اسلام اور موسیقی

ظفری

لائبریرین
ابھی ایک دھاگہ دیکھا ۔ جو مووی ” خدا لے لیئے ” کے حوالے سے ہے ۔ اس پر مختلف آراء پڑھیں ۔ ۔ آج کل اردو محفل پر اللہ کا خاص کرم ہے کہ یہاں نہ صرف تعمیری گفتگو ہو رہی ہے ۔ بلکہ یہاں کافی قابلِ قدر ہستیاں بھی اپنا قیمتی وقت دے رہیں ہیں ۔ جنہیں اللہ نے اپنے علم و فضل سے نوازا ہے ۔ وہ اپنی رائے بھی دے رہے ہیں بلکہ جہاں تک ممکن ہورہا ہے وہ تائید و تنقید کر کے ہم سب کے لیئے ایک واضع راستہ بھی وا کر رہے ہیں ۔ جس پر چل کر ہم اسلام کی اصل روح کو سمجھ سکیں ۔

موسیقی جائز ہے یا نا جائز ۔ اس پر کئی سوال ذہن میں ابھر کر آئے ہیں ۔ امید کرتا ہوں کہ شاید دوست احباب اس سلسلے میں مجھ سمیت اوروں کی بھی رہنمائی فرمائیں گے ۔
 

ظفری

لائبریرین
تمہید

مسلمان معاشرے ان دنوں Transformation کے ایک دور سے گذر رہے ہیں ۔ عالم ِ اسلام میں ہر طرف روایت اور جدت کی ایک کشمکش ہے ۔ یہ کشمکش کسی قوم کے مستقبل کے لیئے بڑی غیر معمولی اہمیت رکھتی ہے ۔ علامہ اقبال نے اس طرف توجہ دیتے ہوئے فرمایا تھا کہ :
آئینہِ نو سے ڈرنا ، طرزِ کوہن پہ اَڑنا
منزل یہی کھٹن ہے قوموں کی زندگی میں​

کشمکش کے یہ میدان بہت سے ہیں ۔ لیکن اس میں سب سے واضع اور نمایاں میدان فنونِ لطیفہ کا ہے ۔ اور اس میں بھی نمایاں تر موسیقی کی بحث ہے ۔ ایک مسلمان معاشرے میں کیا موسیقی کے لیے گنجائش موجود ہے ۔ ؟ اسلام جس تہذیب کو فروغ دینا چاہتا ہے ۔ کیا اس میں موسیقی کے لیے کوئی جگہ ہے ۔ جو تزکیہ انسان کو مذہب میں مطلوب ہے کیا موسیقی اس میں معاون ہے یا اس کا کردار منفی ہے ۔ ؟ یہ ایسے سوالات ہیں جو اس مووی کو دیکھنے کے بعد بھی ذہن میں اٹھتے ہیں ۔اور عام حالات میں بھی ذہن میں گردش کرتے رہتے ہیں ۔ چناچہ آج محفل کا مثبت رنگ دیکھ کر ایسے سوالات اٹھانے کی جسارت کر رہا ہوں ۔ اُمید کرتا ہوں کہ آپ سب صاحبان اس موضوع پر اپنی معلومات اور علم سے نوازیں گے ۔
 
صاحبو،
کوئی صاحب مہربانی فرما کر، قران کی کوئی ایسی آیت عطا فرمائیں گے جس میں موسیقی و مصوری حرام قرار دی گئی ہو؟ عنایت ہوگی۔

اور اگر ایسی کوئی آیت نہ مل سکے تو پھر مجھ خوف ہے کہ درج ذیل آیت خود سے حرام کرنے کو منع فرماتی ہے۔

[ayah]5:87[/ayah] [arabic] يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تُحَرِّمُواْ طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللّهُ لَكُمْ وَلاَ تَعْتَدُواْ إِنَّ اللّهَ لاَ يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ[/arabic]
اے ایمان والو! جو پاکیزہ چیزیں اللہ نے تمہارے لئے حلال کی ہیں انہیں (اپنے اوپر) حرام مت ٹھہراؤ اور نہ (ہی) حد سے بڑھو، بیشک اللہ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔

