اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت کا حکم سنایا

زیرک

محفلین
عمران خان اور نواز شریف میں کیا فرق ہے؟
ایک اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹتا دوسرا اپنے بیانیہ سے :)
ایک کا مؤقف جھوٹ پر جھوٹ
دوسرے نے جھوٹ کے بیانیے کی پیکنگ بدل کر اس کا نام یو ٹرن رکھا ہوا ہے
سچ بتا رہا ہوں یہ بات جس دن عوام کی سمجھ میں آ گئی، اس دن واقعی انقلاب آ جائے گا۔ سمجھ نہ آنے تک عوام کے نصیب میں زرداری، مداری، عمران جیسا جواری اور نوازشریف جیسا چھتر شریف ہی ہے اور رہے گا، عوام کے لیے بہتر یہی ہو گا کہ وہ جلد سمجھ جائیں کہ یہ سب اور ان کواگانے والی سرکاری نرسری ملک میں لیڈرشپ اگانے کے نام پر کوڑھ اگانے کا کاروبار کرتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
مشرف کے حامی یہ بھی پڑھ لیں کہ اس کے بارے جنرل حمید گل نے کیا کیا انکشافات کیے تھے، جنرل حمید گل نے ایک ٹی وی پروگرام کے دوران سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ "میں سمجھتا ہوں کہ جنرل پرویز مشرف امریکا کا ایک ملازم تھا، اس لیے میں نے شروع میں ہی اپنی راہیں اس سے جُدا کر لیں، حالانکہ وہ میرا سٹوڈنٹ تھا۔ اس نے میرے ماتحت بھی کام کیا اور وہ بھی مجھے اپنا رول ماڈل سمجھتا تھا، وہ اکثر میرے حوالے دیا کرتا تھا۔ جہاں تک اس کے ’سب سے پہلے پاکستان‘ کے نعرے کا تعلق تھا، وہ دراصل خود کو سب سے آگے رکھنے کا ایک بہانہ تھا اور وقت نے بھی یہ ثابت کر دیا کہ وہ ایک کرپٹ آدمی تھا"۔
اسی جنرل حمید گل نے طالبان اور دیگر جہادی گروپس بھی بنائے تھے۔ نواز شریف کے ساتھ مل کر بینظیر حکومت کا تختہ بھی الٹا تھا۔ اور بھی بہت سے نیک کام ان کے نامہ اعمال میں شامل ہیں۔
 

زیرک

محفلین
جسٹس قیوم کو فون کال عمران خان نے نہیں شہباز شریف نے کی تھی اپنی مرضی کا فیصلہ لکھوانے کیلئے۔ ججوں سے یاریاں، رشتہ داریاں اور پھر بعد میں رونا کہ عدلیہ ظالم ہے۔
اپنی لیڈرشپ کو کہو نا کہ اس کے خلاف کورٹ جاتے، خاموش کیوں رہے؟ اب حکومت میں ہیں تو ایسا قانون بنائیں کہ جس سیاسی لیڈر کا کوئی مقدمہ ہو اس کا مقدمہ سننا رشتے دار وکیل اور جج کے لیے ممنوع قرار دے دیں، میں نے تو ان میں سے کسی کوڑھی کی حمایت نہیں کی لہٰذا اگر یہ طعنہ تھا تو میرے لیے نہیں کسی اور کے زیادہ مناسب ہے۔
 

زیرک

محفلین
اسی جنرل حمید گل نے طالبان اور دیگر جہادی گروپس بھی بنائے تھے۔ نواز شریف کے ساتھ مل کر بینظیر حکومت کا تختہ بھی الٹا تھا۔ اور بھی بہت سے نیک کام ان کے نامہ اعمال میں شامل ہیں۔
ٹاپک سے متعلق معاملے تک محدود رہا کرو، اس کے لیے نیا تھریڈ کھول لو تو زیادہ مناسب رہے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
ایک کمانڈو کی طرح حالات کا مقابلہ کیجئے
اظہر تھراج جمع۔ء 20 دسمبر 2019
1922537-commandokitarahhalaat-1576758530-691-640x480.jpg

یہ اضطراب کا نہیں، مکے لہرا کر پھانسی کا پھندا چومنے کا وقت ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

ہم کسی چیز میں خود کفیل ہوں یا نہ ہوں، ایک چیز ہمارے پاس ہے جس میں ہم خودکفیل بھی ہیں، زرخیز بھی ہیں۔ ہمارے پاس اچھی بری خبروں کی بہتات ہے۔ ہمارے پاس تجزیہ کاروں، ڈاکٹروں، دانشوروں کا اسٹاک وافر مقدار میں موجود ہے۔ ہم چائے کی پیالی میں طوفان اٹھا دیتے ہیں۔ ہم بیٹھے بٹھائے کینسر کے مریض کا علاج کردیتے ہیں۔ بڑے سے بڑے کیس کا فیصلہ منٹوں میں سنا دیتے ہیں۔ کسی کو غدار، ملک دشمن قرار دینا تو ہمارے بائیں ہاتھ کا کام ہے۔ ہم بروقت فوجی، پولیس والے، طبیب، صحافی سبھی ہوتے ہیں۔ سنجیدہ نہیں ہوتے تو اپنے کام سے نہیں ہوتے۔ کرنا نہیں آتا تو وہ اپنا کام ہوتا ہے۔ دوسروں کی پتلون میں ٹانگ گھسانے میں ہم فخر محسوس کرتے ہیں۔ اب ایک ایسی خبر آئی ہے جس سے اضطراب بھی محسوس کررہے ہیں، درد بھی اٹھ رہا ہے اور سازش کی بو بھی آرہی ہے۔ اس خبر کو دبانے کےلیے مکے بھی دکھانے پڑ رہے ہیں، دھمکیاں اور دھونس بھی دکھانی پڑرہی ہے۔

بھائی کی شادی سے فارغ ہوکر پانچ دن بعد دفتر پہنچا تو ایک ایسی خبر کا سامنا کرنا پڑا جس کا ’’درد‘‘ آج بھی محسوس کررہا ہوں۔ یہ درد میرے لیے لادوا ہوتا جارہا ہے۔ میری اضطرابی کیفیت خوف میں بدلتی جارہی ہے۔ بہت کوشش کی مگر اضطراب کم ہی نہیں ہورہا۔ یہ خبر سابق صدر پرویز مشرف کو سزائے موت کی تھی۔ مجھ سمیت ہر پاکستانی کےلیے یہ غیر متوقع اور چونکا دینے والی خبر تھی۔ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ ایک سابق آرمی چیف کو سزا ہوئی ہے وہ بھی سزائے موت۔ ایک ایسے کمانڈو کو سزائے موت جو تین جنگیں لڑنے اور چالیس سال تک اپنے وطن کی خدمت کا دعویٰ کرتا ہے۔ جو کہتا ہے کہ میں نے کارگل وار میں بھارتی سرزمین پر کھڑے ہوکر پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا۔

مجھے اپنے سابق صدر سے پوری ہمدردی ہے۔ میں اپنے وطن کی فوج کو دنیا کی بہترین فوج سمجھتا ہوں۔ مجھے کوئی شک نہیں کہ میرے وطن کا ہر سپاہی محب وطن، ملک کےلیے جان نچھاور کرنے والا ہے۔ مجھے یہ بھی یقین ہے وطن کےلیے جان ہتھیلی پر رکھنے والے کبھی غدارنہیں ہوسکتے۔ فوج کے بغیر ملک ٹوٹ جاتے ہیں، سرحدیں غیر محفوظ ہوجاتی ہیں۔ مجھے فوجی سرحدوں پر اور بیرکوں میں بہت اچھے لگتے ہیں۔ اس حقیقت میں کوئی شک نہیں کہ پرویز مشرف نے پاکستان کے دفاع کےلیے جنگیں لڑی ہیں۔ لیکن جو ان پر الزام ہے کیا اس میں کوئی حقیقت نہیں؟ انہیں سزا کس الزام میں ملی اور کیا یہ الزام غلط ہے؟ کیا تین نومبر 2007 کو پرویز مشرف نے آئین معطل نہیں کیا تھا؟ یہ وہ آئین ہے جس سے وفاداری کا حلف پرویز مشرف نے اٹھایا تھا۔ کیا پرویز مشرف نے اس آئین کو کاغذ کا ٹکڑا قرار نہیں دیا جس کی بنیاد پر پورا ملک کھڑا ہے، جس آئین کی بنیاد میں قرآن کا نظریہ، سنت رسولؐ شامل ہے۔

