اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت کا حکم سنایا

جو یہ کرتے اور کرواتے تھے وہ قصۂ پارینہ بن چکے ہیں ، اور انکے حالات سے سب واقف ہیں ۔ موجودہ ایم کیو ایم کو آپ اس کا ذمہ دار نہیں کہہ سکتے ۔
یہ کرنے والے اور کروانے والوں کو بنانے والا بھی ایک جنرل ضیا تھا اور ان کو قوت دینے والا بھی ایک جنرل مشرف ۔
اور ان جنرلز کی غیر موجودگی میں ان کو فنڈ کرنے والا بھارت
صاف ظاہر ہے کہ غدار کون ہے
 

زیرک

محفلین
پشاور ہائی کورٹ میں چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کے فیصلے پر بیانات دینے والوں کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی گئی ہے، درخواست ملک اجمل خان ایڈوکیٹ کی معیت میں دائرکی گئی ہے۔ توہین عدالت کی کارروائی کے لیے درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ متعلقہ افراد کے خلاف کاروائی کی جائے۔ ملک اجمل خان ایڈوکیٹ نے مئوقف اختیار کیا ہے کہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں جسٹس سیٹھ وقار کے فیصلہ دینے پر ان کے خلاف ہتک آمیز بیانات دیے گئے۔ جسٹس وقاراحمد سیٹھ کے خلاف استعمال کی گئی زبان انتہائی نامناسب تھی۔ درخواست میں سابق جنرل پرویز مشرف، وزیراعظم عمران خان، وفاقی وزیرقانون فروغ نسیم، آرمی چیف قمر باجوہ، ڈی جی آئی ایس پی آر آصف غفور اور مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
 

زیرک

محفلین
خبر فیک ہے لیکن بہت دھڑلے سے پیش کی جا رہی ہے، کئی جگہوں پر کل سے دیکھ چکا ہوں:

quXdJvs.jpg
"جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے 1979 میں خانہ کعبہ میں داخل ہونے والے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ہوا تو پرویز مشرف لیفٹیننٹ کرنل کی حیثیت سے سٹاف کالج کوئٹہ میں بطور انسٹرکٹر ڈیوٹی کر رہے تھے انہوں نے اس آپریشن میں حصہ نہیں لیا تھا"۔ حامد میر
 

جاسم محمد

محفلین
"جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے 1979 میں خانہ کعبہ میں داخل ہونے والے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ہوا تو پرویز مشرف لیفٹیننٹ کرنل کی حیثیت سے سٹاف کالج کوئٹہ میں بطور انسٹرکٹر ڈیوٹی کر رہے تھے انہوں نے اس آپریشن میں حصہ نہیں لیا تھا"۔ حامد میر
1979 خانہ کعبہ حملے میں پاکستان کا رول بس اتنا سا ہے کہ حملہ کی خبر ملتے ہی مشتعل پاکستانیوں نے امریکی سفارت خانے پر حملہ کر کے کئی بے گناہ امریکی و پاکستانی شہید کر دئے تھے۔
In Pakistan, within hours, a vast crowd assembled in front of the U.S. embassy in Islamabad, stormed it, burned it down, killing a number of Americans and Pakistani personnel at the embassy. Demonstrations were held throughout the Muslim world, many of them violent
1979: Remembering 'The Siege Of Mecca'
 

محمد وارث

لائبریرین
1979 خانہ کعبہ حملے میں پاکستان کا رول بس اتنا سا ہے کہ حملہ کی خبر ملتے ہی مشتعل پاکستانیوں نے امریکی سفارت خانے پر حملہ کر کے کئی بے گناہ امریکی و پاکستانی شہید کر دئے تھے۔
In Pakistan, within hours, a vast crowd assembled in front of the U.S. embassy in Islamabad, stormed it, burned it down, killing a number of Americans and Pakistani personnel at the embassy. Demonstrations were held throughout the Muslim world, many of them violent
1979: Remembering 'The Siege Of Mecca'
اس حملے کی تفصیل جنرل فیض علی چشتی نے اپنی کتاب میں لکھی ہے۔ حملہ یکدم نہیں ہوا تھا بلکہ اس دن "امیر المومنین" جنرل ضیا الحق سائیکل پر سوار ہو کر پنڈی کا دورہ کر رہے تھے اور ان کی تقریر سننے مجمع جمع ہو گیا تھا جو بعد میں منتشر ہونے کی بجائے امریکن سفارت خانے کی طرف چل دیا تھا!
 
