غیر جانب داری یا حق کی طرف داری
farid rasheed kavi نے کہا:
آج کل لوگوں کوغیر جانب داری اور رواداری کا جنون ہے، سمجھتے ہیں کہ وہ بھی حق پر یہ بھی حق پر، مگر یہ ممکن نہیں،
یا تو شیعہ حق پر ہے یا سنی، دلیل سے کسی کو پرکھ لیں اور پھر حق کی طرف داری کریں۔ حق کی طرف داری کرنا تشدد نہیں، جانب داری کا گناہ نہیں، بلکہ انصاف ہے۔
پاکستان والے اگر دونوں میں کسی ایک کو برحق تسلیم کرکے اس کو ملک کا اول مذہب متعین کردیں تو بات بن سکتی ہے۔
کیا شیعہ حضرات ایران کی امداد کے علاوہ کچھ اور بھی بیک گراونڈ اپنے کھاتے میں رکھتے ہیں ؟
رواداری میں ہی اسلام کی فلاح ہے۔
محترم، آپ جو رواداری کا مطلب نکال رہے ہیں وہ بالکل غلط ہے۔ رواداری کا مطلب یہ نہیں کہ اپنے عقیدے کو خیر آباد کہہ دو، بلکہ مطلب یہ ہے کہ دوسرے کے عقیدے کو برا بھلا نہ کہو (جیسا کہ اس وقت آپ کہہ رہے ہیں) تاکہ دوسرے کی دلآزاری نہ ہو۔
رواداری کا متضاد صرف اور صرف ایک چیز ہے اور وہ ہے انتہا پسندی۔
آس پاس دیکھنے پر صرف یہ انتہا پسندی ہی پھیلتی پھولتی نظر آ رہی ہے۔ اللہ ہم پر اپنا رحم و کرم فرمائے۔ امین۔
محترم آپ نے فرمایا:
فرید نے کہا:
آج کل لوگوں کوغیر جانب داری اور رواداری کا جنون ہے، سمجھتے ہیں کہ وہ بھی حق پر یہ بھی حق پر، مگر یہ ممکن نہیں،
یا تو شیعہ حق پر ہے یا سنی، دلیل سے کسی کو پرکھ لیں اور پھر حق کی طرف داری کریں۔ حق کی طرف داری کرنا تشدد نہیں، جانب داری کا گناہ نہیں، بلکہ انصاف ہے۔
واللہ، بعینیہ یہی الفاظ مجھے
www.shiachat.com پر نظر آئے تھے (جو کہ اہل تشیع کی ایک ویب سائیٹ تھی)۔ مگر اُس کے الفاظ کچھ یوں تھے
۔۔۔ آپ علی ابن ابی طالب کو بھی حق پر سمجھتے ہیں اور معاویہ ابن ابی سفیان کو بھی۔ حسین ابن علی کو بھی حق پر سمجھتے ہیں اور یزید ابن معاویہ کو بھی۔ ۔۔۔۔ مگر یہ ممکن نہیں۔۔۔۔۔ حق صرف ایک ہے اور دوسرے پر تبرا ۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ
ہمیں اِس کشتی میں سوار ہونا ہے اور نہ اُس کشتی میں۔ اگر اجمعین صحابہ میں اختلافات ہونے کے باوجود ہم اُن کا احترام کر سکتے ہیں تو اپنے اندر اختلافات ہونے کے باوجود بھی ہم ایک دوسرے کا احترام کرنا سیکھنا ہو گا ورنہ یہ فقط منافقت ہو گی۔
اور آخر یہ سلسلہ رُکے گا کہاں جا کر۔
شیعہ سنی تو آغاز ہے۔
درمیاں ہے سنی سنی (یعنی بریلوی اور دیوبندی)
انتہا ہے اہلسنت بالمقابل اہلحدیث (آجکل دیوبندی حضرات اور اہلحدیث حضرات میں معرکہ زار گرم ہے اور اہلحدیث کی جانب سے اُن پر شرک و بدعت کے فتوے لگ چکے ہیں جبکہ دیوبندی حضرات کی جانب سے ظاہر پرستی کے فتوے ہیں)
انہی کے درمیاں رگڑے گئے مولانا مودودی اور غامدی جیسے اسکالرز بھی (حتیٰ کہ لوگوں نے احمد دیداد کو بھی نہ چھوڑا جنہوں نے ایران کا دورہ کیا اور مسلم اخوت و بھائی چارہ پر زور دیا)
امتِ مرحومہ کی بدقسمتی کہ علماء حق کم اور علمائے سو زیادہ۔ محبتیں کم اور نفرتیں زیادہ۔ اخوت کم اور بغض زیادہ۔ ہم مسلمان کم اور فرقہ پرست زیادہ۔
تو محترم، آپ سے گذارش یہی ہے کہ اس فورم کو نفرتوں کا میدانِ بنانے کی بجائے امن و محبت کا گہوارہ بنائیے۔
امید ہے کہ آپ برا نہیں مانیں گے۔
نبیل برادر۔۔۔ امید ہے کہ تالا آپ کے ہاتھ میں ہو گا۔ اور چوروں سے ہوشیار رہیے کہ آجکل تالے کی ڈبلیکیٹ چابیاں میدان میں آ گئی ہیں۔
یہ نہ ہو کہ کوئی ہاتھ کی صفائی دکھا جائے۔