اس آئین کی دفعہ چھ کہتی ہے ’’کوئی بھی شخص جو طاقت کے استعمال یا طاقت سے یا کسی اور غیرآئینی طریقے سے آئین منسوخ کرے یا اسے معطل کرے یا اسے منسوخ کرنے کی سازش کرے تو سنگین غداری کا مجرم ہوگا‘‘۔ 17 دسمبر 2019 سے پہلے صرف سیاستدانوں، صحافیوں، شاعروں اور ادیبوں کو غدار کہا جاتا تھا۔ اب ایک سابق آرمی چیف کو غدار قرار دیا گیا ہے تو اتنا اضطراب کیوں ہے؟ اتنی بے چینی کیوں ہے؟ ہم بھی آپ کی حب الوطنی پر شک نہیں کرتے، آپ بھی تھوڑا سا ہماری محبت پر یقین کرلیں۔

کہا جاتا ہے کہ پرویز مشرف کے معاملے میں قانون کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔ فیصلہ عجلت میں سنایا گیا۔ جو مقدمہ 6 سال سے زائد عرصہ تک چلتا رہا ہو۔ جس کی 125 سے زائد سماعتیں ہوچکی ہوں۔ جس ملزم کے وکیلوں، ملزم کو بار بار صفائی کا موقع دیا گیا ہو، وہ فیصلہ عجلت میں کیسے ہوسکتا ہے؟ ان فیصلوں کے بارے میں کیا خیال ہے جن کا کسی کو علم بھی نہیں ہوتا تھا اور ملزموں کو پھانسی گھاٹ پر اتار دیا جاتا رہا؟

جان کی امان پاؤں تو یہ اضطراب، یہ درد ہم نے بھی محسوس کیا، بلکہ اس سے کم نہیں تو زیادہ محسوس کیا ہوگا؟ جب 12 اکتوبر 1999 کی رات اسلام آباد کی سڑکوں پر ٹینک دوڑے۔ پی ٹی وی، پارلیمنٹ کی دیواریں پھلانگیں گئیں، تو ہم سو نہیں سکے۔ جب کارگل کے برفیلے محاذ پر ہتھیار پھینکنے کی خبر ملی تو ہم بھی روئے تھے۔ جب ایک کال پر میرا ملک مقتل گاہ بنا، جب میرے ہمسائے میں اپنوں کے ڈیزی کٹر بموں سے سینے چھلنی ہوئے تو ہم بھی تڑپے تھے۔ جب پاکستان کے ہوائی اڈوں سے امریکی جہاز اڑتے تھے ہم بھی گڑگڑاہٹ سے کانپتے تھے۔ گوانتاناموبے کی جیل میں جب بھی عافیہ روتی ہے تو پورا پاکستان بھی روتا ہے۔ سانحہ 12 مئی، سانحہ لال مسجد، سانحہ باجوڑ، اکبر بگٹی کے قتل کے زخم آج بھی تازہ ہیں۔ زخم بہت ہیں، سزا کم ہے۔ انصاف تو پاکستان کے ساتھ نہیں ہوا، جس کو برباد کیا گیا۔ انصاف تو عوام کے ساتھ نہیں ہوا جس کو غیروں کی لگائی گئی آگ میں ستر ہزار سے زائد سپوت جھونکنے پڑے۔

وقت بدل گیا ہے۔ یہ اضطراب کا نہیں، مکے لہرا کر پھانسی کا پھندا چومنے کا وقت ہے۔ ہمت کیجئے اور سب سویلینز کو مات دے دیجئے۔ اس فاطمہ جناح کو ہرا دیجئے جسے غدار کہا گیا۔ اس بھٹو کو شکست دیجئے جو پھانسی پر جھول گیا۔ اس بے نظیر کو پیچھے چھوڑ دیجئے جو پنڈی میں قربان ہوگئی۔ اس نواز شریف کا منہ بند کردیجئے جو بار بار سزا کاٹنے کےلیے جیل سے بھاگتا ہے۔ آئیے ایک کمانڈو کی طرح حالات کا مقابلہ کیجئے۔ وگرنہ ہم باقی زندگی میں اپنے دشمنوں سے منہ چھپاتے پھریں گے کہ ہمارا ’’کمانڈو‘‘ بھگوڑا نکلا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
حمزہ علی عباسی پرویز مشرف کے خلاف فیصلے پر صدمے سے دوچار
ویب ڈیسک جمع۔ء 20 دسمبر 2019
1923479-hamzaaliabbasi-1576824244-423-640x480.jpg

