افتخار راجہ نے کہا:بال بہت بڑھے ہوئے تھے کہ محلے میں نائی نہیں
شیو کا نہ پوچھو، تین ہفتوں سے بنوائی نہیں
بنیں سنوریں ہم کیوں، کوئی حسین ہمسائی نہیں
اس لیے تصویرِ جاناں ہم نے کھینچوائی نہیں
ہاہاہا۔۔۔۔۔ پھر آپ دانت تیز کر ہی لیںافتخار راجہ نے کہا:شکریہ جناب یہ اب شاعری پر بھی دانت تیزکرنے کی مشق ہورہی ہے۔
لو شاعر شاعر کو سنائے داد لے اس کی شاعری سنے داد دیں۔۔۔۔ اب فیصلہ خود کر لیں پہلے کون سنے گا۔۔۔افتخار راجہ نے کہا:جی پر ایک مسئلہ ہے کہ اردو میں شعراّ کی تعداد سامعین سے بھی زیادہ ہے۔ اب ایک اور کے بڑھ جانے سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بوچھی نے کہا:ایک شاعر کے گھر چور چوری کو گیا ، بد قسمتی سے پکرا گیا ، شاعر نے کہا چلو چوری تو کی نیہں پکرا گیا ، شاعر نے کہا میں یا تو اب تم کو پولیس اسٹیشن لے جاؤں گا ، یا پھر کچھھ دیر بیٹھھ کے میری شاعری سن لو ،
چور نے کہا ، میں نہ تو پگل ہوں نہ ہی ہونا چاہتا ہوں میں پولیس اشٹیشن جاؤں گا ،
بوچھی نے کہا: