اردو کو قومی زبان بنانے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے، قوم سے مذاق بند کیا جائے: سپریم کورٹ !

جدید سائنسی تحقیقات زیادہ تر انگریزی زبان میں ہو رہی ہیں۔ جب ہم کوئی سائنسی اور تکنیکی معاملہ پڑھتے ہیں تو اس میں بہت سی اصطلاحات بھی شامل ہوتی ہیں۔ وہی اصطلاحات بین الاقوامی سطح پر بھی استعمال کی جاتی ہیں۔ اور اکثراوقات ان اصطلاحات کا اردو ترجمہ بہت مضحکہ خیز ہوجاتا ہے کہ ان کا ترجمہ نا کرنا ہی بہتر محسوس ہوتا ہے۔ میرے ذاتی تجربے میں جب ہم نے اردو زبان میں میٹرک کرنے کے بعد ایف ایس سی میں ایکدم انگریزی میں سائنس پڑھنا شروع کی تو ہمیشہ یہی خیال آتا تھا کہ کاش ہم نے میٹرک بھی انگریزی میں کیا ہوتا۔
لئیق بھائی ۔۔۔چائنہ۔جاپان۔کوریا۔اور تقریبا تمام یورپی ممالک نے بھی سائنسی علوم میں ترقی کی ہے۔۔لیکن اپنی زبان میں۔۔۔
 
اور ہم تو ابھی ترقی یافتہ اقوام سے سیکھنے کے مرحلے میں ہیں :(
سیکھنے ہی کی تو بات ہو رہی ہے جاپان نے جب اقتصادی ترقی کی طرف پہلا قدم رکھا تو انہوں نے ایک امریکن پروفیسر کو امریکہ سے بلوایا نام اب یاد نہیں آ رہا۔ اور اس نے صنعتی ترقی کے حوالے سے ان کو 14 رہنما اصول دیے انہوں نے ان اصولوں پر عمل کرتے ہوئے ہی صنعتی ترقی میں انقلاب برپا کر دیا۔ اور بعد میں امریکہ میں اس پروفیسر کو لوگوں نے پہچاننا شروع کیا۔ اور ساری دنیا ایسے کرتی ہے مختلف علوم کی کتابوں کو اپنی زبان میں ترجمہ کر کے پڑھایا جاتا ہے۔ تاکہ بچے کو شروع سے ہی سمجھ آ سکے کہ وہ کیا پڑھ رہا ہے۔ نہ کہ وہ اپنی توانائی ایک اجنبی زبان کا سمجھنے میں صرف کرے۔۔
مطلب جو علم پڑھنا ہے وہ ضروری نہ کہ انگلش میں پڑھنا۔ انگلش زبان سیکھنے میں بہر حال کوئی حرج نہیں لیکن دیگر علوم اپنی زبان میں ہی پڑھے جائیں تو زیادہ فائدہ مند ہے۔۔
 
سیکھنے ہی کی تو بات ہو رہی ہے جاپان نے جب اقتصادی ترقی کی طرف پہلا قدم رکھا تو انہوں نے ایک امریکن پروفیسر کو امریکہ سے بلوایا نام اب یاد نہیں آ رہا۔ اور اس نے صنعتی ترقی کے حوالے سے ان کو 14 رہنما اصول دیے انہوں نے ان اصولوں پر عمل کرتے ہوئے ہی صنعتی ترقی میں انقلاب برپا کر دیا۔ اور بعد میں امریکہ میں اس پروفیسر کو لوگوں نے پہچاننا شروع کیا۔ اور ساری دنیا ایسے کرتی ہے مختلف علوم کی کتابوں کو اپنی زبان میں ترجمہ کر کے پڑھایا جاتا ہے۔ تاکہ بچے کو شروع سے ہی سمجھ آ سکے کہ وہ کیا پڑھ رہا ہے۔ نہ کہ وہ اپنی توانائی ایک اجنبی زبان کا سمجھنے میں صرف کرے۔۔
مطلب جو علم پڑھنا ہے وہ ضروری نہ کہ انگلش میں پڑھنا۔ انگلش زبان سیکھنے میں بہر حال کوئی حرج نہیں لیکن دیگر علوم اپنی زبان میں ہی پڑھے جائیں تو زیادہ فائدہ مند ہے۔۔
آپ کی بات دل کو لگ رہی ہے :)
 