پرویز مشرف کو 3 دن تک چوک پر لٹکانے کے فیصلے پر حمزہ علی عباسی ججز پر برہم ہوگئے فوٹوفائل


کراچی: حمزہ علی عباسی نے سابق صدرجنرل پرویز مشرف کو ڈی چوک پر گھسیٹنے اور ان کی لاش تین دن تک چوک پر لٹکانے کے خصوصی عدالت کے فیصلے پر شدید برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے ملک میں ہر کسی کے لیے الگ قانون کیوں رائج ہے۔

گزشتہ روز خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں پرویزمشرف کی سزائے موت کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ پرویزمشرف کوآئین توڑنے کے 5 جرائم میں 5 مرتبہ سزائے موت دی جائے اگروہ مرجائیں تو ان کی لاش کو ڈی چوک اسلام آباد میں گھسیٹا جائے اورلاش تین دن تک چوک پرلٹکائی جائے۔

خصوصی عدالت کے فیصلے میں استعمال کیے گئے الفاظ پرجہاں سوشل میڈیا پرشدید مذمت کی گئی وہیں حمزہ علی عباسی نے بھی پرویزمشرف کے لیے ججزکی جانب سے استعمال کیے گئے ان الفاظوں پر شدید برہمی کا اظہارکیا۔

حمزہ علی عباسی نے گزشتہ روز ٹوئٹرپرعدالتی فیصلے کا اقتباس شیئرکرتے ہوئے لکھا میں اپنے الفاظوں کو واپس لیتا ہوں کہ ججوں پر فوج مخالف یا پاکستان مخالف ہونے کے الزامات نہ لگائیں۔ میں فیصلے میں استعمال کیے گئے الفاظوں کو دیکھ کر صدمے میں ہوں۔ یہ قانون کا اصول نہیں ہے۔ فیصلے میں استعمال کیے گئے الفاظ غیر قانونی، غیر اخلاقی اور واضح طور پر غلط ہیں۔

حمزہ علی عباسی نے ایک اورٹوئٹ میں کہا فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف کو سرعام پھانسی دی جائے اور ان کی لاش کو 3 دن تک چوک پر لٹکایا جائے۔ واہ! جب قوم نے بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے اورانہیں بے رحمی سے قتل کرنے والے مجرموں کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا تھا توہمیں کہا گیا ایسا کوئی قانون موجود نہیں ہے۔ تو آئین میں کس قانون کے تحت جج نے مشرف کو یہ سزا سنائی؟

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی حمزہ علی عباسی نے پرویز مشرف کی سزائے موت کے فیصلے پرردعمل دیتے ہوئے کہا تھا پرویز مشرف کیس کا فیصلہ آنے کے بعد کیا اب مسلم لیگ(ن) اور وہ تمام دانشورجنہوں نے نواز شریف کا فیصلہ آنے کے بعد عدالتوں پر اسٹیبلشمنٹ کی کٹھ پتلی ہونے کا الزام لگایا تھا اب معافی مانگیں گے؟
 

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم کا ریاستی اداروں کے بھرپور دفاع کا عزم
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
1923888-imrankhan-1576852606-728-640x480.jpg

حکومت کا کام ریاستی اداروں کو مضبوط بنانا ہے، عمران خان۔ فوٹو : فائل

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے ریاستی اداروں کے دفاع کا عزم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اداروں کو مضبوط بنانا حکومت کا کام ہے۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق وزیراعظم عمران خان سے سابق وزیر قانون بیرسٹربابر اعوان نے ملاقات کی جس میں سابق صدر پرویز مشرف کیس کے فیصلے، سیاسی صورت حال اور قانونی امور پر بات چیت کی گئی جب کہ عوام کے حق میں لاء ریفارمز اور فوری قانون سازی پر تفصیلی مشاورت ہوئی۔