حتی کہ ، اللہ تعالی نبی کریم تک کو منع فرماتے ہیں کہ خود سے حلال کو حرام نہ فرمائیے
۔
[AYAH]66:1[/AYAH] [ARABIC] يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ تَبْتَغِي مَرْضَاتَ أَزْوَاجِكَ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ [/ARABIC]
اے نبئ (مکرّم!) آپ خود سے اس حلال کو اپنے اوپر کیوں حرام فرماتے ہیں جسے اللہ نے آپ کے لئے حلال فرما رکھا ہے۔ آپ اپنی ازواج کی دل جوئی فرماتے ہیں، اور اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔

قرآن جب کسی بات کو منع نہیں فرماتا تو ثابت ہوجاتا ہے کہ کم از کم اللہ تعالی اس بات سے منع نہیں‌فرماتا۔ رسول صلعم حلال و حرام کے اصولوں کے مطابق اس میں‌مزید پسندیدہ و نا پسندیدہ امور کا اضافہ فرماتے رہے ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ اطاعت اللہ اور اسکے بعد اطاعت رسول کا اصول تو نہیں ٹوٹ‌رہا؟

اس سے اگلا مرحلہ ہے آپسی مشورہ کا۔ کہ سب مل کر کسی عمل کو طور مفید و غیر مفید قرار دیں۔ اس کو قانون سازی کا مرحلہ کہتے ہیں۔ اس میں ایک مکتبہ فکر کہتا ہے کہ بطرز و طریقت اسلاف پر عمل کیا جائے کے آج سے 1400 سال کے عرصے میں بزرگوں نے کیا طے کیا اور دوسرا مکتبہ فکر کہتا ہے کہ موجودہ دور کی ضرورت دیکھتے ہوئے قانون ساز ادارے میں باہمی مشاورت سے طے کیا جائے۔ چونکہ قانون ساز ادارے ہمارے نمایندوں سے بنے ہیں، ان تک ہمارا خیال پہنچنا ضروری ہے۔

میرا اپنا خیال:
اللہ تعالی کی قرآن کریم میں کوئی آیت اب تک نہیں ملی، جو واضح طور پر موسیقی کو حرام قرار دیتی ہو۔

رسول اللہ سلعم سے مختلف روایات ہیں جو کہ دونوں نکتہ نظر کو سپورٹ کرتی ہیں۔

لہذا اگلا مرحلہ شوری کونسل یا قانون ساز ادارے کا ہے۔ اس پر تقلیدی نہیں بلکہ تعمیری فکر کا اظہار فرمائیے؟ اور کھل کر فرمائیے، وجوہات کے ساتھ۔

اس پوسٹ‌کو مزید وضاحت کے ساتھ اصل دھاگے سے یہاں‌ نقل کردیا ہے۔ یاد دہانی کراتا چلوں کہ تختہ مشق میری ذات کو بنانے کے بجائے، موضوع کو بنائیے :)

والسلام،
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
پی ڈی ایف فارم میں یہاں پر ہے ۔ ان شاء اللہ ایک دو دن میں ٹیکست میں بھی تیارپڑا ہے ان لائن کر دونگا
ایک دوسرا ریفرنس بھی ہے ابھی گھر میں پڑا چونکہ اج کل میں بہت مصروف ہو "اپ کے مسائل اور ان کا حل " جلد 7 میں مولانا یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ کی ہے

ان شاء اللہ اگر فارع وقت مل گیا تو وہ بھی کردونگا

واجد
 
ظفری بہت عمدہ موضوع کا انتخاب کیا ہے اور میں ضرور اس میں بھرپور طریقے سے حصہ لوں گا ، اس سلسلے میں ایک کتاب بھی میں نے خریدی ہے اور میں ایک اور کتاب کی تلاش میں ہوں جو میرے ایک کزن کے پاس تھی جو صرف اور صرف موسیقی پر تھی۔ میں الفاروق سے بھی کچھ اقتباسات پیش کرتا مگر وہ کچھ دیر پہلے ہی میں نے اپنے کزن کو گفٹ کردی۔ :)

