محمداحمد
لائبریرین
محفل پر مذہبی موضوعات پر واقعی اتنی زیادہ بدمزگی ہوتی ہے کہ محفل سے بھاگ جانے کی ترغیب اکثر ملتی ہے۔ محفل کے اراکین میں انتہائی آزاد خیال اور انہتائی بنیاد پرست مسلمان اراکین بہ یک وقت موجود ہیں۔ اکثر مکتبہ فکر مختلف ہونے کے باعث افکار میں زمین و آسمان کا بعد ہوتا ہے۔ پھر عالمی سیاسی منظرنامے کے ساتھ مل کر یہ اختلافات اور شدید ہو جاتے ہیں۔
پھر شاید ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارا واسطہ محض ایک یوزر آئی ڈی سے ہے اور ہم میں سے بیشتر اس بات کو بھول جاتے ہیں کہ اس یوزر آئی ڈی کی پشت پر ایک جیتا جاگتا انسان ہے جو کسی نہ کسی حوالے سے آپ کے ہی طبقے سے ہے۔ وہ سوچتا ہے اور محض انٹرنیٹ کے ذریعے سے پہنچنے والا مواد بھی اُس کے لئے انتہائی خوشی یا انتہائی تکلیف کا باعث بن سکتا ہے۔ شاید یہی محفلین آمنے سامنے بیٹھیں تو لحاظ مروت سے اس قدر عاری ہرگز نہ نظر آئیں۔
اگر ہم یہاں (اردو محفل پر) اردو کے نام سے جمع ہوئے ہیں تو پھر ہمیں اس بات کو یاد بھی رکھنا چاہیے۔ اردو محفل پر کم و بیش ہر تعارف میں یہ بات درج ہوتی ہے کہ اردو سے محبت اُنہیں محفل میں لے آئی۔ تو پھر جب اس قسم کے معاملات درپیش ہوتے ہیں تو بھی محفلین کو ضرور یاد رکھنا چاہیے کہ وہ محفل پر کس وجہ سے آئے تھے۔
چونکہ محفلین میں مذہبی افکار میں تنوع بہت زیادہ ہے اور وحدتِ فکری نہ ہونے کی صورت میں اتفاق کی صورتیں شاذ ہی نکلتی ہیں تو پھر ہونا یہ چاہیے کہ اردو محفل کے بنیادی مقصد یعنی اردو کی ترویج کو نظر میں رکھا جائے اور کچھ عرصے کے لئے (چار چھ ماہ کے لئے) مذہب کا زمرہ بند کر دیا جائے۔ یا مذہب کے ساتھ سیاست کا زمرہ بھی بند کردیا جائے کہ اکثر تکرار سیاسی معاملے سے شروع ہو کر مذہبی معاملات تک پہنچ جاتی ہے۔ یا کم از کم 'مذہبی سیاسی' تنظیموں کے حوالے سے لگائی جانے والی پوسٹس پر پابندی لگا دی جائے۔
اب رہ جاتی ہے وہ بات جس کی طرف اشارہ محترم محمد وارث بھائی نے کسی وقت غلام عباس صاحب کے افسانے آنندی سے مثال لے کر کیا تھا تو اس کا حل یہ ہو سکتا ہے کہ حالات موافق ہونے پر یہ زمرے بحال کر دیے جائیں تا آنکہ دوبارہ اس بندش کا وقت آ پہنچے۔
جب یہ زمرے بند ہوں گے تو یقیناً بہت سے محفلین کے پاس کافی وافر وقت بچے گا سو سارے محفلین اس وافر وقت کو اردو کی ترویج کے کاموں میں لگا سکتے ہیں ۔ اردو کی ترویج کے لئے کیا کیا جاسکتا ہے اس کی بے شمار مثالیں اردو محفل میں ہی مل جائیں گی۔
خاکسار کا خیال ہے کہ دوا کے طور پر پیا جانے والا یہ کڑوا گھونٹ کم از کم وقتی شفا کا کام ضرور کرے گا۔
پھر شاید ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارا واسطہ محض ایک یوزر آئی ڈی سے ہے اور ہم میں سے بیشتر اس بات کو بھول جاتے ہیں کہ اس یوزر آئی ڈی کی پشت پر ایک جیتا جاگتا انسان ہے جو کسی نہ کسی حوالے سے آپ کے ہی طبقے سے ہے۔ وہ سوچتا ہے اور محض انٹرنیٹ کے ذریعے سے پہنچنے والا مواد بھی اُس کے لئے انتہائی خوشی یا انتہائی تکلیف کا باعث بن سکتا ہے۔ شاید یہی محفلین آمنے سامنے بیٹھیں تو لحاظ مروت سے اس قدر عاری ہرگز نہ نظر آئیں۔
اگر ہم یہاں (اردو محفل پر) اردو کے نام سے جمع ہوئے ہیں تو پھر ہمیں اس بات کو یاد بھی رکھنا چاہیے۔ اردو محفل پر کم و بیش ہر تعارف میں یہ بات درج ہوتی ہے کہ اردو سے محبت اُنہیں محفل میں لے آئی۔ تو پھر جب اس قسم کے معاملات درپیش ہوتے ہیں تو بھی محفلین کو ضرور یاد رکھنا چاہیے کہ وہ محفل پر کس وجہ سے آئے تھے۔
چونکہ محفلین میں مذہبی افکار میں تنوع بہت زیادہ ہے اور وحدتِ فکری نہ ہونے کی صورت میں اتفاق کی صورتیں شاذ ہی نکلتی ہیں تو پھر ہونا یہ چاہیے کہ اردو محفل کے بنیادی مقصد یعنی اردو کی ترویج کو نظر میں رکھا جائے اور کچھ عرصے کے لئے (چار چھ ماہ کے لئے) مذہب کا زمرہ بند کر دیا جائے۔ یا مذہب کے ساتھ سیاست کا زمرہ بھی بند کردیا جائے کہ اکثر تکرار سیاسی معاملے سے شروع ہو کر مذہبی معاملات تک پہنچ جاتی ہے۔ یا کم از کم 'مذہبی سیاسی' تنظیموں کے حوالے سے لگائی جانے والی پوسٹس پر پابندی لگا دی جائے۔
اب رہ جاتی ہے وہ بات جس کی طرف اشارہ محترم محمد وارث بھائی نے کسی وقت غلام عباس صاحب کے افسانے آنندی سے مثال لے کر کیا تھا تو اس کا حل یہ ہو سکتا ہے کہ حالات موافق ہونے پر یہ زمرے بحال کر دیے جائیں تا آنکہ دوبارہ اس بندش کا وقت آ پہنچے۔
جب یہ زمرے بند ہوں گے تو یقیناً بہت سے محفلین کے پاس کافی وافر وقت بچے گا سو سارے محفلین اس وافر وقت کو اردو کی ترویج کے کاموں میں لگا سکتے ہیں ۔ اردو کی ترویج کے لئے کیا کیا جاسکتا ہے اس کی بے شمار مثالیں اردو محفل میں ہی مل جائیں گی۔
خاکسار کا خیال ہے کہ دوا کے طور پر پیا جانے والا یہ کڑوا گھونٹ کم از کم وقتی شفا کا کام ضرور کرے گا۔