ریاستی اداروں کے بھرپور دفاع کا عزم کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملکی استحکام کو پٹڑی سے اترنے نہیں دیں گے، حکومت کا کام ریاستی اداروں کو مضبوط بنانا ہے، ملک میں معاشی استحکام کو کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔
 

جاسم محمد

محفلین
ٹی وی پرصرف ریسلنگ دیکھتا ہوں، جسٹس وقار احمد سیٹھ
ویب ڈیسک جمع۔ء 20 دسمبر 2019
1923437-justicewaqarahmadseth-1576821997-678-640x480.jpg

کیا ہوا حالات کو، صبح آیا تھا تو ٹھیک تھے، جسٹس وقار احمد سیٹھ فوٹو:فائل

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ اور پرویز مشرف کو سزا سنانے والی خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے دلچسپ ریمارکس دیے ہیں کہ میں ٹی وی پرصرف ریسلنگ دیکھتا ہوں۔

پشاور ہائیکورٹ میں ایک کیس کی سماعت ہوئی تو اس دوران وکیل معظم بٹ ایڈووکیٹ نے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ان حالات میں آپ کا مطمئن رہنا بڑی بات ہے۔

جسٹس وقار احمد سیٹھ نے کہا کہ کیا ہوا حالات کو، صبح آیا تھا تو ٹھیک تھے، آپ نے تو کچھ نہیں کرنا۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ میں ٹی وی نہیں دیکھتا بلکہ ٹی وی پر صرف ریسلنگ دیکھتا ہوں۔
 

جاسم محمد

محفلین
مجھے اور عدلیہ کو بدنام کرنے کی گھناؤنی سازش کی جا رہی ہے، چیف جسٹس
ویب ڈیسک جمع۔ء 20 دسمبر 2019
1923469-asifsaeedkhosa-1576824573-648-640x480.jpg

جسٹس قاضی فائزعیسی اوراٹارنی جنرل انورمنصورخان شریک نہ ہوسکے فوٹو:فائل

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ انہیں اور عدلیہ کو بدنام کرنے کی گھناؤنی سازش کی جا رہی ہے۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے اعزازمیں فل کورٹ ریفرنس جاری ہے جس میں سپریم کورٹ کے ججز، وائس چیئرمین پاکستان بارکونسل اورسپریم کورٹ بارکے صدرشریک ہیں۔ جسٹس قاضی فائزعیسی چھٹی پرہونے اور اٹارنی جنرل انور منصور خان بیرون ملک ہونے کے باعث شریک نہ ہوسکے۔

تضحیک آمیزمہم

چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل خصوصی عدالت کے پرویز مشرف سنگین غداری کیس کے تفصیلی فیصلے کے بعد میرے اورعدلیہ کے خلاف تضحیک آمیزمہم چلائی گئی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بھی الزام لگایا کہ میں نےصحافیوں سےملاقات میں مشرف کےخلاف فیصلے کی حمایت کی، مشرف کیس پر میرے اثرانداز ہونے سے متعلق بات تضحیک آمیز ہے، مجھے اور عدلیہ کو بد نام کرنے کی گھناؤنی سازش کی جا رہی ہے۔

شیر جیسا دل اور لوہے جیسے اعصاب

چیف جسٹس نے کہا کہ ایک جج کو بے خوف و خطر ہونا چاہیے، جج کا شیر جیسا دل اور لوہے جیسے اعصاب ہونے چاہئیں، آج میرا ضمیر سو فیصد مطمئن ہے، کوشش کی کہ خود کوایک آئیڈیل کردار کا حامل جج بناؤں، قانونی تقاضوں سمیت بغیر خوف فیصلے کئے، اگر کسی فیصلے میں مجھ سے ناانصافی ہوئی تو معذرت خواہ ہوں، بے شک اللہ تعالی معاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔

جو ہوگا دیکھا جائے گا

آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ سچ ہمیشہ زندہ رہتا ہے، مجھ پرعائد الزام بے بنیاد اور غلط ہے، ہمیں اپنی حدود کا علم ہے ، سچ کا ہمیشہ بول بالا ہوگا۔ چیف جسٹس نے خطاب میں نظم پڑھی کچھ لوگ تمہیں سمجھائیں گے، وہ تم کو خوف بھی لائیں گے، تم اپنی کرنی کرگزرو جو ہوگا دیکھا جائے گا۔ چیف جسٹس کے خطاب پر کمرہ عدالت نمبر ایک تالیوں سے گونج اٹھا۔

آئین زندہ جاوید دستاویز

نامزد چیف جسٹس گلزار احمد نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئین پاکستان ایک زندہ جاوید دستاویز ہے اور عوام کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، سپریم کورٹ قانون کی حکمرانی، آئین کے تحفظ اور آزاد عدلیہ کے چیلنجز سے نبرد آزما ہوتی آئی ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل

قبل ازیں ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامررحمان نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں کہا کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ بنیادی حقوق اور فوجداری نظام کی روایت کے خلاف ہے، اس میں عداوت اورانتقام نظرآتا ہے، سزا پرعملدرآمد کا جوطریقہ کارفیصلے میں بتایا گیا وہ غیرقانونی اورغیرانسانی ہے، ایسے کنڈکٹ والا شخص اعلی عدلیہ کا جج نہیں رہ سکتا، بھاری دل کے ساتھ کہتا ہوں چیف جسٹس نے بھی خصوصی عدالت کے مختصر فیصلے کی حمایت کی ہے۔

پاکستان بار

وائس چیئرمین پاکستان بار امجد شاہ نے خطاب میں کہا کہ پرویز مشرف کیخلاف فیصلہ آئین کی بالادستی اور قانون کی عملداری کا غماز ہے، پاکستان بار کونسل جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو سزا دینے کے فیصلے کو سراہتی ہے، آئندہ کسی طالع آزما کو آئین شکنی اور جمہوری حکومت کو گرانے کی جرات نہ ہوگی، جسٹس وقار اور انکے ساتھی رکن جج کو ہمیشہ عزت و تکریم سے یاد رکھا جائے گا، مشرف فیصلے پر حکومتی حلقوں کا ردعمل توہین آمیز ہے۔

سپریم کورٹ بار

صدر سپریم کورٹ بار قلب حسن شاہ نے سپریم کورٹ سے بھٹو ریفرنس سماعت کیلئے مقررکرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ پرعوامی اعتماد کی بحالی کیلئے لازم ہے کہ بھٹوریفرنس سماعت کیلئے مقرر کیا جائے، ریاست کے تمام اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے، عدلیہ کو اکثر ایگزیکٹو اور اداروں کے دبائو کا سامنا رہتا ہے، سپریم کورٹ بار مشرف کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلے کو سراہتی ہے۔
 

زیرک

محفلین
پاکستان بار کونسل کے چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی شیر محمد خان اور نائب چیئرمین سید امجد شاہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "پاکستان بار کونسل ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر کے اس بیان کو وہ اس کی نہ صرف مذمت کرتی ہے بلکہ رد کرتی ہے، جس میں انہوں نے سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف پر سنگین غداری کے مقدمے میں اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے،فوج کے ترجمان کابیان توہینِ عدالت کے زمرے میں آتا ہے"۔

 

زیرک

محفلین
اس بات کے ساتھ وائنڈ اپ کرتا ہوں کہ مشرف غداری کیس میں ماوراء آئین قوتوں کے اشارے پر جسٹس وقار احمد سیٹھ کے فیصلے کے پیراگراف 66 کے سخت الفاظ کو تو عوام کو دکھانے اور پرچانے کے لیے یونہی ٹارگٹ بنایا ہوا ہے، دراصل ماوراء آئین قوتوں کو زیادہ تشویش اس بات کی ہے کہ ججز نے فیصلے میں شریکِ جرم فوجی جنتا کے اس وقت کے سرکردہ کورکمانڈر فوجی جرنیلوں کا نام لے لیا ہے، کلا کلاں جب یہ مقدمہ مزید آگے بڑھا تو سولی پر ٹنگا جنرل پرویز مشرف اپنی گردن 6 انچ لمبی ہوتے دیکھ کر کہے گا "صرف میں ہی کیوں، فلاں فلاں جنرل اور فلاں فلاں وزیر بھی تو میرے ساتھ شامل تھا"۔
 