موسیقی مطلقا حرام نہیں ہے اسلام میں مگر اس کی بہت سی صورتیں جائز نہیں جن کی تفصیل میں ابھی نہیں جا رہا

موسیقی میں جو اہم اجزا ہیں ان میں اہم ترین ساز ، شاعری ہیں ۔


صرف شاعری کے بارے میں عرض کروں گا کہ اگر گانے میں شاعری مخرب اخلاق استعمال ہوئی ہے تو ایسی موسیقی جائز نہ ہوگی اسی طرح اگر کسی گانے میں شعائر اسلام کا مذاق اڑایا گیا ہے تو وہ بھی جائز نہ ہوگا(‌آج کل یہ چلن عام ہے ۔

سازوں کے استعمال پر ایک لمبی بحث ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ماحول اور مواقع پر بھی کئی مباحثیں ہیں جو ضرور اس بحث میں شامل ہوں گے۔
 

فرید احمد

محفلین
کوئی صاحب مہربانی فرما کر، قران کی کوئی ایسی آیت عطا فرمائیں گے جس میں موسیقی و مصوری حرام قرار دی گئی ہو؟ عنایت ہوگی۔

اور اگر ایسی کوئی آیت نہ مل سکے تو پھر مجھ خوف ہے کہ درج ذیل آیت خود سے حرام کرنے کو منع فرماتی ہے۔

سورۃ المآئدۃ:5 , آیت:87 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تُحَرِّمُواْ طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللّهُ لَكُمْ وَلاَ تَعْتَدُواْ إِنَّ اللّهَ لاَ يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ
اے ایمان والو! جو پاکیزہ چیزیں اللہ نے تمہارے لئے حلال کی ہیں انہیں (اپنے اوپر) حرام مت ٹھہراؤ اور نہ (ہی) حد سے بڑھو، بیشک اللہ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔

حتی کہ ، اللہ تعالی نبی کریم تک کو منع فرماتے ہیں کہ خود سے حلال کو حرام نہ فرمائیے
۔
سورۃ التحريم:66 , آیت:1 يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ تَبْتَغِي مَرْضَاتَ أَزْوَاجِكَ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اے نبئ (مکرّم!) آپ خود سے اس حلال کو اپنے اوپر کیوں حرام فرماتے ہیں جسے اللہ نے آپ کے لئے حلال فرما رکھا ہے۔ آپ اپنی ازواج کی دل جوئی فرماتے ہیں، اور اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔

اس میں ان چیزوں کو حرام کرنے سے منع کیا ہے جو اللہ نے حلال کی ہو ،
آپ ایک آیت پیش فرمادیں جس میں موسیقی کو اللہ نے حلال بتایا ہو ؟

وضاحت کر دوں کہ میں موسیقی کے بارے میں کیا خیال رکھتا ہوں ، وہ محفوظ ہے ۔ پھر بھی محب کی بات سے مختصرا متفق ہوں ۔
 
اس میں ان چیزوں کو حرام کرنے سے منع کیا ہے جو اللہ نے حلال کی ہو ،
آپ ایک آیت پیش فرمادیں جس میں موسیقی کو اللہ نے حلال بتایا ہو ؟
اچھااور میانہ روی پر قائم رہنے کا نکتہ ہے۔ اس نکتے کہ فراہمی پر فرید احمد صاحب کا مخلصانہ شکریہ، اب تک ایسی آیت جو اس معاملہ میں فیصلہ کن کردار ادا کرتی ہو نہیں‌ ڈھونڈھ پائے ہیں ہم۔ جب ایسی صورتحال ہو تو پھر کیا کیا جائے؟

کوئی صاحب قرآن کے طریقہء تصریف کے بارے میں علم رکھتے ہوں تو اس پر روشنی ڈالئے۔
شکریہ۔
 