مجذوب

محفلین
بلاشبہ قومی زبان اردو میں تعلیم دے کر ہم اپنی آئندہ نسلوں میں بہترین ماہرین پیدا کر سکتے ہیں۔
 
زبان وبان سے کچھ نہیں ہوتا
اردو پہلے ہی پاکستان میں اغیار کی زبان ہے۔ یہ ایک ڈھلتی زبان ہے۔ پاکستان کی قومی زبان اردنگلش ہونی چاہیے۔ ایک نئی زبان
ترقی کا زبان سے کچھ تعلق نہیں۔ اس کا تعلق کردار سے ہے۔
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

11057706_915507665176059_3192073972809372104_n.jpg


امریکہ کی جانب سے اردو پڑھنے کے قومی معیارات وضع کرنے کے لئے پاکستان کی معاونت

اسلام آباد (۱۲جون ، ۲۰۱۵ء)__ امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) اور وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت نے اردو پڑھنے کی مہارتوں کے قومی معیارات وضع کرنے کے لئے ایک ورکشاپ منعقد کی جو ایک ہفتے تک جاری رہی۔ اس پروگرام کا انعقاد یو ایس ایڈ کے مالی تعاون سے جاری پاکستان ریڈنگ پروجیکٹ کے تحت کیا گیا۔ یو ایس ایڈ پاکستان کے تعلیمی دفتر کے ڈائریکٹر تھامس لی بلانک اوروزیر مملکت برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت بلیغ الرحمن نے ورکشاپ کی اختتامی تقریب کی صدارت کی۔

یو ایس ایڈ پاکستان کے تعلیمی دفتر کے ڈائریکٹر تھامس لی بلانک نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اردو پڑھنے کے یہ نئے معیارات پاکستان بھر میں اساتذہ کو اپنے طلبہ کی کارکردگی پر نظر رکھنے کے قابل بنائیں گے اور انہیں بچوں کی ترقی کو جانچنے کے لئے واضح پیمانے مہیا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان معیارات کے تعین سے بچوں کی ابتدائی جماعتوں میں پڑھنے کی صلاحیتوں کو جانچنے اور بچوں کی پڑھنے کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لئے مزید موثر طریقے اختیار کرنے میں حکومت پاکستان کو مدد ملے گی۔

ایک سو ساٹھ ملین ڈالر کے اس پانچ سالہ پاکستان ریڈنگ پروجیکٹ کا مقصد اسکولوں کی جماعتوں میں پڑھانے کے ماحول میں مثبت تبدیلی، تعلیمی پالیسیوں اور نظام کو مضبوط بناکراور تعلیم کے لئے مقامی آبادی کا تعاون حاصل کرکے پہلی اور دوسری جماعتوں کے بچوں کی پڑھنے کی صلاحیتوں کو بہتر بنانا ہے

ورکشاپ کے دوران ۶۵ سے زائد ماہرین تعلیم، ماہرین لسانیات اور حکومتی حکام نے پڑھنے کے معیارات اور طلبہ کی اردو میں روانی جانچنے کے طریقے وضع کرنے کے لئے ایک ہفتے ملکر کام کیا۔ ورکشاپ کے شرکاء نے ہر تعلیمی جماعت کی سطح پر اردو میں روانی جانچنے کے لئے درکار عوامل کا بھی جائزہ لیا۔ ورکشاپ کی اختتامی تقریب کے دوران وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے امریکی حکومت اور یو ایس ایڈ کا ان کے تعاون پر شکریہ ادا کیا۔

