شاکرالقادری
لائبریرین
اوپر والے میرے مراسلے میں ٹائپو ہوگئی ہے براہ کرم درست کر لیجئے
رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي* وَيَسِّرْ لِي أَمْرِي
رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي* وَيَسِّرْ لِي أَمْرِي
نور سعدیہ شیخ! آپ درست سمت میں سوچ رہی ہیں ۔۔۔۔ اور اسی سوچ میں انہماک اور غور فکر کو ہی مراقبہ معرفت نفس کہا جائے گا
غور کرتی رہیئے تاکہ:
افلا تدبرون ۔۔۔ افلا تفکرون ۔۔۔ اور افلا تعقلون پر عمل ہوتا رہے
سوال علم کی کنجی ہے
سوال کرنا چاہیئے اور اس کے جواب کی طلب وجستجو میں رہناچاہیئے
اور اس طلب و جستجو کے ساتھ ساتھ اپنے
رب اکبر سے ہدایت کے علاوہ
رب زدنی علما ۔۔۔ اور ۔۔۔ رب الشرح لی صدری
کی دعائیں کرتے رہنا چاہیئے
ان شأ اللہ
عرفان کے در وا ہوتے رہیں گے
آداب
سبحان اللہ
ماشاءاللہ
بلاشبہ اک سچی نصیحت کی ہے استاد محترم شاکر القادری بھائی
بہت شکریہ بہت دعائیں
نور سعدیہ! ۔۔۔ آپ نے تین قسم کے لوگوں کا ذکر کیا ہے1۔ میرا مقام کیا ہے ، میری شفاعت ہوگی یا میں سزا وار ہوگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری مراد اتنی ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں الحمد اللہ اسفل نہیں مگر ارفع بھی نہیں ۔۔۔درمیاں کے لوگوں کے لیے کیا حکم ہے ۔۔۔۔۔۔۔ مجھ پر اللہ کا فضل ہوگا یا عدل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ یہ سوال ہے میرا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے کوئی سورت بتائیں اس کی نظر سے دیکھ لوں
میں سیدھا سادھا آدمی ہوں فلسفیانہ اصطلاحات اور پیچیدہ عبارات کی وجہ سے بین السطور کہی گئی بات کی تفہیم نہیں کر سکاشاکر القادری صاحب نے خوب واضح کیا ہے البتہ اُستادِ محترم یعقوب آسی صاحب پر اُن کا جُملہء معترضہ انسان کے حیوانِ ظریف ہونے کے دعویٰ کی تردید کے سوا کُچھ نہیں۔
بابا بلھے شاہ جتنا خود کو پہچانتے تھے اتنا ہم اور آپ کیا شاید آج کے دور میں کوئی بھی نہیں پہچانتا۔بلہے شاہ اس کلام میں اپنے آپ کو پہچاننے کی کوشش کر رہے ہیں ۔۔
۔یہ کہ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے تارے کو دیکھ کر کہا یہ میرا رب ہے یا جب چاند اور سورج کو دیکھ کر انہیں اپنا رب کہا ۔ پھر جب تارا ماند پڑگیا تو اس کی ربوبیت سے انکار کر دیا اسی طرح جب سورج غروب ہو گیا تو اس کی ربوبیت کا انکار کر دیا
جملہ معترضہ ۔۔۔ بلہے شاہ رحمہ اللہ علیہ کے فکر و فلسفہ پر پی ایچ ڈی کے مقالے لکھے جا چکے ہیں وہ ایک عظیم صوفی بزرگ تھے انکا نام اس قدر تضحیک سے لینا اور" بلہے شاہی آٹو مکانک" جیسے الفاظ کا استعمال خود آپ کی کیا قدر و قیمت متعین کرتے ہیں؟ کیا یہ ایسے ایسے شخص کا کلام ہو سکتا ہے جسے لوگ اردو فارسی کا شاعر ادیب محقق اور نہ جانے کیا کیا سمجھتے ہوں اور لوگوں کی زبانیں انہیں استاد محترم کہتے ہوئے نہ تکھتی ہوں ۔۔۔۔ نہیں ہرگز اکابر علما کے ساتھ اس قسم کا رویہ ایک شاعر ایک ادیب اور ایک صاحب علم شخص کا نہیں ہو سکتا
اس فقیر نے یہیں سے تحریک پا کر ایک نظم کہی تھی "تینوں اک نظر درکار" ۔۔۔ پنجابی شاعری کی کتاب میں شامل ہے۔عِلموں بس کریں او یار!
