اسلامی یونیورسٹی میں اسرائیلی سٹال لگانے پر دینی جماعتوں اور اسلامی ملکوں کے سفیروں کا اظہار تشویش

اللہ آپ کو بھلا کرے۔ میں نے تو مذمت کر دی، کیا آپ نے بھی مذمت فرمائی؟ یعنی میں اپنا حصہ ڈالنے کے بعد گفتگو کر رہا ہوں، کیا آپ بھی اپنا حصہ ڈالنے کے بعد گفتگو کر رہے ہیں یا محض گفتگو ہی کر رہے ہیں؟ :)
بتائے کس ظلم کی مذمت کرنی ہے؟ :)
 
میرا خیال ہے جو بھی ارگنائزز تھے ان سب پر مقدمہ چلنا چاہیے
بہت ہی گھناونا قدم تھا
پاکستان کے اندر اسرائیل کی ترویج۔ سوچ کرجھرجھری ارہی ہے
 

حسینی

محفلین
اخلاق کو دیکھئے، اس وقت پوری دنیا میں مسلمانوں سے زیادہ عیسائی موجود ہیں۔ اخلاقیات کے جنازے جہاں جہاں سے اٹھتے دکھائی دیں گے، وہ مسلمان ملک ہی بنتے ہیں۔ ہم جنس پرستی چند افراد کا فعل ہوتا ہے، اسے پورے معاشرے پر لاگو مت کیجئے، ورنہ یورپ میں آج ایک بھی زندہ انسان نہ پایا جاتا
بھیا۔۔ آپ اخلاق کے دائرے کو اتنا تنگ کیوں کر رہے ہیں؟؟ میں مانتا ہوں کہ مسلمان وہ جن کے بعض افعال جنہیں دیکھ کے شرمائے یہود۔
لیکن آپ صرف مسلمان ملک کی بات نہ کریں۔۔۔ کیا مغرب میں جھوٹ نہیں بولا جاتا؟ خصوصا حکمران۔۔۔ زنا کو تو بالکل قانونی اور اخلاقی بنا لیا ہے۔۔۔ ہر کچھ دن بعد امریکہ کے کسی اسکول میں اک اٹھتا ہے اور باقی سب کو گولیوں سے بھونتا ہے۔۔۔
خبر تھی کہ امریکہ میں کہیں کچھ دیر کے لیے بجلی چلی گئی۔۔۔ اتنی دیر میں کتنے بینک لوٹے گئے۔۔ اور کتنی ہی دکانیں۔۔۔
سنا ہے وہاں لوگ ٹریفک قوانین کی بہت رعات کرتے ہیں۔۔۔ آپ خود بتائیں کیا یہ وہاں کے سخت سے سخت قوانین کے ڈر سے اور خفیہ کیمروں کی وجہ سے ہے ؟؟ جو ہر اشارے پر لگے ہیں۔۔۔ یا یہ لوگ اخلاقی طور پر اتنے رشد کر چکے ہیں کہ اگر کوئی پولیس، کوئی کیمرا نہ ہو تب بھی ان کا ضمیر ان کو ان جرائم سے روکیں۔
اور اسی طرح کی کتنی مثالیں۔
ہم جنس بازی( بلکہ اب تو اس سے بھی سیر ہو کر حیوان بازی کر طرف آئے ہیں) کو آپ چند افراد کا فعل نہیں قرار دے سکتے۔۔۔ کتنے ملکوں میں اور کتنی ریاستوں میں یہ باقاعدہ قانونی شکل اختیار کر چکی ہے۔۔ اور قانونی پشت پناہی حاصل ہے۔۔ یہ آپ مجھ سے بہتر جانتے ہیں۔
اب تو ہم جنس پرست اپنے اوپر فخر بھی کرتے ہیں۔۔۔ اور جو یہ کام نہیں کرتے ۔۔۔ اک لحاظ سے انہیں ابنارمل انسان سمجھتے ہیں۔
پروپیگنڈا کی بات نہیں ہے، ہائی سکول اور کالج کے زمانے سے میں اہل تشیع سے اس حد تک قریب رہ چکا ہوں کہ کئی بار کنورٹ ہونے کا بھی پروگرام بن چکا تھا۔ اس لئے آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ میں محض پروپیگنڈا کی بات کر رہا ہوں۔ چونکہ آپ مجھ سے زیادہ معلومات رکھتے ہیں، اس لئے حقائق کی بات کر لیتے ہیں۔ تہران میں اس وقت کتنی جامع مساجد ہیں جو اہل سنت کے لئے ہوں؟ یہی سوال میں مزید توسیع کے ساتھ سعودی عرب کے لئے بھی پوچھ لیتا ہوں کہ وہاں اہل تشیع کے لئے کتنی مساجد موجود ہیں۔
تہران میں اہل سنت کی کتنی مساجد اور کتنی سنی آبادی اور ریاض میں شیعوں کی کتنی مساجد ہیں اس کا مجھے دقیقا علم نہیں۔
البتہ اتنا یقین ہے کہ اہل سنت اکثریت کے علاقوں میں نہ صرف ان کی مساجد ہیں بلکہ وہ آزادانہ اپنی تبلیغ بھی کرتے ہیں۔۔۔ بلکہ بہت ساری اہل سنت کی مساجد فن تعمیر کی شاہکار ہیں۔
البتہ اس کا علم ہے کہ تہران میں عیسائیوں کے چرچ ہیں۔۔۔ ابھی کچھ دن پہلے تصویر دیکھی تھی کہ تہران کے چرچ میں مسیحیوں نے بھی محرم کی مناسبت سے "یا حسین "لکھ کر کالے بینرز لگائے تھے۔
اور مذہبی رواداری کی مثال دیکھنی ہو تو کتنی ہی تصویریں ملیں گی جہاں شیعہ سنی علماء ایک ہی صف میں اکھٹے نماز پڑھ رہے ہیں۔
امام خمینی اور سید خامنائی کا فتوی یہ ہے کہ ۔۔۔ اتحاد کی خاطر اہل سنت کی اقتداء میں نماز نہ صرف جائز ہے۔۔ بلکہ مطلوب بھی ہے۔۔۔ بلکہ یاد پڑ رہا ہے۔۔ امام خمینی نے حج کے موقع پر اہلسنت کی اقتداء میں نماز کو واجب قرار دیا تھا ۔
 
