کاشفی

محفلین
عورت

عورت رنج میں ساتھ دیتی ہے اور راحت کو دوبالا کر دیتی ہے ۔ باعصمت عورت عموماً مغرور اور شوخ ہوتی ہے۔ کیونکہ اسے اپنی عصمت پرناز ہوتا ہے۔ عورت مرد کے لئے بیش بہا نعمت اور خدا ئی برکت ہے۔ عورت نہایت بے تکلفی کے ساتھ شوہر سے ان مشکلات کا شکوہ کرتی ہے جو اسے گھر میں پیش آتی ہے۔ لیکن اگر اُسے عیش و آرام میسر ہو تو وہ شاذو نادر ہی اس کا ذکر کرتی ہے۔
(کالیداس، سنسکرت کتاب سے اقتباس)
 

عندلیب

محفلین
عورت رنج میں ساتھ دیتی ہے اور راحت کو دوبالا کر دیتی ہے ۔
بالکل درست ۔

باعصمت عورت عموماً مغرور اور شوخ ہوتی ہے۔ کیونکہ اسے اپنی عصمت پرناز ہوتا ہے۔
درست فرمایا۔

عورت مرد کے لئے بیش بہا نعمت اور خدا ئی برکت ہے۔
یہ بھی درست ۔
مردوں کو شکر ادا کرنا چاہیئے ۔

عورت نہایت بے تکلفی کے ساتھ شوہر سے ان مشکلات کا شکوہ کرتی ہے جو اسے گھر میں پیش آتی ہے
یہ بھی درست ۔
یہ عورت کی بے وقوفی سمجھ لیجئے کہ اسے اپنا سمجھنے لگتی ہے ۔
لیکن اگر اُسے عیش و آرام میسر ہو تو وہ شاذو نادر ہی اس کا ذکر کرتی ہے۔
عیش و آرام ۔۔۔؟:confused:
جو عورت کو شاذونادر ہی نصیب ہوتا ہے ۔
 

کاشفی

محفلین
عشق
عاشق، انسان اور کامل، کمال و جمال کا متلاشی ہے۔عاشق روحانیت اور معنویت کے اس بلند مرکز پر ہوتا ہے جہاں دوسرے لوگ نہیں پہنچ سکتے۔اس عالم سے اوپر ایک اور عالم ہے وہ عالم روحانی ہے اور پاک روحوں کا مسکن ہے وہاں روحانیت معنویت اور عشق کی تجلیاں ہیں اور بس۔
عشق کے لئے تجسس کا سودا اور جستجو کا جنوں لازمی ہے۔جہاں عشق ہے وہاں جستجو ہے اور جہاں جستجو ہے وہاں عشق ہے۔
عشق مختلف مناظر میں مختلف رنگوں میں ظاہر ہوتا ہے۔کبھی حقیقت کی تجلی گاہ میں‌ ضیاہ افگن ہوتا ہے اور کبھی مجاز کے پردوں سے چھن کر باہر نکلتا ہے۔اور ایک عالم کی آنکھوں کو خیرہ کر دیا ہے۔
عشق خواہ کسی رنگ میں ‌ہو اور کسی جگہ ہو اس کا مرکز ایک ہی ہوتا ہے ۔ عشق حقیقی ہو یا مجازی، مادی ہو یا روحانی، دائمی ہو یا وقتی ۔ وہ نور ہے جو ایک ہی روشی کا پر تو ہے۔
(فارسی کتاب سے اقتباس)
 

کاشفی

محفلین
میرا دل
ہندی کتاب سے اقتباس۔ (اردو ترجمہ)

میرا دل اُس بھوکی چڑیا کی طرح بےقرار ہے جو دانہ ڈھونڈتی ہے اور نہیں پاتی۔۔
میرا دل اس پرند کی طرح ہے جو بھوکا لَوٹتا ہے اور اپنا آشیانہ پانی میں ڈوبا ہوا پاتا ہے!
میرا دل، سیب کا درخت ہے، جسے پالا مار گیا ہے!
میرا دل، سیپ ہے جس سے موتی نکال لیا گیا ہے!
میرا دل سب سے بڑا ہے
آسمان سے بھی بڑا ۔۔۔۔
مگر یہ آباد دُنیا، آج اُجاڑ ہے۔۔۔۔
اس کے کھنڈرروں میں اُلّو بیٹھے بول رہے ہیں،
کیونکہ وہ چلی گئی ہے،
خدا اُس سنگ دل سے سمجھے!۔
 

