arifkarim
معطل
اور تم ان سے اتحاد کا سوچ رہے ہو جیسے تمہارے مرزا مسرور نے بیان دیا ہے اسرائیل کی حمایت کا۔
اتحاد؟ شاید آپکو معلوم نہیں کہ میں کتنا مغرب کے خلاف ہوں۔
اور یہ مرزا مسرور کہاں سے بیچ میں آگئے (غیر متعلقہ)
اور تم ان سے اتحاد کا سوچ رہے ہو جیسے تمہارے مرزا مسرور نے بیان دیا ہے اسرائیل کی حمایت کا۔
عملی تدبیر حکومت کا کام اور مذمت عوام کا کام۔
تمہارے کہنے پر چلیں تو اس کا مطلب ہے کہ صہیونی پروپگنڈا کے جواب میں خاموش رہیں مرزا مسرور قادیانی غیر مسلم کی طرح؟؟؟؟
نفرت نہیں awarenessپراپیگینڈا کا جواب دینا ہے تو عوام میں شعور بیدار کریں اور انہیں عملی لائحہ عمل پیش کریں کہ کس طرح ہم مغربی طاقتوں کا دفاع کر سکتے ہیں۔ خالی نفرت کے بیج بونے سے جواب میں نفرت کے پھل ہی مل سکتے ہیں۔
اور یہ بار بار مرزا مسرور کیوں درمیان میں آرہے ہیں
نفرت نہیں awareness
ہم؟؟؟میرے خیال میں پہلے اپنے معاشی، اقتصادی اور سماجی نظام کی Awareness ہونی چاہیے۔ کھاتے ہم یہودیوں کا، پہنتے ہم یہودیوں کا۔ چلتے ہم انکے دکھائے ہوئے رستے پر۔ جب ہمیں ان چیزوں کی Awareness نہیں ہے، تو انسے مقابلہ کرنا ایک خواب سے کم نہیں ہے۔
ہم؟؟؟
قادیانیوں کے لیے یہ بات ٹھیک ہوسکتی ہے مسلمانوں کے لیے نہیں۔کھاتے ہم اللہ کا ہیں۔ پیتے اللہ کا ہیں۔
نیلا:
مفروضہ۔
نیلا: یہ بھی مفروضہہاں خدا کے پیدا کردہ قدرتی وسائل سے تیار کر دہ اشیاء ہم بیرون مغربی ممالک سے منگواتے ہیں۔ جوکہ یہودی مالکان کے شکنجہ میںہیں۔ اسلئے ہم سے مراد پاکستانی تھے نہ کہ کوئی خاص گروہ۔
اب قادیانیاں کہاں سے ٹپک پڑے
نیلا: یہ بھی مفروضہ
جس طرح کی passive باتیں تم کر رہے ہو اس سے قادیانیوں کی طرف ہی خیال جاتا ہے
یہود ہنود کمپنیوں کی تیار کردہ مصنوعات کے مقابل پاکستانی یا دیگر غیر ملکی متبادل مصنوعات بھی دستیاب ہیں۔
اب ضرورت اس بات کی بھی ہے کہ ملکی کمپنیاں مصنوعات کی بہتری کو ممکن بنائے ۔ جب یہ سب کچھ ہوگا تو ہمیں کسی دوسروں پر انحصار ہی نہیں یا بہت کم کرنا پڑے گا۔
مثلاً کس اسلامی ملک نے کون سی مشینری بنائی ہے؟
مثلاً کس اسلامی ملک نے میڈیکل سائنس میں ترقی کی ہے؟
مثلاً کس اسلامی ملک نے دفاعی ہتھیار بنانے میں ترقی کی ہے؟
تمام اسلامی ممالک میں کُل کتنی یونیورسٹیاں ہیں؟ جبکہ صرف امریکہ میں پانچ ہزار سے زائد یونیورسٹیاں ہیں۔
ذرا گوگل پر دیکھیں کہ آج تک کتنے مسلمان اور کتنے غیر مسلم، خاص کر یہودی، ہیں، جنہوں نے نوبل انعام جیتا ہے۔
ذرا یہ بھی دیکھیں کہ یہودیوں کی کل تعداد کتنی ہے اور مسلمانوں کی کتنی ہے، پھر سوچیں کہ مسلمان پھر بھی ان سے اتنا پیچھے کیوں ہیں؟
ذرا یہ بھی سوچیں کہ مسلم دنیا میں آپس میں اتحاد کیوں نہیں ہے؟
برادر جب تک ہم اندر سے ٹھیک نہیں ہوں گے، باہر سے کوئی آ کر ہمیں ٹھیک نہیں کرے گا، بلکہ مزید بگاڑے گا اور اپنا اُلو سیدھا کرے گا۔
اگر ان نئی مغربی ایجادات کو آپ انسانی ترقی کا نام دیتے ہیں تو دیتے رہیں۔ اصل ترقی تو اخلاقیات اور روحانیات میں ترقی ہے، کیونکہ یہ ٹیکنالوجی ، دنیاوی علوم، نوبل انعامات موت کے بعد کی حقیقی زندگی میں تو آپکے کچھ کام نہ آئیں گے۔ اخلاقیات اور روحانیات سے دونوں مغربی اور مشرقی محروم ہیں اور انسانیت نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی۔ ایسے میں مسلمان ہو یا کافر، کیا فرق پڑتا ہے؟!