اس حملے کی تفصیل جنرل فیض علی چشتی نے اپنی کتاب میں لکھی ہے۔ حملہ یکدم نہیں ہوا تھا بلکہ اس دن "امیر المومنین" جنرل ضیا الحق سائیکل پر سوار ہو کر پنڈی کا دورہ کر رہے تھے اور ان کی تقریر سننے مجمع جمع ہو گیا تھا جو بعد میں منتشر ہونے کی بجائے امریکن سفارت خانے کی طرف چل دیا تھا!


بھٹو، ضیاء اور میں از لیفٹیننٹ جنرل فیض علی چشتی
باب: گھیراؤ و آتش زنی ۔۔۔۔ امریکی سفارتخانہ

جنگ پبلشرز
1991
 

جاسم محمد

محفلین
حملہ یکدم نہیں ہوا تھا بلکہ اس دن "امیر المومنین" جنرل ضیا الحق سائیکل پر سوار ہو کر پنڈی کا دورہ کر رہے تھے اور ان کی تقریر سننے مجمع جمع ہو گیا تھا جو بعد میں منتشر ہونے کی بجائے امریکن سفارت خانے کی طرف چل دیا تھا!
تقریر میں یقینا امریکہ کو حرمین شریف حملہ کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہو گا۔ یہ غالبا افغانستان میں روس کے حملے اور افغان جہاد کی مد میں امریکی امداد ملنے سے پہلے کی بات ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پرویز مشرف نے سزائے موت کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا
ویب ڈیسک جمع۔ء 27 دسمبر 2019
1931298-pervezmusharraf-1577426822-474-640x480.jpg

خصوصی عدالت نے جلدی میں فیصلہ سنایا ہے لہذا فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے، درخواست میں استدعا۔ فوٹو : فائل


لاہور: سابق صدر پرویز مشرف نے سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔

سابق صدر و آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف نے سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے، سابق صدر کی جانب سے خصوصی عدالت کی سزا کے خلاف دائر درخواست میں پیرا 66 پر اعتراض اٹھاتے ہوئے اسے حذف کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

سابق صدر پرویز مشرف نے درخواست میں کہا کہ خصوصی عدالت کا معاملہ لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے، خصوصی عدالت نے جلدی میں فیصلہ سنایا ہے لہذا خصوصی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

واضح رہے کہ خصوصی عدالت نے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت ملک سے غداری کا جرم ثابت ہونے پر سابق صدر اور آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کو سزائے موت سنائی تھی جب کہ تفصیلی فیصلے میں عدالت نے کہا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مجرم کو گرفتار کرکے سزائے موت پرعملدرآمد کرائیں، اگر پرویز مشرف مردہ حالت میں ملیں تو ان کی لاش کو ڈی چوک اسلام آباد میں گھسیٹا جائے اور 3 دن تک لٹکائی جائے۔
 
"جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے 1979 میں خانہ کعبہ میں داخل ہونے والے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ہوا تو پرویز مشرف لیفٹیننٹ کرنل کی حیثیت سے سٹاف کالج کوئٹہ میں بطور انسٹرکٹر ڈیوٹی کر رہے تھے انہوں نے اس آپریشن میں حصہ نہیں لیا تھا"۔ حامد میر
 