موسیقی میں جو اہم اجزا ہیں ان میں اہم ترین ساز ، شاعری ہیں ۔
صرف شاعری کے بارے میں عرض کروں گا کہ اگر گانے میں شاعری مخرب اخلاق استعمال ہوئی ہے تو ایسی موسیقی جائز نہ ہوگی
بہت عقلی اور منطقی دلیل ہے۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
برادران مکرم!
بہت اھم مو اور نازک موضوع پر بحث کا آغاز کیا ہے آپ لوگوں نے اور ابتدائے بحث میں تو حد اعتدال متعین کی جا رہی ہے لیکن مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں موسیقی کا یہ دھاگہ بے ہنگم شورو غل کا مرکز نہ بن جائے فنون لطیفہ پر بحث ہوتے ہوتے کہیں گفتگوئے ثقیلہ نہ شروع ہو جائے اگر اس بات کا خیال رکھا جائے تو یقینا یہاں علمی مواد جمع ہوگا
صاحبو!
اسلام میں کسی بھی چیز کی حرمت یا حلت کے لیے مضبوط جواز موجود ہوتا ہے اور کسی بھی چیز کو بغیر کسی معقول اور مضبوط جواز کے حرام قرار نہیں دیا جا سکتا یہی حال موسیقی کا بھی ہے
ابتدائے اسلام سے لیکن آج تک اس بارے میں مختلف نظریات موجود ہیں اور ہر نکتہ نظر کے حامل لوگ اپنے اپنے نظریات کے حق میں دلاائل لاتے رہے ہیں
کچھ لوگ موثیقی کی حرمت کے قائل ہیں اور وہ اس کے لیے دلائل پیش کرتے ہیں اور ان کے پاس سب سے بڑی دلیل "لہوالحدیث" والی آیت ہے فاروق صاحب سے گزارش ہے کہ وہ اس کا حوالہ اور پوری آیت یہاں لگا دیں تاکہ بعد میں اس پر گفتگو ہو سکے
کچھ لوگ موسیقی کی حلت و اباحت کے قائل ہیں اور وہ بھی اپنے حق میں دلاائل لاتے ہیں وہ اپنے حق میں قرآن کریم کی وہ آیات لاتے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ اھل جنت کو "پاکیزہ نغمے" سنائے جائیں گے فاروق صاحب آپ ایسی تمام آیات کو بھی یہاں باحوالہ مہیا فرما دیں تو نوازش ہوگی
ایک اور آیت کا حوالہ بھی دیا جاتا ہے جس میں "گدھے کی آواز کو ناپسندیدہ تریین آواز" کہا گیا ہے
اس کے قائلین اور ناقدین اس سلسلہ میں مختلف احادیث کے حوالے بھی دیتے ہیں جن میں دونوں طرح کے دلائل موجود ہیں
اس موضوع پر مولانا سید جعفر شاہ پھلواروی نے ایک مبسوط اور مفضل کتاب تحریر فرمائی ہے جس کا ناام ہے"اسلام اور موسیقی" ادارہ ثقافت اسلامیہ پاکستان نے شائع کی ہے ۔ اس کتاب میں مولانا نے موضوع پر تحقیق کا حق ادا کر دیا ہے
اس کے علاوہ امام غزالی کی احیاء العلوم میں بھی اس کی تفصیلی بحث موجود ہے
اس پر عقلی اور منطقی دلائل بھی پیش کیے جا سکتے ہیں
لیکن اس سب سے پہلے میری درخواست ہے کہ یہاں پر موسیقی کی تعریف متعین کر لی جائے اور سارے لوگ اس سے متفق ہو جائیں ککہ موسیقی سے ہماری مراد کیا ہے اگر ہم اس بنیادی نقطہ پر متفق نہیں ہونگے تو ہہم موضوع کا حق ادا نہیں کر سکیں گے ہوسکتا ہے جس میں موسیقی سمجھتا ہوں وہ سراسر حلال ہو اور جسے کوئی اور موسیقی سمجھ رہا ہے وہ سراسر حرام ہو اس لیے ہمیں پہلے یہ متعین کرنا ہوگا کہ ہمارے نزدیک موسیقی ہے کیا؟؟؟؟
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم

