اخلاق کو دیکھئے، اس وقت پوری دنیا میں مسلمانوں سے زیادہ عیسائی موجود ہیں۔ اخلاقیات کے جنازے جہاں جہاں سے اٹھتے دکھائی دیں گے، وہ مسلمان ملک ہی بنتے ہیں۔ ہم جنس پرستی چند افراد کا فعل ہوتا ہے، اسے پورے معاشرے پر لاگو مت کیجئے، ورنہ یورپ میں آج ایک بھی زندہ انسان نہ پایا جاتا
بھیا۔۔ آپ اخلاق کے دائرے کو اتنا تنگ کیوں کر رہے ہیں؟؟ میں مانتا ہوں کہ مسلمان وہ جن کے بعض افعال جنہیں دیکھ کے شرمائے یہود۔
لیکن آپ صرف مسلمان ملک کی بات نہ کریں۔۔۔ کیا مغرب میں جھوٹ نہیں بولا جاتا؟ خصوصا حکمران۔۔۔ زنا کو تو بالکل قانونی اور اخلاقی بنا لیا ہے۔۔۔ ہر کچھ دن بعد امریکہ کے کسی اسکول میں اک اٹھتا ہے اور باقی سب کو گولیوں سے بھونتا ہے۔۔۔
خبر تھی کہ امریکہ میں کہیں کچھ دیر کے لیے بجلی چلی گئی۔۔۔ اتنی دیر میں کتنے بینک لوٹے گئے۔۔ اور کتنی ہی دکانیں۔۔۔
سنا ہے وہاں لوگ ٹریفک قوانین کی بہت رعات کرتے ہیں۔۔۔ آپ خود بتائیں کیا یہ وہاں کے سخت سے سخت قوانین کے ڈر سے اور خفیہ کیمروں کی وجہ سے ہے ؟؟ جو ہر اشارے پر لگے ہیں۔۔۔ یا یہ لوگ اخلاقی طور پر اتنے رشد کر چکے ہیں کہ اگر کوئی پولیس، کوئی کیمرا نہ ہو تب بھی ان کا ضمیر ان کو ان جرائم سے روکیں۔
اور اسی طرح کی کتنی مثالیں۔
ہم جنس بازی( بلکہ اب تو اس سے بھی سیر ہو کر حیوان بازی کر طرف آئے ہیں) کو آپ چند افراد کا فعل نہیں قرار دے سکتے۔۔۔ کتنے ملکوں میں اور کتنی ریاستوں میں یہ باقاعدہ قانونی شکل اختیار کر چکی ہے۔۔ اور قانونی پشت پناہی حاصل ہے۔۔ یہ آپ مجھ سے بہتر جانتے ہیں۔
اب تو ہم جنس پرست اپنے اوپر فخر بھی کرتے ہیں۔۔۔ اور جو یہ کام نہیں کرتے ۔۔۔ اک لحاظ سے انہیں ابنارمل انسان سمجھتے ہیں۔
پروپیگنڈا کی بات نہیں ہے، ہائی سکول اور کالج کے زمانے سے میں اہل تشیع سے اس حد تک قریب رہ چکا ہوں کہ کئی بار کنورٹ ہونے کا بھی پروگرام بن چکا تھا۔ اس لئے آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ میں محض پروپیگنڈا کی بات کر رہا ہوں۔ چونکہ آپ مجھ سے زیادہ معلومات رکھتے ہیں، اس لئے حقائق کی بات کر لیتے ہیں۔ تہران میں اس وقت کتنی جامع مساجد ہیں جو اہل سنت کے لئے ہوں؟ یہی سوال میں مزید توسیع کے ساتھ سعودی عرب کے لئے بھی پوچھ لیتا ہوں کہ وہاں اہل تشیع کے لئے کتنی مساجد موجود ہیں۔
تہران میں اہل سنت کی کتنی مساجد اور کتنی سنی آبادی اور ریاض میں شیعوں کی کتنی مساجد ہیں اس کا مجھے دقیقا علم نہیں۔
البتہ اتنا یقین ہے کہ اہل سنت اکثریت کے علاقوں میں نہ صرف ان کی مساجد ہیں بلکہ وہ آزادانہ اپنی تبلیغ بھی کرتے ہیں۔۔۔ بلکہ بہت ساری اہل سنت کی مساجد فن تعمیر کی شاہکار ہیں۔
البتہ اس کا علم ہے کہ تہران میں عیسائیوں کے چرچ ہیں۔۔۔ ابھی کچھ دن پہلے تصویر دیکھی تھی کہ تہران کے چرچ میں مسیحیوں نے بھی محرم کی مناسبت سے "یا حسین "لکھ کر کالے بینرز لگائے تھے۔
اور مذہبی رواداری کی مثال دیکھنی ہو تو کتنی ہی تصویریں ملیں گی جہاں شیعہ سنی علماء ایک ہی صف میں اکھٹے نماز پڑھ رہے ہیں۔
امام خمینی اور سید خامنائی کا فتوی یہ ہے کہ ۔۔۔ اتحاد کی خاطر اہل سنت کی اقتداء میں نماز نہ صرف جائز ہے۔۔ بلکہ مطلوب بھی ہے۔۔۔ بلکہ یاد پڑ رہا ہے۔۔ امام خمینی نے حج کے موقع پر اہلسنت کی اقتداء میں نماز کو واجب قرار دیا تھا ۔