پاکستان میں تعلیم کے فروغ کے لئے امریکی معاونت سے متعلق مزید معلومات کے لئے درج ذیل ویب سائٹ ملاحظہ کیجئے۔

http://1.usa.gov/Mr1uR4


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

11057706_915507665176059_3192073972809372104_n.jpg


امریکہ کی جانب سے اردو پڑھنے کے قومی معیارات وضع کرنے کے لئے پاکستان کی معاونت

اسلام آباد (۱۲جون ، ۲۰۱۵ء)__ امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) اور وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت نے اردو پڑھنے کی مہارتوں کے قومی معیارات وضع کرنے کے لئے ایک ورکشاپ منعقد کی جو ایک ہفتے تک جاری رہی۔ اس پروگرام کا انعقاد یو ایس ایڈ کے مالی تعاون سے جاری پاکستان ریڈنگ پروجیکٹ کے تحت کیا گیا۔ یو ایس ایڈ پاکستان کے تعلیمی دفتر کے ڈائریکٹر تھامس لی بلانک اوروزیر مملکت برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت بلیغ الرحمن نے ورکشاپ کی اختتامی تقریب کی صدارت کی۔

یو ایس ایڈ پاکستان کے تعلیمی دفتر کے ڈائریکٹر تھامس لی بلانک نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اردو پڑھنے کے یہ نئے معیارات پاکستان بھر میں اساتذہ کو اپنے طلبہ کی کارکردگی پر نظر رکھنے کے قابل بنائیں گے اور انہیں بچوں کی ترقی کو جانچنے کے لئے واضح پیمانے مہیا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان معیارات کے تعین سے بچوں کی ابتدائی جماعتوں میں پڑھنے کی صلاحیتوں کو جانچنے اور بچوں کی پڑھنے کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لئے مزید موثر طریقے اختیار کرنے میں حکومت پاکستان کو مدد ملے گی۔

ایک سو ساٹھ ملین ڈالر کے اس پانچ سالہ پاکستان ریڈنگ پروجیکٹ کا مقصد اسکولوں کی جماعتوں میں پڑھانے کے ماحول میں مثبت تبدیلی، تعلیمی پالیسیوں اور نظام کو مضبوط بناکراور تعلیم کے لئے مقامی آبادی کا تعاون حاصل کرکے پہلی اور دوسری جماعتوں کے بچوں کی پڑھنے کی صلاحیتوں کو بہتر بنانا ہے

ورکشاپ کے دوران ۶۵ سے زائد ماہرین تعلیم، ماہرین لسانیات اور حکومتی حکام نے پڑھنے کے معیارات اور طلبہ کی اردو میں روانی جانچنے کے طریقے وضع کرنے کے لئے ایک ہفتے ملکر کام کیا۔ ورکشاپ کے شرکاء نے ہر تعلیمی جماعت کی سطح پر اردو میں روانی جانچنے کے لئے درکار عوامل کا بھی جائزہ لیا۔ ورکشاپ کی اختتامی تقریب کے دوران وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے امریکی حکومت اور یو ایس ایڈ کا ان کے تعاون پر شکریہ ادا کیا۔

پاکستان میں تعلیم کے فروغ کے لئے امریکی معاونت سے متعلق مزید معلومات کے لئے درج ذیل ویب سائٹ ملاحظہ کیجئے۔

http://1.usa.gov/Mr1uR4


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg

بے کار کی زحمت کی
اگر مدد کرنی ہے تو پاکستان کے نوجوانوں کے لیے ماڈرن ٹیکنالوجی کے انسٹیٹویٹز کھولے جاویں، سائنس کسی بھی زبان میں ہو کوئی فرق نہیں پڑتا
اگر مدد کرنی ہے تو جنگ بند کرے اسکول کالج یونیورسٹی کھولیں جاویں جہاں غریبوں کو مفت تعلیم دی جاوے۔ ٹیکنالوجی انکیوبیٹرز کھولے جاویں جن کی پراڈکٹ کی مارکیٹ امریکہ میں کی جاوے۔ پاکستانی پراڈکٹز کے لیے امریکی مارکیٹ اوپن کی جاوے اور اس پر ہر قسم کا ٹیکس ختم کردیا جاوے۔ کم از کم انڈیا کی طرح نیوکلیر ٹکنالوجی منتقل کی جاوے ۔ ورنہ سب لیپا پوتی ہے
 

