اردو کی خدمت اسلام کی خدمت

سید ذیشان

محفلین
بے شک ۔۔۔ عربی زبان سے واقفیت قرآن سے قربت کا باعث تھی ۔ بعد میں فارسی اور پھر اردو نے اپنے پر پھیلائے تو واقعی تفسیروں کی بنیاد پر " فتوؤں کی فیکٹریاں " گلی گلی آباد ہوگئیں ۔ ( واضع رہے اردو اور فارسی کا ذکرادب کے حوالے سے نہیں ، اسلام کے حوالے سے کر رہا ہوں )
فارسی تو صوفیا کی زبان رہی ہے۔ رومی، سعدی سب اسی زبان میں لکھتے رہے ہیں۔ اور انہوں نے مذہبی منافرت کا کبھی پرچار نہیں کیا۔ برصغیر میں یہ مسئلہ کافی گھمبیر ہے جس کی زد میں اردو زبان آ گئی ہے۔ وگرنہ زبان تو خیالات کے پرچار کا ایک زریعہ ہے۔ اصل زہر تو خیالات میں بھرا ہوتا ہے۔
 
عربی زبان جب تک اسلام کی خدمت کرتی رہی ۔ امت مسلمہ میں " انتشار و اختلاف و تفرقہ " کچھ حدود کا پابند رہا ۔ اور جیسے ہی اردو نے اس خدمت کا علم سنبھالا ۔ ہر گلی میں " کافر فیکٹری " لگنے لگی ۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
میرے خیال میں اسکی ذمہ داری زبان کی بجائے اس علاقے کے لوگوں کے عمومی رویوں اور مزاج کی ہے جہاں یہ زبان بولی جاتی ہے :)
 

ظفری

لائبریرین
پاکستان، انڈیا، بنگلہ دیش، بیپال،برما، مڈل ایسٹ، اور کینیڈا میں اردو کو اردو بولنے والے بستے ہیں۔
ایک بڑی تعداد ساوتھ افریقا اور افغانستان و ایران میں بھی اردو بولی اور سمجھی جاتی ہے
بلاشبہ تعداد بیس کروڑ سے کہیں زیادہ ہے
شکر ہے بیس کروڑ پر تو آئے ۔ ;)
 

ظفری

لائبریرین
ابھی تک تو آپ اسے دنیا کی چوتھی سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ثابت کرنے پر مصر تھے، اب ایک دم سے یہ روگردانی کیسی؟ :D
آپ ان کو نہیں جانتے ۔۔۔۔۔ یہ اپنے بیانات اور نظریات بدلنے کے ماہر ہیں ۔ کبھی کبھی تو ایک سطر میں تین مختلف باتیں کرجاتے ہیں ۔ متلون مزاجی کے شہنشاہ ہیں اور یہاں محفل پر ہم سب کو اس حوالے سے کافی عزیز بھی ہیں ۔ :grin:
 

ساجد

محفلین
زبانوں کی ترویج و ترقی میں مذہب کا نام استعمال کرنا اپنا کام شروع کرنے سے قبل ہی اس کی ناکامی کا بند و بست کرنا ہے۔ اب اس پر کیا رائے دیں کہ یہ اردو اکیڈمی انٹر نیشنل والے شاید خود بھی زبان کے تقاضوں اور انسانوں ، زمین اور ثقافت کے ساتھ اس کے لافانی تعلق سے نا آشنا معلوم ہوتے ہیں جو زبان کو مذہب سے نتھی کر کے دیکھ رہے ہیں۔
ویسے تو اکادمی کے انگریزی نام سے ہی اردو زبان سے ان کی محبت آشکار ہو رہی ہے اور باقی کسر اردو کو اسلام کے ساتھ نتھی کر کے پوری کر دی گئی ہے۔
 
زبانوں کی ترویج و ترقی میں مذہب کا نام استعمال کرنا اپنا کام شروع کرنے سے قبل ہی اس کی ناکامی کا بند و بست کرنا ہے۔ اب اس پر کیا رائے دیں کہ یہ اردو اکیڈمی انٹر نیشنل والے شاید خود بھی زبان کے تقاضوں اور انسانوں ، زمین اور ثقافت کے ساتھ اس کے لافانی تعلق سے نا آشنا معلوم ہوتے ہیں جو زبان کو مذہب سے نتھی کر کے دیکھ رہے ہیں۔
ویسے تو اکادمی کے انگریزی نام سے ہی اردو زبان سے ان کی محبت آشکار ہو رہی ہے اور باقی کسر اردو کو اسلام کے ساتھ نتھی کر کے پوری کر دی گئی ہے۔
ہاں یہ اپکا اعتراض مناسب ہے
نام تو اردو میں ہی ہونا چاہیے۔ مگر ہوسکتا ہے کہ یہ خبر لکھنے والے نے خود ہی ترجمہ کرلیا ہو۔

بہرحال اردو اگرچہ ایک زوال پذیر زبان ہے پھر بھی اسکے چاہنے والے بہت ہیں۔
 
ابھی تک تو آپ اسے دنیا کی چوتھی سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ثابت کرنے پر مصر تھے، اب ایک دم سے یہ روگردانی کیسی؟ :D
بیٹے اپ خبر پڑھ لیں۔ میں نے خبر کو کوٹ کیا تھا
اپ مصر ہیں کہ اردو 20 کروڑ لوگ بولتے ہیں تو میں کیا کرسکتا ہوں
6 کروڑ لوگوں کی اردو مادری زبان ہے
اور 47 کروڑ لوگ ہندی-اردو بولتے ہیں۔ یہ سب وکی کے ہیں
 
