جاسم محمد
محفلین
خان صاحب نہیں جنرل باجوہ۔ یاد رہے کہ عمران خان کی حکومت میں جنرل باجوہ کی شراکت داری ہے۔ پاکستان میں ہائبرڈ نظام نافذ العمل ہے۔خان صاحب اس معاملے میں شاید اپنے دو درجن کے لگ بھگ ’ماؤتھ پیسوں‘ کو آگے رکھیں گے۔
خان صاحب نہیں جنرل باجوہ۔ یاد رہے کہ عمران خان کی حکومت میں جنرل باجوہ کی شراکت داری ہے۔ پاکستان میں ہائبرڈ نظام نافذ العمل ہے۔خان صاحب اس معاملے میں شاید اپنے دو درجن کے لگ بھگ ’ماؤتھ پیسوں‘ کو آگے رکھیں گے۔
پھر وہی بغض عمران۔ جنرل مشرف جن کا بندہ ہے وہ خود ہی اس عدالتی فیصلہ سے نبٹ لیں گے۔ عمران خان کیوں ٹینشن لیں؟عمران خان جب اپوزیشن میں تھے تب فرماتے تھے "پرویز مشرف پر آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلنا چاہیے جس کی سیدھی سیدھی پھانسی کی سزا ہے"۔ آج جب موصوف کی حکومت ہے اور عدلیہ نے پرویز مشرف کو آرٹیکل 6 کے مقدمے میں موت کی سزا سنائی ہے تو اسی عمران خان کو ذہنی ٹینشن نے ایسا گھیرا ہوا ہے کہ ان کے منہ کو قبض کی شدید بیماری لاحق ہو گئی ہے کہ ابھی تک ان کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ ویسے وہ بیان دے بھی کیسے سکتے ہیں؟ اصل حکمران جنتا تو کور کمانڈر میٹنگ کے بعد عدالت کے اس فیصلے کے خلاف اپنا ردِ عمل دے چکی، اب کٹھ پتلی حکمران مشکل میں ہے کہ کرے تو کیا کرے؟
بالکل صحیح بات کی ہے۔ آج بھی جنرل باجوہ اپنے پیٹی بند بھائی جنرل مشرف کو بچانے کی ہر ممکن کو شش کر رہے ہیں۔وزیرِ اعظم عمران خان نے مزید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ شرمناک بات یہ ہے کہ مشرف کو پروٹیکٹ کیا جا رہا ہے۔
ویسے آج عدلیہ نے کچھ حد تک نظریہ ضرورت نامی داغ کو کم ضرور کر دیا ہے۔
فیصلہ علامتی ہی سہی، تمام پاکستانیوں کو میری طرف سے مبارکباد!
وتعز من تشاء وتزل من تشاء
اس فیصلے کا زیادہ اثر مسٹر باجوہ اینڈ کمپنی پر پڑے گا۔ باجوہ ڈاکٹرائن خطرے میں ہے۔
اس تاریخی عدالتی فیصلہ پر تمام خوش ہونے والے بتائیں کہ اب ن لیگ کے اس بیانیہ کا کیا کرنا ہے جس کے مطابق تین بار کے وزیر اعظم نواز شریف کو بغض سے بھرے ہوئے پانچ ججوں نے فوج کے دباؤ پر نااہل کرکے ناحق گھر بھیج دیا تھا۔مجھے تو اس فیصلے پہ وہ جملہ یاد آ رہا ہے 'رل تے گئے آں چس بڑی آئی اے'!
اس آپشن کے علاوہ باقی تمام پر عمل درآمد ہو سکتا ہے۔چوتھی آپشن یہ ہو گی کی تمنچہ لیگ پانچویں بار مارشل لاء لگا دے، لیکن عدالت اسے مسترد کر سکتی ہے۔
حکومت کس کی ہے؟ جنرل باجوہ اور عمران خان کی ہائبرڈ حکومت ہے۔ اکیلے عمران خان امور مملکت نہیں چلا رہے۔میرا اعتراض حکومت پر ہے، جناب کون؟
حکومت باجوہ صاحب کی ہے اور خان صاحب ان کی کمپنی کے ایگزیکٹیو آفیسر ہیں اور یاد رہے کمپنی کا مالک کبھی بھی ایگزیکٹیو آفیسر بدلنے کا بزور بازو اختیار رکھتا ہے۔ اسلئے ہائبرڈ شائبرڈ کے دھوکے میں نہ رہیں، موجودہ حکومت ان کی ملازم ہے!حکومت کس کی ہے؟ جنرل باجوہ اور عمران خان کی ہائبرڈ حکومت ہے۔ اکیلے عمران خان امور مملکت نہیں چلا رہے۔
ماضی کی منتخب یا چنتخب حکومتوں کے فوج کے ساتھ تعلقات خراب رہے ہیں۔ اس حکومت میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوا تو عدلیہ نے اپنے پتے پھینکنے شروع کر دئے ہیں۔ یہ حالات ٹھیک نہیں ہو سکتے جب تک فوج آزاد ادارہ سے حکومت کا ذیلی محکمہ نہیں بن جاتا۔ جیسا کہ آئین ڈیمانڈ کرتا ہے۔حکومت باجوہ صاحب کی ہے اور خان صاحب ان کی کمپنی کے ایگزیکٹیو آفیسر ہیں اور یاد رہے کمپنی کا مالک کبھی بھی ایگزیکٹیو آفیسر بدلنے کا بزور بازو اختیار رکھتا ہے۔ اسلئے ہائبرڈ شائبرڈ کے دھوکے میں نہ رہیں، موجودہ حکومت ان کی ملازم ہے!