حمیر یوسف

محفلین
زبان وبان سے کچھ نہیں ہوتا
اردو پہلے ہی پاکستان میں اغیار کی زبان ہے۔ یہ ایک ڈھلتی زبان ہے۔ پاکستان کی قومی زبان اردنگلش ہونی چاہیے۔ ایک نئی زبان
ترقی کا زبان سے کچھ تعلق نہیں۔ اس کا تعلق کردار سے ہے۔

اگر زبان وبان سے کچھ نہیں ہوتا تو کیا خیال ہے کہ ایک بالکل ٹھیٹ پنجابی بولنے والا، ایک بالکل ٹھیٹ بلوچی بولنے والے سے اگر گفتگو کرنا چاہے تو وہ کس زبان میں "آسانی" سے اپنے خیالات کو دوسری طرف منتقل کرسکتا ہے؟؟؟ کیا اسکے لئے انگریزی (یا کوئی اور زبان) فائدہ مند ہوسکتی ہے؟ جو پنچابی اور بلوچی دونوں کے لئے بالکل ایک "اجنبی" ہے؟ نیز اسکو ڈھلتی زبان بنانے کا ذمہ دار ، ایسی سوچ رکھنے والے لوگ ہیں، جنکی عکاسی آپ کا یہ مراسلہ کررہا ہے، وگرنہ اردو میں ہر لحاظ سے ایک جدید زبان بننے کی صلاحیت ہے۔ اور یہ صرف دعویٰ ہی نہیں ہے، اسکا ثبوت اسی فورم پر بہت سی لڑیوں میں موجود ہے، ہاتھ کنگن کو آرسی کیا؟ کوئی بھی موضوع دیکھ لیں، اردو میں ہر طرح کے موضوع سے متعلق صرف اسی فورم میں اتنا مواد موجود ہے، جو اس دعویٰ کی درستگی کے لئے بالکل واضح ہے۔ :aadab:
 
اگر زبان وبان سے کچھ نہیں ہوتا تو کیا خیال ہے کہ ایک بالکل ٹھیٹ پنجابی بولنے والا، ایک بالکل ٹھیٹ بلوچی بولنے والے سے اگر گفتگو کرنا چاہے تو وہ کس زبان میں "آسانی" سے اپنے خیالات کو دوسری طرف منتقل کرسکتا ہے؟؟؟ کیا اسکے لئے انگریزی (یا کوئی اور زبان) فائدہ مند ہوسکتی ہے؟ جو پنچابی اور بلوچی دونوں کے لئے بالکل ایک "اجنبی" ہے؟ نیز اسکو ڈھلتی زبان بنانے کا ذمہ دار ، ایسی سوچ رکھنے والے لوگ ہیں، جنکی عکاسی آپ کا یہ مراسلہ کررہا ہے، وگرنہ اردو میں ہر لحاظ سے ایک جدید زبان بننے کی صلاحیت ہے۔ اور یہ صرف دعویٰ ہی نہیں ہے، اسکا ثبوت اسی فورم پر بہت سی لڑیوں میں موجود ہے، ہاتھ کنگن کو آرسی کیا؟ کوئی بھی موضوع دیکھ لیں، اردو میں ہر طرح کے موضوع سے متعلق صرف اسی فورم میں اتنا مواد موجود ہے، جو اس دعویٰ کی درستگی کے لئے بالکل واضح ہے۔ :aadab:

بلوچی پنجابی سیکھ لے اور پنجابی بلوچی-
انگریزی اور اردو دونوں انگریزہی کی ترویج کردہ زبانیں ہیں ورنہ برصغیر کے مسلمانوں کی زبان عربی اور فارسی تھی۔ اصولا پاکستان بننےکے بعد عربی کو قومی زبان رائج کرلینا چاہیے تھا
میں کب کہہ رہا ہوں کہ اردو میں مواد نہیں ہے۔ اردو میں ایک زمانے میں عربی کے بعد سب سے زیادہ اسلامی مواد بھی تھا۔ مگر اج کل انگریزی میں ہے
 