آپ کا یہ فقرہ غمازی کر رہا ہے کہ آپ اس گفتگو میں کتنا شامل ہیں :)
مذمت انسان اپنے نظریات کی بنیاد پر کرتا ہے۔ خوامخواہ کسی کے کہنے پر مذمت کرنا اچھی عادت نہیں ہے :)
خوامخواہ تو واقعی مذمت کرنا بری بات ہے۔ مگر کسی بھی معاملے پر اپنے دوست کی رہنمائی کرنا اور رہنمائی قبول کرنا اچھی بات ہے۔
 

ابن جمال

محفلین
کسی ذی شعور کے کرتوتوں کی وجہ سے اس کا ذکر پسند نہ کرنا اس سے نفرت کرنا وغیرہ وغیرہ تو سمجھ بھی آتا ہے لیکن ایک ایسا جانور جس کے جسم کی اضافی چربی ، گوشت یا اس کے افعال کا وہ شعوری طور پر ذمہ دار نہیں ہم کس طرح اس سے نفرت کریں باقی مخلوقات کی طرح وہ اللہ کی مخلوق نہیں؟آپ یہ کیوں نہیں مانتے کہ جو پابندی ہم پر لگائی گئی تھی ہم نے اس سے باز رہنے کا سب سے آسان طریقہ یہی نکالا کہ اس جانور سے نفرت پھیلا دی اور اس جانور کی قابل نفرت کر دیا، جب ایک جانور کے بارے میں ہے ہی اتنا منفی سب تو آپ کے نفس کا امتحان کہاں سے آیا اس میں ۔ یہ تو بہت آسان تھا کہ ایک حرام نجس، ناپاک، غلیظ ، اور قابلِ نفرت حقارت آمیز جانور کی کسی نفرت آمیز چیز سے آپ استفادہ نہ کریں۔ بات تو تب تھی نا کہ وہ شراب کی طرح خوش رنگ بوتلوں ، ہوش ربا بارز، اور دلربا ہاتھوں میں ہو اور آپ اس سے اپنے نفس کو دور کریں۔مان لیں جناب کہ ہم نے اپنے نفس کی آسانی کے لیے سور کو حقیر کر دیا۔

سورکے فضائل ومناقب پر اتنی تقریر دل پذیر کبھی نظر سے نہیں گزری،عام مسلمانوں نے تواسے بے حد حقیر کردیاہے آپ ہی اسے کچھ عزت عطاکردیں تویہ حقیر اوربے زبان جانورآپ کو ہمیشہ یاد رکھے گا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
بھیا۔۔ آپ اخلاق کے دائرے کو اتنا تنگ کیوں کر رہے ہیں؟؟ میں مانتا ہوں کہ مسلمان وہ جن کے بعض افعال جنہیں دیکھ کے شرمائے یہود۔
لیکن آپ صرف مسلمان ملک کی بات نہ کریں۔۔۔ کیا مغرب میں جھوٹ نہیں بولا جاتا؟ خصوصا حکمران۔۔۔ زنا کو تو بالکل قانونی اور اخلاقی بنا لیا ہے۔۔۔ ہر کچھ دن بعد امریکہ کے کسی اسکول میں اک اٹھتا ہے اور باقی سب کو گولیوں سے بھونتا ہے۔۔۔
خبر تھی کہ امریکہ میں کہیں کچھ دیر کے لیے بجلی چلی گئی۔۔۔ اتنی دیر میں کتنے بینک لوٹے گئے۔۔ اور کتنی ہی دکانیں۔۔۔
سنا ہے وہاں لوگ ٹریفک قوانین کی بہت رعات کرتے ہیں۔۔۔ آپ خود بتائیں کیا یہ وہاں کے سخت سے سخت قوانین کے ڈر سے اور خفیہ کیمروں کی وجہ سے ہے ؟؟ جو ہر اشارے پر لگے ہیں۔۔۔ یا یہ لوگ اخلاقی طور پر اتنے رشد کر چکے ہیں کہ اگر کوئی پولیس، کوئی کیمرا نہ ہو تب بھی ان کا ضمیر ان کو ان جرائم سے روکیں۔
اور اسی طرح کی کتنی مثالیں۔
ہم جنس بازی( بلکہ اب تو اس سے بھی سیر ہو کر حیوان بازی کر طرف آئے ہیں) کو آپ چند افراد کا فعل نہیں قرار دے سکتے۔۔۔ کتنے ملکوں میں اور کتنی ریاستوں میں یہ باقاعدہ قانونی شکل اختیار کر چکی ہے۔۔ اور قانونی پشت پناہی حاصل ہے۔۔ یہ آپ مجھ سے بہتر جانتے ہیں۔
اب تو ہم جنس پرست اپنے اوپر فخر بھی کرتے ہیں۔۔۔ اور جو یہ کام نہیں کرتے ۔۔۔ اک لحاظ سے انہیں ابنارمل انسان سمجھتے ہیں۔