اس حملے کی تفصیل جنرل فیض علی چشتی نے اپنی کتاب میں لکھی ہے۔ حملہ یکدم نہیں ہوا تھا بلکہ اس دن "امیر المومنین" جنرل ضیا الحق سائیکل پر سوار ہو کر پنڈی کا دورہ کر رہے تھے اور ان کی تقریر سننے مجمع جمع ہو گیا تھا جو بعد میں منتشر ہونے کی بجائے امریکن سفارت خانے کی طرف چل دیا تھا!
Dm-Lf-NCUWw-AEIdap.jpg
R6-Qm-FZG7-Lm-RTYb-Ltgujyx-SKMMLxze1-Ij-O4-Nkesmz6d-E.jpg
 
1979 خانہ کعبہ حملے میں پاکستان کا رول بس اتنا سا ہے کہ حملہ کی خبر ملتے ہی مشتعل پاکستانیوں نے امریکی سفارت خانے پر حملہ کر کے کئی بے گناہ امریکی و پاکستانی شہید کر دئے تھے۔
صرف ایک امریکی میرین کی دم گھٹنے سے ہلاکت ہوئی تھی۔
 

جاسم محمد

محفلین
بالکل صحیح فیصلہ ہے۔ مشرف نے آئین ۱۹۹۹ میں توڑا تھا۔ ۲۰۰۷ میں صرف ایمرجنسی لگائی تھی جو غیر قانونی نہیں۔

پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت کی تشکیل غیر آئینی اور غیر قانونی قرار
ویب ڈیسک 4 گھنٹے پہلے

1950849-musharrafx-1578901489-532-640x480.jpg

لاہور ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کا قیام کالعدم قرار دے دیا


لاہور ہائی کورٹ نے پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت کی تشکیل کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دے دیا۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے تین رکنی فل بنچ نے خصوصی عدالت کی تشکیل کے خلاف پرویز مشرف کی درخواست پر سماعت کی۔

وفاقی حکومت کی طرف سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان پیش ہوئے اور خصوصی عدالت کی تشکیل کی سمری اور ریکارڈ عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پرویز مشرف کے خلاف کیس سننے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کابینہ کی منظوری کے بغیر ہوئی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے سیکرٹری داخلہ کو پرویز مشرف کے خلاف کمپلینٹ درج کروانے کی ہدایت کی، 18 ویں ترمیم کے بعد وفاقی حکومت کو یا نیا نوٹیفیکیشن جاری کرنا چاہئے تھا یا پرانے نوٹیفیکیشن کی تصدیق کرتی، 18 ویں ترمیم میں آرٹیکل 6 میں اعانت اور معطل رکھنے کے الفاظ شامل کئے گئے، ایمرجنسی میں بنیادی حقوق معطل کئے جا سکتے ہیں۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ ضیاءالحق نے کہا تھا کہ آئین کیا ہے؟ 12 صفحوں کی کتاب ہے، اس کتاب کو کسی بھی وقت پھاڑ کر پھینک دوں، یہ آئین توڑنا تھا، ایمرجنسی تو آئین میں شامل ہے، اگر ایسی صورتحال ہو جائے کہ حکومت ایمرجنسی لگا دے تک کیا اس حکومت کیخلاف بھی غداری کا مقدمہ چلے گا؟، ایمرجنسی لگائی جائے گی تو پھر اس کا تعین ہوگا کہ کیا ایمرجنسی آئین کے مطابق لگی یا نہیں، یہ سلسلہ چل گیا تو جس کو جو چیز مناسب لگا وہ وہی کرے گا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان نے کہا کہ آئین کے تحت ایسا کیا جا سکتا ہے، آرٹیکل 6 میں آئین معطل رکھنے کا لفظ پارلیمنٹ نے شامل کیا۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ تو پھر آئین سے انحراف کیسے ہو گیا؟، آپ نے 3 لفظ شامل کر کے پورے آئین کی حیثیت کو بدل دیا، اس کے ساتھ ساتھ اپ نے ایمرجنسی کو شامل رکھا ہوا ہے۔