آخری تدوین:

مجذوب

محفلین
بجا فرمایا آپ نے!
لیکن وطن عزیز پاکستان کی قوم زبان اردو قرار پائی۔
لیکن اردو میڈیم کا بچہ جب میٹرک کے بعد انگلش نصاب دیکھتا ہے تو وہ حواس باختہ مانند فاختہ ہو جاتا ہے، جیسا میرے ساتھ ہوا تھا۔
یقین کریں اگر ایف ایس سی اردو میں ہوتی تو آج ہم بھی کسی ڈاکٹر یا انجئنیر کی لسٹ میں ہوتے۔ :mad:
 

arifkarim

معطل
ورنہ برصغیر کے مسلمانوں کی زبان عربی اور فارسی تھی۔ اصولا پاکستان بننےکے بعد عربی کو قومی زبان رائج کرلینا چاہیے تھا
برصغیر کے مسلمانوں کی زبان عربی و فارسی تھی؟ یہ الہام کب ہوا جناب کو؟ :)
پاکستان میں پہلے ہی لاتعداد مدرسوں کی وجہ سے الباکستانیوں کی بھرمار ہے۔ یوں یہاں فی الحال اغیار کی زبان عربی نافذ کرنے کی ضرورت نہیں۔ :)
اردو میں ایک زمانے میں عربی کے بعد سب سے زیادہ اسلامی مواد بھی تھا۔
آج بھی سب سے زیادہ اسلامی کتب اردو ہیں میں چھپتی ہیں۔
 
برصغیر کے مسلمانوں کی زبان عربی و فارسی تھی؟ یہ الہام کب ہوا جناب کو؟ :)
پاکستان میں پہلے ہی لاتعداد مدرسوں کی وجہ سے الباکستانیوں کی بھرمار ہے۔ یوں یہاں فی الحال اغیار کی زبان عربی نافذ کرنے کی ضرورت نہیں۔ :)

آج بھی سب سے زیادہ اسلامی کتب اردو ہیں میں چھپتی ہیں۔

برصغیر کی افیشل زبان عربی و فارسی ہی تھی
اردو میں کتب چھپتی ہونگی مگر اب نیا مواد انگریزی ہی میں ارہا ہے
 

arifkarim

معطل
برصغیر کی افیشل زبان عربی و فارسی ہی تھی
عربی تو بہرحال کہیں بھی آفیشل زبان نہیں رہی ہے۔ البتہ فارسی مغلوں کے دیوانوں اور محلات تک ضرور محدود رہی ہے کیونکہ اس شاہی خاندان کا تعلق ایران سے تھا نہ کہ ہندوستان سے :)

اردو میں کتب چھپتی ہونگی مگر اب نیا مواد انگریزی ہی میں ارہا ہے
آپکی بات درست ہے کہ انگریزی میں اسکالر شپ اردو زبان سے کہیں زیادہ ہے۔ البتہ اگر کتب کی تعداد کے حساب سے تخمینہ لگایا جائے تو پاکستان کے قریباً تمام ہی شہروں میں اسلامی کتب دیگر کتب سے زیادہ چھاپی جاتی ہیں۔ اور انکی اکثریت اردو زبان میں ہوتی ہے۔
 
البتہ اگر کتب کی تعداد کے حساب سے تخمینہ لگایا جائے تو پاکستان کے قریباً تمام ہی شہروں میں اسلامی کتب دیگر کتب سے زیادہ چھاپی جاتی ہیں
یہ بات آپ کو کہاں سے پتہ چلی؟
کبھی اردو بازار کا چکر لگا کر دیکھئے کہ وہاں اسلامی کتابیں چھاپنے اور بیچنے والے کتنے ہیں اور عام کتابیں چھاپنے والے کتنے ہیں جو اردو میں خاص طور پر نصابی کتابیں فراہم کر رہے ہیں۔ :)
 
Top