کل رات میں جیو ٹی وی کا پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ (ذرا اردو پروگرام کا نام ملاحظہ ہو!) دیکھ رہا تھا جس کا موضوع پاکستان کی ثقافت تھا۔ پروگرام کے شرکا میں کئی ’بھاری بھرکم‘ شخصیات موجود تھیں: وفاقی وزیر براے ثقافت، خالد حسن بٹ (بانی نیشنل کونسل آف آرٹس)، جمال شاہ، دشکا سید (تاریخ دان) ثمینہ پیرزادہ، ابرارالحق اورریما۔ پروگرام میں درجنوں بار دہرایا گیا کہ اردو لشکری زبان ہے اور لشکریوں کی بولیوں کے آپس میں گڈمڈ ہونے سے وجود میں آئی ہے۔ پروگرام میں بحث ہو رہی تھی کہ ہم ثقافتی دیوالیہ پن کا شکار ہیں (یہ ترجمہ میرا ہے، ورنہ معززشرکا نے’ کلچرل بینک رپسی ‘کا شدھ شبد استعمال کیا تھا)۔ معذرت کے ساتھ کہوں گا کہ اتنے بڑے درجے پر اپنی زبان اور اس کی تاریخ سےاس قدر بیگانگی ہی ہمارے ثقافتی دیوالیہ پن کی سب سے بڑی مثال ہے ۔
اس پروگرام کو دیکھ کر میرا یقین قوی تر ہو گیا ہے کہ زبان کے نام پر بحث انتہائی ضروری ہے۔ اور مجھے اطمینان ہے کہ جو تیلِ چراغ (اور تیلِ دماغ!) میں نےاس کے نام کے اشتقاق کی کھوج میں جلایا ہے، وہ کچھ ایسا رائیگاں بھی نہیں گیا۔
دوسری قسط حاضر ہے۔
http://zaffsyed.googlepages.com/thecamplanguage,part2
زیف
اس پروگرام کو دیکھ کر میرا یقین قوی تر ہو گیا ہے کہ زبان کے نام پر بحث انتہائی ضروری ہے۔ اور مجھے اطمینان ہے کہ جو تیلِ چراغ (اور تیلِ دماغ!) میں نےاس کے نام کے اشتقاق کی کھوج میں جلایا ہے، وہ کچھ ایسا رائیگاں بھی نہیں گیا۔
دوسری قسط حاضر ہے۔
http://zaffsyed.googlepages.com/thecamplanguage,part2
زیف