتھ ساتھ محفل پر مذہبی شدت پسندی، تنگ نظری، سیاسی پھکڑ پن اور جہالت کے نظریات کا آغاز ہوا۔ عدم برداشت بڑھتی گئی۔ یہاں تک نوبت پہنچی کہ ایک سابقہ منتظم کو ایک رکن نے براہ راست گالیاں اور قتل کی دھمکی تک دے دی۔ قتل کی دھمکی کے بعد اس رکن کو بین کر دیا گیا
کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ کیا یہ وہ اردو محفل ہے جس سے میں شروع میں متعارف ہوا تھا؟ ظاہر ہے کہ بطور ایک عام رکن کے، میں انتظامی امور میں ہرگز مداخلت نہیں کر سکتا اور نہ ہی مداخلت کرنا چاہوں گا۔ تاہم جب محفل پر سیاست کے بازار سجتے دیکھتا ہوں، شائستگی اور متانت کی دھجیاں اڑتی ہیں، گالم گلوچ اور دھمکیوں تک نوبت پہنچ جاتی ہے، مذہبی ٹھیکدار ہر طرف چھائے ہوئے دکھائی دیتے ہیں تو حیرت کے ساتھ افسوس ہوتا ہے کہ انتظامیہ کہاں سو گئی ہے؟ مجھے وہ وقت یاد ہے جب نبیل بھائی، زیک ہی ایکٹو انتظامیہ ہوتے تھے اور مسائل پیدا ہونے سے قبل ہی ختم ہو جاتے تھے۔ اب زیادہ تر بوجھ برادرم ابن سعید پر آن پڑا ہے جو وہ برادرم محمد خلیل الرحمٰن کے ساتھ اسے نبھانے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ نبیل بھائی اپنی مصروفیات کی وجہ سے اتنی توجہ نہیں دے سکتے، زیک اپنی ذاتی مصروفیات کی وجہ سے اب محفل پر انتظامی امور سے الگ ہو چکے ہیں
یہ مسائل تو خیر حل ہو سکتے ہیں کہ زیادہ اراکین کو انتظامی امور سونپے جا سکتے ہیں اور نہیں بھی (یہ خالصتاً انتظامی فیصلہ ہے)، تاہم افسوس یہ ہے کہ اب سیاست اور مذہب کے نام پر اندھیر نگری پھیلی ہوئی ہے، وہاں جب تک کوئی کسی کو ذاتی طور پر دھمکی نہ دے، سب کو کھلی چھٹی ہوتی ہے، دیگر اراکین کے ساتھ بدتمیزی کی بھی اجازت ہے، خواتین کا احترام تک نہیں باقی رہا، مذہب کے نام پر فرقہ پرستی کے انبار لگے ہیں، نسل پرستی، نسلی اور مذہبی بنیاد پر منافرت کی کھلی اجازت ہے، سپیمنگ تو بہت سارے اراکین کی فطرتِ ثانیہ بن چکی ہے، پھر بھی اس انتظامیہ کی طرف سے کبھی "ملائم سی یاد دہانی" نہیں کرائی جاتی لیکن زیک اگر مختلف اراکین کی سیاسی وابستگی سے متعلق دھاگہ کھولتے ہیں تو اس وقت "ملائم سی یاد دہانی" نمودار ہو جاتی ہے
آئی ایم سوری ابن سعید بھائی، اینف از اینف۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کی اس "ملائم سی یاد دہانی" کے پیچھے خالص دوستانہ اور برادرانہ محبت شامل تھی۔ مجھے یہ بھی علم ہے کہ آپ اپنی ذاتی زندگی سے، اپنی تعلیم سے اپنا قیمتی وقت نکال کر محفل کو اتنی توجہ دیتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ہر وقت ہر چیز کو آپ نہیں دیکھ سکتے۔ یہ بھی جانتا ہوں کہ میری وجہ سے اور میرے جیسے کئی اراکین کی وجہ سے آپ کو بہت خفت کا سامنا کرنا پڑتا ہوگا۔ مجھے یقین ہے کہ میرے اور میرے جیسے دیگر اراکین کی وجہ سے آپ کو بے شمار شکایات ملتی ہوں گی، ہم جیسے اراکین آپ کے لئے سہولت تو کجا، الٹا الجھنیں اور پریشانیاں ہی پیدا کرتے ہیں۔ آپ کو بھی ان مذہبی اور سیاسی جنونیوں کی طرف سے جان اور مال کی دھمکیاں ملتی ہی ہوں گی، اس پر مستزاد یہ کہ ہماری وجہ سے بھی آپ لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہوگی۔ اس لئے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اس اردو محفل کو، جو کہ اب اردو کی بجائے نفرت، مذہب اور سیاست کا اکھاڑہ بن چکی ہے، کو خدا حافظ کہہ دوں۔ وہ اردو محفل جسے میں نے جائن کیا تھا، اس کی یاد ہمیشہ میرے دل میں زندہ رہے گی اور یہ خواہش بھی پالتا رہوں گا کہ کاش کبھی ہم دوبارہ اردو کی ترقی کے لئے جمع ہو سکیں اور ایکس وائی زیڈ جیسے فرضی ناموں کے اراکین کو ہر جگہ، ہر زمرے اور ہر دھاگے پر سیاست یا مذہب کے نام پر کھلا نہ چھوڑیں۔ خیر انتظامیہ ہی انتظامی امور کو بہتر بلکہ بہت بہتر طور پر جانتی ہے۔ اس لئے میں کسی ایک انسان سے ناراض ہو کر محفل سے نہیں جا رہا بلکہ اس عمومی صورتحال کے خلاف اپنی شکایت درج کرا کے رخصت ہو رہا ہوں کہ میں اس طرح کے ماحول میں کوئی مثبت کردار ادا نہیں کر سکتا اور منفی کردار پہلے سے ہی بہت سارے ہیں۔ یہ بات میرے مدِنظر ہے کہ جب ایک پرانا تعلق محض ایک تکلیف بن جائے تو اسے توڑ ہی دینا بہتر ہوتا ہے تاکہ اچھے دوستوں کی طرح الگ ہو سکیں
واضح کر دوں کہ میں نے کسی رکن پر اثرانداز ہونے کی کوئی کوشش نہیں کی ہے۔ اگر کوئی رکن میری باتوں سے کلی یا جزوی طور پر متفق ہو کر محفل سے علیحدگی اختیار کرے گا تو میرا اس میں کوئی قصور نہیں
اگر یہ دھاگہ موڈریشن کی نظر ہو جائے تو کوئی بات نہیں، اس کی ایک کاپی میں اپنے پاس محفوظ کر رہا ہوں۔ اگر کسی رکن نے رابطہ کیا کہ محفل نہ آنے کیا وجہ ہے تو یہ سارا متن فارورڈ کر دوں گا کہ بار بار لکھنا ممکن نہیں
پھر پتہ نہیں کیا ہوا، منتظمین کی اپنی مصروفیات آڑے آتی گئیں، انتظامی امور تقسیم ہوتے رہے اور اس کے ساتھ ساتھ محفل پر مذہبی شدت پسندی، تنگ نظری، سیاسی پھکڑ پن اور جہالت کے نظریات کا آغاز ہوا۔ عدم برداشت بڑھتی گئی۔ یہاں تک نوبت پہنچی کہ ایک سابقہ منتظم کو ایک رکن نے براہ راست گالیاں اور قتل کی دھمکی تک دے دی۔ قتل کی دھمکی کے بعد اس رکن کو بین کر دیا گیا
کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ کیا یہ وہ اردو محفل ہے جس سے میں شروع میں متعارف ہوا تھا؟ ظاہر ہے کہ بطور ایک عام رکن کے، میں انتظامی امور میں ہرگز مداخلت نہیں کر سکتا اور نہ ہی مداخلت کرنا چاہوں گا۔ تاہم جب محفل پر سیاست کے بازار سجتے دیکھتا ہوں، شائستگی اور متانت کی دھجیاں اڑتی ہیں، گالم گلوچ اور دھمکیوں تک نوبت پہنچ جاتی ہے، مذہبی ٹھیکدار ہر طرف چھائے ہوئے دکھائی دیتے ہیں تو حیرت کے ساتھ افسوس ہوتا ہے کہ انتظامیہ کہاں سو گئی ہے؟ مجھے وہ وقت یاد ہے جب نبیل بھائی، زیک ہی ایکٹو انتظامیہ ہوتے تھے اور مسائل پیدا ہونے سے قبل ہی ختم ہو جاتے تھے۔ اب زیادہ تر بوجھ برادرم ابن سعید پر آن پڑا ہے جو وہ برادرم محمد خلیل الرحمٰن کے ساتھ اسے نبھانے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ نبیل بھائی اپنی مصروفیات کی وجہ سے اتنی توجہ نہیں دے سکتے، زیک اپنی ذاتی مصروفیات کی وجہ سے اب محفل پر انتظامی امور سے الگ ہو چکے ہیں