کاشفی

محفلین
میں دل چاہتا ہوں
ملایا کتاب سے اقتباس۔(اردو ترجمہ)

میں دل چاہتا ہوں اے خدا مجھے لعل و جواہر کے خزانوں کی ضرورت نہیں مجھے حکومت کی ضرورت نہیں۔ میں عزت نہیں چاہتا۔اگر مجھے دل مل جائے تو میں اپنی زندگی کو ہر چند کہ وہ تیری نظر میں‌ ناکارہ ہے تیرے حضور میں پیش کرونگا ۔میں دل چاہتا ہوں ۔۔دل ایک قابل پرستش دل۔۔۔
میں ایک بچے کا سا معصوم دل چاہتا ہوں۔۔۔اُس کے ہونٹ معصومیت سے لبریز ہوں اور اس کے الفاظ میں بناوٹ نہ ہو وہ یہ بھی نہ جانے کہ لوگوں پر کس طرح آواز کسے جاتے ہیں اور اُن کی ہنسی اُڑائی جاتی ہے۔۔وہ اپنے آپ کو فراموش کر دے۔۔اور وہ تیری محبت سے بھر جائے۔۔۔میں ایسا دل چاہتا ہوں ۔۔میں آسمانی اور پاکیزہ دل چاہتا ہوں۔۔۔
میں خوبصورت اور سحرکار دل چاہتا ہوں۔۔وہ پاکیزہ ہو آفتاب سے منور صبح کی مانند اور نرم اتھاہ سمندر کی ہلکی ہلکی آوازوں کی طرح۔۔۔وہ خوشی میں خزاں کے چاند کی طرح ہو اور ایک ایسی جھیل کی مانند ہو جس کو بارش نے کناروں تک بھر دیا ہو۔۔۔میں خوبصورت اور سحر کار دل چاہتا ہوں۔۔۔اس دل سے محبت کرتا ہوں جو مجبت کا دیوانہ ہے۔۔۔جو دوسروں سے اُن کی خوشی کی اُمید میں محبت کرتا ہے۔۔۔۔۔
 

کاشفی

محفلین
عورت

عورت کمزور اور بزدل مرد کی پرواہ نہیں کرتی۔ اس کا عقیدہ ہے کہ مچھلیاں صرف مضبوط جال سے ہی پکڑی جاتی ہیں۔ عورت کی کتاب دُنیا ہے وہ کتابوں سے اس قدر نہیں سیکھتی جس قدر دنیا کے مشاہدے سے۔
(کالیداس، سنسکرت کتاب سے اقتباس)
 

کاشفی

محفلین
بات
(انگریزی کتاب سے اقتباس)

میں نے کہا،
“پیاری !
اب وقت آگیا ہے
کہ میں تمہاری ماں کے ساتھ بات کروں۔“
لیکن وہ رو کر کہنے لگی
“نہیں، میری ماں تو کہتی ہے
مرد دھوکا دیتے ہیں“
وہ کہتی ہے
“جو لڑکیاں بیاہ میں جلد بازی کرتی ہیں
عمر بھر کفِ افسوس ملتی رہتی ہے۔“
میں نے کہا ،
“پیاری!
تو پھر میں تمہارے باپ سے بات کروں؟“
لیکن وہ رو کر کہنے لگی
“نہیں ، میرا باپ تو مجھ سے اتنی محبت کرتا ہے
کہ میرے جانے پر
کبھی رضا مند نہ ہوگا۔
اگر میرے باپ کے ساتھ بات کرو گے
تو ضرور انکار کر دے گا۔“
میں نے کہا
“تو پیاری!
میں پھر کس طرح اپنی جان کو پا سکتا ہوں؟
اگر تمہاری ماں
اور تمہارا باپ
اتنے ظالم ہیں
تو میں تو ضرور مر جاؤنگا۔“
لیکن وہ کہنے لگی
“پیارے!
مرنے کا ذکر نہ کرو۔
مجھے تمہارے بچانے کا
ایک طریقہ نظر آگیا ہے
میرے ماں باپ مخالف ہیں تو کیا ہوا
تم بات میرے ہی ساتھ کر لو۔“
 