اشتیاق احمد خان نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ، گورنر پنجاب پھر چیف جسٹس پاکستان پھر صدر مملکت منظوری کے بعد نوٹیفیکیشن جاری کیا جاتا ہے، خصوصی عدالت کی تشکیل کیلئے مذکورہ طریقہ کار اختیار نہیں کیا گیا، نئی قانون سازی کے بعد جرم کی سزا ماضی سے نہیں دی جا سکتی۔

جسٹس مسعود جہانگیر نے کہا کہ پھر ہم سمجھیں کہ جو پرویز مشرف کا موقف ہے وہی آپ کا موقف ہے؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سر میں تو ریکارڈ کے مطابق بتا رہا ہوں۔

لاہور ہائی کورٹ نے جنرل (ر) پرویز مشرف کی آئینی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کے خلاف خصوصی عدالت کی تشکیل کو غیر آئینی، غیر قانونی اور کالعدم قرار دے دیا۔

عدالت نے قرار دیا کہ خصوصی عدالت کی تشکیل کے وقت آئینی اور قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے اور خصوصی عدالت میں شکایت درج کرتے وقت قانون کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔

لاہور ہائی کورٹ نے ملزم کی غیر موجودگی میں فیصلہ سنانے کو بھی غیر اسلامی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کی غیر موجودگی میں ٹرائل کرنا غیر آئینی ہے۔

پس منظر

خصوصی عدالت نے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت ملک سے غداری کا جرم ثابت ہونے پر سابق صدر اور آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کو سزائے موت سنائی ہے۔

3 نومبر 2007 کو پرویز مشرف نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے آئین معطل اور میڈیا پر پابندی عائد کردی تھی جبکہ چیف جسٹس پاکستان افتخار چوہدری سمیت سپریم کورٹ اور تمام ہائی کورٹس کے جج صاحبان کو گھروں میں نظربند کردیا تھا۔

آرٹیکل 6

پاکستان میں آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت آئین کو توڑنا اور اس کام میں مدد کرنا ریاست سے ’سنگین بغاوت‘ کا جرم ہے جس کی سزا پھانسی ہے۔

قانونی کارروائی

سابق وزیراعظم نوازشریف نے 26 جون 2013 کو انکوائری کیلیے وزارت داخلہ کو خط لکھا جس پر وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جس نے16نومبر2013 کو رپورٹ جمع کرائی، لا ڈویژن کی مشاورت کے بعد13 دسمبر 2013 کو پرویز مشرف کے خلاف شکایت درج کرائی گئی جس میں ان کے خلاف سب سے سنگین جرم متعدد مواقع پر آئین معطل کرنا بتایا گیا۔

پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کا مقدمہ6سال سے زائد چلا۔ وہ صرف ایک دفعہ عدالت میں پیش ہوئے اور پھر ملک سے باہر چلے گئے۔ خصوصی عدالت کی متعدد دفعہ تشکیل نوکی گئی اور ججز بدلتے رہے۔ جسٹس فیصل عرب، جسٹس مظہرعالم میاں خیل اور جسٹس طاہرہ صفدر سمیت 7 ججز نے مقدمہ سنا۔
 

