بہت خوب ۔۔
محمد اسامہ سَرسَری لائبریرین مارچ 7، 2014 #22 وافر جو مجھے درد ملا سب کو ملے دولت جو ہوئی مجھ کو عطا سب کو ملے کیوں میں ہی سزاوارِ عنایات رہوں جو مجھ کو ملا میرے خدا! سب کو ملے
وافر جو مجھے درد ملا سب کو ملے دولت جو ہوئی مجھ کو عطا سب کو ملے کیوں میں ہی سزاوارِ عنایات رہوں جو مجھ کو ملا میرے خدا! سب کو ملے
ابن رضا لائبریرین مارچ 7، 2014 #23 بہت اعلیٰ یہ فاعلات کے سرورق پر بھی پڑھا ہے بہت عمدہ کلام ہے۔ شریک کرنے کا شکریہ
محمد اسامہ سَرسَری لائبریرین مارچ 7، 2014 #24 ابن رضا نے کہا: بہت اعلیٰ یہ فاعلات کے سرورق پر بھی پڑھا ہے بہت عمدہ کلام ہے۔ شریک کرنے کا شکریہ مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ وہیں سے دیکھ کر لکھا ہے۔
ابن رضا نے کہا: بہت اعلیٰ یہ فاعلات کے سرورق پر بھی پڑھا ہے بہت عمدہ کلام ہے۔ شریک کرنے کا شکریہ مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ وہیں سے دیکھ کر لکھا ہے۔
محمد اسامہ سَرسَری لائبریرین مارچ 19، 2014 #25 استاد جی کی 1996ء کی غزل تیری پلکوں کے ستاروں میں سمانا چاہوں اپنے اشکوں کو کسی طور چھپانا چاہوں تا کوئی حسرتِ تعمیر نہ باقی رہ جائے آشیاں شانۂ طوفاں پہ بنانا چاہوں کچھ نہ کچھ ہو تو سہی اپنے لہو کا حاصل شب کے ماتھے پہ شفق رنگ سجانا چاہوں شدتِ ضبط سے بے طرح بکھر جاتا ہوں نغمۂ درد جو محفل میں سنانا چاہوں دشتِ حسرت تو بسے گا ہی ، اگر مر بھی گئیں پھر تمناؤں کا اک شہر بسانا چاہوں سوچتا ہوں تو ہنسی آتی ہے خود پر یارو میں بھی کیا شخص ہوں روتوں کو ہنسانا چاہوں شہر یعقوب ہے ویران بڑی مدت سے ایک یوسف ہے جسے ڈھونڈ کے لانا چاہوں
استاد جی کی 1996ء کی غزل تیری پلکوں کے ستاروں میں سمانا چاہوں اپنے اشکوں کو کسی طور چھپانا چاہوں تا کوئی حسرتِ تعمیر نہ باقی رہ جائے آشیاں شانۂ طوفاں پہ بنانا چاہوں کچھ نہ کچھ ہو تو سہی اپنے لہو کا حاصل شب کے ماتھے پہ شفق رنگ سجانا چاہوں شدتِ ضبط سے بے طرح بکھر جاتا ہوں نغمۂ درد جو محفل میں سنانا چاہوں دشتِ حسرت تو بسے گا ہی ، اگر مر بھی گئیں پھر تمناؤں کا اک شہر بسانا چاہوں سوچتا ہوں تو ہنسی آتی ہے خود پر یارو میں بھی کیا شخص ہوں روتوں کو ہنسانا چاہوں شہر یعقوب ہے ویران بڑی مدت سے ایک یوسف ہے جسے ڈھونڈ کے لانا چاہوں