سید ذیشان
محفلین
فارسی تو صوفیا کی زبان رہی ہے۔ رومی، سعدی سب اسی زبان میں لکھتے رہے ہیں۔ اور انہوں نے مذہبی منافرت کا کبھی پرچار نہیں کیا۔ برصغیر میں یہ مسئلہ کافی گھمبیر ہے جس کی زد میں اردو زبان آ گئی ہے۔ وگرنہ زبان تو خیالات کے پرچار کا ایک زریعہ ہے۔ اصل زہر تو خیالات میں بھرا ہوتا ہے۔بے شک ۔۔۔ عربی زبان سے واقفیت قرآن سے قربت کا باعث تھی ۔ بعد میں فارسی اور پھر اردو نے اپنے پر پھیلائے تو واقعی تفسیروں کی بنیاد پر " فتوؤں کی فیکٹریاں " گلی گلی آباد ہوگئیں ۔ ( واضع رہے اردو اور فارسی کا ذکرادب کے حوالے سے نہیں ، اسلام کے حوالے سے کر رہا ہوں )