حضرت داؤد علیہ السلام جنت میں قرآن پاک کی تلاوت کریں گےنہ کہ گیت گانا یا نغمہ گائیں گے؟




واجد
 

دوست

محفلین
موسیقی کون نہیں سنتا۔۔
اس وقت بھی میرے پاس گانا لگا ہوا ہے۔ لیکن میں اسے اپنا منافقانہ طرز عمل خیال کرتا ہوں۔ برا سمجھنا اور چھوڑنا بھی نہیں۔
لیکن یہ ہے کہ ایک حد تک یہ اجازت شدہ ہوسکتی ہے جیسا کہ بعض مواقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس سے صرف نظر کیا۔ لیکن اب مجرے کو اور نصیبو لعل کے گانوں کو ہم موسیقی تو نہیں کہہ سکتے۔
 

حسن نظامی

لائبریرین
السلام علیکم

سب سے پہلے تو محترم ظفری صاحب آپ کا شکریہ کہ ایک انتہائی مفید بحث کا آغاز کیا مجھے امید ہے اگر یہ بحث خوبصورت انداز میں آگے بڑھی تو بڑی ہی کارآمد ثابت ہو گی ۔۔
پہلے تو ہمیں جائزہ لینا چاہئے کہ
موسیقی کیا ہے ؟
یہ دو یونانی لفظوں‌ موس اور قی کا مرکب ہے موس کا معنی ہوا اور قی کا معنی گرہ لگانے کا ہے پس موسیقی کا مطلب ہوا ہوا میں گرہ لگانا ۔۔

یہ تو ہوئی لغوی بحث
اصطلاحا
موسیقی صوتی حسن کا نام ہے ۔ مختلف مزامیر اور مختلف قسم کی آوازوں کا نام ہے جو دل کو بھلی معلوم ہوتی ہے اور ذہن کو سکون پہنچاتی ہیں ۔

اب صرف چند حوالے قرآن سے کہ قرآن میں موسیقی کا ذکر ہے یا نہیں ۔۔

باقی باتیں ہوتی رہیں گی

ادخلوا الجنۃ انتم و ازواجکم تحبرون (70:43)
تم اور تمہارے جوڑے جنت میں جاو جہاں تمہیں‌نغمے سنائے جائیں گے

فاما الذین آمنوا و عملوا الصلحت فھم فی روضۃ یحبرون (15:30)
جو لوگ ایمان لائے اور اس کے مطابق عمل کیے وہ چمن میں‌نغمے سن رہے ہوں گے"

تحبرون ، اور یحبرون الحبرہ سے مشتق ہیں جن کا معنی عام طور پر یہ کیا جاتا ہے ”مگن ہوں گے ، خوش ہوں گے ، مسرور ہوں گے “ مگر قرآن کتاب اﷲ ہے اور اس کی آیات بینات کو کسی ایک معنی کے تحت مقید نہیں کیا جا سکتا ۔۔

ہمیں ان الفاظ کے کچھ اور معانی بھی ملتے ہیں
امام شریف مرتضی حسین زبیدی تاج العروس میں لکھتے ہیں
الحبرۃ بالفتح السماع فی الجنۃ وبہ فسر الزجاج لآیہ و قال الحبرۃ فی اللغۃ کل نغمۃ حسنۃ محسنۃ
حبرہ (حا کے زبر سے )سے مراد بہشتی نغمہ ہے اور زجاج نے مندرجہ بالا آیت کی یہی تفسیر کی ہے اور اس نے کہا ہے کہ لغت میں حبرہ ہر اچھے گانے کو کہتے ہیں
مصباح اللغات المنجد میں بھی ترجمہ کچھ یوں درج ہے
خوشی نعمت ، ہر عمدہ راگ

علاوہ ازیں حبرہ اور تحبیر کی بہترین تفسیر خود حدیث میں آئی ہے
کہ
لحبرتہ لک تحبیرا
امید ہے قرآن کے حوالہ سے تو ثبوت مل ہی گیا ہے
باقی باقی ان شاء اللہ
 
