arifkarim
معطل
انگریزی معیار تعلیم اپنی جگہ درست ہے۔ اسے کون چھیڑ رہا ہے؟ جس کے پاس استطاعت ہے وہ بے شک ان سے استفادہ کرتا رہا۔ ہمارا ایشو تو بنیادی نظام تعلیم ہے جس سے پاکستانی عوام کی اکثریت مستفید ہو سکے۔ ہم نے یورپ میں آکر یہی سیکھا ہے کہ جب تک بچپن ہی سے عوام ایک معیار تعلیم سے پل کر نہ نکلے وہ ایک قوم کبھی بھی نہیں بن سکتی۔ مغرب میں پبلک اسکولنگ کا نظام کوئی دو سو سال سے قائم ہے۔ یہاں تو ہر ملک کو ترقی کیلئے انگریزی میڈیم بنانے کی ضرورت نہ پڑی۔ چین،جاپان، کوریا وغیرہ میں بھی اسکی ضرورت نہیں محسوس ہوئی۔ پھر پتا نہیں انڈو پاک میں ایسا کیا ہے کہ انگریزی میڈیم کے بغیر ہمارا گزارا نہیں۔ اگر اردو میڈیم کا اسٹینڈرڈ انٹرنیشنلی کمزور ہے تو اسکو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ نہ کہ یہ کہ پورا کا پورا نظام تعلیم اول جماعت سے بالکل غیر زبان انگریزی میں کر دیاجائے۔ کہ جب بچہ اسکول کی عمارت سے باہر نکلے تو اسے پھلوں کی دکان میں سیب اور مالٹوں کی جگہ Apple اور Orange نظر آنے لگیںتو اس کروڑ ہا آبادی تک معیاری انگریزی تعلیم کے لیے اپنی جدوجہد لے جائیں۔ نا کہ باقی مانندہ معیاری انگریزی حاصل کرنے والوں کے گلے پڑ جائیں ؟
یہاں قصور انگریزی میڈیم اداروں کا اسطرح ہے کہ ان میں فیسیں وصول کرنے کا کوئی معیار مقرر نہیں۔ فری مارکیٹ کا اصول ہے کہ جب سپلائی زیادہ ہو تو قیمتیں اپنے آپ نیچے آتی ہیں۔ ہمارے آبائی شہر روالپنڈی کے علاقہ سیٹلائٹ ٹاؤن میں 90 کی دہائی تک دور دور ہی اسکول ہوتے اور فیسیں انتہائی مناسب۔ اب یہ حال ہے کہ گلی گلی میں نجی پرائیویٹ انگریزی میڈیم اسکول ہیں اور فیسیں ماشاءاللہ ہر اسکول کی آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ مجبوراً غربا اور متوسط طبقے کی اکثریت کو گورنمنٹ کے اردو میڈیم اسکولوں میں بچوں کو بھجوانا پڑتا ہے۔ 90 کی دہائی میں جب فیسیں مناسب تھیں تو انہی خاندانوں کے بچے نجی اسکولوں میں پڑھتے تھے جو اب گورنمنٹ اسکولوں میں جانے پر مجبور ہیں۔گرا کھوتے سے ، غصہ کمہار پر۔
پرائیوٹ ادارے چلانے والے کسی قاعدے قانون کے قابو نہیں آ رہے تو انگریزی میڈیم تعلیم کیسے قصوروار ہوگئی۔
یعنی اگر کچھ ڈاکٹر اور پرائیوٹ کلینک والے لوٹ رہے ہیں تو ایلوپیتھی کی پریکٹس بند کر دی جائے ؟
mohdumar
یہی تو المیہ ہے کہ ہمارے انگریزی اسکولوں کی تعلیم بین الاقوامی لیول کی تو ہے پر اسکے فوائد سے ان اسکولوں میں پڑھنے والے محروم ہیں۔ جب آپکو تعلیم آپکے اپنے ملک کی بجائے دیار غیر میں پڑھنے یا کام کرنے کیلئے دی جا رہی ہو تو بتائیں ایسی تعلیم کا کیا فائدہ؟ کیا یہ بہتر نہ ہوگا کہ حکومت ایسی تعلیمی و معاشی پالیسی بنائے جہاں زیادہ سے زیادہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والوں کو یہیں روزگار مل سکے، بجائے اسکے کہ ہمارے لائق فائق بہترین طالب عالم دوسرے ممالک میں جاکر اپنی قابلیت کا لوہا منواتے پھریں؟ یہ جو طالب علم ملک چھوڑ کر جاتے ہیں، ان میں سے کتنے فیصد واپس پاکستان آتے ہیں؟ کیا پاکستانی نظام تعلیم محض بیرونی ممالک کو اپنے قابل ترین طالب علموں کی ایکسپورٹ کا ایک ذریعہ ہے؟ تاکہ جو نالائق جاہلین یہاں باقی بچیں وہی اس ملک کی باگ دوڑ سنبھالیں۔ کیونکہ سب سے زیادہ ذہین بچے تو یورپ و امریکہ میں تعلیم حاصل کر کے وہیں سکونت اختیار کر چکے ہیںکینیڈا اور امریکہ کی یونیورسٹیوں میں پاکستان کے انگریزی تعلیم یافتہ طلباء آتے ہیں اور بہترین نتائج دیکھاتے ہیں۔ اے لیول اور آئی بی تک پاکستان کے انگریزی تعلیم یافتہ کا امتحان لیتا ہے۔ آپ کا دعوی یہاں دھرے کا دھرا ہے۔ سوچ سمجھ کر تبصرہ لکھیے۔
پھر تو میں نے اوپر درست بات ہی کہی کہ اصل فساد کی جڑ یہ فرسودہ اردو میڈیم اسکولنگ سسٹم ہے۔ اور اسکا حل سب کو انگریزی میڈیم میں کنورٹ دینا ہرگز نہیں۔نہ تو یہ محض میرا انفرادی مسئلہ ہے اور نہ ہی اس مسئلے کی جڑیں کسی نزلہ زکام میں ہیں۔ یہ اس پسماندہ اردو میڈیم نظام تعلیم کا ثمر ہے۔
ہاہاہا! آپکو کیا معلوم ہم نے اس انگریزی-اردو COMBO اسکول میں اپنی زندگی کے 7 سال کس اذیت سے گزارے؟ اردو کا پیریڈ تو کوئی خاص مسئلہ نہیں تھا کہ دینیات، اسلامیات وغیرہ بھی اردو ہی میں تھے۔ باقی حسابیات، سائنس، معاشرتی علوم وغیرہ انگریزی میں تھے لیکن ٹیچرز تو اردو دان ہی تھے۔ یوں اکثر و پیشتر کافی مضحکہ خیز قسم کے نتائج کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک بار کسی اور اسکول کےانسپکٹر آئے اور آکر انگریزی میں سوالات شروع کر دئے۔ طلباء توطلباء خود اساتذہ کا انگریزی میں جواب دینا مشکل تھا۔ یوں ہم نہ تیتر بنے نہ بٹیر۔ بس انگریزی و اردو کا ایک ملغوبہ سا تیار ہوتا تھا جسکی وجہ سے کسی ایک بھی زبان پر دسترس حاصل کرنا مشکل تھا۔ ویسے تو ہم کلاس میں پوزیشن ہولڈرتھے اور 5ویں کے بعد سے اول آتے رہے لیکن اس مکس نظام تعلیم نے ہماری زندگی پر بہت مضر اثرات مرتب کئے۔لوجی یہ تو بحث ہی ختم !
پہلے ہی اندازہ تھا کہ اردو میڈیم اور اس کے زہریلے اثرات سے آپ کا دور پات کا کوئی واسطہ نہیں، بس شوق ہے نظریاتی بحث کا!
آپ کی کرم فرمائی ہے کہ انگریزی میڈیم سکول میں اردو لگژری کے طور پر پڑھ کر اردو میڈیم نظام پر وکالت کا احسان کرنے چلے ہیں۔ تحریک نفاذ اردو کو چاہیے کہ آپ کو اپنا راہنما۔۔ میرا مطلب ہے لیڈر منتخب کرلیں۔
باقی جس طرح آپ نے اپنے انگریزی میڈیم سکول میں اردو کا ایک پیریڈ برداشت کیا تو اسی طرح پاکستان بھر کے اردو میڈیم سکولوں میں انگریزی کے ایک پیریڈ برداشت کرنے کا رواج ہے۔ اس کے معیار کو بہتر کریں۔ نا کہ نظام ہی کو ختم کریں ؟
الحمدللہ آٹھویں جماعت میں ناروے تشریف آوری کے بعد ان مسائل پر قابو پا لیا جب سے تمام تعلیم نارویجن میں ہی حاصل کی۔ ہم صرف اپنے اسکول اسلئے دعائیں دیتے ہیں کہ انکی سکھائی ہوئی انگریزی کی وجہ سے ہمیں نارویجن سیکھنے میں زیادہ وقت نہیں لگا۔ باقی اردو کا حال وہ تو آپکے سامنے ہی ہے
جزاک اللہ۔ اس معیار تعلیم کے نقصانات پر بھی کچھ روشنی ڈال دیں۔اردو میڈیم کی وقعت ہی اتنی ہے کہ اس میں اعلیٰ کچھ بھی ممکن نہیں۔ ہم تجربے سے اس حقیقت کو جان چکے ہیں۔