زیرک

محفلین
عدل تو عدل، عدالت بھی نہ چھوڑی ہم نے
ہنڈیا انصاف کی چوراہے پہ پھوڑی ہم نے
ٹوپک زما قانون دے
ملک کی سب سے بڑی عدالت کا چیف جسٹس ایک خصوصی عدالت بنائے تو اس کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی، یاد رہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان ریاست کا تیسرا بڑا عہدہ ہے جبکہ ایک ریٹائرڈ جنرل جو ملک کا ملازم ہے لیکن چونکہ اس کے پاس مسلح فوج ہے اس نے اپنے زبردستی کے اقتدار میں آئین توڑا مگر دھڑلے سے آئین کی موم کی گردن مروڑ کر اسے مارشل لاء کا نام دینے کی بجائے ایمرجنسی کا نام دے دیا اور ججز اس وقت بھی مان گئے تھے اور آج بھی اس توجیح کو مان گئے، نچو اوئے انصاف کیونکہ اصل انصاف ہو ریا اے۔ ایمرجنسی کا اختیار منتخب سویلین چیف ایکزیکٹو کو ہوتا ہے، ایک طالع آزما سرکاری ملازم کو نہیں جو بندوق کے زور پر عدالت سے سب کچھ منوا لے، اس جنرل کو اپنے کہے کو قانون بنانے کے لیے گویا گن پوائنٹ پر اراکین پارلیمنٹ (قومی اسمبلی و سینیٹ) کی دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے لیکن اس کے منہ سے نکلا لفظ ویسے ہی قانون بن جاتا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے نے بتا دیا پاکستان میں صرف طاقت کا قانون رائج ہے۔ اب ہو گا کیا؟ آج کے بعد جس نے اپنی بات منوانی ہے وہ سوات کے مولوی صوفی محمد کی طرح بندوق اٹھا لے گا، اپنی من مرضی کرے گا، اپنے کہے کو ہی قانون منوائے گا، اور اگر کوئی زیادہ ہی طالع آزما ہوا تو اپنی نبوت کا اعلان کر کے نئی شریعت بھی لے آئے گا۔ جو اپنی قوم، کو اپنے آئین و قانون کو اپنے قدموں میں جھکاتے ہیں پھر انہیں کسی جنرل جیمز میٹس کے سامنے بھی ہاتھ باندھ کر، آنکھیں نیچی کر کے، سر و گردن جھکا کر "یس سر" کہنا پڑتا ہے۔ جنرل جیمز میٹس کو چھوڑیں میں نے اور آپ نے سوات کے ڈی فیکٹو حکمران مولوی صوفی محمد کے جمعہ کے خطبے میں اس علاقے کے جنرل آفیسر کمانڈر، ڈی سی اور ضلعی انتظامیہ کو سر جھکا کر بیٹھے دیکھا ہے، یہ وقت واپس آتے دیر نہیں لگے گی، کل مولوی صوفی محمد تھا، کل داعش آ جائے گی، پھر کیا کرو گے؟ لڑتے لڑتے آپس کا نقصان کرو گے، دشمن موقع کی تلاش میں ہو گا کہ کب ایک گرے تو دوسرے نڈھال کو دبوچ لے۔ اپنوں کو فتح کرو، کل تمہیں کوئی اور فتح کر لے گا۔
ہر فرعونِ را موسیٰ​
کشمیر ہو تو آپ نہیں لڑتے کہ بین الاقوامی قوانین آڑے آ جاتے ہیں، سچ کہو تو آپ میں دشمن سے لڑنے کو طاقت ہی نہیں ہے، لڑنے کی ہمت نہیں ہے، لڑنے کو ایمونیشن نہیں، ٹینک و جہاز چلانے کو تیل نہیں کیونکہ ملک میں معاشی طاقت نہیں وغیرہ وغیرہ، لیکن قربان جائیں اپنے ملک کی ا کائیوں کے خلاف خوب لڑ لیتے ہو، ملکی قانون کو خوب تاراج کر لیتے ہو، افسوس۔ جلد ہی نیا قومی ترانہ بھی لانچ کر دیا جائے گا جس کا عنوان یہ ہو گا؛
یہ وطن ہمارا (جنرلز) ہے
تم ہو خواہ مخواہ اس میں​
میں فوج کے خلاف نہیں،سلام ہے بارڈر پر کھڑے اس فوجی جو ان پر جو اپنی جانیں وطن کی خاطر لٹاتا ہے لیکن معاف کرنا ایک 22 گریڈ کا ملازم جو اپنے حلف سے پھر کر سیاست میں مداخلت کرے، اپنوں پہ گولی چلائے، اپنے ملک کے آئین و قانون کو پامال کرے، میں اس مافیا آئین اور قانون کا مجرم گردانتا ہوں اور گردانتا رہوں گا۔شکر ہے اللہ کا میں نے کبھی ایسے افراد کو ووٹ نہیں ڈالا جو طالع آزما تھے، نہ کبھی ان کی تعریف کی نہ آئندہ کروں گا۔
 
آخری تدوین:
Top