بردران سے گذارش: یہ پوسٹ برادرم شاکر القادری کی خواہش کے مطابق صرف حوالہ جات ہیں۔ اس پوسٹ کو میرا ذاتی خیال نہ تصور کیجئے، میں اپنا ذاتی نکتہ نظر دو مرحلوں میں اگلی پوسٹ میں انشاء اللہ ‌پیش کروں گا۔
1۔ موسیقی کیا ہے یا کس بات پر فیصلہ کیا جانا چاہئے؟ (بعد میں)
2۔ میرا اپنا خیال موسیقی کے بارے میں۔ (بعد میں)

اس پوسٹ ‌میں صرف قرآن اور روایات کے حوالے ہیں، جو کہ درج ذیل مندرجات میں ہیں۔ اگر کسی آیت یا روایت میں‌غلطی ہو گئی ہو تو فرمائیے، میں‌انشاء اللہ درست کرنے کی کوشش کروں گا۔
1۔ فیصلہ کرنے کا طریقہ کے قرانی حوالہ جات
2۔ اب تک پیش کی جانے والی آیات، اقوال رسول اور واقعات صحابہ
٭ موسیقی کی مخالفت میں
٭ موسیقی کی موافقت میں

1۔ فیصلہ کرنے کا طریقہ کے قرانی حوالہ جات:
اللہ قوانین کا مآخذ ہے۔:
[AYAH]6:114[/AYAH] کیا میں اﷲ کے سوا کسی اور کو فیصلہ کرنے والا حکم تلاش کروں حالانکہ وہ (اﷲ) ہی ہے جس نے تمہاری طرف مفصّل کتاب نازل فرمائی ہے، اور وہ لوگ جن کو ہم نے (پہلے) کتاب دی تھی (دل سے) جانتے ہیں کہ یہ (قرآن) آپ کے رب کی طرف سے (مبنی) برحق اتارا ہوا ہے پس آپ (ان اہلِ کتاب کی نسبت) شک کرنے والوں میں نہ ہوں (کہ یہ لوگ قرآن کا وحی ہونا جانتے ہیں یا نہیں)

قانون کی اطاعت کے مرحلے، اللہ کی اطاعت، رسول کی اطاعت اور پھر 'صاحبانِ اَمر کی':
[AYAH]4:59[/AYAH] اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرو اوراپنے میں سے (اہلِ حق) صاحبانِ اَمر کی، پھر اگر کسی مسئلہ میں تم باہم اختلاف کرو تو اسے (حتمی فیصلہ کے لئے) اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف لوٹا دو اگر تم اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہو، (تو) یہی (تمہارے حق میں) بہتر اور انجام کے لحاظ سے بہت اچھا ہے

'صاحبانِ اَمر کی' کو قانون بنانے کے لئے باہمی مشورہ کی نصیحت:
[AYAH]42:38[/AYAH] اور جو لوگ اپنے رب کا فرمان قبول کرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور اُن کا فیصلہ باہمی مشورہ سے ہوتا ہے اور اس مال میں سے جو ہم نے انہیں عطا کیا ہے خرچ کرتے ہیں

2۔ اب تک پیش کی جانے والی آیات، اقوال رسول اور واقعات صحابہ
٭ موسیقی کی مخالفت میں

[AYAH]31:6[/AYAH] اور لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو بیہودہ کلام خریدتے ہیں تاکہ بغیر سوجھ بوجھ کے لوگوں کو اﷲ کی راہ سے بھٹکا دیں اور اس (راہ) کا مذاق اڑائیں، ان ہی لوگوں کے لئے رسوا کن عذاب ہے
[AYAH]31:19[/AYAH] اور اپنے چلنے میں میانہ روی اختیار کر، اور اپنی آواز کو کچھ پست رکھا کر، بیشک سب سے بری آواز گدھے کی آواز ہے

