استاد محترم بابا جی جاوید حیات کی ایک غزل

بہت خوب، اچھی غزل ہے، لیکن یہ بتائیں کہ یہ استاد کیسے ہو گئے؟ کیا سید شہزاد ناصر بھی شاعر واقع ہوئے ہیں!!!
کہیں کہیں لکھنے میں غلطی ہو گئی ہے۔
تری ہی جستجو میں ہم خود سے بھی دور ہو گئے
تیری ہی جستجو کا محل ہے۔
اور
ہائے یہ کیسے سب ہوا کیسے ہوا کب ہوا
میں کوئی لفظ چھوٹ گیا ہے
آپ کا قیاس درست نکلا استاد جی
صحیح مصرع یہ ہے اس تدوین کیسے ہو؟
ہائے یہ کیسے سب ہوا کیسے ہوا وہ کب ہوا
 
اسی زمین میں پروین شاکر کی یہ غزل ملاحظہ ہو

کچھ تو ہوا بھی سرد تھی، کچھ تھا تیرا خیال بھی
دل میں خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی

بات وہ آدھی رات کی رات وہ پورے چاند کی
چاند بھی عین چیت کا، اس پہ تیرا جمال بھی

سب سے نظر بچا کے وہ مجھ کو کچھ ایسے دیکھتا
اک دفعہ تو رک ہی گئی گردشِ ماہ و سال بھی

میری طلب تھا ایک شخص وہ جو نہیں ملا تو پھر
ہاتھ دعا سے یوں گرا بھول گیا سوال بھی

اس کی سخن طرازیاں میرے لئے ڈھال تھیں
اس کی ہنسی میں چھپ گیا اپنے غموں کا حال بھی

گاہ قریبِ شاہ رگ، گاہ بعیدِ وہم و خواب
اس کی رفاقتوں میں رات، ہجر بھی وصال بھی

اس کے ہی بازوں میں اور اس کو ہی سوچتے رہے
جسم کی خواہشوں پہ تھے روح کے اور جال بھی
 

باباجی

محفلین
واہ واہ بہت خؤبصورت کلام

ہائے یہ کیسے سب ہوا کیسے ہوا کب ہوا
رنگ سے روپ الگ ہوا، خاک ہوا شباب بھی
 
بہت خوبصورت انتخاب شہزاد انکل:thumbsup:
اسی زمین میں پروین شاکر کی یہ غزل ملاحظہ ہو

کچھ تو ہوا بھی سرد تھی، کچھ تھا تیرا خیال بھی
دل میں خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی

بات وہ آدھی رات کی رات وہ پورے چاند کی
چاند بھی عین چیت کا، اس پہ تیرا جمال بھی

سب سے نظر بچا کے وہ مجھ کو کچھ ایسے دیکھتا
اک دفعہ تو رک ہی گئی گردشِ ماہ و سال بھی

میری طلب تھا ایک شخص وہ جو نہیں ملا تو پھر
ہاتھ دعا سے یوں گرا بھول گیا سوال بھی

اس کی سخن طرازیاں میرے لئے ڈھال تھیں
اس کی ہنسی میں چھپ گیا اپنے غموں کا حال بھی

گاہ قریبِ شاہ رگ، گاہ بعیدِ وہم و خواب
اس کی رفاقتوں میں رات، ہجر بھی وصال بھی

اس کے ہی بازوں میں اور اس کو ہی سوچتے رہے
جسم کی خواہشوں پہ تھے روح کے اور جال بھی
خوشی ہوئی کاکا
پوت کے پاؤں پالنے میں نظر آ رہے ہیں :)
شاد و آباد رہو
 
Top