پروفیسر شوکت اللہ شوکت
محفلین
اسلام آباد میں صوبہ پنجاب کے چونتیس اضلاع کے اساتذہ کے احتجاج پر پولیس کا لاٹھی چارج اور آنسو گیس شیلنگ......
ایک نہایت مزموم اور قابل مذمت عمل ہے.
ایک نہایت مزموم اور قابل مذمت عمل ہے.
اساتذہ کی یُونین کو با ضابطہ اِحتجاج کرنا چاہِیے۔ وجہ کُچھ بھی ہو، اساتذہ پر تشدد پست فِکری کی انتہا ہے۔اسلام آباد میں صوبہ پنجاب کے چونتیس اضلاع کے اساتذہ کے احتجاج پر پولیس کا لاٹھی چارج اور آنسو گیس شیلنگ......
ایک نہایت مزموم اور قابل مذمت عمل ہے.
یہ بات کنٹرکٹ یا سول سروسز رولز یا ایجوکیشنل پالیسی میں موجود ہے کہ وہ چھ سال بعد مستقل کر دیے جائیں گے؟وہ 6 سال سے مستقلی کا انتظار کر رہے ہیں جو ان کا قانونی حق ہے
یہ سلسلہ قیام پاکستان سے چلا آرہا ہے. 2014 میں تحریک انصاف کی خیبر پختون خوا حکومت نے عارضی بنیادوں پر تعینات ٹیچنگ اسسٹنٹ کو بی پی ایس 17 میں مستقل کردیا تھا. جب کہ ان کی عارضی تعیناتی بی پی ایس 16 میں ہوئی تھی.یہ بات کنٹرکٹ یا سول سروسز رولز یا ایجوکیشنل پالیسی میں موجود ہے کہ وہ چھ سال بعد مستقل کر دیے جائیں گے؟
1983, 1987, 2005, 2011, 2014 وغیرہ میں محکمہ تعلیم کے ہزراروں عارضی ملازمین کو مستقل کیا گیا ہے.یہ بات کنٹرکٹ یا سول سروسز رولز یا ایجوکیشنل پالیسی میں موجود ہے کہ وہ چھ سال بعد مستقل کر دیے جائیں گے؟
یہ سلسلہ قیام پاکستان سے چلا آرہا ہے. 2014 میں تحریک انصاف کی خیبر پختون خوا حکومت نے عارضی بنیادوں پر تعینات ٹیچنگ اسسٹنٹ کو بی پی ایس 17 میں مستقل کردیا تھا. جب کہ ان کی عارضی تعیناتی بی پی ایس 16 میں ہوئی تھی.
یہ دونوں باتیں میرے اٹھائے گئے نقطے کا جواب نہیں ہیں۔ اگر ماضی میں رولز سے ماوراء محض احتجاج کی بنیاد پہ ایسا کیا گیا ہے تو میں اس کی مذمت کرتا ہوں اور اگر کوئی ایسا رول یا پالیسی موجود ہے جس کا کنٹرکٹ کرتے وقت ان کو پابند بنایا گیا تھا تو پھر ان کو بھی کرنا چاہیے۔ بہرصورت یہ دلیل کہ ماضی میں فلاں فلاں کو کیا گیا ہے اور ہمیں نہیں کیا گیا دلیل نہیں ہے۔ گورنمنٹ پر کسی بھی ادارے یا ملازم کا بوجھ بننا اچھا عمل نہیں ہے اور زبردستی بننا تو بالکل بھی نہیں ہے، وہ پھر چاہے کوئی معلم ہو یا کوئی چوکیدار۔1983, 1987, 2005, 2011, 2014 وغیرہ میں محکمہ تعلیم کے ہزراروں عارضی ملازمین کو مستقل کیا گیا ہے.