اپنے عظیم لیڈر سے کہیں ناں کہ وطن واپس آ کر مقدمے کا سامنا کرے، اپنا نام کلیئر کرائے، تمنچہ لیگ تو بھرپور طریقے سےاس کا اب بھی ساتھ دے رہی ہے، ممکن ہے اس کی واپسی پر کورٹ پر حملہ بھی کر دے لہٰذا وقت مناسب ہے اسے کہیں بہادر ہے تو پاکستان واپس آئے۔ ایک سزا یافتہ مجرم کو عظیم لیڈر کہتے ہوئے دو بار سوچنا چاہیے، یہ وہی عظیم لیڈر ہے ناں جس کے بارے میں تمنچہ لیگ کے حمید گل نے جو فرمایا تھا وہ بھی ملاحظہ کیجئے۔
نام تو تعصب کی نظر ہے۔ اس کو تو رہنے ہی دیں۔
بہادری کا سرٹیفیکیٹ صرف پاکستان میں بانٹا جاتا ہے جو لینے ادھر آئے؟
 

آورکزئی

محفلین
جناب
@OfficialDGISPR
صاحب کیا اب یہی کام رہ گیا ھے ھماری حفاظت کی "آخری لکیر" کا کہ پنجاب اور KP کے مختلف تعلیمی اداروں کے پرنسپل صاحبان کو کالز کی جارہی ہیں کہ میں ISI کا بندہ ہوں پلے کارڈز بنا کر جلوس نکالو کہ مشرف کے خلاف فیصلہ پر نظر ثانی کی جائے خدا را قوم پر رحم کیجئیے
 

فرقان احمد

محفلین
جج سیٹھ وقار کے سنگ دلانہ اور خلافِ عقل کمنٹس کی سول سوسائٹی نے بھرپور مذمت کی ہے۔ تاہم، سزا کا فیصلہ ہماری دانست میں درست ہے اور ان کمنٹس کی آڑ میں فیصلے کی مخالفت کرنا غلط ہے۔
 

آورکزئی

محفلین
شیعہ فقہ میں صرف مجتہد فتوی دے سکتا ہے۔ اس کاغذ کی اہمیت ردی کے ٹکڑے کے برابر بھی نہیں ہے۔
اچھا سر جی ٹھیک ہے۔۔۔ ایسے ہی حیثیت ہے اس کی جس طرح ائین پاکستان کی تھی مشرف کے لیے۔۔۔ وہ بھی اپ ہی طرح ردی کے ٹوکری میں ائین پاکستان پھینکتا تھا۔۔۔
 

سید ذیشان

محفلین
اچھا سر جی ٹھیک ہے۔۔۔ ایسے ہی حیثیت ہے اس کی جس طرح ائین پاکستان کی تھی مشرف کے لیے۔۔۔ وہ بھی اپ ہی طرح ردی کے ٹوکری میں ائین پاکستان پھینکتا تھا۔۔۔
آپ کی معلومات کے لئے یہ بات لکھی تھی کہ ہر لکھی ہوئی اور سٹیمپ شدہ چیز آفیشل نہیں ہوتی۔ باقی آپ نہیں سمجھنا چاہتے یا میری بات تسلیم نہیں کرنا چاہتے تو آپ کی مرضی!
 

زیرک

محفلین
نام تو تعصب کی نظر ہے۔ اس کو تو رہنے ہی دیں۔
بہادری کا سرٹیفیکیٹ صرف پاکستان میں بانٹا جاتا ہے جو لینے ادھر آئے؟
جرم کرو اور اپنے خلاف سزا کو کبھی قومیت کا نام دو، کبھی بغض کا، کبھی تعصب کا، یہ مت دیکھنا کہ جرم کیا گیا تھا یا نہیں، جرم کو چھپانے کے لیے کیا کیا جتن کیے گئے تھے یہ مت دیکھئے گا، ویسے بھی غیرجانبداری کی عینک پہن کر کسی معاملے دیکھنا اللہ کسی کسی کو نصیب کرتا ہے۔
 
Top