فرقان بھیا اگر ہم سے ایسی گستاخی ہو گئی ہو تو موقع پہ ہی ہمیں ڈانٹ دیا کریں تاکہ ہمیں اپنی کوتاہیوں کا پتہ چلے اور ہم خود کو صحیح کرنے کی کوشش کریں! جزاک اللہ!فورم پر کافی غیر مناسب زبان استعمال ہونے لگ گئی ہے۔ اس طرح سے مکالمے کا لطف جاتا رہتا ہے۔
فی الوقت تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آئین کے برعکس حکومت ذیلی محکمہ بنی ہوئی ہے!ماضی کی منتخب یا چنتخب حکومتوں کے فوج کے ساتھ تعلقات خراب رہے ہیں۔ اس حکومت میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوا تو عدلیہ نے اپنے پتے پھینکنے شروع کر دئے ہیں۔ یہ حالات ٹھیک نہیں ہو سکتے جب تک فوج آزاد ادارہ سے حکومت کا ذیلی محکمہ نہیں بن جاتا۔ جیسا کہ آئین ڈیمانڈ کرتا ہے۔
بھیا! ہم تو خود یہاں سہمے سہمے سے رہتے ہیں۔ جب ہم ڈانٹنے لگ جائیں تو اسے قربِ قیامت کی نشانی جانیے گا۔فرقان بھیا اگر ہم سے ایسی گستاخی ہو گئی ہو تو موقع پہ ہی ہمیں ڈانٹ دیا کریں تاکہ ہمیں اپنی کوتاہیوں کا پتہ چلے اور ہم خود کو صحیح کرنے کی کوشش کریں! جزاک اللہ!
مناسب نشاندہی ہے۔ کوئی بہتر نعم البدل عطا فرمایا جائے تاکہ بے قابو جذبات کو مطلوبہ بیاں مل سکے۔فورم پر کافی غیر مناسب زبان استعمال ہونے لگ گئی ہے۔
بحث کو بحث رہنے دینے میں نجانے کیا دقت ہے؟ اپنے موقف کو بھرپور انداز میں پیش کرنا ہر ایک کا حق ہے۔ ذاتیات پر مبنی تبصروں کی وجہ سمجھ نہیں آتی!فورم پر کافی غیر مناسب زبان استعمال ہونے لگ گئی ہے۔ اس طرح سے مکالمے کا لطف جاتا رہتا ہے۔
آئین کی رو سے کیبنٹ فیصلہ ساز ہوتی ہے، اکیلے عمران خان کو بھی فیصلوں کا اختیار نہیں، تسی ایتھے خیالی حکومت بنائی پھردے او۔ کوئی ہائبرڈ یا خیالی یا ماوراء آئین حکومت نہیں ہے، سب ڈنڈہ بدمعاشی کرتے ہیں، سب خلاف قانون، آئین و حلف ہے جس کی ایک بدمعاش کو سزا مل گئی۔ ایک آج رگڑے میں آیا، اب یہ فیصلہ عدلیہ کی نظیر بن گیا ہے، باقی قانون شکن جرنیلوں کو بھی بعد از مرگ سزا ہونی چاہیے۔ اس کے بعد سیاسی گرگوں کی باری آئے گی اور پھر فیصلے کرنا زیادہ آسان ہو گا، کیونکہ اس بار بسم اللہ مقدس گائے سے ہوئی ہے، جس کی مجھے خوشی ہے۔حکومت کس کی ہے؟ جنرل باجوہ اور عمران خان کی ہائبرڈ حکومت ہے۔ اکیلے عمران خان امور مملکت نہیں چلا رہے۔