پولیس اگر ایسا کر رہی ہے تو یہ قابل مذمت ہے اور اگر اساتذہ بھی قانون سے ماوراء محض احتجاج کی بنیاد پہ اپنا کیس لڑ رہے ہیں تو یہ بھی درست عمل نہیں ہے۔ ہمیں کسی فریق کی جانبداری اس بنیاد پہ نہیں کرنی چاہیے کہ وہ ہماری برادری سے ہے بلکہ اس بنیاد پہ کرنی چاہیے کہ آیا اس کا مطالبہ صحیح ہے یا نہیں۔ہم ٹیچر ان دی کورٹ کی مثال تو دیتے ہیں لیکن ٹیچر ان دی روڈ اور اوپر سے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی مذمت نہیں کرتے.
حکومت کو جب ضرورت تھی تو ان کو عارضی بھرتی کیا اور جب معلم اور ایج ہوگئے تو لاٹھیوں سے مارے. شیم یاراور زبردستی بننا تو بالکل بھی نہیں ہے،
اساتذہ کے پاس لاٹھیاں نہیں تھیں. پر امن تھے. کیا ان سے مذکرات نہیں ہوسکتے.پولیس اگر ایسا کر رہی ہے تو یہ قابل مذمت ہے اور اگر اساتذہ بھی قانون سے ماوراء محض احتجاج کی بنیاد پہ اپنا کیس لڑ رہے ہیں تو یہ بھی درست عمل نہیں ہے۔ ہمیں کسی فریق کی جانبداری اس بنیاد پہ نہیں کرنی چاہیے کہ وہ ہماری برادری سے ہے بلکہ اس بنیاد پہ کرنی چاہیے کہ آیا اس کا مطالبہ صحیح ہے یا نہیں۔
یہ بہت اچھا قانونی نکتہ ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی اسی لئے آرمی چیف کی ایکسٹیشن کو معطل کر دیا تھا کہ ان کو ماضی میں ایکسٹینشن روایت کی بنیاد پر دی گئی تھی، قانون کی بنیاد پر نہیں۔یہ دونوں باتیں میرے اٹھائے گئے نقطے کا جواب نہیں ہیں۔ اگر ماضی میں رولز سے ماوراء محض احتجاج کی بنیاد پہ ایسا کیا گیا ہے تو میں اس کی مذمت کرتا ہوں اور اگر کوئی ایسا رول یا پالیسی موجود ہے جس کا کنٹرکٹ کرتے وقت ان کو پابند بنایا گیا تھا تو پھر ان کو بھی کرنا چاہیے۔ بہرصورت یہ دلیل کہ ماضی میں فلاں فلاں کو کیا گیا ہے اور ہمیں نہیں کیا گیا دلیل نہیں ہے۔ گورنمنٹ پر کسی بھی ادارے یا ملازم کا بوجھ بننا اچھا عمل نہیں ہے اور زبردستی بننا تو بالکل بھی نہیں ہے، وہ پھر چاہے کوئی معلم ہو یا کوئی چوکیدار۔
مار پیٹ کسی مسئلہ کا حل نہیں ہے۔ اگر اس حوالہ سے قانون موجود ہے تو عمل کیا جائے۔ اور اگر موجود نہیں ہے تو بنایا جائے۔ اس طرح معاملہ درمیان میں لٹکانا درست نہیں۔حکومت کو جب ضرورت تھی تو ان کو عارضی بھرتی کیا اور جب معلم اور ایج ہوگئے تو لاٹھیوں سے مارے. شیم یار
خیبر پختون خوا اسمبلی نے بل پاس کروا کر انہیں مستقل کروایا تھا.اور اگر موجود نہیں ہے تو بنایا جائے۔
جناب. وہ تو چیف تھے. راتوں رات قانون سازی ہوگئی لیکن اساتذہ کے معاملے میں قانون بنانا نہیں،لاٹھیاں چلانا ہے.یہ بہت اچھا قانونی نکتہ ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی اسی لئے آرمی چیف کی ایکسٹیشن کو معطل کر دیا تھا کہ ان کو ماضی میں ایکسٹینشن روایت کی بنیاد پر دی گئی تھی، قانون کی بنیاد پر نہیں