کاشفی

محفلین
جُدائی
میں جوانی کی سیڑھیوں پر چڑھ رہا تھا کہ اتنے میں مجھے ایک نوجوان خوبصورت لڑکی انہی سیڑھیوں پر چڑھتی ہوئی ملی ۔ اس نے میری طرف دیکھا اور میں نے اس کی جانب۔ دونوں کی نطریں چار ہوئیں اور بے خود ہو کر رہ گئیں۔
وہ بے حد خوبرو تھی۔ گلاب کا پھول اور شفق کا رنگ دونوں اس کے سامنے حقیر تھے۔ سرو شرمندہ تھا، نرگس پانی پانی تھی۔ چاند ہم کو چھپ چھپ کر دیکھنے لگا۔
اس کی شمع آنکھیں محبت سے لبریز اور اس کا خوبصورت چہرہ گویا حسن و جمال کی دنیا۔
آخر ایک مقام آگیا جہاں میں اس کا ساتھ نہ دے سکا۔
وطن کی خدمت کرنے کے جرم میں مجھے جلاوطنی کی سزا دی گئی۔ اب میں اپنے وطن کو خیر باد کہنے کو تھا۔
جدائی کی گھڑی نازک ہوتی ہے۔
میں نے کہا،“ میری پیاری ۔ خدا حافظ! اب ہم جدا ہوتے ہیں۔ اگر خدا نے ملایا تو پھر ملیں گے۔۔۔۔۔۔“
یہ سنتے ہی اس کا چہرہ زردپڑگیا۔ وہ سخت بے قرار ہوگئی اس کے چہرے پر افسردگی چھا گئی۔ ۔۔وہ رونے لگی اور جھٹ میرے پاؤں پر گر پڑی۔ اس کی سسکیاں فضا میں پریشان ہوگئیں۔ میں با چشمِ نم اس سے رخصت ہوا۔ مگر آج تک فضاؤں میں یہ آواز سنتا ہوں:
ابھی نہ جاؤ۔۔۔۔ابھی نہ جاؤ۔۔۔۔مجھے بھی لے چلو۔۔۔۔۔۔
 

خوشی

محفلین
کاشفی جی خیر تو ھے کبھی شاعری کا بھوت سوار تھا اب نثر پاروں کا آخر ہوا کیا ھے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ میرا مطلب ھے اس مرض کا سبب کیا ھے؟
 

خوشی

محفلین
اللہ تعالی آپ کو ہمیشہ اپنی امان میں رکھے میں نے تو از راہ مذاق کہا تھا

ویسے یہ دعائیں کیا وہ دعائیں ھیں جو ڈاکٹر آپریشن تھیٹر سے نکلتے ھوئے مانگنے کو کہتا ھے یا کوئی اور:):confused:
 

کاشفی

محفلین
اللہ تعالی آپ کو ہمیشہ اپنی امان میں رکھے میں نے تو از راہ مذاق کہا تھا

ویسے یہ دعائیں کیا وہ دعائیں ھیں جو ڈاکٹر آپریشن تھیٹر سے نکلتے ھوئے مانگنے کو کہتا ھے یا کوئی اور:):confused:

خوشی جی جزاک اللہ۔۔۔ مجھے بھی معلوم ہے آپ مزاق سے کہہ رہی تھیں۔۔ لیکن واقعی میں اب آخری وقت آن پہنچا ہے۔۔ خوش رہیں۔۔دعائیں کریں وہ والی۔۔۔
 

خوشی

محفلین
خدا کا کچھ خوف کریں کاشفی آپ کا پکا پروگرام بن رہا ھے اپنی ٹھکائی کرانے کا:mad:
 
Top