یہ مسائل تو خیر حل ہو سکتے ہیں کہ زیادہ اراکین کو انتظامی امور سونپے جا سکتے ہیں اور نہیں بھی (یہ خالصتاً انتظامی فیصلہ ہے)، تاہم افسوس یہ ہے کہ اب سیاست اور مذہب کے نام پر اندھیر نگری پھیلی ہوئی ہے، وہاں جب تک کوئی کسی کو ذاتی طور پر دھمکی نہ دے، سب کو کھلی چھٹی ہوتی ہے، دیگر اراکین کے ساتھ بدتمیزی کی بھی اجازت ہے، خواتین کا احترام تک نہیں باقی رہا، مذہب کے نام پر فرقہ پرستی کے انبار لگے ہیں، نسل پرستی، نسلی اور مذہبی بنیاد پر منافرت کی کھلی اجازت ہے، سپیمنگ تو بہت سارے اراکین کی فطرتِ ثانیہ بن چکی ہے، پھر بھی اس انتظامیہ کی طرف سے کبھی "ملائم سی یاد دہانی" نہیں کرائی جاتی لیکن زیک اگر مختلف اراکین کی سیاسی وابستگی سے متعلق دھاگہ کھولتے ہیں تو اس وقت "ملائم سی یاد دہانی" نمودار ہو جاتی ہے
آئی ایم سوری ابن سعید بھائی، اینف از اینف۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کی اس "ملائم سی یاد دہانی" کے پیچھے خالص دوستانہ اور برادرانہ محبت شامل تھی۔ مجھے یہ بھی علم ہے کہ آپ اپنی ذاتی زندگی سے، اپنی تعلیم سے اپنا قیمتی وقت نکال کر محفل کو اتنی توجہ دیتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ہر وقت ہر چیز کو آپ نہیں دیکھ سکتے۔ یہ بھی جانتا ہوں کہ میری وجہ سے اور میرے جیسے کئی اراکین کی وجہ سے آپ کو بہت خفت کا سامنا کرنا پڑتا ہوگا۔ مجھے یقین ہے کہ میرے اور میرے جیسے دیگر اراکین کی وجہ سے آپ کو بے شمار شکایات ملتی ہوں گی، ہم جیسے اراکین آپ کے لئے سہولت تو کجا، الٹا الجھنیں اور پریشانیاں ہی پیدا کرتے ہیں۔ آپ کو بھی ان مذہبی اور سیاسی جنونیوں کی طرف سے جان اور مال کی دھمکیاں ملتی ہی ہوں گی، اس پر مستزاد یہ کہ ہماری وجہ سے بھی آپ لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہوگی۔ اس لئے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اس اردو محفل کو، جو کہ اب اردو کی بجائے نفرت، مذہب اور سیاست کا اکھاڑہ بن چکی ہے، کو خدا حافظ کہہ دوں۔ وہ اردو محفل جسے میں نے جائن کیا تھا، اس کی یاد ہمیشہ میرے دل میں زندہ رہے گی اور یہ خواہش بھی پالتا رہوں گا کہ کاش کبھی ہم دوبارہ اردو کی ترقی کے لئے جمع ہو سکیں اور ایکس وائی زیڈ جیسے فرضی ناموں کے اراکین کو ہر جگہ، ہر زمرے اور ہر دھاگے پر سیاست یا مذہب کے نام پر کھلا نہ چھوڑیں۔ خیر انتظامیہ ہی انتظامی امور کو بہتر بلکہ بہت بہتر طور پر جانتی ہے۔ اس لئے میں کسی ایک انسان سے ناراض ہو کر محفل سے نہیں جا رہا بلکہ اس عمومی صورتحال کے خلاف اپنی شکایت درج کرا کے رخصت ہو رہا ہوں کہ میں اس طرح کے ماحول میں کوئی مثبت کردار ادا نہیں کر سکتا اور منفی کردار پہلے سے ہی بہت سارے ہیں۔ یہ بات میرے مدِنظر ہے کہ جب ایک پرانا تعلق محض ایک تکلیف بن جائے تو اسے توڑ ہی دینا بہتر ہوتا ہے تاکہ اچھے دوستوں کی طرح الگ ہو سکیں
واضح کر دوں کہ میں نے کسی رکن پر اثرانداز ہونے کی کوئی کوشش نہیں کی ہے۔ اگر کوئی رکن میری باتوں سے کلی یا جزوی طور پر متفق ہو کر محفل سے علیحدگی اختیار کرے گا تو میرا اس میں کوئی قصور نہیں
اگر یہ دھاگہ موڈریشن کی نظر ہو جائے تو کوئی بات نہیں، اس کی ایک کاپی میں اپنے پاس محفوظ کر رہا ہوں۔ اگر کسی رکن نے رابطہ کیا کہ محفل نہ آنے کیا وجہ ہے تو یہ سارا متن فارورڈ کر دوں گا کہ بار بار لکھنا ممکن نہیں