زبانوں کی ترویج و ترقی میں مذہب کا نام استعمال کرنا اپنا کام شروع کرنے سے قبل ہی اس کی ناکامی کا بند و بست کرنا ہے۔ اب اس پر کیا رائے دیں کہ یہ اردو اکیڈمی انٹر نیشنل والے شاید خود بھی زبان کے تقاضوں اور انسانوں ، زمین اور ثقافت کے ساتھ اس کے لافانی تعلق سے نا آشنا معلوم ہوتے ہیں جو زبان کو مذہب سے نتھی کر کے دیکھ رہے ہیں۔
ویسے تو اکادمی کے انگریزی نام سے ہی اردو زبان سے ان کی محبت آشکار ہو رہی ہے اور باقی کسر اردو کو اسلام کے ساتھ نتھی کر کے پوری کر دی گئی ہے۔
بلکل یہی بات ہے ساجد بھائی۔100٪ متفق(y)
 

ابن عادل

محفلین
زبانیں رابطے کا ذریعہ ہوتی ہیں اور یہ ٹھیک ہے کہ کسی زبان کی خدمت ضروری نہیں کہ اس مذہب کی بھی خدمت ہو جس سے وہ منسوب کی جارہی ہو جیسے کہ اردو میں منٹو اور اور عربی میں خلیل جبران ۔ لیکن یہ بھی اک حقیقت ہے کہ بعض چیزوں سے بعض چیزوں کی نسبت اس قدر مضبوط ، متعارف اور مربوط ہوتی ہے کہ وہ ایک دوسرے کی شناخت بن جاتے ہیں اور معاملہ یک جان دوقالب کا سا ہوتا ہے ۔ جیسے کہ عربی ، عربی اور اسلام لازم وملزوم ہیں یہاں تک کہ نبی اکرم ﷺ نے عربی سیکھنے کا حکم دیا اور اس طرح عربی تعلیم وتعلم دین کا حصہ بن گیا ۔ ماہر لسانیات کا خیال ہے کہ قرآن نہ ہوتا تو عربی کی شکل بھی مرور زمانہ کے ساتھ وہی ہوتی جو دیگر زبانوں کی ہوتی ہے ۔ جیسے کہ آج اردو ، انگریزی کی ، قدماء کی اردو انگریزی کوئی سمجھتا ہے نہ بولتا ہے ۔
اردو کی خدمت اسلام کی خدمت ہو یا نہ ہو لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ اسلام اردو کی وسعت ،ترویج اور نفوذ کا ذریعہ ضرور بنا ہے ۔میرا خیال ہے کہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ عربی کی طرح اردو کی شناخت بھی اسلام ہی بنا اور ہے ۔ بات صرف ماضی کی ہوتی تو کہا جاسکتا تھا کہ یہ قصہء پارینہ ہے ۔ دورحاضر میں بھی اردو مواد کی تخلیق کا جائزہ لیں تو ہمیں نظر آتا ہے کہ ستر سے اسی فیصد اردو مواد کسی نہ کسی پہلو سے اسلام سے جڑا نظر آتا ہے ۔ یا یہ کہ اسلامی جذبہ اس کی تخلیق کا باعث ہوا ۔
اور اس کے علاوہ اردو الفاظ ، تراکیب ، روزمرہ اور لسانیات کے جس پہلو سے دیکھیں اسلام کے اثرات جابجا نظر آتے ہیں ۔ لہذا میں اردو بولتا ہوں ، لکھتا ہوں یا پڑھتا ہوں تو شعور یا لاشعور میں یہ بات ہوتی ہے کہ یہ وہ زبان ہے جس کی آبیاری اسلام سے تعلق کے سبب ہوئی ۔
اردو اکادمی کے نعرے اردو کی خدمت اسلام کی خدمت کا تو میں قائل نہیں پھر تو منٹو کو بھی خادم اسلام سمجھنا ہوگا ہاں میں اسلام کا ضرور شکرگزار ہوں ۔
 

الف عین

لائبریرین
اس حقیقت سے منہ نہیں موڑا جا سکتا کہ اسلام کے موجودہ مآخذ میں اردو کا بڑا حصہ ہے، اس لئے یہ کہا تو جا سکتا ہے کہ اردو کی خدمت اسلام کی بھی خدمت ہو سکتی ہے، لیکن اس کو کسی اکادمی کا نعرہ نہیں بنانا چاہئے جس سے اردو کی ترقی محض اسلام سے جڑ جائے۔ اسی طرح کچھ لوگ اس کو پاکستان کی قومیت سے بھی جوڑ دیتے ہیں۔ لیکن اردو کی خدمت محض اسلام یا پاکستان کی خدمت نہیں ہے، کیا اردو کی صرف اس لئے خدمت کرنے میں کچھ حائل ہوتا ہے کہ یہ اردو کی ہی خدمت ہے؟
 
Top