تہران میں اہل سنت کی کتنی مساجد اور کتنی سنی آبادی اور ریاض میں شیعوں کی کتنی مساجد ہیں اس کا مجھے دقیقا علم نہیں۔
البتہ اتنا یقین ہے کہ اہل سنت اکثریت کے علاقوں میں نہ صرف ان کی مساجد ہیں بلکہ وہ آزادانہ اپنی تبلیغ بھی کرتے ہیں۔۔۔ بلکہ بہت ساری اہل سنت کی مساجد فن تعمیر کی شاہکار ہیں۔
البتہ اس کا علم ہے کہ تہران میں عیسائیوں کے چرچ ہیں۔۔۔ ابھی کچھ دن پہلے تصویر دیکھی تھی کہ تہران کے چرچ میں مسیحیوں نے بھی محرم کی مناسبت سے "یا حسین "لکھ کر کالے بینرز لگائے تھے۔
اور مذہبی رواداری کی مثال دیکھنی ہو تو کتنی ہی تصویریں ملیں گی جہاں شیعہ سنی علماء ایک ہی صف میں اکھٹے نماز پڑھ رہے ہیں۔
امام خمینی اور سید خامنائی کا فتوی یہ ہے کہ ۔۔۔ اتحاد کی خاطر اہل سنت کی اقتداء میں نماز نہ صرف جائز ہے۔۔ بلکہ مطلوب بھی ہے۔۔۔ بلکہ یاد پڑ رہا ہے۔۔ امام خمینی نے حج کے موقع پر اہلسنت کی اقتداء میں نماز کو واجب قرار دیا تھا ۔
اخلاق کا دائرہ تنگ نہیں ہو رہا، بس اتنا کہہ رہا ہوں کہ جو برائی خود میں موجود ہو اور بدرجہ اُتم موجود ہو، اس سے صرفِ نظر کر کے دوسروں میں موجود اسی برائی پر اعتراض، طنز اور مذمت شروع کر دیں تو یہ بات کچھ جچتی نہیں :)
مغرب میں آپ کو کاروباری اور حکومتی اہلکار جھوٹ بولتے نہیں دکھائی دیں گے۔ اگر کسی نے جھوٹ بولا اور وہ سامنے آ گیا تو انہیں اس کی بہت بڑی قیمت چکانی پڑتی ہے۔ امریکہ کی جب آپ مثال دیتے ہیں تو یہ بات بھی واضح رہے کہ وہاں شخصی آزادی کس نوعیت کی ہے اور کتنی بڑی آبادی اور کتنے بڑے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ اس کے مقابلے میں مسلمان ممالک میں کتنی شخصی آزادی ہوتی ہے اور کتنی آسانی کے ساتھ وہاں آپ حکومت کو تبدیل کر سکتے ہیں یا حکومت کے خلاف کھڑے ہو سکتے ہیں :)
ٹریفک کے قوانین کی پابندی یہاں ہر طرح سے ہوتی ہے، چاہے کیمرہ ہو یا نہ ہو، پولیس ہو یا نہ ہو۔ پولیس کا کام یہاں مذہب یا سیاست کے نام پر عوام کو دھمکانا نہیں ہوتا بلکہ وہ ان کے تحفظ کے لئے ہوتی ہے۔ یہ بات درست ہے کہ ان کو بچپن سے اخلاقیات پڑھائی جاتی ہے۔ مذہب کی تعلیم اس کے بعد جا کر شروع ہوتی ہے جب بچے کو اچھے اور برے کی پہچان ہو چکی ہو۔ ہم اخلاقیات تو نہیں پڑھاتے، مذہب کے نام پر جو کچھ پڑھایا جاتا ہے، وہی ہمارے سامنے ہے آج :)
ہم جنس پرستی کی جہاں تک بات ہے جناب، تو وہ ان افراد کا ذاتی فعل ہوتا ہے۔ اگر کوئی مجھے اس کام پر مجبور نہ کرے اور نہ ہی میرے سامنے یہ کام کر رہا ہو تو مجھے کیا تکلیف ہے کہ میں ان کے بیڈ روم میں ہونے والی ہر کاروائی پر اعتراض کو اپنا حق سمجھوں؟ اگر وہ مجھے میرے مذہب کو چھوڑنے پر مجبور نہیں کرتے تو میں کیوں ان کے معاشرے اور ان کے جنسی رحجانات پر اعتراض کروں؟ قانونی حق تو مسلمانوں کو بھی ہے کہ وہ ذبیحہ کر سکتے ہیں، چاہے وہ مقامی حقوقِ جانوراں کے خلاف ہی کیوں نہ ہو؟ یعنی اپنے معاملے میں ہمیں ہر جگہ آزادی درکار ہے، اس کا فائدہ اٹھانا مقصود ہے لیکن اگلے کے معاشرے میں جا کر کہ جہاں کا حصہ بننا ہماری تمنا ہے، کو ہم قبول نہیں کر سکتے؟
آپ ہم جنس پرست افراد کو ابنارمل سمجھتے ہیں، وہ آپ کو ابنارمل سمجھتے ہیں۔ کسی کے کہنے سے آپ کو فرق نہیں پڑتا تو آپ کے کہنے سے انہیں بھی فرق نہیں پڑتا
باقی فتویٰ میں اتحاد کا ذکر ہے تو وہ واضح کر رہا ہے کہ اختلافات ہمارے درمیان کتنے گہرے ہیں :)
 
Top