بری بات۔ طالب اپنے گروہ بنا کر ہتھیار اٹھا کر تحصیل علم نہیں کرتے۔ باقی آپ جو چاہے کہہ لیںیہ آپ کی تعریف ہے۔ طالبان کا مطلب طالب علم ہی ہے۔
یہ نام تو دہشت گردوں نے ہمدردی اکٹھی کرنے کے لئے اختیار کیا ہے۔ اپنا مسلک بھی نافذ کرنا چاہتے ہیں۔
اسلامی دنیا میں سب سے بڑا دہشت گرد سعودی عرب ہے نہ کہ امریکہسب سے بڑا دہشت گرد تو امریکہ ہے۔ نہ وہ دہشت گردی شروع کرتا نہ آج یہ فصل کاٹنی پڑتی۔
جس کا لاٹھی اس کی بھینس یا زبردست کا ٹھینگا سر پر کے مصداق امریکہ ہی صحیح ہے چاہے وہ امداد دے یا ڈرون مارے یا بغیر کسی ثبوت کے کسی بھی ملک کو نیست و نابود کر دے۔ کسی بھی ملک کو نوازتا رہے اور کسی بھی ملک سے غنڈہ ٹیکس وصول کرتا رہے۔ ہر حال میں وہی صحیح ہے۔
طالبان جن معنوں میں مشہور ہیں، خود کش حملے اور بے گناہ لوگوں کو مارنا اور دہشت گردی کرنا یہ سب کا سب غلط ہے اور میں اس کی پُرزور مذمت کرتا ہوں۔
حیرت ہے کہ دو غیر متفق؟ باقی اکاؤنٹ ان ایکٹو ہیں کیا ان حضرت کے؟آپ ذرا غور کیجئے "بھولے کاکے"، ایک دہشت گرد ہی دوسرے دہشت گرد کو اپنا ہیرو مانے گا۔ باقی عقل والے انسان تو اسے ہیرو تسلیم کرنے سے رہے؟
اگر کوئی دہشت گرد گرہ اپنا نام "دی سٹوڈنٹس" رکھ لے تو؟ کیا ساری دنیا کے سٹوڈنٹس دہشت گرد بن جائیں گے؟بری بات۔ طالب اپنے گروہ بنا کر ہتھیار اٹھا کر تحصیل علم نہیں کرتے۔ باقی آپ جو چاہے کہہ لیں
آپ مثال دے کر واضح کریں کہ طالبان کے ظہور سے قبل لفظ طالبان مدرسے کے طلباء استعمال کرتے تھے جسے ہائی جیک کر کے طالبان نے اپنا لیا؟اگر کوئی دہشت گرد گرہ اپنا نام "دی سٹوڈنٹس" رکھ لے تو؟ کیا ساری دنیا کے سٹوڈنٹس دہشت گرد بن جائیں گے؟
جب شروع میں طالبان کا نام افغانستان میں ظہور میں آیا تو اس وقت میڈیا میں یہی بتایا گیا یہ قندھار کے مدرسوں کے طلباء ہیں اور وہاں مدرے کے طالبعلم کو طالب یا (جمع) طالبان کہا جاتا ہے۔آپ مثال دے کر واضح کریں کہ طالبان کے ظہور سے قبل لفظ طالبان مدرسے کے طلباء استعمال کرتے تھے جسے ہائی جیک کر کے طالبان نے اپنا لیا؟
یعنی آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ طالبان قندھار کے مدرسوں کے طلباء کے لئے استعمال ہوتا ہے؟جب شروع میں طالبان کا نام افغانستان میں ظہور میں آیا تو اس وقت میڈیا میں یہی بتایا گیا یہ قندھار کے مدرسوں کے طلباء ہیں اور وہاں مدرے کے طالبعلم کو طالب یا (جمع) طالبان کہا جاتا ہے۔
اسامہ بن لادن جیسے لوگ مرتے نہیں, دلوں میں بستے ہیں: منور حسن
جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن نے کہا ہے کہ اسامہ بن لادن جیسے لوگ مرتے نہیں، دلوں میں بستے ہیں۔ طالبان سے مذاکرات کا مسئلہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ نہیں، مسلم لیگ (ن) حکومت نے مذاکرات کو سبوتاژ کیا۔
اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد میں افغان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے منور حسن کا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن جیسے لوگ لوگوں کی آرزوؤں کو عنوان دیتے ہیں۔ امریکا خوفزدہ ہے کہ وہ افغانستان سے نکلا تو اسامہ پھر زندہ ہو جائے گا۔ جماعت اسلامی کے امیر منور حسن کا کہنا تھا کہ افغانستان مغرب کی سائنس کا قبرستان بن گیا ہے۔ طالبان سے مذاکرات کا مسئلہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ نہیں ہے۔ منور حسن نے کہا کہ اسامہ بن لادن جیسے لوگ مرتے نہیں بلکہ دلوں میں بستے ہیں۔ امریکہ اس خوف سے واپس نہیں جائے گا کہ اسامہ کہیں دوبارہ زندہ نہ ہو جائے۔ امریکیوں کا افغانستان سے واپس جانے کا ارادہ نظر نہیں آ رہا۔ منور حسن نے کہا کہ بارہ سال تک فوجیں افغانستان میں ڈیرے ڈال کر بیٹھی رہیں لیکن افغانیوں کو زیر نہیں کیا جا سکا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چھ سات ماہ اذیت اور کرب میں گزرے ہیں۔ مذاکرات کے معاملے پر پارلیمنٹ اور قوم کو اعتماد میں لیا جائے ۔منور حسن نے کہا کہ دنیا کے تمام بڑے مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کئے گئے۔ بلوچستان میں 5واں اور کراچی میں دوسرا آپریشن کیا جا رہا ہے۔ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کرنے والے خود ٹارگٹ بن رہے ہیں۔ زیر زمین مذاکرات قوم کے اعتماد کو مجروح کرنے والی بات ہے۔ منور حسن نے کہا کہ (ن) لیگ کو مذاکرات کا مینڈیٹ سیاسی جماعتوں نے دیا۔ مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی طاقت صرف (ن) لیگ کے پاس تھی۔ (ن) لیگ کی حکومت نے ہی مذاکرات کوسبوتاژ کیا۔ انہوں نے کہا کہ گیارہ مئی کا عوامی مینڈیٹ اتنا بھاری ہے کہ (ن) لیگ سے اٹھایا نہیں جا رہا۔ سیمنار سے خطاب میں مولانا سمیع الحق نے کہا کہ امریکہ نہیں چاہتا کہ طالبان سے مذاکرات ہوں۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہمیں جھونکا گیا۔ آج بھی موقف وہی ہے۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ سے نکلا جائے ۔ مذاکرات کی بجائے جنگ کا آپشن انتہائی خطرناک ہے۔ مذاکرات کا حل نکالنا ہوگا ورنہ بڑا نقصان ہوگا۔ جنگ سے نکلنا ہوگا ورنہ ملک تباہ ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ قبائلئ علاقوں میں آپریشن کرنا بہت مشکل ہے۔ سیمنیار سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ امریکا جانے کیلئے افغانستان نہیں آٰیا۔ پاکستان، ایران اور ایشیاء کو سوچنا ہو گا۔ معاملہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کا نہیں بلکہ وسائل اور اقتصادیات پر بالادستی قائم کرنے کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں معلوم نہیں حکومت ملکی مفادات کے لئے کیا کر رہی ہے لیکن ملک کی مجموعی صورت حال کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کو اپنی ضرورتوں کا تعین کرنا ہوگا۔ جذبات کے بجائے عقل کی بنیاد پر فیصلے کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سوویت یونین کے خاتمہ کے بعد نیٹو کی اہمیت ختم ہو گئی لیکن اسے صرف مسلم امہ کو ہدف بنانے کیلئے برقرار رکھا گیا ہے۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ نے دنیا بھر میں آزادی کی تحریکوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ مولانا نے کہا کہ فوجی آپریشن مسئلے کا حل نہیں۔
http://dunya.com.pk/index.php/dunya-headline/210068_1
دلوں میں بستے ہیں، اتنا کافی نہیں؟ آپ ذرا اتنے ڈھیر سارے دہشت گردوں کے دل میں بس کر دکھائیےحضرت ہیرو صاحب محترم اسامہ صاحب کا کوئی کارنامہ بھی ہے اسلام کی بہتری کے لئے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟/
لعنت ہے اسامہ بن لادن پر اور اس کے حامیوں پر
ہر وہ ملک،شخص یا تنظیم جو بے قصور اور معصوم لوگوں کے قتل میں ملوث ہے ،قابلِ نفرت اور قابلِ مذمت ہونا چاہیے۔ چاہے اس کا نام امریکہ، سعودی عرب، اسامہ بن لادن یا طالبان ہی کیوں نہ ہو۔ اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ہم کب تک اپنی غلطیوں، بد اعمالیوں اور بے عملی کو دوسروں کے سر تھوپتے رہیں گے۔۔۔ ۔۔؟؟؟ کیا امریکہ، سعودی عرب، اسامہ بن لادن اور طالبان نے ہمیں ترغیب دی کہ ہم اپنے معصوم بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کریں، رشوت ، بے جا منافع خوری،لوٹ مار کا بازار گرم رکھیں،عدم بردا شت اور بد اخلاقی کے مرتکب ہوں،اپنے تھوڑے سے فا ئدہ کے لیے کسی کی جان لینے سے بھی گریز نہ کریں۔۔۔ ۔؟؟؟ اللہ ہمیں عقل وشعور کی نعمت عطا فرمائے۔آمین
تو مت تھوکئےنہ کرو جی
چاند پہ تھوکا جائے تو اپنا فیس پاوڈر ہی خراب ہوتا ہے
تو مت تھوکئے
جان جاندار کی نکالی جاتی ہے، ان کی نہیں جو "زومبی" کے عہدہ جلیلہ پر فائز ہوںقیصرانی بھائی کاپی پیسٹ کرنے والوں کی جان نکال لیتے ہیں جی
تھوک کر چاٹنا اسی کو بولتے ہیں نا شایدسوری۔۔۔ ۔لائے صاف کر دیتا ہوں ۔
مرا یہ پرانا کالم پوسٹ کرنے کا مقصد صرف یہ تھا کہ اسامہ بن لادن نہ تو کوئی فرشتہ تھا اور نہ ہی شیطان۔۔۔چنانچہ میں اندھادھند اس پر لعنتیں بھیجنے یا اسے اقبال کا شاہین قرار دینے کے حق میں نہیں۔قیصرانی بھائی کاپی پیسٹ کرنے والوں کی جان نکال لیتے ہیں جی