اِکّو الف ترے درکار
آپ کی بات سمجھ میں آئ ...بلکہ سمجھ پنجابی کی رمز آپ سے بہتر کون جانےاس فقیر نے یہیں سے تحریک پا کر ایک نظم کہی تھی "تینوں اک نظر درکار" ۔۔۔ پنجابی شاعری کی کتاب میں شامل ہے۔
یہی تو میں نے پوچھا تھا ..بابا بلھے شاہ پیدائشی عارف ..عارف اپنی پہچان کے لیے ایسا کیوں لکھے ..وہ تو معرفت حاصل کر چکے ..بابا بلھے شاہ جتنا خود کو پہچانتے تھے اتنا ہم اور آپ کیا شاید آج کے دور میں کوئی بھی نہیں پہچانتا۔
کیا حضرت ابراہیم علیہ السلام کبھی ،ایک لمحہ کے لئے بھی موحد نہیں تھے؟ اپنے نبی مبعوث ہونے سے پہلے۔
مَاکَانَ اِبْرٰہِیۡمُ یَہُوۡدِیًّا وَّلَا نَصْرَانِیًّا وَّلٰکِنۡ کَانَ حَنِیۡفًا مُّسْلِمًاؕ وَمَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیۡنَ
ابراہیم نہ یہودی تھے اور نہ نصرانی بلکہ ہر باطل سے جدا مسلمان تھے اور مشرکوں سے نہ تھے۔
یہ تارے ، سورج یا چاند والی بات حکمت کی بات۔ ایسے ہی با با بلھہ شاہ صاحب نے بھی حکمت کی بات ہمیں سمجھانے کے لئے کی ہے وہ خود اس بات سے بخوبی آگاہ تھے ۔
اے ساڈی سمجھ اے باقی رب دیاں رب جانے۔
اِنَّ اِبْرٰہِیۡمَ کَانَ اُمَّۃً قَانِتًا لِّلہِ حَنِیۡفًا ؕ وَ لَمْ یَکُ مِنَ الْمُشْرِکِیۡنَ ﴿۱۲۰﴾ۙ
بیشک ابراہیم ایک امام تھا(ف۳۷۵)اللہ کا فرمانبردار اور سب سے جدا (ف۲۷۶) اور مشرک نہ تھا(ف۲۷۷)
یہی تو میں نے پوچھا تھا ..بابا بلھے شاہ پیدائشی عارف ..عارف اپنی پہچان کے لیے ایسا کیوں لکھے ..وہ تو معرفت حاصل کر چکے ..
1۔ میرا مقام کیا ہے ، میری شفاعت ہوگی یا میں سزا وار ہوگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری مراد اتنی ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں الحمد اللہ اسفل نہیں مگر ارفع بھی نہیں ۔۔۔درمیاں کے لوگوں کے لیے کیا حکم ہے ۔۔۔۔۔۔۔ مجھ پر اللہ کا فضل ہوگا یا عدل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ یہ سوال ہے میرا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے کوئی سورت بتائیں اس کی نظر سے دیکھ لوں
2۔ نبوت کا درجہ ایک اعلی درجہ ،،،،نبوت کا بوجھ ۔۔۔کیونکہ نبوت کی بدولت ارفع مقام کے حق دار ہوئے
بوجھ سے کیا مراد
حضور میں نے حضرت ابراہیمؑ کی حکمت قرآنِ پاک کے حوالے عرض کرنے کی کوشش کی ہے ایسی ہی اور بہت سی مثالیں قرآنِ پاک میں ہیں۔یہی تو میں نے پوچھا تھا ..بابا بلھے شاہ پیدائشی عارف ..عارف اپنی پہچان کے لیے ایسا کیوں لکھے ..وہ تو معرفت حاصل کر چکے ..
جی ایسے بد بختوں کو بزرگوں سے کوئی نسبت نہیں ۔۔ بزرگوں کے مزارات کو ایسے بھنگیوں چرسیوں سے واگزار کرانے کی مصبوط اور توانا مہم چلانے کی صرورت ہےمیرا اشارہ ان بدبختوں کی طرف ہے جو بزرگوں کے مزارات پر بیٹھ کر اور ان کے نام پر انسانیت سوز حرکات کے مرتکب ہوتے ہیں۔ اس کو بابا جی کی طرف منعطف کرنا آپ کی صوابدید کا کرشمہ ہے۔
۔