محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
پاکستان کے سرد ترین علاقے اسکردو میں واقع دنیا کی دوسری بلند چوٹی کے ٹو کی سرمائی مہم جوئی جاری ہے۔
اس مہم جوئی میں 6 ملکوں کے کوہ پیما شامل ہیں،جنہیں سخت سرد موسم، برف باری اور تیز ہواؤں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
آئندہ چند روز میں طوفانی ہواؤں کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے جس سے ان کوہ پیماؤں کے امتحان میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
کوہ پیماؤں نے صورتِ حال کا مقابلہ کرنے کے لیے کیمپنگ ایریا میں برف کی دیوار تعمیر کرلی ہے۔
واضح رہے کہ کے ٹو دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے جس کی بلندی 8611 میٹر یا 28251 فٹ ہے، جسے پہلی بار 31 جولائی 1954ء کو 2 اطالوی کوہ پیماؤں لیساڈلی اور کمپانونی نے سر کیا تھا۔
ہمالیہ کے سلسلے میں پائے جانے والی بلند چوٹی کے ٹو کو ماؤنٹ گڈون آسٹن اور شاہ گوری بھی کہا جاتا ہے، اسے سر کرتے ہوئے متعدد کوہ پیما اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
سلسلہ قراقرم میں دوسرے نمبر پر ہونے کی وجہ سے اسے کے ٹو کا نام دیا گیا۔
واضح رہے کہ دنیا کی بلند ترین چوٹی کا اعزاز کوہ ہمالیہ ہی کے سلسلے کے چین اور نیپال کی سرحد پر واقع ماؤنٹ ایورسٹ کو حاصل ہے، جس کی بلندی 8848 میٹر یا 29028 فٹ ہے۔
لنک
اس مہم جوئی میں 6 ملکوں کے کوہ پیما شامل ہیں،جنہیں سخت سرد موسم، برف باری اور تیز ہواؤں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
آئندہ چند روز میں طوفانی ہواؤں کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے جس سے ان کوہ پیماؤں کے امتحان میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
کوہ پیماؤں نے صورتِ حال کا مقابلہ کرنے کے لیے کیمپنگ ایریا میں برف کی دیوار تعمیر کرلی ہے۔
ہمالیہ کے سلسلے میں پائے جانے والی بلند چوٹی کے ٹو کو ماؤنٹ گڈون آسٹن اور شاہ گوری بھی کہا جاتا ہے، اسے سر کرتے ہوئے متعدد کوہ پیما اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
سلسلہ قراقرم میں دوسرے نمبر پر ہونے کی وجہ سے اسے کے ٹو کا نام دیا گیا۔
واضح رہے کہ دنیا کی بلند ترین چوٹی کا اعزاز کوہ ہمالیہ ہی کے سلسلے کے چین اور نیپال کی سرحد پر واقع ماؤنٹ ایورسٹ کو حاصل ہے، جس کی بلندی 8848 میٹر یا 29028 فٹ ہے۔
لنک