استاد محترم جناب محمد یعقوب آسی صاحب کا خوبصورت کلام

وافر جو مجھے درد ملا سب کو ملے
دولت جو ہوئی مجھ کو عطا سب کو ملے
کیوں میں ہی سزاوارِ عنایات رہوں
جو مجھ کو ملا میرے خدا! سب کو ملے
 
استاد جی کی 1996ء کی غزل

تیری پلکوں کے ستاروں میں سمانا چاہوں
اپنے اشکوں کو کسی طور چھپانا چاہوں

تا کوئی حسرتِ تعمیر نہ باقی رہ جائے
آشیاں شانۂ طوفاں پہ بنانا چاہوں

کچھ نہ کچھ ہو تو سہی اپنے لہو کا حاصل
شب کے ماتھے پہ شفق رنگ سجانا چاہوں

شدتِ ضبط سے بے طرح بکھر جاتا ہوں
نغمۂ درد جو محفل میں سنانا چاہوں

دشتِ حسرت تو بسے گا ہی ، اگر مر بھی گئیں
پھر تمناؤں کا اک شہر بسانا چاہوں

سوچتا ہوں تو ہنسی آتی ہے خود پر یارو
میں بھی کیا شخص ہوں روتوں کو ہنسانا چاہوں

شہر یعقوب ہے ویران بڑی مدت سے
ایک یوسف ہے جسے ڈھونڈ کے لانا چاہوں
 
Top