ہماری ترقی یہ ہے کہ ذرا سی بات ہوتی ہے تو بغیر سوچے سمجھے بازاروں میں اسلحے کا بے دریغ استعمال ہوتا ہے۔ بے گناہ لوگوں کو جان سے مار دیا جاتا ہے۔ گاڑیوں، بسوں کو آگ لگا دی جاتی ہے، سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا جاتا ہے۔ اور تو اور ہم اپنی ایمبولینسوں کو بھی آگ لگا دیتے ہیں۔ تو آخر میں دیکھا جائے کہ نقصان کس کا ہوا؟ اگر حکومت کا ہوا تو اسے بھی عوام سے ہی پورا کیا جائے گا۔
کبھی آج تک آپ نے سنا یا دیکھا کہ یورپ، امریکہ یا آسٹریلیا میں ایسے ہنگامے ہوئے ہوں اور آئے دن ایسی صورتحال پیش آتی ہو۔ وہاں بھی لوگ احتجاج کرتے ہیں۔ جلوس نکالتے ہیں لیکن ایسی صورتحال نہیں ہوتی۔ ہمارے ہاں تو فرقہ واریت ہی دم نہیں لینے دیتی۔
یہ سادھوانہ ورژن ضرور مرزا مسرور کی طرف سے ہوگا۔ اسلام تو دنیا اور آخرت دونوں کی ترقی کا نام ہے۔اگر ان نئی مغربی ایجادات کو آپ انسانی ترقی کا نام دیتے ہیں تو دیتے رہیں۔ اصل ترقی تو اخلاقیات اور روحانیات میں ترقی ہے، کیونکہ یہ ٹیکنالوجی ، دنیاوی علوم، نوبل انعامات موت کے بعد کی حقیقی زندگی میں تو آپکے کچھ کام نہ آئیں گے۔ اخلاقیات اور روحانیات سے دونوں مغربی اور مشرقی محروم ہیں اور انسانیت نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی۔ ایسے میں مسلمان ہو یا کافر، کیا فرق پڑتا ہے؟!
جی ہاں اور جب اندر سے اکٹھے ہونے کی کوشش کریں تو قادیانیوں کی ریشہ دوانیوں کا بھی خیال رکھیں۔
اسلام تو دنیا اور آخرت دونوں کی ترقی کا نام ہے۔
بھائی اسی ترقی کے بل بوتے پر وہ ہمارے آقا بنے ہوئے ہیں۔ اور اسلام میں بھی یہ سبق دیا گیا ہے کہ حالت امن میں بھی جنگ کی تیاریاں کرتے رہو۔ اور اسلام میں کہاں لکھا ہے کہ دنیاوی علوم حاصل نہ کرو، ڈاکٹری کی تعلیم اگر آپ حاصل کر کے کسی کا علاج کرتے ہیں تو یہ بہت بڑی نیکی ہے، یہ بھی انسانیت کی خدمت ہے بھلے ہی آپ اس کی فیس بھی لیں۔ ٹھیک ہے آپ اپنی اخلاقیات بھی برقرار رکھیں تو یہ سونے پر سہاگے والی بات ہو گی۔