٭ موسیقی کی موافقت میں
[AYAH]43:70[/AYAH] تم اور تمہارے ساتھ جڑے رہنے والے ساتھی٭ (سب) جنت میں داخل ہو جاؤ (جنت کی نعمتوں، راحتوں اور لذّتوں کے ساتھ) تمہاری تکریم کی جائے گی
[AYAH]30:15[/AYAH] پس جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے تو وہ باغاتِ جنت میں خوش حال و مسرور کر دیئے جائیں گے
[AYAH]21:105[/AYAH] اور بلا شبہ ہم نے زبور میں نصیحت کے (بیان کے) بعد یہ لکھ دیا تھا کہ (عالمِ آخرت کی) زمین کے وارث صرف میرے نیکو کار بندے ہوں گے

درج ذیل حوالہ قرآن سے نہیں ہے بلکہ زبور سے ہے، اس کو لکھنے کی وجہ اوپری آیت ہے، جس کا حوالہ قرآن نے دیا ہے۔ :

زبور 37:29 :[ARABIC] الصِّدِّيقُونَ يَرِثُونَ خَيْرَاتِ الأَرْضِ وَيَسْكُنُونَ فِيهَا إِلَى الأَبَدِ.[/ARABIC]
The righteous will inherit the land and dwell in it forever

گو کہ میری دانست میں کم از 6 احادیث ہیں، لیکن صرف 3 لکھ رہا ہوں کہ باقی دہرائی گئی ہیں۔

حدیث موافقت میں:

مخالفت میں: اس کا آن لائن ریفرنس نہیں میرے پاس۔
Hadith - Bukhari 7:494
Narrated Abu 'Amir or Abu Malik Al-Ash'ari that he heard the Prophet saying, "From among my followers there will be some people who will consider illegal sexual intercourse, the wearing of silk, the drinking of alcoholic drinks, and the use of musical instruments as lawful. And (from them), there will be some who will stay near the side of a mountain, and in the evening their shepherd will come to them with their sheep and ask them for something, but they will say to him, 'Return to us tomorrow.' Allah will destroy them during the night and will let the mountain fall on them, and Allah will transform the rest of them into monkeys and pigs and they will remain so till the Day of Resurrection."​
 
پہلا حصہ:
موسیقی کیا ہے اس کا موازنہ تحریر و تخلیق سے؟
کیا موسیقی، مجرا یا قابل اعتتراض اور بیہودہ پروگرامز ہیں جیسے لغو و لچر ناول؟
کیا موسیقی شاعری ہے جیسے نثر کا ایک مضمون؟
کیا موسیقی کوئی موسیقی کا آلہ ہے جیسے ایک قلم؟
کیا موسیقی وہ ہے جو آپ بس اسٹاپ پر سنتے ہیں جیسے بانگ درا کا ورق کی کاغذ کی تھیلی؟
کیا موسیقی وہ ہے جو Sony Corp یا Universal Studios کا بلین ڈالرز کا بزنس جیسے کتب کی اشاعت کا بزنس؟
کیا موسیقی سرحد پار سے ثقافتی یلغار جیسے ہتھیاروں سے یلغار؟

میں دیکھتا ہوں کی موسیقی تو اوپر دی ہوئی تمام جہتیں ہیں اور مزید بھی ہونگی لیکن ان میں سب سے عظیم جہت ہے۔---- عقل انسانی ---- کہ عقل انسانی کے بغیر کوئی موسیقی ترتیب نہیں دی جاسکتی ہے۔ کوئی ساز بج نہیں سکتا اور کوئی کاروبار پنپ نہیں سکتا۔

ہر موسیقی کی تخلیق کے پیچھے عقل انسانی کارفرما ہے، ایک سازندہ، ایک گلوکار، ایک فنکار۔

جب بھی ہم موسیقی کی بات کرتے ہیں تو ہم ان انسانی تخلیقات کی بات کرتے ہیں ، لیکن ہم عقل انسانی کی تخلیقی صلاحیت کی بات نہیں کرتے ہیں۔ اللہ تعالی کی دی ہوئی اس موسیقی کو تخلیق کرنے کی صلاحیت کی بات نہیں کرتے۔ کیوں؟