دس بارہ سال اگر اردو میں سب کچھ پڑھتی ہے اور پھر بھی انگریزی میں یہی کچھ پڑھنا مشکل لگتا ہے ، اسکا مطلب اردو کا معیار تعلیم انتہائی ناقص ہے ۔ کیونکہ اگر آپ کو ہر مضمون کے بنیادی خواص مادری زبان میں ازبر ہوچکے ہیں تو انگریزی میں انہیں کنورٹ کرنا کیونکر مشکل ہوگا؟ ہم نے تجربتاً ایک بار کسی دوست سے کیمسٹری، فزکس اور حسابیات کی نصابی کتب اردو میں لی تھیں میٹرک والی۔ اور پھر انکا انگریزی نصابی کتب سے موازنہ کیا تھا۔ اسوقت تو انکے نصاب میں زمین آسمان کا فرق تھا۔ اردو کا نصاب کسی اور ہی صدی کا لگ رہا تھا۔ پس ثابت ہوا کہ اصل مسئلہ زبان میں نہیں معیار تعلیم میں ہے۔ اگر اردو معیار تعلیم کو نصابی اعتبار سے انگریزی نصاب کے مطابق سیٹ کر دیا جائے اور وہی چیزیں جو انگریزی میں پڑھاتے ہیں اردو یا کسی اور مادری زبان میں پڑھائی جائیں تو اسکی بنیاد پر آگے انگریزی میں پڑھنا زیادہ مشکل نہیں ہونا چاہئے۔ کم از کم میرا نارویجنوں کیساتھ تعلیم حاصل کر کے یہی تجربہ ہے۔اول تو جیسا کہ بارہا کہا کہ آپ کی خواہش کے مطابق پاکستان میں ایسا ہی ہے۔ لوگوں کی ایک کثیر تعداد ہے جو دس بارہ سال اردو میں جھک مارتی ہے اور ساتھ ساتھ انگریزی بھی سیکھتی ہے۔ کون روک رہا ہے ؟
اس دورا ن میں آپنے انگریزی کتنی اور کس کوالٹی کی حاصل کی؟ہم پر دس سال اردو میڈیم تعلیم حاصل کرنے کے بعد آشکار ہوا کہ آگے سب کچھ انگریزی میں ہے۔ اس وقت ہم نے خود سے پوچھا کہ پچھلا سب کچھ بھی اسی انگریزی میں کیوں نہیں تھا ؟
میں نے صرف ریسرچ کو کوٹ کیا ہے۔ آپکا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ جیسے ہم اکثر ریسرچ پڑھتے رہتے ہیں کہ کنڈرگارڈنز میں 1 سے 3 سال تک کے بچوں کا گھنٹوں قیام انکی نشونما کیلئے بہت اچھا ہے۔ جبکہ میں نے آج تک اس ریسرچ پر یقین نہیں کیا کہ ان کی اکثریت خود کنڈر گارڈن ایسوسی ایشنز والوں نے پیسے دیکر کروائی ہوتی ہے۔ ہر ریسرچ غیر جانبدار نہیں ہوتی۔.I could care less
اسے آپ نے اپنے موقف کے حق میں استعمال کیا ہے نا کہ میں نے۔
پہلا پوائنٹ سامی لوگوں کے بارہ میں ہے جنکی انتہائی قلیل آبادی کی وجہ سے انکی آبائی زبان قریباً ناپید ہو رہی ہے۔ اسکو برقرار رکھنے کیلئے تمام سامی بچوں کو بنیادی تعلیم انکی مادری زبان ہی میں دی جاتی ہے۔ یہ میرا ایک پلس پوائنٹ ہوا۔آپ کے اپنے ہی موقف کو کمزور کرتے تین پوائنٹس!
دوسرا پوائنٹ میری مادری زبان اردو کے بارہ میں ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ جس انگریزی اسکول میں میں نے پڑھا، وہاں مسائل ہونے کے باوجود انتظامیہ نے اردو و انگریزی پر یکساں زور دیا۔ یوں ایک ملغوبہ بننے کے باوجود ہم دونوں زبانیں کافی حد تک لکھنے پڑھنے کے قابل ہو گئے۔
اور آخری پوائنٹ اردو کی انٹرنیٹ پر زدحالی کے بارہ میں ہے۔ اگر اس زبان میں مواد انگریزی کی طرح زیادہ مقدار میں ملتا تو کوئی بعید نہیں تھا کہ ہم اسی میں زیادہ وقت نیٹ گردی کرتے۔ جیسا کہ فارسی اور چینی اپنی قومی زبانوں ہی میں زیادہ تر نیٹ گردی کرتے ہیں بجائے انگریزی کے۔
آخری تدوین: