جاسم محمد
محفلین
اسرائیلی سائنسدانوں کا کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کا دعویٰ
ہمیں کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے میں کامیابی ملی ہے، آئندہ 3 ماہ میں ویکسین کو انسانوں پر استعمال کیلئے تیار کرلیا جائے گا، اسرائیلی وزیر— فوٹو: یروشلم پوسٹ
اسرائیلی وزارت سائنس نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے دنیا بھر میں ہزاروں افراد کی موت کا سبب بننے والے کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرلی ہے۔
بھارتی اخبار یروشلم پوسٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی اوفیر اکونیس کا کہنا ہے کہ ہمیں کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنےمیں کامیابی ملی ہے، آئندہ 3 ماہ میں ویکسین کو انسانوں پر استعمال کیلئے تیار کرلیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں ’دی گلیلی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ‘ (میگل) کو اس کامیابی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، مجھے امید ہے کہ اس معاملے پر مزید تیزی سے پیش رفت ہوگی اور ہم عالمی خطرہ بننے والے کورونا وائرس کو روکنے کے اہل ہوسکیں گے۔
اخبار کے مطابق میگل کے سائنسدان گزشتہ 4 برسوں سے انفیکشیس برونکائٹس وائرس (آئی بی وی) کی ویکسین بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں جو کہ مرغیوں کے نظام تنفس کو متاثر کرنے والی بیماری ہے۔
جب سائنسدانوں نے کورونا وائرس کے ڈی این اے کا مشاہدہ کیا تو انہیں معلوم ہوا کہ مرغیوں میں موجود کورونا وائرس اور انسانوں میں موجود کورونا وائرس میں کافی حد تک جینیاتی مماثلت موجود ہے— فوٹو: یروشلم پوسٹ
رپورٹ کے مطابق اس ویکسین کی جانوروں پر کامیاب جانچ ہوچکی ہے جس میں اس کی مؤثریت ثابت ہوچکی ہے۔
میگل کے بائیو ٹیکنالوجی گروپ کے سربراہ ڈاکٹر چین کاٹز کا کہنا ہے کہ ’ہماری بنیادی منصوبہ کسی خاص قسم کے وائرس کی ویکسین تیار کرنا نہیں بلکہ ایسا طریقہ کار یا ٹیکنالوجی تیار کرنا ہے جس سے اس قسم کے وائرس سے نمٹا جاسکے‘۔
کاٹز کا کہنا ہے کہ ’اسے خوش قسمتی کہہ لیجئے کہ ہم نے اپنی ٹیکنالوجی کو درست ثابت کرنے کیلئے ماڈل کے طور پر کورونا وائرس کو ہی منتخب کیا‘۔
انہوں نے کہا کہ جب سائنسدانوں نے کورونا وائرس کے ڈی این اے کا مشاہدہ کیا تو انہیں معلوم ہوا کہ مرغیوں میں موجود کورونا وائرس اور انسانوں میں موجود کورونا وائرس میں کافی حد تک جینیاتی مماثلت موجود ہے اور دونوں ہی میں یہ وائرس انفیکشن کا ایک جیسا مکینزم استعمال کرتا ہےجس کی وجہ سے اس بات کے امکانات کافی حد تک بڑھ گئے ہیں کہ ہم انسانوں میں کورونا وائرس کو روکنے کی ویکسین بہت جلد حاصل کرلیں گے۔
ڈاکٹر کاٹز نے کہا کہ ’ہمیں بس اپنے سسٹم کو نئے ترتیب سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے، ہم اس عمل کے درمیان میں موجود ہیں اور آئندہ چند ہفتوں میں ویکسین ہمارے ہاتھ میں ہوگی اور اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو اس ویکسین سے کورونا وائرس کو روکا جاسکے گا‘۔
کاٹز کا کہنا ہے کہ میگل نیا ویکسین تیار تو کرلے گا لیکن اسے بڑے پیمانے پر تیار کرنے سے قبل متعدد قانونی مراحل اور کلینکل ٹرائلز سے گزرنا ہوگا۔
اسرائیلی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کا کہنا ہے کہ انہوں وزارت کے ڈائریکٹر جنرل کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ہر طرح کی قانونی کارروائیاں جلد از جلد مکمل کریں تاکہ ویکسین جلد از جلد مارکیٹ میں دستیاب ہوسکے۔
میگل کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ زیگدون کا کہنا ہے کہ یہ دوا منہ سے کھانے والی ہوگی لہٰذا عام لوگوں تک باآسانی پہنچ سکے گی۔
خیال رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے اب تک 82 ہزار 588 کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں سے 2 ہزار 814 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 33 ہزار 345 افراد صحتیاب ہوچکے ہیں۔
سب سے زیادہ 2747 ہلاکتیں چین، جنوبی کوریا میں 13، ایران میں 26 اور اٹلی میں 14 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔
ہمیں کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے میں کامیابی ملی ہے، آئندہ 3 ماہ میں ویکسین کو انسانوں پر استعمال کیلئے تیار کرلیا جائے گا، اسرائیلی وزیر— فوٹو: یروشلم پوسٹ
اسرائیلی وزارت سائنس نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے دنیا بھر میں ہزاروں افراد کی موت کا سبب بننے والے کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرلی ہے۔
بھارتی اخبار یروشلم پوسٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی اوفیر اکونیس کا کہنا ہے کہ ہمیں کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنےمیں کامیابی ملی ہے، آئندہ 3 ماہ میں ویکسین کو انسانوں پر استعمال کیلئے تیار کرلیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں ’دی گلیلی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ‘ (میگل) کو اس کامیابی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، مجھے امید ہے کہ اس معاملے پر مزید تیزی سے پیش رفت ہوگی اور ہم عالمی خطرہ بننے والے کورونا وائرس کو روکنے کے اہل ہوسکیں گے۔
اخبار کے مطابق میگل کے سائنسدان گزشتہ 4 برسوں سے انفیکشیس برونکائٹس وائرس (آئی بی وی) کی ویکسین بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں جو کہ مرغیوں کے نظام تنفس کو متاثر کرنے والی بیماری ہے۔
جب سائنسدانوں نے کورونا وائرس کے ڈی این اے کا مشاہدہ کیا تو انہیں معلوم ہوا کہ مرغیوں میں موجود کورونا وائرس اور انسانوں میں موجود کورونا وائرس میں کافی حد تک جینیاتی مماثلت موجود ہے— فوٹو: یروشلم پوسٹ
رپورٹ کے مطابق اس ویکسین کی جانوروں پر کامیاب جانچ ہوچکی ہے جس میں اس کی مؤثریت ثابت ہوچکی ہے۔
میگل کے بائیو ٹیکنالوجی گروپ کے سربراہ ڈاکٹر چین کاٹز کا کہنا ہے کہ ’ہماری بنیادی منصوبہ کسی خاص قسم کے وائرس کی ویکسین تیار کرنا نہیں بلکہ ایسا طریقہ کار یا ٹیکنالوجی تیار کرنا ہے جس سے اس قسم کے وائرس سے نمٹا جاسکے‘۔
کاٹز کا کہنا ہے کہ ’اسے خوش قسمتی کہہ لیجئے کہ ہم نے اپنی ٹیکنالوجی کو درست ثابت کرنے کیلئے ماڈل کے طور پر کورونا وائرس کو ہی منتخب کیا‘۔
انہوں نے کہا کہ جب سائنسدانوں نے کورونا وائرس کے ڈی این اے کا مشاہدہ کیا تو انہیں معلوم ہوا کہ مرغیوں میں موجود کورونا وائرس اور انسانوں میں موجود کورونا وائرس میں کافی حد تک جینیاتی مماثلت موجود ہے اور دونوں ہی میں یہ وائرس انفیکشن کا ایک جیسا مکینزم استعمال کرتا ہےجس کی وجہ سے اس بات کے امکانات کافی حد تک بڑھ گئے ہیں کہ ہم انسانوں میں کورونا وائرس کو روکنے کی ویکسین بہت جلد حاصل کرلیں گے۔
ڈاکٹر کاٹز نے کہا کہ ’ہمیں بس اپنے سسٹم کو نئے ترتیب سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے، ہم اس عمل کے درمیان میں موجود ہیں اور آئندہ چند ہفتوں میں ویکسین ہمارے ہاتھ میں ہوگی اور اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو اس ویکسین سے کورونا وائرس کو روکا جاسکے گا‘۔
کاٹز کا کہنا ہے کہ میگل نیا ویکسین تیار تو کرلے گا لیکن اسے بڑے پیمانے پر تیار کرنے سے قبل متعدد قانونی مراحل اور کلینکل ٹرائلز سے گزرنا ہوگا۔
اسرائیلی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کا کہنا ہے کہ انہوں وزارت کے ڈائریکٹر جنرل کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ہر طرح کی قانونی کارروائیاں جلد از جلد مکمل کریں تاکہ ویکسین جلد از جلد مارکیٹ میں دستیاب ہوسکے۔
میگل کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ زیگدون کا کہنا ہے کہ یہ دوا منہ سے کھانے والی ہوگی لہٰذا عام لوگوں تک باآسانی پہنچ سکے گی۔
خیال رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے اب تک 82 ہزار 588 کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں سے 2 ہزار 814 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 33 ہزار 345 افراد صحتیاب ہوچکے ہیں۔
سب سے زیادہ 2747 ہلاکتیں چین، جنوبی کوریا میں 13، ایران میں 26 اور اٹلی میں 14 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