اگر ہم موسیقی کو عقل انسانی کے حوالے سے دیکھیں تو انسانی تخلیقات پر اللہ نے کوئی پابندی نہیں لگائی۔ یہ تخلیقات ایک ننگی کہانی ہوں تو بری، ایک بیھودہ ناچ جیسے مجرا ہو تو برا اور اگر یہ محبت کا ایک نغمہ ہو تو اچھا کہ محبت وہ جذبہ ہے جس کی مدد سے نسل انسانی رواں دواں ہے۔

دوسرا حصہ:
اب آئیے اصل سوال کی طرف ' آیا موسیقی اللہ کے نزدیک حرام ہے؟'
منطقی طور پر اللہ تعالی نے عقل انسانی کی تخلیقی صلاحیتوں پر کوئی پابندی نہیں لگائی۔ موسیقی اس میں شامل کیوں‌ نہ ہو؟۔ اس کا ثبوت 'زبور' ہے۔ جس میں قران کے ڈایریکٹ حوالہ اس کے اشعار میں موجود ہیں۔ 'بکہ' اور 'محمدم' کے الفاظ اس کے ہدائتی نغموں میں موجود ہیں
ذہن میں رکھئے کہ 'زبور'، نصیحت پر مشتمل، نغمات، نظمات اور اشعار کا مجموعہ ہے۔ جسے یہودی اور مسیحی مذہب کے اعتبار سے، داؤد علیہ السلام اپنی خوش الحان آواز میں سازوں کے ساتھ گایا کرتے تھے۔ ہ آج بھی یہودی اور مسیحی مذہب کے لوگ ان نغموں کو 'بربط' اور دیگر سازون پر گاتے ہیں کہ داود علیہ السلام کو ان نغمات، سازوں اور موسیقی کو لکھنے کا علم اللہ تعالی نے دیا۔
آج بھی کوئی کمپیوٹر، کوئی مشین، خود سے میوزک کمپوز کرکے نہیں لکھ سکتی ہے۔ یہ سب کچھ اللہ نے انسان کو اس لئے سکھایا تاکہ عقل انسانی سے ہونے والی موسیقی کی تخلیقات سے ہم یہ دیکھ سکیں کہ خدا تعالی نے عقل انسانی کی صورت میں کیا تخلیق کیا ہے تاکہ ہم اللہ کی صناعی -- انسانی عقل -- کی تعریف کر سکیں۔

یہ ایسا ہی ہے جیسے ہتھیار بنانا منع نہیں‌لیکن ان کا بے جا استعمال قابل سزا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ نے مناسب موسیقی کو منع نہیں فرمایا اور اللہ تعالی نے اچھے اور برے کی تمیز کا معاملہ ہم پر چھوڑتے ہوئے۔ ہماری موسیقی پیدا کرنے والی تخلیقی صلاحیتوں پر کوئی پابندی نہیں لگائی۔ یہ ایک اور ثبوت ہے اس بات کا کے رسول اللہ کو الہامی مدد حاصل تھی۔اس مسئلہ پر واضح حلال اور حرام کی بحث بے کار ہے کہ موسیقی کی تخیلق کرنے والوں اور انکی عقل کے استعمال پر پابندی لگائی جائے۔ البتہ اچھی اور بری موسیقی کی تمیز کی جائے، اس کا معیار بنایا جائے اور اچھی موسیقی تخلیق کرنے والے کو انعام اور موسیقی کا قابل مذمت استعمال کرنے والے کو سزا دی جائے۔ جیسا کہ ایک اچھی کتاب لکھنے والے کو انعام سے اور ایک مخرب الاخلاق کتاب لکھنے والے کو سزا سے نوازا جاتا ہے۔ تو یہ سوال موسیقی کی تخلیقی صلاحیت پر پابندی کا نہیں بلکہ اس معیار کو ڈیفائن کرنے (تعریف) کا ہے جو اچھے اور بری موسیقی کے استعمال کے لئے ہو۔

والسلام۔
 
Top